بَاب مَنْ خَصَّ بِالْعِلْمِ قَوْمًا دُونَ قَوْمٍ كَرَاهِيَةَ أَنْ لَا يَفْهَمُوا

تعلیم میں مصلحت کو پیش نظر رکھنا

17-129- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ ذُكِرَ لِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ مَنْ لَقِيَ اللهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ أَلَا أُبَشِّرُ النَّاسَ قَالَ لَا إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَّكِلُوا .

مسدد، معتمر، معتمرکے والد(سلیمان بن طرخان) انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھ سے بیان کیا گیا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے سیدنامعاذ بن جبل سے فرمایا: “جو شخص اللہ سے اس حالت ملے گا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا ہو گا تو وہ یقینا جنت میں داخل ہو گا۔” سيدنامعاذ بولے: یا رسول اللہ! کیا میں لوگوں کو اس بات کی بشارت نہ سنا دوں؟ آپ نے فرمایا: “نہیں، مجھے اندیشہ ہے کہ لوگ اسی پر بھروسہ کر بیٹھیں گے۔
Narrated Anas: I was informed that the Prophet had said to Mu`adh, “Whosoever will meet Allah without associating anything in worship with Him will go to Paradise.” Mu`adh asked the Prophet, “Should I not inform the people of this good news?” The Prophet replied, “No, I am afraid, lest they should depend upon it (absolutely).
معانی الکلمات :
ذُكِرَ لِي : مجھے بتایا گیا
مَنْ : جو شخص
لَقِيَ : ملاقات کرے
لَا يُشْرِكُ : وہ شرک نہیں کرتا
أُبَشِّرُ : میں بشارت دیتا ہوں
يَتَّكِلُوا : وہ بھروسہ کر لیں گے
تراجم الرواۃ :
1 نام ونسب : مسدد بن مسرهد بن مسربل بن مستورد الأسدى
کنیت : أبو الحسن البصرى
ولادت ووفات : مسدد بن مسرھد 150 ہجری میں پیدا ہوئے اور 228 ہجری وفات پائی۔
محدثین کے ہاں رتبہ : امام ابو زرعہ رازی امام احمد بن حنبل سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے مسدد کو ثقہ کہا ہے۔ جعفر بن ابی عثمان کہتے ہیں کہ میں نے ابن حصین سے پوچھا بصرہ میں احادیث کن سے لکھا کروں انہوں نے جواب دیا مسدد سے کیونکہ وہ ثقہ ثقہ ہے۔
خیر الدین زرکلی اپنی کتاب’’اعلام‘‘ میں لکھتے ہیں کہ بصرہ میں سب سے پہلے ’’المسند‘‘ مسدد نے ہی تصنیف کی تھی۔
2نام ونسب : معتمر بن سليمان بن طرخان التيمى البصرى
کنیت : أبو محمد البصرىمشہور لقب ’’الطفیل ‘‘ تھا
ولادت ووفات : معتمر بن سلیمان 106 ہجری میںپیدا ہوئے اور 187 ہجری کو بصرہ میں وفات پائی اسی دن بصرہ میں زبان الطليقي قتل ہوا تھا عوام میںیہ بات مشہور ہوئی کہ
مات الیوم أعبد الناس ’’آج دنیا سے سب سے زیادہ عبادت گزار رخصت ہوگیا ہے(مراد معتمر تھی)۔ ‘‘
وقتل أشطر الناس
’’ اور بصرہ سب سے شاطر(چالاک) انسان یعنی زبان قتل ہوگیا۔‘‘
3 نام ونسب : سلیمان بن طرخان التیمی البصری
کنیت : ابو المعتمر البصری
ولادت ووفات : سلیمان بن طرخان 46 ہجری میں پیدا ہوئے اور143 ہجری کو بصرہ میں 97 سال کی عمر میں وفات پائی ۔
محدثین کے ہاں رتبہ :امام یحییٰ بن معین ، نسائی وغیرہما نے ثقہ قرار دیا۔امام عجلی نے بھی ثقہ کہا مزید یہ بھی کہا کہ ان کا شمار بصرہ کی اہم شخصیات میں ہوتا تھا۔
تشریح :
نجات اخروی کے اصل الاصول عقیدہ توحید کا بیان کرنا ہر نبی کی بعثت کا بنیادی مقصد تھاجیسا کہ ارشاد ربانی ہے:

وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ

’’اور آپ سے پہلے ہم نے جو بھی رسول بھیجا اس کی طرف یہی وحی کرتے رہے کہ میرے سوا کوئی الٰہ نہیں لہٰذا صرف میری ہی عبادت کرو ۔‘‘ [الأنبياء: 25]

وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ (النحل:36)

’’ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو ۔ ‘‘
عبادت وبندگی کے کاموں میں اللہ پاک کو وحدہ لا شریک ماننا یہی وہ حق ہے جو اللہ نے اپنے ہر بندے بندی کے ذمہ واجب قرار دیا ہے ۔ بندے ایسا کریں تو ان کا حق اللہ تعالیٰ کے ذمہ یہ ہے کہ وہ ان کو بخش دے اور جنت میں داخل کرےمگر غلط فہمی کی بنا پر اعمال صالحہ میں سستی سے منع کیاگیاہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے