پاکستان اسٹڈیز سینٹر جامعہ کراچی کے تأثرات
جامعہ کراچی کے اسٹوڈنٹس کا پروجیکٹ سپروائزر سینئر استاذ پروفیسر جناب محمد عمار صاحب کے ہمراہ 7 نومبر 2022ء بروز پیر کو کراچی شہر کے معروف دینی علمی، دعوتی اور اصلاحی ادارے جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا وزٹ ہوا۔ جامعہ کراچی کے اسٹوڈنٹس (محمد عالمگیر، امامہ، ام لیلیٰ ، صائمہ، حنا بتول) نے یونیورسٹی کی طرف سے دیئے گئے پروجیکٹ بعنوان’’ کراچی کی تعلیمی،معاشرتی وسماجی، معاشی اور سیاسی ڈیویلپمنٹ میں مدارس کا کردار‘‘ پر ریسرچ اور تحقیق کے سلسلے میں کراچی شہر کے معروف دینی ادارے جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا وزٹ کیا جو کہ بین المسالک ہم آہنگی کے سلسلے میں مختلف مکاتب فکر کے مدارس کا وزٹ کرنے کی ایک کڑی ہے۔اس سلسلے میں کراچی یونیورسٹی کی طرف سے چند منتخب مدارس کی خدمات کا تحقیقی وعلمی جائزہ لینے کے لیے طلبہ کو یہ پروجیکٹ دیاگیا جس میں جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی بھی شامل ہے۔ منتخب اداروں پر ریسرچ ورک مکمل کرکے HECمیں مقالے کی صورت میں پیش کیا جائے گا۔ نیز اس پروجیکٹ میں مدارس کی خدمات وکردار کو اُجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مدارس پر اٹھنے والے اعتراضات کے ممکنہ جوابات کو خصوصی اہمیت حاصل ہوگی۔ ان شاء اللہ
اس وزٹ کے فیڈ بیک میں شرکاء کے تأثرات:
ہماری توقعات سے بڑھ کر جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے حضرات کی جانب سے تعاون شامل حال رہا ہے، مطالعاتی دورے کی اجازت مرحمت فرمانے اور پینل ڈسکشن میں مدعو ادارے کی نامور علمی شخصیات کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرنے کا موقع عنایت فرمانے پر ہم مدیر الجامعہ فضیلۃ الشیخ جنا ب ضیاء الرحمن المدنی صاحب اور دیگر معزز اراکین ( ڈاکٹر مقبول احمد مکی صاحب، ڈاکٹر محمد طاہر آصف صاحب، ڈاکٹر محمد افتخار شاہد صاحب ، ڈاکٹر فضل الرحمن صاحب ،الشیخ خالد حسین صاحب) اور اساتذہ کرام بالخصوص محترم ومکرم شیخ الحدیث ابو عمر محمد یوسف صاحب اور مؤسس الجامعہ فضیلۃ الشیخ پروفیسر محمد ظفر اللہ رحمہ اللہ کے دیرینہ رفیق کار محترم قاری عبد الرشید صاحب مدظلہ کے تہہ دل سے شاکر وممنون ہیں جنہوں نے اپنا قیمتی وقت نکال کر ہمارے بہت سے تنقیدی اور چبھتے ہوئے سوالات کے انتہائی احسن پیرائے میں تسلی بخش جوابات دیئے اور اپنی صحبت میں بیٹھنے کا موقع عنایت فرمایا۔ باہم مل بیٹھ کر بات چیت کرنے سے بہت سارے اشکالات الحمد للہ رفع ہوگئے، ان حضرات کی شفقت اور محبت کی وجہ سے ہماری خوشیوں کی انتہا نہ رہی، ہمارے لیے خاطر تواضع اور ریفریشمنٹ کا بہترین انتظام تھا۔
وزٹ کے حوالے سے جتنے بھی انتظامات اور کمیونیکیشن کا سلسلہ تھا اس میں مولانا ڈاکٹر مقبول احمد مکی صاحب کا شروع سے آخر تک بھرپور تعاون رہا۔
جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کی انتہائی معزز اور علمی شخصیت ڈاکٹر محمد طاہر آصف صاحب نے بھی ابتداء ہی میں پریزنٹیشن دی جس میں ادارے کے اغراض ومقاصد اور خدمات پر بہترین انداز میں روشنی ڈالی گئی۔
ڈاکٹر صاحب کا انداز بیان اس قدر جامع تھا کہ ہم طلبہ کے 90 فیصد سوالات پریزنٹیشن کے ذریعے سے ہی حل ہوگئے تھے۔
پریزنٹیشن کے اختتام پر طلبہ کے سوالات کے جوابات بھی بہت عمدہ انداز سے دیئے۔ ہم ڈاکٹر صاحب کی علمی صلاحیتوں اورخدمات سے بہت مستفید ہوئے۔
ادارے کی معزز شخصیات نے ہماری ٹیم کو پورے ادارے کا وزٹ کروایا اور ساتھ ساتھ تعلیمی وانتظامی شعبوں کا تعارف بھی پیش کیا۔ ہمیں صفائی ستھرائی اور نظم ونسق کے حوالے سے ادارے کا ماحول بہت پسند آیا، یہاں کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں کے اساتذہ کرام میں 9 عدد اعلیٰ تعلیم یافتہ Ph.D پانچ(5) عدد اساتذہ کرام ایم فل کرکے Ph.D میں انرولڈ ہوچکے ہیں جو کہ کسی بھی تعلیمی ادارے کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں ۔اسی طرح سے جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے ایک اسکول میں دو Ph.D اساتذہ کرام خدمات سرانجام دے رہے ہیں حالانکہ اسکولوں میں عموماً Ph.D اساتذہ نہیں ہوتے۔
دوسری اہم بات یہ کہ اس ادارے کی تأسیس عرب ممالک کے جامعات کے طرز پر ہے جس کی وجہ سے جامعہ ہذا میں پڑھنے والے طلبہ کو مکمل عربی زبان کا ماحول فراہم کیاجاتاہے مکمل نصاب عربی زبان میں پڑھایا جاتاہے۔جس نہج پر مدرسہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے بانی مبانی فضیلۃ الشیخ پروفیسر محمد ظفر اللہ صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے قائم کیا تھا انہی بنیادوں پر یہ تحریک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ پاکستان میں عربی زبان کو ترقی دینے میں اس ادارے کا اہم کردار ہے جس کی وجہ سے یہاں کے فارغ التحصیل فضلاء کے لیے عرب ممالک میں خدمات کے مواقع کہیں زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ (اللہ تعالیٰ اس ادارے کے بانی کو غریق رحمت کرے، درجات بلند فرمائےاور ان کے ادارے کی خدمات کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین)
تیسری اہم بات یہ ہے کہ مدرسہ ہذا میں رنگ ونسل،قوم قبیلہ، مختلف مسالک کے طلبہ اور عام وخاص کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہے۔ مدرسہ میں دینی ودنیوی تعلیم مفت دی جاتی ہے اور مزید برآں کہ اپنے فضلاء کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مدینہ یونیورسٹی ودیگر جامعات میں اسکالر شپ پر بیرون ملک بھی بھیجا جاتاہے۔
دور دراز کے بچوں کے لیے بہترین ہاسٹل کا انتظام ہے جہاں رہ کر وہ بآسانی اپنی تعلیم مکمل کر سکتے ہیں۔ عظیم الشان لائبریری بھی قائم ہے، جس میں جدید وقدیم علوم وفنون جن میں تفسیر،اصول تفسیر، حدیث، اصول حدیث، اسماء الرجال، فقہ، اصول فقہ، تاریخ وسیر وغیرہ دیگر موضوعات پر مشتمل الحمد للہ ساٹھ (60) ہزار سے زیادہ کتب کا علمی خزانہ موجود ہے۔ یہ عظیم الشان مکتبہ علوم وفنون کا ایک بحر ذخّار ہے۔ لائبریری تک طلبہ اور عام خواتین کی رسائی کا بھی بہترین اور باپردہ انتظام ہے۔
جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے بہت سارے رفاہی کام بھی ہیں، مثلاً: سیلاب زدگان کی خدمات کے حوالے سے،مساکین وبیوہ گان ودیگر مستحقین افراد کی مدد کرنے میں بھی جامعہ ابی بکر الاسلامیہ پیش پیش ہے۔
ڈاکٹر مقبول احمد مکی صاحب کا دل جیت لینے والا بیان
یہاں دیگر مسالک کے ساتھ کوئی تصادم کی کیفیت نہیں ہے، کوئی زبردستی نہیں بلکہ ایک قومی وملی جذبہ کے تحت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے لائے ہوئے دین پر عمل کرنا ہی ایک مسلمان کے شایان شان ہے۔ ایک قومی وملی جذبہ کے تحت ملک اور خاص کر شہر کراچی کی تعمیر وترقی چاہتے ہیں۔ چاہے وہ تعلیمی ہو،معاشی ہو، معاشرتی ہو یا سیاسی۔ حکومت وقت کی تائید اور ان کے اچھے کاموں کی تعریف وحوصلہ افزائی اور خامیوں پر ان کی احسن طریقے سے اصلاح اور حکمرانوں کے لیے خیرخواہی، نیک تمنائیں اور ریاست کے قوانین کی پاسداری، ملکی وقومی امن وامان اس ادارے کے اہم مقاصد میں شامل ہے۔
اللہ تعالیٰ انتظامیہ اور اساتذہ کرام جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کی دینی علوم، رفاہی اورملی وقومی خدمات کو قبول فرمائے، مقاصد حسنہ میں کامیاب فرمائے اور روزافزوں ترقی عطا فرمائے اور دین اسلام کی سربلندی،نشرواشاعت اور اعزاز کا ذریعہ بنائے ۔ جامعہ ہذا کے مؤسس اور اساتذۂ عظام کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین یا رب العالمین