نام کتاب: تذکرہ اکابرین اہل حدیث

صفحات  336

مولف: مولانا عبدالرحمن ثاقب حفظہ اللہ

ملنے کا پتہ: مکتبہ قدوسیہ اردوبازار لاہور

طباعت: موسسہ الخادم الخیریہ بھریاروڈ سندھ

جیساکہ رسول اللہ کا فرمان عالی شان ہے کہ اذکروا محاسن موتاکم ( ترمذی 1019) چونکہ گذرے ہوئے لوگوں کی خوبیاں جب موجودہ لوگوں کے سامنے آتی ہیں تو آنے والے لوگوں میں اقتداء و پیروی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اسی جذبہ صادقہ کے تحت گذرے ہوئے لوگوں کے حالات زندگی پر قلم اٹھانے کی روایات انتہائی قدیم ہیں جن میں متعدد کتابیں آج بھی لائبریریوں کی زینت بن کر قارئین کرام کی علمی تشنگی دور کرنے میں ممدومعاون ثابت ہورہی ہیں اسی سلسلہ میں زیرتبصرہ کتاب ” تذکرہ اکابرین اہل حدیث ” میں مرکزی جمعیت اہل حدیث کے یوم تاسیس سے تا روز ہنوز جماعت کے امراء کرام، نائب امراء، ناظمین اور نائب ناظمین کے مختصر حالات زندگی یکجا کردئیے گئے ہیں۔ جو بلاشبہ ایک مفید اور معیاری کام ہے۔ اللہ تعالی فاضل مرتب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔

کتاب میں عموماً ایسے رجال رشید کا تذکرہ کیا گیا ہے جن میں اکثر تعلق باللہ، دین داری، وفاشعاری، پرہیزگاری، تقوی و طہارت، علوم اسلامیہ میں امتیازی مقام کےحامل ہونےکےساتھ بصیرت وبصارت بالخصوص اتباع کتاب و سنت میں ان کا مقام انتہائی ممتاز تھا۔ رب کعبہ ان پاکیزہ نفوس پر اپنی رضا و خوشنودی کے ساتھ ان کی آخری آرام گاہوں پر اپنی خاص رحمتیں نازل فرمائے۔ آمین

یہ کتاب اپنے عہد کے ایک ممتاز عالم دین، قلم کار ، مبلغ، داعی اور سوشل میڈیا پر بھرپور نگاہ رکھنے والے محترم مولانا عبدالرحمن ثاقب خطیب مرکزی جامع مسجد اہل حدیث سکھر نے تحریر فرمائی ہے۔ جس کو اللہ تعالی نے حسین و لطیف اور دلکش پیرایہ میں اظہار خیال پر قدرت فرمائی ہے۔ اور ان کی تحریر پرتاثیر میں نغمگی اور آواز کا جادو لوگوں کو مسحر کیے دیتا ہے، مزید یہ کہ مولانا ثاقب نہ صرف شخصیت نگار ہیں بلکہ آئے دنوں مختلف موضوعات پر ان کے جاندار وقیع مضامین جماعتی جرائد میں بھی جگمگاتے نظر آتے ہیں۔ بہرحال کتاب کا ” انتساب” فضیلۃ الشیخ پروفیسر ظفراللہ رحمہ اللہ ( متوفی 1997) کے نام کیا گیا ہے۔ جس کے بعد ( عرض مرتب ) لائق مولف ( تمہید) محترم سید عامر نجیب ( دیباچہ) محترم مولانا حمیداللہ خان عزیز احمدپور شرقیہ ( تقریظ) محترم ڈاکٹر عبدالغفور راشد صاحب نے تحریر فرمائی ہے۔ جس کے بعد کتاب کو چار ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جس میں باب اول میں” تعارف اہل حدیث ” کے عنوان سے تفصیلی مقالہ ہمارے دیرینہ دوست محترم مولانا محمد خان محمدی حفظہ اللہ نے بڑا جاندار اور وقیع تحریر فرمایا ہے اللہ تعالی ان کو جزائے خیر عطا فرمائے۔جس کے ساتھ فاضل مرتب نے برصغیر بالخصوص پاکستان میں تأسیس جماعت اہل حدیث پر بھرپور جاندار معلومات افزا مواد پیش کیا ہے۔

کتاب کے باب دوم میں جماعت اہل حدیث کے بارہ سرخیل علمائے عظام فضلاء کرام جنہوں نے جماعت کی بھاری بھرکم ذمہ داریاں سنبھالیں ان کی حیات وخدمات پر مختصر روشنی ڈالی گئی ہے۔

کتاب کے باب سوئم میں مسلک اہل حدیث کے اعلی انتظامی امور میں جن دس سعادت مند شخصیات نے اپنے فرائض بحسن و خوبی سرانجام دئیے ان کا قدرے تفصیل سے تذکرہ کیا گیا ہے۔

باب چہارم میں دور جدید کے انتہائی اہم تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے جن باشعور، سنجیدہ فکر اصحاب علم و فضل اصحاب نے ملکی و صوبائی سطح پر اپنی بیش بہا خدمات جلیلہ سرانجام دیں ان کا تذکرہ دلپذیر سپرد قلم کیا گیا ہے۔ کتاب میں ہمارے جن اسلاف علماء عظام و مشائخ کرام کا تذکرہ کیا گیا ہے ان میں مولانا سید محمد داود غزنوی، مولانا محمد اسماعیل سلفی، مولانا حافظ محمد گوندلوی، مولاناسید بدیع الدین شاہ راشدی، مولاناعبدالخالق رحمانی، علامہ احسان الہی ظہیر اور پروفیسر عبدالقیوم جیسے علم و فضل کے افق پر ہمیشہ جگمگاتے ہوئے روشن ستاروں کا تذکرہ خیر کیا گیا ہے۔ اس طرح پوری کتاب میں تاریخ اہل حدیث کے تابناک تیس (30) اکابرین علمائے اہل حدیث کا ایمان افروز تذکرہ کیا گیا ہے۔ جن میں سے کچھ شخصیات سے لائق مرتب کی تفصیلی دید و شنید اور عقیدت مندی بھی تھی۔ مختصراً اس مجموعہ مضامین سے لائق قاری کی ایک پونی صدی کے علمی عہد کی خدمات جلیلہ سے بخوبی آگاہی حاصل کرپاتا ہے۔ تاہم ایک گذارش ہے کہ کاش کوئی مہربان کتاب کی پروف ریڈنگ کی جانب بھی توجہ دیتا، چونکہ چند مقامات پر تسامحات نظر آتے ہیں امید ہے کہ آئندہ ایڈیشن میں تدارک کیا جائے گا۔

بہرحال کتاب ہذا میں نثرنگاری، شستہ، رواں، مبنی بردیانت، افراط و تفریط سے مبرأ نظر آتی ہے۔ ثاقب صاحب کا انداز بیان اور اسلوب عمدہ، حکیمانہ اور پرخلوص نظر آتا ہے۔ توقع ہے کہ قدردان علم و فضل اس کتاب سے اپنی دانش گاہوں، لائبریریوں، مدارس و مکاتب کے علاوہ دیگر علمی اداروں کی علمی خوبصورتی میں اضافہ کریں گے تاکہ ان شاءاللہ آنے والی نسلیں اپنے اسلاف، متقدمین، اصحاب الحدیث کے کارہائے نمایاں سے کما حقہ واقفیت حاصل کرسکیں۔ اللہ تعالی ہم سب کو اخلاص عمل، اتحاد و اتفاق، یکسوئی و یکجہتی کی نعمت سے سرفراز کرے۔ آمین یا رب العالمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے