شراب وہ معروف سائل (لیکوڈ) مادہ ہے جو بعض پھلوں اور اناج کو مکس کرکے بنایا جاتاہے اور وہ الکحل کی بناء پر نشہ اور سکران میں تبدیل ہوجاتاہے جس میں کچھ خاص ایسے بیکٹیریاز (کیڑے) وجود پاتے ہیں جن کے بغیر یہ عمل ناممکن ہے ۔
شراب ، خمر اس لیے کہلاتی ہے کیونکہ وہ عقل پر پردہ ڈال دیتی ہے اور اسے ڈھانپ دیتی ہے یعنی وہ عقل کو ڈھانپ کر ادراک کو فاسد کر دیتی ہے۔
اور یہ شراب کی طبی (ڈاکٹری) تعریف ہےاور ہر وہ شے جس میں نشہ ہو خمر تسلیم کی جائے گی اس میں کسی خاص مادے کا اعتبار نہیں ہے کسی بھی قسم کا نشہ ہو وہ شرعی طور پر خمر ہی گردانا جائے گا اور اسی کا حکم لاگو ہوگا ، چاہے وہ انگور سے ہو یا کھجور سے ، شہد سے ہو یا پھر گندم وجَو سے یا چاہے کسی اور شے سے پس تمام خمر اپنے خاص وعام ضرر، نماز اور ذکر الٰہی سے روکنے اور لوگوں کے درمیان بغض وعداوت قائم کرنے کی بناء پر حرام ہے ۔
اور شارع نے کسی ملتی جلتی شراب میں کوئی فرق نہیں کیا اور نہ ہی اس میں کہ یہ شراب نشہ آور ہے اور وہ جو نشہ آور شراب ہے تو اس کا کچھ استعمال کرنا جائز اور دوسری کا کچھ استعمال کرنا حرام ہے ، تو دوسری شراب کا بھی کچھ استعمال کرنا ویسے ہی حرا م ہے اور اس کے بارے میں صریح وصحیح نصوص وارد ہیں ، جس میں نہ کوئی تأویل کی جاسکتی ہے اور نہ ہی کوئی شک وشبہ کا امکان ہے ۔
1۔ امام احمد اور أبو داؤد رحمہما اللہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہے بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
تمام نشہ آور اشیاء خمرہیں اور تمام قسم کی خمر حرام ہے۔
2۔ امام بخاری اور مسلم رحمہمااللہ روایت کرتے ہیں کہ ہے سیدناعمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے منبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا :
اما بعد، اے لوگو! بے شک اللہ تعالی نے خمر کی حرمت نازل فرمائی ، اور وہ ان پانچ چیزوں میں ہے: انگور، کھجور، شہد، گندم، جو، اور خمر ہر وہ شے ہے جو عقل کو ڈھانپ دے۔
امیرالمؤمنین عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا یہ قول فیصلہ کرنے والا ہے، کیونکہ وہ عربی لغت اور شریعت کے سب سے بڑھ کر جاننے والے تھے، اور کسی صحابی سے اس قول کی مخالفت منقول نہیں ہے۔
3۔ امام مسلم رحمہ اللہ تعالی جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک یمنی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مکئی سے بننے والی شراب کی بابت دریافت کیا جو کہ وہ لوگ پیتے تھے، اور اسے (مزر) کہا جاتاتھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تمام نشہ آور اشیاء حرام ہیں بے شک اللہ تعالی کا نشہ کرنے والے سے وعدہ ہے کہ وہ اسے (طینۃ الخبال ) پلائےگا۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ یہ طینۃ الخبل کیا شے ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
جہنمیوں کا پسینہ یا فرمایا:
جہنمیوں کا شربت ہے۔
4۔سنن میںسید نا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یقینا رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک انگور ، کھجور ،شہد ،گندم اور جو سے شراب بنتی ہے ۔
5۔ سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں:تمام نشہ حرام ہے، جس کا فَرَق(سولہ رطل کے برابر) نشہ میں ڈال دےتو اس سے ایک گونٹ بھی حرام ہے۔
6۔ امام احمد ، بخاری اور مسلم رحمہم اللہ سیدنا ابو موسی الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں نےکہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ان دو شرابوں کے بارے میں بتائیں جو ہم یمن میں بنایا کرتے تھے (بتع) جو کہ شہد سے بنتی ہے جب وہ شدت اختیار کرلے، اور (مزر) جو مکئی اور جو سے بنتی ہے جب وہ شدت اختیار کرلے، فرماتے ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کونبوت کے ساتھ جوامع الکلم عطاء کئے گئے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
تمام نشہ حرام ہے۔
7۔ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ روایت کرتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ ﷺ نے انہیں (جعۃ) جو کہ جَو کی شراب ہے کے استعمال سے منع فرمایا، اور اسے (بیرہ) بھی کہتے ہیں اسے ابو داؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین رحمہم اللہ میں جمہور فقہاء کی یہی رائے ہے ، فقہاء امصار اور اہل فتویٰ کا یہی مذہب ہے اور امام محمد رحمہ اللہ جو کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں ان کا بھی یہی مذہب اور فتویٰ ہے ۔
اور اس معاملہ میں کسی نے مخالفت نہیں کی سوائے فقہاء عراق ، ابراہیم نخعی،سفیان الثوری، ابن ابی لیلی ،شریک ،ابن شبرمہ اور تمام فقہاء کوفہ اور اکثر علماء بصرہ اور ابو حنیفہ رحمہم اللہ کے ، یہ تمام افراد کہتے ہیں کہ جو شراب انگور سے بنی ہو صرف وہی کم اور زیادہ مقدار میں حرام ہے جبکہ انگور کے علاوہ دوسری اشیاء سے بنی ہو ئی شرابیں، اگر زیادہ پینے سے نشہ میں مبتلا کر دے تو حرام ہے جبکہ کم پینے پر نشہ محسوس نہ ہو تو وہ حلال ہے اور یہ رائے مکمل طور پر سابق الذکر دلائل کے مخالف ہے۔
علمی امانت یہ ہے کہ ہم ان تمام فقہاء کی دلیلیں مختصراً ذکر کر دیں جنہیں ابن رشد نے بدایۃ المجتہد میں بیا ن کیا ہے کہتے ہیں کہ جمہور فقہاء حجاز اور محدثین نے کہا کہ شراب کا تھوڑا یا زیادہ نشہ پر مبنی ہونا حرام ہے ، عراقیوں ،ابراہیم نخعی تابعین میں سے اور سفیان ثوری، ابن ابی لیلی، شریک، ابن شبرمہ ، ابو حنیفہ تمام فقہاء کوفہ اور اکثر بصری علماء کا قول ہے کہ تمام نشہ آور انبذہ( شرابیں) جو ہیں ان کے حرام ہونے کی وجہ نشہ ہے نہ کہ ان کی ذات، اس معاملہ میں اختلاف کا سبب آثار اور قیاسات کا تعارض ہے۔
حجازیوں کے ہاں اپنے مذہب کو ثابت کرنے کے دو طریقے ہیں :
پہلا طریقہ : اس مسئلہ سے متعلق وارد شدہ آثار۔
دوسرا طریقہ : تمام قسم کی انبذہ کو خمر کہا گیا ہے ۔
سب سے مشہور ترین اثر جسے حجازی (اصل) جانتے ہیں جسے امام مالک نے روایت کیا ابن شہاب سے انہوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے ، اور انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ بیشک آپ فرماتی ہیں کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بتع (شراب کی ایک قسم ) اور شہد کی نبیذ سے متعلق سوال کیاگیا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ، فَهُوَ حَرَامٌ
ہر وہ شراب جو نشے میں مبتلا کرے حرام ہے۔ اسے امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی روایت کیا ہے اور یحی ابن معین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ نشہ کی حرمت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس باب میں یہ سب سے صحیح ترین روایت یہی ہے۔
اور اسی طرح امام مسلم رحمہ اللہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
كُلُّ مُسْكِرٍ، خَمْرٌ، وَكُلُّ خَمْرٍ، حَرَامٌ
’’تمام قسم کی نشہ آور اشیاء خمر ہے اور تمام قسم کی خمر حرام ہے۔‘‘
اور یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں ۔
پہلی حدیث پر تمام محدثین متفق ہیں جبکہ دوسری کی تصحیح امام مسلم نے کی ہےامام ترمذی،ابو داؤد اور نسائی رحمہم اللہ نے سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ، فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ
جس شے کا زیادہ استعمال نشہ میں ڈال دے تو اس کا کم استعمال بھی حرام ہے۔‘‘ اور یہ نص مختلف فیہہے اور جبکہ دوسرا استدلال کہ تمام انبذہ شراب کہلاتی ہیں اس کے اثبات کے دو طریقے ہیں۔
پہلا طریقہ : اسماء کو اشتقاق سے ثابت کرنا۔
دوسرا طریقہ : سماع (سننے) کے ذریعے۔
جبکہ پہلا طریقہ جو کہ اشتقاق کے ذریعے سےہے اس کے قائلین کہتے ہیں ’’بے شک اہل علم کے ہاں یہ امر معلوم ومعروف ہے کہ خمر عقل کو ڈھانپنے کی بنا پر خمر کہلاتی ہے تو اس سے یہ واجب ہوگیا کہ لغوی طور پر اس شے کو خمر کہا جائے گا جو عقل کو ڈھانپتی ہے۔
اسماء کے ثابت کرنے کا یہ طریقہ اصولیین کے نزدیک مختلف فیہ ہے اور خراسانیوں کے ہاں یہ طریقہ ناقابل قبول ہے اور جبکہ دوسرا طریقہ جو کہ منجانب سماع ہے اس کی بابت فرماتے ہیں کہ اگرچہ ہمارے ہاں یہ چیز تسلیم نہیں کی جاتی کہ انبذہ لغت میں خمر کہلاتی ہیں ، لیکن شرعی طور پر تو خمر کہلاتی ہیں اور اس امر میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی سابقہ حدیث کو حجت بنایا گیا ہے اور اسی طرح سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسو ل اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ: النَّخْلَةِ، وَالْعِنَبَةِ
’’شراب کھجور کے درخت اور انگور کی بیل سے بنتی ہے ۔‘‘
اور اسی طرح سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
إِنَّ مِنَ الْعِنَبِ خَمْرًا، وَمِنَ الْعَسَلِ خَمْرًا، وَمِنَ الزَّبِيبِ خَمْرًا، وَمِنَ التَّمْرِ خَمْرًا، وَمِنَ الْحِنْطَةِ خَمْرًا، وَأَنَا أَنْهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ
’’ بے شک خمر انگور،شہد،کشمش ،کھجوراور جَو سے بنتی ہے اور میں نے تمہیں ہر قسم کے نشے سے منع کیا ہے۔‘‘
اور یہی حجازیوں کے نزدیک انبذہ کی تحریم کی اساسی دلیل ہے۔