Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • شمارہ جات 2018
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • شمارہ جات 2017
  • فہمِ قرآن کورس

شوال کے چھ روزے

03 Aug,2014

  

اللہ رب العزت کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک نعمت رمضان المبارک بھی ہے اسی لیے نبی کریمﷺ اس ماہ رمضان کا شدت سے انتظار فرمایا کرتے تھے اس لیے کہ یہ مہینہ ہمیں اللہ کے بہت قریب کر دیتا ہے اس مہینہ کی عبادات جیسے تلاوت قرآن، صدقہ وخیرات، صبر و شکر، بھائی چارگی اور خیر خواہی وغیرہ مسلمان بہت اہتمام سے کرتے ہیں اور پھر روزہ سب سے بڑھ کر اس مہینہ کی عبادت ہے جس کے بارے میں نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ رب العزت فرماتے ہیں:

كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ، وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَرْفُثْ يَوْمَئِذٍ، وَلَا يَصْخَبْ، فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ، مَرَّتَيْنِ (مسند أحمد (13/ 126)

ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے۔ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کے لیے جزا دوں گا اور روزہ (آگ سے) ڈھال ہے لہذا جس روز تم میں سے کسی کا روزہ ہو اس روز وہ فحش گوئی نہ کرے اور نہ ہی بیہودہ کلام کرے اور اگر کوئی دوسرا گالی دے یا لڑائی کرے تو روزہ دار کو (صرف اتنا کہنا چاہیے) کہ میں روزہ سے ہوں۔

نیز ایک اور مقام پر نبی مکرمﷺ کا فرمان ہے :

فِي رَمَضَانَ تُفَتَّحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَتُغَلَّقُ أَبْوَابُ النَّارِ وَيُصَفَّدُ فِيهِ كُلُّ شَيْطَانٍ مَرِيدٍ (مسند أحمد (31/ 91)

جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین قید کر دیئے جاتے ہیں۔

روزہ کے متعلق ایک مقام پر نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے:

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، بَعَّدَ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا (صحيح البخاري (4/ 26)

سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ میں نے نبیﷺ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھتا ہے تو اللہ اس ایک دن کے بدلے میں اس کے چہرے کو جہنم کی آگ سے ستر (70) سال دور کر دیتا ہے۔

رمضان المبارک کے فرضی روزوں کے علاوہ نفلی روزے بھی ہیں جس میں سے شوال کے چھ روزے ہیں جن کے بارے میں نبیﷺ کا فرمان ہے:

مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ(صحيح مسلم (2/ 822)

یعنی جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد شوال کے چھ (نفلی) روزے رکھے تو یہ پورے زمانے کے روزے رکھنے کے مانند ہے۔

اس لیے کہ ایک نیکی کا اجر کم از کم دس گنا ہوتا ہے جو شخص پورے رمضان کے مہینے کے روزے ایمان اور احتساب کے ساتھ رکھتا ہے اسے (ان شاء اللہ) دس مہینے کے روزوں جتنا ثواب ملتا ہے اور اس کے بعد شوال کے چھ روزے بھی رکھ لیے جائیں تو وہ (ان شاء اللہ) دو مہینوں کے روزوں کا اجر پاتا ہے اور یوں گویا پورے سال کے روزوں کے اجر کا مستحق ہو جاتا ہے اور جس شخص کا یہ مستقل معمول ہو جائے تو وہ ایسا ہے جس نے پوری زندگی روزوں کے ساتھ گزاری وہ عند اللہ ہمیشہ روزہ رکھنے والا شمارہ ہوگا۔ الغرض ان چھ روزوں کی بڑی اہمیت ہے شوال کے چھ روزے متواتر (لگاتار) رکھ لیے جائیں یا ناغہ کر کے دونوں طریقوں سے جائز ہیں۔

اسی طرح اگر کسی کے فرضی روزے بیماری یا سفر یا کسی اور شرعی عذر کی وجہ سے رہ گئے ہوں تو ان کے لیے ضروری ہے کہ پہلے وہ فرضی روزوں کی قضا دیں شوال کے چھ نفلی روزے اس کے بعد رکھیں۔ جیسا کہ صحیح مسلم میں بنی اکرمﷺ کا ارشاد ہے:

مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ (صحيح مسلم ، باب استحباب صوم ستۃ ایام من شوال اتباع لرمضان، 1164)

جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔

اس حدیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ شوال کے چھ روزے رمضان کے چھوڑے گئے فرضی روزوں کے بعد رکھے جائیں کیونکہ رمضان کے روزے فرض ہیں اور ان کی قضا لازمی ہے جبکہ شوال کے روزے نفل ہیں اور نفل پر قضا نہیں ہوتی۔

رسول اللہﷺ نے شوال کے روزوں کی فضیلت یوں بیان فرمائی:

مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَأَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ (المعجم الأوسط (8/ 275)

جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو وه گناہوں سے ایسا پاک ہوگیا جیسا کہ اپنی ماں کی پیٹ سے پیدا ہونے کے بعد تھا۔

ان احادیث مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ شوال کے چھ روزوں کی بہت اہمیت ہے اگر کوئی شخص رمضان کے روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے بھی رکھ لے تو اسے (ان شاء اللہ) سال بھر کے روزوں کا اجر مل جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو نیکیاں کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Read more...

good hits

 

  • sitemap
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2021 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
صفحہ اول