«ہم اور ہمارے اسلاف» سے اہم نکات
1۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم صرف آپ ﷺکی باتوں کا ہی خیال نہ رکھتے بلکہ آپ ﷺکی چاہتوں کا بھی خیال کرتے تھے ۔۔۔۔۔ صحابہ نہ صرف اس امت کے افضل ترین اشخاص ہیں بلکہ پچھلے انبیاء کے رفقاء سے بھی افضل ہیں۔
2۔وَلَقَدْ عَفَا اللّٰهُ عَنْهُمْ (آل عمران:155) اللہ تعالی کی عدالت سے صحابہ کو معافی مل گئی ہے اور اگر اب کوئی جج (یعنی اللہ تعالیٰ)کے بعد فیصلے پر اعتراض کرے تو یہ توہین عدالت اور انسان کی بد بختی ہے۔
3۔ صحابہ کے بعد والوں کی کامیابی کا واحد راستہ
«وَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ» (التوبة:100)
4۔سلف کے ساتھ اصل تعلق یہ ہے کہ ان کے علم و عمل دونوں کو لیا جائے امام مالک رحمہ اللہ کو والدہ نے جب نہلا کر نیا لباس پہنا کر امام ربیعۃ الرائے کی مجلس میں بھیجا تو کہا بیٹا ان کا علم لینے سے قبل ادب لینا وضع قطع سیکھنا۔
5۔انسان صحیح معنوں میں انسان اسی وقت بنتا ہے جب اس کے سامنے انسانی نمونہ ہوتا ہے فلسفہ اور نظریات انسان کو کامل انسان نہیں بنا سکتے
6۔ہمارے والد محترم کے ساتھ سفر میں ہمیشہ «صفة الصفوة» رہتی جو حلیۃ الاولیاء کا اختصار ہے ۔
7۔برصغیر میں شاہ ولی اللہ کے خانوادے اور ان کے فکری منھج سے واقفیت اور اس کا مطالعہ بہت ضروری ہے بالخصوص شاہ صاحب کی فکر کو سمجھنے کے لئے ان کا وصیت نامہ لازمی پڑھیں ان کی علمی تبلیغی اور جہادی تحریک سے رہنمائی حاصل کریں۔
8۔ہمارا اصل سرمایہ تو راتوں کو جاگنا تنہائی میں آنسو بہانا تھا مگر آج مقابلہ بازی اور طعن و تشنیع کے علاوہ کچھ باقی نہیں رہا۔
9۔اسلاف کی زندگیاں پڑھ کر ان کا عکس اور نقش اپنے اندر اتاریں یہی ہماری جڑیں ہیں «مَثَلُ كَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ كِشَجَرةٍ» اگر جڑ نہ ہو گی تو اکھاڑ کر پھنک دیا جائے گا ۔
10۔جامعہ سلفیہ کی تاسیس فیصل آباد کے کبار علماء و شیوخ اور اللہ والوں نے رکھی جو اس وقت کے چوٹی کے علماء تھے فیصل آباد کی سرزمین بڑی ذرخیز تھی صوفی عبداللہ، میاں باقر، سید مولا بخش رحمھم اللہ
11۔صوفی عائش محمد جب صوفی عبداللہ سے وابستہ ہوئے تو ایک دن خواب میں دیکھا صوفی صاحب بارش میں نہا رہے تھے اور بالکل برہنہ تھے میں پریشان ہو گیا اور صوفی عبداللہ صاحب سے کہا ایک آدمی برہنہ بارش میں نہا رہا تھا انہوں نے کہا «او عیش محمدا اودے تے اللہ دے درمیان کوئی پردہ ای نی»
12۔والد صاحب فرماتے تھے کہ «سیر أعلام النبلاء» «تذكرة الحفاظ» اور «صفة الصفوة» تو پڑھتے ہی رہنا چاہیے۔
13۔نسبت قربت کا نام ہے نسبت موانست موافقت اور محبت کا رشتہ ہے۔
14۔ایک بدوی صحابی نے آپ ﷺسے پوچھا ایک آدمی کسی سے محبت کرتا ہے مگر پلے کچھ نہیں ہے عمل ہے نہ کردار فرمایا «المَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ» اللہ تعالی ہمیں بھی ان کے ساتھ ملا دے ۔ آمین