وفاقی شرعی عدالت کا سود کے خلاف 28 اپریل 2022ء کا فیصلہ قابل تحسین ہےمگر قومی بنکوں اور دیگر اداروں کی جانب سے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کر دی گئی۔ دھاندلی اور مہنگائی کی تحریکوں کو اسلام کا لبادہ پہنانے والوں نے مذمتی بیان دے کر خاموشی اختیار کر لی ہے۔

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن مجید میں ابلاغ کے پیش نظر گذشتہ اقوام کے واقعات وقصص بیان کیے ہیں تاکہ امت محمدیہ اُن کے ثمرات ونتائج کی روشنی میں عبرت وبصیرت کا سامان حاصل کر سکے۔

قرآن حکیم میں بنی اسرائیل کا ایک واقعہ مذکور ہے۔

وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِيْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِـِٕيْنَۚ۰۰۶۵ فَجَعَلْنٰهَا نَكَالًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِيْنَ۠۰۰۶۶ (البقرۃ:65۔66)

اور یقیناً تمہیں ان لوگوں کا علم بھی ہے جو تم میں سے ہفتہ کے بارے میں حد سے بڑھ گئے اور ہم نے بھی کہہ دیا کہ تم ذلیل بندر بن جاؤ۔ اسے ہم نے اگلوں پچھلوں کے لئے عبرت کا سبب بنا دیا اور پرہیزگاروں کے لئے وعظ و نصیحت کا۔

مفسرین نے وضاحت کی ہے:

بنی اسرائیل کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ ہفتہ کے دن کاروبار نہیں کریں گے بلکہ چھٹی کریں گے اور اس دن آرام اور اللہ کی عبادت کیا کریں گے اور تورات میں یہ بھی وضاحت ہے کہ جو شخص اس مقدس دن کی حرمت کو توڑے گا، وہ واجب القتل ہے۔ لیکن یہود پر اخلاقی انحطاط کا دور آیا تو یہود اس دن کھلے بندوں اپنا کاروبار جاری رکھتے اور تجارت وغیرہ کیا کرتے۔ اس سلسلہ میں سورۃ اعراف میں ایک مخصوص بستی کا ذکر بھی آیا ہے جو سمندر کے کنارے آباد تھی اور ان لوگوں کا پیشہ ماہی گیری تھا۔ لیکن اتفاق کی بات کہ چھ دن تو مچھلیاں پانی میں چھپی رہتیں اور ہفتہ کے دن پانی کی سطح پر سینہ تان کر تیرتی پھرتیں ۔ اب ان ماہی گیروئ

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوْا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۰۰۲۷۸ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ١ۚ (البقرة:278-279)

اے ایمان والو اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو ۔ اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ۔

زمانۂ جاہلیت میں قرض کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں سود در سود، اصل رقم میں اضافہ ہی ہوتا چلا جاتا تھا جس سے وہ تھوڑی سی رقم ایک پہاڑ بن جاتی اور اس کی ادائیگی ناممکن ہوجاتی۔ نبی کریم ﷺ نے حرمت سود کے متعلق ارشاد فرمایا:

عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ» وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ» (مسلم:1598)

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے سود کھانے اور کھلانے والے ، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی اور ارشاد فرمایا (گناہ کی شرکت میں)یہ سب گناہ میں برابر شریک ہیں۔

مسلم معاشرہ کی اکثریت سود کے جرم میں ملوث ہے جو خود سود نہیں کھاتا لیکن وہ سود کے غبار سے محفوظ نہیں۔ بنی اسرائیل کی طرح اہل پاکستان بھی تین گروہوں میں بٹ چکے ہیں۔ پہلا طبقہ وہ ہے جو سود کو حرام سمجھتا ہے اسے حرام قرار دینے کے لیے قانونی طور پر تحریکی کارروائیوں میں مصروف عمل ہے۔

دوسرا طبقہ وہ ہے جو قومی وبین الاقوامی حالات کی مجبوری کی بناء پر سودی نظام کو نظریہ ضرورت کے تحت جائز قرار دیتاہے یہی گروہ یکے بعد دیگر سپریم کورٹ میں اپیل کرکے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کو چیلنج کر رہا ہے۔

تیسرا طبقہ وہ ہے جو سود کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ تو سمجھتا ہے لیکن سیاسی مصلحت کے تحت خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔

شرک ایسا بدترین گناہ ہے جسے قرآن حکیم نے ناقابل معافی جرم قرار دیا ہے لیکن اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ نہیں قرار دیا چونکہ شرک انسان کا ذاتی فعل ہے جبکہ سودی لین دین میں مقروض اپنے خاندان کی آسودگی کا سامان مہیا کرنے کی بجائے قرض خواہ کو سود ادا کرنے میں لگا دیتاہے یہی حال حکومت پاکستان کا ہے۔ حکومت عوام کی عزت،جان ومال کے تحفظ اور شہریوں کی فلاح وبہبود کی خاطر ٹیکس وصول کرتی ہے۔ بدقسمتی کی انتہا ہے کہ سود کا نصف سے زائد حصہ چار ہزار ارب سود کی سالانہ قسط ادا کرنے میں خرچ ہوجاتاہے لہذا حکومت کو مزید سودی قرضہ لینا پڑتاہے جس کی ادائیگی کے لیے ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور بعض نئے ٹیکس کا اجراء حکومت کی مجبوری بن جاتاہے اس طرح عوام کے خون پسینہ کی کمائی بالواسطہ یہودی ساہوکاروں کے ہاں منتقل ہوجاتی ہے۔

مخلص احباب کی مساعی جمیلہ سے وفاقی شرعی عدالت نے 23 اپریل 2022 کو سودی نظام کے خلاف تاریخی فیصلہ سنایا۔ امت مسلمہ نے پر جوش خیر مقدم کیا۔ حکومتی ایماء پر بنکوں اور اداروں کی جانب سے حالیہ فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی گئی۔۔۔۔۔۔ مسلمانوں کے رد عمل میں حکومت نے عدالتی فیصلہ کو قابل عمل بنانے میں معروضی رکاوٹوں کا جائزہ لینے کے لیے ٹاسک فورس قائم کر دی ہے یکے بعد دیگرے اپیلوں سے حکومت دینی حلقوں میں مقام کھو چکی ہے اگر وقال بحال کرنا چاہتی ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی اپیلوں کی واپسی کو یقین بنایا جائے۔

چونکہ پاکستان میں پارلیمنٹ کے فیصلہ کو اتھارٹی حاصل ہے۔ اس بناء پر پارلیمنٹ میں سودی نظام کےخاتمہ اور آئندہ سے سودی قرضہ نہ لینے کا قانون پاس کیا جائے۔ تحریک انسداد سود پاکستان اپنی بساط کے مطابق سرگرم عمل ہے ان کی آواز کو مؤثر بنانے کے لیے حکومت کی حلیف دینی جماعتوں کی فرض اولین ہےکہ وہ ارکان پارلیمنٹ اور بنکروں کو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ اداکرتے ہوئے حرمت سود سے آگاہ کرے تاکہ وہ سپریم کورٹ میں داخل اپیل واپس لے لیں۔ بصورت دیگر علیحدگی کی دھمکی دے کر حکومت کو مجبور کرے۔ خدانخواستہ حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی تو دینی جماعتوں کی تحریک انسداد سود پاکستان کے پلیٹ فارم پر یک جہتی کا اظہار کریں اور تحریک ختم نبوت کی طرح حکومت کو سودی نظام کے خاتمہ اور آئندہ سودی قرضہ نہ لینے کا قانون پاس کرنے پر مجبور کیا جائے۔ یہی سلامتی کا راستہ ہے۔

By editor

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے