بَاب مَنْ لَمْ يَرَ الْوُضُوءَ إِلَّا مِنَ الْمَخْرَجَيْنِ مِنَ الْقُبُلِ وَالدُّبُرِ

پیشاب اور پاخانے کی راہ سے کچھ نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتاہے

بَاب مَنْ لَمْ يَرَ الْوُضُوءَ إِلَّا مِنَ الْمَخْرَجَيْنِ مِنَ الْقُبُلِ وَالدُّبُرِ

باب: اس بارے ميں کہ بعض لوگوں کے نزديک صرف پيشاب اور پاخانے کي راہ سے کچھ نکلنے سے وضو ٹوٹتا ہے

24176 – حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ عَن أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ مَا لَمْ يُحْدِثْ فَقَالَ رَجُلٌ أَعْجَمِيٌّ مَا الْحَدَثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ الصَّوْتُ يَعْنِي الضَّرْطَةَ

آدم بن ابي اياس، ابن ابي ذئب، سعيد مقبري، ابوہريرہ رضي اللہ عنہ کہتے ہيں کہ رسول اللہ  صلي اللہ عليہ وسلم  نے فرمايا:بندہ اس وقت تک نماز ميں رہتا ہے جب تک وہ مسجد ميں نماز کا انتظار کرتا ہے، بشرطيکہ اسے حدث لاحق نہ ہو۔ ايک عجمي شخص نے سوال کيا: ابوہريرہ! حدث کيا ہے؟ فرمايا: حدث آواز، يعني گوز کو کہتے ہيں۔

Narrated Abu Hurairah: Allah’s Apostle said, “A person is considered in prayer as long as he is waiting for the prayer in the mosque as long as he does not do Hadath.” A non-Arab man asked, “O Abii Hurairah! What is Hadath?” I replied, “It is the passing of wind (from the anus) (that is one of the types of Hadath).

معانی الکلمات

لَا يَزَالُ الْعَبْدُ

ہميشہ بندہ

مَا كَانَ

جب تک ہوتا ہے

فِي الْمَسْجِدِ

مسجد ميں

يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ

وہ نماز کا انتظار کرتاہے

مَا لَمْ يُحْدِثْ

جب تک اسے حدث لاحق نہ ہو

رَجُلٌ أَعْجَمِيٌّ

غير عربي آدمي

مَا الْحَدَثُ

حدث کيا ہے ؟

الصَّوْتُ

آواز

الضَّرْطَةَ

گوز(پاد) 

تراجم الرواۃ

1آدم بن ابي اياس کا ترجمہ حديث نمبر 2 ميں ملاحظہ فرمائيں ۔

2نام ونسب محمد بن عبد الرحمن بن المغيرة بن الحارث بن أَبي ذئب ان کا اصل نام : ھشام بن شعبہ تھا

کنیت : ابو الحارث المدني

محدثین کے ہاں رتبہ : امام احمد بن حنبل ،يحييٰ بن معين اور نسائي رحمہم اللہ نے ثقہ قرار ديا ہے۔

وفات : 158ھ

3سعيد المقبري کا ترجمہ حديث نمبر 15 ميں ملاحظہ فرمائيں ۔

4سيدنا ابو ہريرہ رضي اللہ عنہ کا ترجمہ حديث نمبر 12 ميں ملاحظہ فرمائيں ۔

تشریح:

اس روايت ميں صرف آواز کے ساتھ اخراج ريح کو حدث قرارديا گيا ہے۔معلوم ہوتا ہے کہ يہ حديث مختصر ہے۔اس سے پہلے حديث نمبر:135 ميں وضاحت ہے کہ حدث دونوں صورتوں ميں ہوسکتا ہے۔آواز کے ساتھ بھي اور بغير آواز کے بھي۔چونکہ نماز اور مسجد کا ذکر ہورہا تھا اور نماز ميں اکثر وبيشتر يہي حدث لاحق ہوتا ہے،اس ليے سيدنا ابوہريرہ رضي اللہ عنہ نے صرف اسي چيز کا ذکر کيا جو اس حالت ميں زيادہ پيش آنے والي تھي۔قبل ازيں ظاہري نجاست کا ذکر تھا اب نجاست باطني کو بيان کيا جارہا ہے،چونکہ سوال مسجد ميں انتظار نماز سے متعلق تھا،اس ليے جواب بھي خاص دياگيا اور جس ناقض وضو کا احتمال وقوعي ہوسکتا تھا اسے ذکر کرديا گيا،احتمال عقلي سے تعرض نہيں کيا گيا۔(فتح الباري 370/1)

اس حديث کے ديگرطرق سے معلوم ہوتا ہے کہ ايسے شخص کے ليے فرشتے رحمت ومغفرت کي دعا کرتے رہتے ہيں جب تک وہ مسجد ميں کسي دوسرے کي اذيت کا باعث نہيں بنتا۔( صحيح البخاري الصلاة حديث 477)

اس حديث سے مندرجہ ذيل فوائد کا استنباط ہوتاہے :

(الف)انتظار نماز کي فضيلت ثابت ہوتي ہے کيونکہ عبادت کاانتظار بھي عبادت ہي شمارہوتا ہے۔

(ب)جو نماز کے اسباب ميں منہمک ہوتا ہے وہ بھي نمازي شمارہوتا ہے۔

(ج)يہ فضيلت اس شخص کے ليے ہے جو بے وضو نہ ہو،خواہ اس کا نقض وضو کسي سبب بھي ہو۔

(د) انتظار نماز،نماز ہي سے ہے ،اس کامطلب يہ ہے کہ اسے نماز کا ثواب ملتا ہے کيونکہ نماز ميں رہنے والے کو دوسرے سے بات چيت کرنامنع ہے جبکہ انتظار کرنے والے پر بات چيت کرنے کي کوئي پابندي نہيں ہے۔( عمدة القاري 507/2)

۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے