پیارے بچو ! رمضان کے تمام تر احکام بڑے بالغ لوگوں کےلیے ہی ہوتے ہیں لیکن چند چیزیں ایسی ہیں جو تمہاری تربیت کےلیے لازم ہیں اگر آپ ماہ مبارک میں وہ کام کریں گے تو ممکن ہے آپ کےلیے زندگی بھر اچھے بننے کا سبب بنیں مندرجہ ذیل میں ایسی چند چیزیں ذکر کرتے ہیں ۔
روزہ رکھنا:
اگر بچہ اتنی طاقت رکھتا ہو کہ وہ دن بھر کا بھوک اور پیاس برداش کرسیکھے تو اسے چاہیے کہ وہ روزہ رکھے کیونکہ روزہ تزکیہ نفس کا بہترین ذریعہ ہے یہ ہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اپنے بچوں کو بچپن میں ہی روزہ رکھوایا کرتے تھے تاکہ ان میں ہمیشہ کےلیے روزہ رکھنے کی عادت پڑھے جیسا کہ سیدہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ عاشورہ کی صبح نبی کریم ﷺ نے انصار کے محلوں میں کہلا بھیجا کہ صبح جس نے کھا پی لیا ہو وہ دن کا باقی حصہ ( روزہ دار کی طرح ) پورے کرے اور جس نے کچھ کھایا پیا نہ ہو وہ روزے سے رہے۔ ربیع نے کہا کہ پھر بعد میں بھی ( رمضان کے روزے کی فرضیت کے بعد ) ہم اس دن روزہ رکھتے اور اپنے بچوں سے بھی رکھواتے تھے۔ انہیں ہم اون کا ایک کھلونا دے کر بہلائے رکھتے۔ جب کوئی کھانے کے لیے روتا تو وہی دے دیتے، یہاں تک کہ افطار کا وقت آ جاتا۔ ( صحیح بخاری : 1960 )
اور اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رمضان میں پکڑ کر لائے جانے والے شرابی سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ :
وَيْلَكَ وَصِبْيَانُنَا صِيَامٌ
تیرا برا ہو ہمارے تو بچے بھی روزے سے ہیں ، اور پھر اسے مارا ۔( صحیح بخاری ، کتاب الصوم ، باب : صوم الصبيان )
نماز نوافل کی پابندی :
نماز اللہ تعالی کو راضی کرنے کا بہترین ذریعہ ہے کیوں کہ اس میں رکوع اور سجود قرب الہی کے اسباب میں سے شامل ہیں اپنے والدین کے ساتھ پانچوں نمازوں میں پابندی کے ساتھ شرکت کریں اور نوافل بھی پڑھا کریں کیوں کہ جب فرائض کی کمی پڑے گی تو نوافل کے ذریعے پورے کیئے جائیں گے جیسا کہ سیدنا انس بن حکیم الضبی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا کہ جب تم اپنے شہر والوں کے پاس پہنچو تو ان کو بتاؤ کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: مسلمان بندے سے قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ فرض نماز ہو گی، اگر اس نے اسے کامل طریقے سے ادا کی ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ کہا جائے گا کہ دیکھو کیا اس کے پاس کچھ نفل ہے؟ اگر اس کے پاس نفل نمازیں ہوں گی تو اس سے فرض میں کمی پوری کی جائے گی، پھر باقی دوسرے فرائض اعمال کے ساتھ ایسا ہی کیا جائے گا ۔ ( سنن ابن ماجہ : 1425 ، سنن ابی داود : 865 ، سنن ترمذی : 413 ، سنن نسائی : 466 ، مسند احمد : 425 )
قرآن مجید کی تلاوت کرنا:
تلاوت قرآن گویا نیکیوں کا ذخیرہ ہے کیوں کہ یہ ایک ایسی کتاب ہے جس کے ہر حرف پڑھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اسے اس کے بدلے ایک نیکی ملے گی، اور ایک نیکی دس گنا بڑھا دی جائے گی، میں نہیں کہتا :الم، ایک حرف ہے، بلکہ "الف" ایک حرف ہے، "لام" ایک حرف ہے اور "میم" ایک حرف ہے“۔
(سنن ترمذی : 2910 )
ذکر اذکار کرنا :
ذکر اللہ ایک ایسا عمل ہے جس سے اللہ تعالی بہت خوش ہوتا ہے اور بے شمار نیکیوں اور نعمتوں سے مالا مال فرماتا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ :
وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا
بکثرت اللہ کا ذکر کرنے والے اور ذکر کرنے والیاں (ان سب کے ) لئے اللہ تعالیٰ نے ( وسیع ) مغفرت اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ۔ ( الاحزاب : 35 )
ہر قسم کے گناہ سے گریز کرنا:
ماہ رمضان کی توقیر کےلیے ہر گناہ سے گریز کرنا چاہیے اگر روزہ رکہتے ہو تو پھر لازم ہے کہ کوئی بھی گناہ نہیں کرو تاکہ روزہ کی نیکی سے محروم نہ ہوجاؤ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، اللہ پاک فرماتا ہے کہ انسان کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ گناہوں کی ایک ڈھال ہے، اگر کوئی روزے سے ہو تو اسے فحش گوئی نہ کرنی چاہئے اور نہ شور مچائے، اگر کوئی شخص اس کو گالی دے یا لڑنا چاہئے تو اس کا جواب صرف یہ ہو کہ میں ایک روزہ دار آدمی ہوں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ﷺ ) کی جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے، روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوں گی (ایک تو جب ) وہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور (دوسرے) جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزے کا ثواب پا کر خوش ہو گا۔(صحیح بخاری : 1904)
۔۔۔