جامعہ ابی بکر الاسلامیہ ایک عظیم علمی درسگاہ ہے۔ جو علمی میدان میں اپنے امتیازات کی وجہ سے مشہور بھی ہے اور اپنے تئیں پوری کوشش کرتے ہوئے تعلیم و تعلم کے عمل میں مصروف بھی ہے۔
جامعہ کے خصوصی امتیازات میں جو امتیازی حیثیت ہمیشہ جامعہ کا نصب العین رہی ہے وہ یہ ہے کہ اپنے کام کو سیاسی ، لسانی ، علاقائی اور کسی بھی طرح کی تفریق سے بالا تر رکھ کر خالصۃعقیدہ توحید کی بنیاد پر اعلاءکلمۃ اللہ کی خاطر ہر شہر ، ہر علاقےاور ہر زبان کے حامل اشخاص تک اسلام کے حقیقی معنوں کو اسلام کی ہی زبان ’’بلسان عربی مبین‘‘ میں پہنچایا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ جامعہ با وجود شہر کراچی کے بیچ و بیچ ہونے کے آج تک کسی قسم کی تفریق کاری میں تو درکنار کسی بھی تفریق کاری میں بطور سہولت کار کے بھی نظر نہیں آیا اور ہمیشہ سے ہی جامعہ کا دامنِ کرداررتعصب و تفرقات سے بالکل صاف نظر آتا ہے۔
(وللہ الحمد)
ان سارے اساسی امتیازات کا ہی اثر ہے کہ جامعہ نہ صرف علما و طلباکی نظر میں اپنی قدر و منزلت بنا پایا ہے بلکہ دیگر تعلیمی اداروں کی نظر میں بھی ایک مقام و حیثیت حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ جس کی نظیر رواں مہینے ہی جامعہ کراچی (Karachi University) کی طرف سے ایک وزٹنگ ٹیم کا جامعہ ابی بکر آنااور بہت ہی تفصیلی وزٹ کر کے جامعہ کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کرنا ہے۔
وزٹ کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ۴ نومبر ۲۰۲۲ بروز پیر کو جامعہ کراچی کے ڈیپارٹمنٹ پاکستان اسٹدی سینٹر[Pakistan Study Center] کی طرف سے پانچ طلبہ و طالبات نے سینئر استاد پروفیسر جناب عمار صاحب کی سربراہی میں جامعہ کراچی کے آفیشل اجازت نامے اور جامعہ ابی بکر کی سربراہی ٹیم کی اجازت سے جامعہ کا دورہ کیا۔ یہ ٹیم صبح تقریبا 9:30بجے جامعہ پہنچی جس کا استقبال فضیلۃ الشیخ ضیا الرحمن ، فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر طاہر آصف ،فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر مقبول احمد مکی ، فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر فضل الرحمن اور فضیلۃ الشیخ خالد گورایہ حفظہم اللہ جمیعا نے کیا۔اور اساتذہ جامعہ اور مہمان ٹیم نے آپس میں باہمی تعارف کروایا۔ ابتدائی طور پر اٍس ٹیم کو مرکز الاقتصاد الاسلامی کے دفتر میں لے جایا گیا جہاں پریزنٹیشن کا اہتمام کیا گیا تھا ، پریزنٹیشن کے ساتھ ساتھ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر طاہر آصف صاحب نے دیگر اساتذہ کرام کی موجودگی میں جامعہ کے ’’تعلیمی سلسلے، دار الافتا ، مرکز الاقتصاد ، مجلہ اسوۂ حسنۃ ، غسالۃ المیت اور لائبریری ‘‘کے بارے میں بھی بتایا اور ساتھ ساتھ جامعہ کے ذیلی اداروں ، سماجی کاموں اور فلاحی خدمات کےحوالے سے بھی مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا اورساتھ ہی ایل۔سی۔ڈی پر تصویری جھلکیاں بھی دکھائیں۔
جامعہ کراچی سے آنے والی اس ٹیم نے ادارے کو تقریبا پچاس (۵۰) سوالات پر مشتمل ایک سوال نامہ پیش کیا تھا جس کا موضوع تھا ’’کراچی کی تعلیمی ، سماجی اور سیاسی دیولپمنٹ میں مدارس کا کردار ‘‘ اور یہ ٹیم اسی عنوان کے تحت جامعہ کا دورہ کر رہی تھی۔پریزنٹیشن کے بعد اس ٹیم کو مدیر الجامعہ فضیلۃ الشیخ ضیا الرحمن مدنی حفظہ اللہ کے دفتر لے جایا گیا جہاںجامعہ کی طرف سے مہمان ٹیم کیلئے ریفریشمنٹ کا انتظام کیا گیا تھا۔ریفریشمنٹ کے درمیان ہی ٹیم کے سربراہ پروفیسر عمار نے بتایا کہ جو سوالات انہوں نے مرتب کئے تھے ان میں سے تقریبا نوے (90) فیصد کے جوابات تو پریزنٹیشن اور تصویری جھلکیاں دیکھنے کے بعد مل ہی گئے ہیں البتہ چند سوالات اب بھی ایسے باقی ہیں جن کے بارے میں ہماری خواہش یہ ہے کہ آپ لوگوں سے بالمشافہ گفتگو کر سکیں تاکہ وہ باتیں اور ان سوالات کے جوابات بالکل واضح ہو سکیں۔ان کی اس خواہش کا خیر مقدم کرتے ہوئے ریفریشمنٹ کے فورا بعد ہی ایک طویل نشست ترتیب دی گئی جس میں فضیلۃ الشیخ ضیا الرحمن ، فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر افتخار شاھد،فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر مقبول احمد مکی ، فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر فضل الرحمن اور فضیلۃ الشیخ خالد گورایہ حفظہم اللہ جمیعا نے حصہ لیا اور ٹیم کی طرف سے کئے گئے سوالات و اشکالات کے تسلی بخش جوابات دیئے۔اسکے بعد ٹیم کو جامعہ کی کلاسوں ،کمپیوٹر لیب ، غرفۃ الاساتذۃ ،دفتر مدیر التعلیم ، دار الإفتاء، مرکز الاقتصاد ،دفتر مجلہ اسوۂ حسنۃ ، دفتر محاسب ، ڈپلومہ سینٹر ، غسالۃ المیت اور لائبریری وغیرہ کا وزٹ کروایا گیا ۔ ٹیم کی استدعاپر انکی ملاقات جامعہ کے شیخ الحدیث فضیلۃالاستاذ ابو عمر محمد یوسف حفظہ اللہ اور بزرگ شخصیت قاری عبد الرشید صاحب حفظہ اللہ سے کروائی گئی۔
آخر میں ٹیم نے جامعہ کی کارکردگی کو سراہا اور جامعہ کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ساتھ ہی جامعہ کے اساتذہ نے بھی ان کے مشن میں کامیابی اور مثبت نتائج کے ساتھ انہیں رخصت کیا۔