قارئین کرام ! کیا خیال ہے کہ اگر آپ اپنے گھر میں پانچ سال کے بچے کو سگریٹ ہاتھ میں لیئے کش لگاتا ہوا دیکھیں تو آپ کا رد عمل کیا ہوگا؟ اور اگر اس سے زیادہ خطرناک مثال دی جائے تو یہ کہ اگر آپ اسی پانچ سال کے بچے کو گھر میں شراب کی بوتل ہاتھ میں پکڑا ادھر اُدھر گھومتا پھرتا دیکھیں تو آپ کا رد عمل کیا ہوگا؟ یقیناً آپ ڈر جائیں گے، لیکن یقین جانیئے ، اسی سے ملتی جلتی بلکہ اس سے زیادہ مضر اشیاء ہم اپنے بچوں کو بلا تردد دیئے جارہے ہیں ایک ریسرچ کے مطابق موبائل فون بچوں کے دماغوں میں وہی ہارمونزتخلیق کرتاہے جو سگریٹ اور شراب جیسی اشیاء پیدا کرتی ہیں اور اب تو مغرب میں بھی یہ سوال اٹھایا جارہاہے کہ اگر سگریٹ اور شراب پر 18 سال کی عمر کی قید ہے تو موبائل فون پر کیوں نہیں ہے؟جبکہ ان تمام چیزوں کے نقصانات برابر ہیں۔ ایک ریسرچ کی گئی کہ ایک عام شرابی اور ایک پکے اور عادی شرابی میں کیا فرق ہے ، تو جو ایک فرق انہیں سب سے زیادہ نظر آیا وہ یہ تھا کہ پکا شرابی جب صبح اٹھتاہے تو اسے سب سے پہلے شراب کی طلب ہوتی ہے اب آپ پوری ایمانداری کے ساتھ بتائیں کہ آپ صبح اٹھنے کے بعد پہلے پندرہ منٹ میں کیا کرتے ہیں؟ ایک ریسرچ کے مطابق 95 فیصد لوگ صبح اٹھنے کے بعد پندرہ منٹ میں اپنے موبائل فونز کو چیک کرتے ہیں جس پر ان کا واٹس اپ ، سوشل میڈیا فیڈز اور دوسری چیزیں شامل ہیں۔ ایک اور ریسرچ کے مطابق ایک درمیانی عمر کا نوجوان یعنی کہ 12 سے 19 سال کی عمر کے درمیان وہ اپنے دن کا چھ سے نو گھنٹے روزانہ موبائل فون پر گیمز اور ویڈیوز دیکھ کر صرف کرتاہے یعنی کہ ایک نوجوان جتنا سوتا نہیں ہے اس سے کہیں زیادہ وقت وہ موبائل پر صرف کر رہا ہے ۔ ایک اور سروے کے مطابق جس میں تقریباً پانچ ، ساڑھے پانچ ہزار افراد سے یہ سوال پوچھا گیا کہ پچھلے ایک ہفتے میں آپ نے موبائل فون کہاں استعمال کیا یعنی کس جگہ استعمال کیا ؟

جواباً 46 فیصد لوگوں نے یہ بتایا کہ ہم نے بستر پر لیٹے ہوئے اپنا موبائل فون استعمال کیا مگر اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ بعض لوگوں نےبتایا کہ انہوں نے اپنا موبائل فون باتھ روم میں استعمال کیا اور ان لوگوں کی تعداد 32 فیصد تھی۔ یہ بات آپ کو حیران کن ضرور لگ رہی ہوگی لیکن آپ غور کریں کہ آپ دن میں کتنی بار اپنا موبائل اٹھاتے ہیں ۔ ایک عام آدمی عمومی طور پر دن میں 250 مرتبہ اپنا موبائل فون چیک کررہا ہے ۔ ہم اپنے گھر والوں کے ساتھ کھانا کھارہے ہوں گے مگر ہم ان کے ساتھ نہیں ہوتے، ہم اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر کچھ کام کر رہے ہوں گے مگر ہمارا دماغ ہماری سوشل میڈیا فیڈز پر ہوگا ، ہمارا جسم تووہاں ہےمگر ہمارا دماغ کہیں اور ہوگا۔ تو اب اس بات کو قبول کرنا مشکل نہیں ہے کہ موبائل سے جتنا ایک عام آدمی فائدہ اٹھارہاہے اس سے کہیں زیادہ نقصان اٹھارہا ہے لیکن ہمیں اس بَلا سے کیسے لڑنا ہے اور اس حل کو سب سے پہلے اپنے اوپر لاگو کریں ۔ اپنے آپ سے شروع کریں اور اگر آپ کو اس جنگ میں فتوحات حاصل ہوجائیں تو آپ خود دوسروں کے سامنے ایک مثال بن کر آسکیں گے۔

1۔ صبح اٹھ کر اپنے اوپر ایک پابندی لگائیں کہ آپ ایک یا دو گھنٹے تک موبائل فون استعمال نہیں کریں گے۔

2۔ رات سونے سے پہلے اس چیز کو یقینی بنائیں کہ آپ کا موبائل فون آپ کے پاس نہ ہو ،اپنے ہاتھوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔

3۔رات 8 سے لیکر صبح آٹھ تک اپنے موبائل ڈیٹا پر کرفیو لگادیں۔

4۔ ہفتہ یا اتوار میں سے کوئی ایک دن اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی ایک دن بغیر موبائل فون کے گزاریں یقین جانیئے کوئی قیامت بپا نہیں ہوگی۔

اللہ کے پیارے نبی ﷺ کی ایک دعا ہے کہ

اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا (صحیح مسلم:2722)

’’اے اللہ میں تجھ سے ایسے علم سے پناہ مانگتا ہوں جو نفع دینے والا نہ ہوں اور ایسے دل سے جو ڈرنے والا نہ ہو اور ایسے نفس سے جو سیر ہونے والا نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول ہونے والی نہ ہو۔‘‘

صبح سے رات تک تمام پیغامات کا جائزہ لیں اور سوچیں کہ آپ نے جو پیغامات موصول کیئے یا بھیجے ان سے آپ کو کتنا فائدہ حاصل ہوا ۔

یقین جانیئے 95 فیصد جو آپ نے آگے بھیجا یا موصول کیا وہ بے فائدہ چیزیں تھیں، اور اسی لیے روزانہ اپنی دعاؤں میں اس دعا کو شامل کریں کہ 

اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا (صحیح مسلم:2722)

آج کل ہم سب تیز انٹرنیٹ کی تلاش میں ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمیں فاسٹ انٹرنیٹ کی نہیں ،انٹرنیٹ فاسٹ کی ضرورت ہے یعنی انٹرنیٹ کے روزے۔اللہ تعالیٰ ہمارا حامی وناصر ہو ۔ آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے