گذشتہ سال اور اس سال کے آغاز میں بہت سے اہل علم وفضل اس جہاں فانی سے رخصت ہو گئے. ان اصحابِ علم وعمل میں ایک نمایاں نام ڈاکٹر محمد راشد رندھاوا کا ہے جو 25 /جنوری 2021ء کو جہاں رنگ و بو کو چھوڑ کر آخرت کے راہی بنے۔ اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّاۤ اِلَيْهِ رٰجِعُوْنَ

ڈاکٹر صاحب 16/مئی 1935ء کو فیصل آباد کے ایک گاؤں چک 4 رحمان والی (رام دیوالی) میں پیدا ہوئے ۔ان کے والد چودھری محمد شریف رندھاوا سرکاری مجسٹریٹ تھے۔

ڈاکٹر صاحب بنیادی طور پر امراضِ قلب کے ایک ماہر طبیب تھے۔انہوں نے ڈاکٹری کی اعلی تعلیم امریکہ وبرطانیہ کی یونیورسٹیوں میں بڑے اعزاز سے حاصل کی۔

1964ء میں وہ میڈیسن اور امراضِ قلب میں اسپیشلسٹ کا درجہ حاصل کر کے پاکستان واپس لوٹے اور پاکستان آکر علاج ومعالجے میں مشغول ہو گئے۔ ذیابیطس اور دل کے طبی معالج کے نام سے شہرت پائی۔

اسی دوران وہ سید ابو بکر غزنوی رحمہ اللہ کی روحانی مجالس سے مستفید ہوئے اور ان کے دل کی دنیا بدل گئی ۔

سید ابوبکر غزنوی رحمہ الله معروف عالم دین مولانا عبداللہ غزنوی کے پڑپوتے اور صاحب فضلیت عالم مولانا داود غزنوی کے لختِ جگر تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں طلاقت لسانی اور ذہانت وفطانت کے ساتھ  حالت روحانی سے نواز رکھا تھا۔

ڈاکٹر صاحب کے سید ابو بکر غزنوی رحمہ الله سے مراسم کا سلسلہ بڑھا تو انہوں نے دینی تعلیم سے بہرہ ور ہونے کا عزم مصمم کیا اور قرآن وحدیث کی مبادیات کا علم محترم سید صاحب  سے حاصل کیا ۔علاوہ ازیں مولانا عبد الرشید مجاہد آبادی سے صحیح بخاری اور حافظ عبد الرشید گوہڑوی سے قرآن مجید کا ترجمہ اور عربی گرائمر پڑھی۔مولانا صوفی عبد اللہ رحمہ الله کی روحانی مجالس میں بھی بیٹھے اور  ان سے مستفید ہونے کا شرف ملا۔

صوفی عبداللہ صاحب کی وفات (1975ء)کے بعد جماعت مجاہدین کے امیر غازی عبد الکریم اور نائب امیر ڈاکٹر راشد رندھاوا کو مقرر کیا گیا ۔

ڈاکٹر صاحب نے اپنی زندگی قرآن وسنت کی آبیاری کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ انہوں نے خدمت دین کے ساتھ خدمت خلق کو اپنا مشن بنایا۔نادار لوگوں کی معاونت کو اپنا فریضہ سمجھا۔غریب لوگوں کا مفت علاج ومعالجہ کیا۔بہت سارے دینی مدارس  کی سرپرستی کو اپنا اعزاز گردانا۔رفاہی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

الله تعالیٰ نے ڈاکٹر صاحب کوخوب دولت وثروت سے نواز رکھا تھا۔انہوں نے اس مال کو رب العزت کی راہوں میں خرچ کرنے کو ترجیح دی ۔انہوں نےکبھی مال ومنال پر فخر نہیں کیا بلکہ انہوں نے سادہ زندگی اپنائی، سادہ لباس زیب تن کیا اور سنت کے مطابق زندگی بسر کی۔

ڈاکٹر صاحب قرآن وسنت کی نشر واشاعت میں بے پناہ جذب صادق اور مخلصانہ شوق رکھتے تھے۔ان کی کوششوں سے لاھور شہر اور مضافاتی علاقوں میں ترجمہ قرآن کے حلقے قائم ہوئے ۔

مولانا عطاء الرحمن ثاقب رحمہ اللہ کے ساتھ مل کر لاہور شہر میں «قرآن انسٹی ٹیوٹ «بنایا اور قرآن کی تعلیم کو عام کیا۔

انہیں قرآن مجید سے ایک قلبی لگاؤ تھا جس کے نتیجے میں انہوں نے «قرآن آسان تحریک «کے نام سے ایک سلسلہ قائم کیا۔

اس تحریک کے تحت انہوں نے سید شبیر احمد کا رنگین ترجمہ قرآن کثیر تعداد میں شائع کرکے  لوگوں میں تقسیم کیا۔

راقم ناچیز نے زمانہ طالب علمی میں ڈاکٹر صاحب کا نام سن رکھا تھا۔  موصوف سے میری پہلی ملاقات 7نومبر 2003ء کو مرکز اصلاح پھول نگر نزد بھائی پھیرو ضلع قصور میں ہوئی۔

ان دنوں مولانا حافظ محمد یحی میر محمدی بقید حیات تھے۔ فضیلۃ الشیخ حافظ صاحب کا تعلق اھل اللہ سے تھا۔ حافظ صاحب کے  مرکز میں دینی وتربیتی اجتماع منعقد ہوا، جس میں راقم مرکز تربیہ فیصل آباد سے اپنے رفقاء  کے ساتھ حاضر ہوا ۔جمعہ حافظ صاحب میر محمدی نے پڑھایا ۔نماز عصر کے بعد ڈاکٹر راشد رندھاوا صاحب نے درس دیا۔وہاں پرڈاکٹر صاحب سے ملاقات ومصافحہ کا شرف ملا۔

ڈاکٹر ممدوح سادہ لباس میں ملبوس تھے۔

انہوں نے» طب نبوی اور ہماری زندگی» کے موضوع پر بڑی علمی گفتگو فرمائی ۔مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان کی تقریر کا خلاصہ قارئین کرام کی ضیافت طبع کے لیے یہاں پیش کر دیا جائے ۔

ڈاکٹر صاحب نے حمد وثنا کے بعد فرمایا :دو خوبصورت اصول ہیں؛

ایک تو انسان کو صرف اللہ کی بندگی کرنی چاہیے ۔فرمان الہی ہے۔

وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ۰۰۵۶(الذاریات:56)

دوسرا رسول اللہ ﷺکی اطاعت شعاری اور تابع داری کی جائے ۔

مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ (النساء:80)

طب نبوی یہ ہے کہ آپ کے ہر عمل اور ہر حکم کو تسلیم کیا جائے ۔رسول اللہ ﷺ کے بہت سے فرامین کی آج سائنس تائید کر رہی ہیں۔

حدیث میں ہے جب انسان سوئے تو لائٹ بند کر کے سوئے۔سائنس نے ثابت کیا ہے کہ جب بتی (لائٹ)بند کر کے سویا جائے تو انسان کے دماغ کے اندر ہارمون پیدا ہوتی ہے ۔جس سے انسان کی دماغی خرابیاں اور بیماریاں ختم ہو جاتی ہیں۔

رسول اللہ ﷺ رات عشاء کے بعد جلدی سو جاتے تھے۔سائنس نے ثابت کیا ہے کہ انسان کے اندر جو قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے وہ رات جلدی سونے سے پیدا ہوتی ہے جو لوگ رات جلدی نہیں سوتے ان کے اندر بہت سی بیماریاں جنم لیتی ہیں ۔

رسولِ اکرم ﷺ سونے سے قبل وضوء کر کے سوتے تھے۔سائنس نے آگاہی دی ہے کہ جب انسان وضوء کر کے سوئے تو نیند جلدی آتی ہے۔کھانے کے فورا بعد کلی کرنی چاہیے۔سائنس کی رو سے یہ ثابت ہے جو انسان  کھانے کے فورا بعد کلی کرے تو  دانت کی کئ بیماریاں ختم ہو جاتی ہیں ۔امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک سائنس دان نے تحقیق پیش کی ہے کی جب انسان نماز پڑھتا ہےتو اس کے جسم کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ جیسے وہ ایک سمندر ہو جس میں ہر چیز امن وامان سے بہتی ہے طوفان وطغیانی نہیں پھیلاتی اور جو نماز نہیں پڑھتا اس کے جسم کے اندر طوفان برپا ہوتا ہے ۔اس کا بلڈ پریشر ہائی رہتا ہے۔یاد رہے اللہ کی رحمتوں کا نزول انسان کی جسمانی بیماریوں کا خاتمہ کرتا ہے ۔

جو بندہ روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے جسم کو مضبوط بناتا ہے۔

جاپانی قوم کے دو اہم اصول ہیں:

١۔جو کام بھی کرو وہ بہترین ہونا چاہیے ۔

٢۔جو ایک بار غلطی کرو وہ دوبارہ نہ کرو۔

یہ اصول انہوں نے سیرت رسول ﷺ سے اخذ کیے ہیں۔رسول اللہ کا فرمان ہے

: لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَيْنِ (صحيح البخاري: 6133)

«مومن ایک بل سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔»

دنیا کی مصیبتوں اور بیماریوں سے بچاؤ اور آخرت میں جہنم کے عذاب سے بچاؤ کا واحد حل رسول اللہ ﷺ کی اتباع میں پنہاں ہے ۔»

 ڈاکٹر صاحب خود بھی متبع سنت تھے۔ان کی وضع قطع ،چال ڈھال اور طریقہ وسلیقہ شریعت کے مطابق تھا۔وہ نرم مزاج اور باغ بہار طبیعت کے مالک تھے ۔ ھکذا نحسبه والله حسیبه ولا نزکی علی اللہ أحدا

ڈاکٹر صاحب کے سانحہ ارتحال سے دلی دکھ ہوا۔

اللہ کریم ڈاکٹر صاحب کی حسنات کو قبول فرمائے ، انہیں جنت الفردوس میں بلند مقام پرفائز کرے اور جملہ لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق بخشے ۔آمین

این دعا از من و  جملہ جہاں آمین باد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے