بچوں کا صفحہ
پیارے بچو!
کیسے ہو امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گےجیسا کہ پچھلی مرتبہ ہم نے پڑھا تھا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام عراق سے ہجرت کر کے ملک شام اور پھر فلسطین چلے گئے اور وہیں سے لوگوں کو اللہ کی طرف بلانے لگے ۔
پیارے بچو !اللہ تعالیٰ اپنے محبوب بندوں کا امتحان لیتے ہیں انہیں آزمائش میں ڈالتے ہیں اور جو صبر وشکر سے اس امتحان میں کامیاب ہوجاتے ہیں،وہ اللہ کے مزید قریب ہوجاتے ہیں تو سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اپنی بیوی سیدہ ہاجرہ علیہا السلام اور اپنے اکلوتے بیٹے سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو مکہ چھوڑ کر آئیں ۔
پیارے بچو اس وقت مکہ بالکل بیابان اور ویران ہوا کرتا تھا جہاں نہ پینے کیلئے پانی دستیاب تھا اور نہ ہی کھانے کیلئے کچھ ہوتا تھا ۔جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام اپنی بیوی اور بچےکو وادی مکہ میں چھوڑ کر جانے لگے تو ان کی زوجہ محترمہ سیدہ ہاجرہ علیہا السلام نے سوال کیا کہ کیا آپ کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے؟تو سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے جواب میں فرمایا:جی ہاں ،تو سیدہ ہاجرہ علیہا السلام نے کہا پھر ہمیں یقین ہے اللہ ہمیں تنہا نہیں چھوڑے گا۔باوجود یہ کہ اس وقت وادی مکہ میں نہ کھانا پینا تھا اور اسماعیل علیہ السلام بالکل شیر خوار بچے تھے سیدہ ہاجرہ علیہا السلام کا اللہ تعالیٰ پر مکمل ایمان تھا کہ وہ ہماری حفاظت فرمائیں گے۔
جیسا کہ آپ نے پڑھا کہ اسماعیل علیہ السلام بالکل چھوٹے بچے تھے تو انہوں نے پیاس کی شدت سے رونا شروع کردیا ۔ سیدہ ہاجرہ علیہا السلام سے اپنے بیٹے کا رونا نہ دیکھا گیا اور انہوں نے پانی کی تلاش میں دو پہاڑیوں صفا و مروہ کے چکر لگانے شروع کردیے کہ شاید دور کہیں پانی یا کوئی لوگ نظر آئیں جن سے پانی اور کھانے پینے کیلئے کچھ مل سکے ۔اللہ تعالیٰ کو سیدہ ہاجرہ علیہا السلام کا یہ عمل اتنا پسند آیا کہ سعی صفا و مروہ کو عمرے کا رکن بنا دیا۔
پیارے بچو !اللہ کا خاص کرم ہوا اور سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی ایڑی کی چوٹ سے زمین سے چشمہ بہہ نکلا جب سیدہ ہاجرہ علیہا السلام نے یہ دیکھا تو وہ بھاگتی ہوئیں آئیں اور پانی کے گرد حلقہ بنا کر کہنے لگیں زمزم زمزم یعنی رک جا رک جا ۔اور تب سے آج تک اس چشمے کو زمزم کہا جاتا ہےپھر پانی دیکھ کر کچھ اور قبائل بھی وادی مکہ میں آگئے اور سیدہ ہاجرہ علیہا السلام کی اجازت سے وہاں رہنے لگے ۔
پھر کچھ عرصہ بعد سیدنا ابراہیم علیہ السلام واپس تشریف لائے اور اللہ کے حکم سے انہوں نے سیدنا اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ مل کر کعبۃ اللہ کی تعمیر کی۔
پیارے بچو !انبیاء علیہم السلام کے خواب سچے ہوتے ہیں۔ہوا یوں کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کررہے ہیں انہوں نے جب سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو یہ خواب بتایا تو انہوں نے کہا کہ اے پیارے ابا جان جس چیز کا آپ کو حکم دیا جارہا ہے آپ وہ کریں آپ مجھے ان شاءاللہ صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے ۔یعنی اللہ تعالیٰ نے اگر آپ کو مجھے ذبح کرنے کا حکم دیا ہے تو آپ مجھے ذبح کردیں ۔سیدنا ابراہیم علیہ السلام انہیں گھر سے لے کر چلے اور راستے میں کئی بار شیطان نے بہکانے کی کوشش کی کہ اے ابراہیم تم اپنی اولاد کو یوں ذبح کردوگے جو تمہیں اتنی عزیز ہے مگر شیطان کو ہمیشہ ناکامی ہوئی ۔اور جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کیلئے لٹایا اور چھری چلانے لگے تو اللہ کے حکم سے اسماعیل علیہ السلام کی جگہ ایک مینڈھا آگیا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
قَدْ صَدَّقْتَ الرُّءْيَا اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِيْنَ۰۰۱۰۵
بلاشبہ تونے خواب کو سچ کر دکھایا ہے….الخ (الصافات:105)
اور ہم اسی واقعے کی یاد میں عید الاضحیٰ کے موقع پر اللہ کی راہ میں جانور قربان کرتے ہیں۔
پیارے بچو !سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کا جتنا مطالعہ کیا جائے ہمیں توحید اللہ پر مکمل ایمان اور شرک سے بیزاری کی تعلیمات ملتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں شرک سے بچے رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور توحید کی محبت عطا فرمائے تاکہ ہم بھی اللہ کے دوستوں میں شامل ہوجائیں۔
سوالات
کیا انبیاء کے خواب سچے ہوتے ہیں ؟
سیدنا ابراہیم علیہ السلام شیطان کے جھانسے میں کیوں نہ آئے؟
صفا و مروہ کہاں واقع ہیں؟
ہمیں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت سے کیا سمجھنے کو ملا؟