وطن عزیز پاکستان کے حصول کے لیے اہل حدیث علماء کرام و مشائخ عظام پیش پیش تھے۔ ان میں سے نمایاں نام مجاہد اسلام مولانا فضل الٰہی وزیر آبادی،شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ، مفسر قرآن مولائے میر مولانا محمد ابرہیم میر سیالکوٹی رحمہ اللہ، ولی کامل مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ، لکھوی علماء کرام، روپڑی علماء کرام، بھوجیانی علماء کرام اس لمبی فہرست ہے جن اکابرین اہل حدیث نے قیام پاکستان کے جدوجہد اور کوشش و کاوش کی۔ ان علماء کرام نے عوامی رائے کو قیام پاکستان کے لیے ہموار کیا۔ اور پاکستان بننے کے بعد بےسروسامانی کے عالم میں ہجرت کی۔ اپنے مال و متاع، گھر بار، عظیم الشان کتب خانے، مدارس و مساجد کو خیر باد کہہ کر پاکستان کا رخ کیا۔ اور اپنی آنے والی نسلوں کو پاکستان سے پیار و محبت کا درس دیا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان بھر کے اہل حدیث محب وطن اور پرامن شہری ہیں۔ لسانی و مذہبی تعصب اور فرقہ واریت کو قوم و ملت کے لیے زہر قاتل سمجھتے ہیں اور اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔
بحمداللہ قائدین اہل حدیث نے بھی ہمیشہ سے پیار و محبت سے رہنے کا درس دیا جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اہل حدیث کسی بھی قسم کی فرقہ واریت اور قتل و غارتگری سے کوسوں دور ہیں۔
چند دن پہلے ایک اذان الہی نامی بدبخت نے سید موسیٰ کاظم رحمۃ اللہ علیہ کے بارے نازیبا الفاظ استعمال کیے جنہیں لے کر سبائی گروہ نے ممتاز اسکالر عظیم خطیب علامہ حافظ ابتسام الہٰی ظہیر صاحب حفظہ اللہ ورعاہ چیف آرگنائزر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان اور ان کے برادر اصغر علامہ ہشام الہی ظہیر صاحب کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کر دیا اور یہ تاثر دیا گیا کہ یہ بدبخت ان کا بھانجا اور شاگرد ہے جبکہ علامہ برادران نے نہ صرف اس کی تردید کی بلکہ اس بدزبان کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا۔ اس بدزبان کو گرفتارکر لیا گیا لیکن اس کے باوجود یہ فتنہ باز سبائی گروہ علامہ حافظ ابتسام الہٰی ظہیر صاحب کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کررہا ہے۔ علامہ صاحب کی تصاویر پر کراس کا نشان لگا کر اور جیل کی سلاخوں کے پیچھے دکھا کر علامہ ابتسام الہٰی ظہیر صاحب کو مجرم بنانے کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔ حتی کہ ایک خبیث انسان نے علامہ ابتسام الہٰی ظہیر صاحب کے قتل کا اعلان کیا اور کہا کہ جو انہیں قتل کرے گا اسے وہ دس لاکھ روپے بطور انعام دیے گا۔
مقتدر حلقے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جانتے ہیں کہ ایک عرصہ سے بیرونی فنڈنگ پر ایک مخصوص گروہ پاکستان کے حالات خراب کرنے اور وطن عزیز کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنے کی مذموم کوشش میں مصروف ہے۔ اس مقصد کے لیے کئی دفعہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور امہات المومنین کی شان میں گستاخیاں کی گئیں۔
گذشتہ سال ہی ایک ملعون انسان نے شہر اقتدار اسلام آباد میں خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کی اور ایک لعین نے روشنیوں کے شہر کراچی میں دن دیہاڑے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر تبرا کیا۔ لیکن اس کے باوجود کچھ نہیں ہوا۔
اہل سنت کے تین مکاتب فکر اہل حدیث ،دیوبندی اور بریلوی ہمیشہ سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ حضرات صحابہ کرام، اہل بیت عظام اور امہات المومنین رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شان میں گستاخی کرنے والے کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ بلکہ ہم تو مطالبہ کرتے ہیں کہ اس زبان اور ہاتھ کو کاٹ دیا جائے جو حضرات صحابہ کرام، اہل بیت عظام اور امہات المومنین رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شان میں تحریری یا تقریری جس طرح سے بھی گستاخی کرنے والا ہو۔
وطن عزیز کے مقتدر حلقوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس لہر کی طرف توجہ دینی چاہیے اور ایسے عناصر کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دینی چاہیے جو وطن عزیز کی سلامتی کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں اور فرقہ واریت کو فروغ دے کر ملک و ملت کو اس آگ میں دھکیلنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ علامہ ابتسام الہٰی ظہیر صاحب اور ان کے اہل خانہ کے بارے پروپیگنڈا کرنے ان کی تصاویر پر کراس کے نشانات لگا کر یا جیل کی سلاخوں کے پیچھے دکھا کر عوام کے جذبات کو بھڑ کر اور علامہ صاحب کے قتل کا اعلان کرنے والوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔ ہماری شرافت اور حب الوطنی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ بلکہ ملک بھر کے اہل حدیث علامہ ابتسام الہٰی ظہیر صاحب اور ان کے خاندان کا تحفظ اپنی جانوں پر کھیل کر بھی کریں گے۔ ان شاءاللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے