نام کتاب: توحیدِ خالص – اردو
موضوع: عقیدئہ أسماء وصفات
مؤلف : فضیلۃ الشیخ ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ
مجلد/غیر مجلد : مجلد ، سن اشاعت ۲۰۰۹ء
کتابت : کمپوزنگ
صفحات : ۶۸۲
قیمت : درج نہیں
ناشر : المرکز الاسلامی للبحوث العلمیہ یونیورسٹی روڈ گلستان جوہر کراچی ۔ المکتبۃ الراشدیہ آزاد پیر جھنڈو نیو سعید آباد
ملنے کا پتہ : فضلی سپر مارکیٹ اردو بازار کراچی ۔ فون نمبر 021-2212991
دار الفکر الاسلامی نواب آباد واہ کینٹ فون نمبر : 0321-5216287
المکتبۃ الراشدیہ نیو سعید آباد سندھ ۔ فون نمبر : 0333-2580838
رحمانیہ کتاب گھر گاڑ ی کھاتہ حیدر آباد ۔فون نمبر : 0300-3091641
زیر تبصرہ کتاب دو سوالات کے نتیجے میں معرض وجود میں آئی ۔پہلے سوال میں توحید اسماء وصفات کا بیان کیا گیا ہے اور دوسرے سوال میں دعا مانگنے سے متعلق ملتان سے محمد یاسین قمر نے سوالات کئے اس طرح یہ کتاب دو حصوں میں تقسیم ہے ۔ پہلے حصے میں تصوف کے باطل نظریات جو عقیدئہ اسماء وصفات میں شکوک وشبہات کا ذریعہ بن سکتے ہیں کارد اور دوسرے حصے میں مسئلہ دعا کو انبیاء کرام کی تعلیمات کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے ۔ اور عوام الناس جو یہ ادراک نہیں رکھتے کہ سوال ودعا کس سے کرنا چاہیے اور کس سے نہیں کرنا چاہیے وہ مسجد میں جاتے ہیں تو اللہ سے مانگتے ہیں اور قبر پرجاتے ہیں تو وہاں اپنی بے بسی وبے کسی کے ہتھیار ڈال دیتنے ہیں تذبذب کی اس کیفیت سے شاہ صاحب رحمہ اللہ نے ایک جامع قسم کی سعی فرمائی۔ عقیدہ توحید میں حنیفیت کے مسئلے میں انہوں نے نامور قسم کی شخصیات کا ذکر کر کے عوام الناس کے ورطہ حیرت میں ڈال دیا کہ جب رہبروں کا یہ حال ہے تو عوام کا اس میں کیا قصور؟ حیرت کی بات ہے کہ ایک ایسا عقیدہ جو محدثین اور ائمہ اربعہ سے بھی ثابت نہیں وہ عوام الناس میں وحدۃ الوجود کے نام سے کس طرح پروان چڑ ھ گیا۔ یہ کتاب اس بات کی طرف رہنمائی کرتی ہے کہ اللہ تعالی ایسا ایک ہے نہ اس کے وجود سے کوئی نہ وہ کسی کے وجود سے نکلا اور یہ بات سورت اخلاص کی آیت (لم یلد ولم یولد) سے مترشح ہوتی ہے او رمسئلہ حلول کا رد کرتی ہے اسی طرح (لَیسَ کَمِثلِہِ شَیئٌ وَہُوَ السَّمِیعُ العَلِیمُ) سے اس بات کی طرف رہنمائی ملتی ہے کہ اس جیسی کوئی چیز نہیں یعنی وہ صفات میں یکتا اور اسی نام میں بھی بے مثال ہے ۔کائنات میں اللہ تعالی کے علاوہ کسی مخلوق کا ناماللہ کسی نے نہیں سنامعمولی سے غوروفکر کے بعد جو مسئلہ حل ہو سکتا تھا اسے کس تصنّع اور چال بازی سے الجھانے اور مبہم بنانے کی کوشش کی گئی اور اسے اقدام خودکشی کے سوا کیا نام دیا جا سکتا ہے ؟ خانقاہی نظام کے تحت اس نظریے کو مسلسل تحفظ دیا جا رہا ہے اور جو کوئی دلیل وبرہان کی بات کرے اسے اور اس کی بات کو نظر انداز کیا جاتا ہے یہی رویہ سید بدیع الدین الراشدی رحمہ اللہ کے ساتھ روا رکھا گیا اور یہ یہی معاملہ آج بھی تروتازہ ہے ۔
بعض کتابیں بعض حالات کی پیدوار ہوتی ہیں اور ان کی افادیت بھی وقتی ہوتی ہے مگر یہ کتاب ایک ایسے عقیدے کے اخلاص وتطہیر کی غرض سے ظہور پذیر ہوئی جس عقیدے کی تبلیغ ورسالت کیلئے انبیاء کرام آئے اور انہوں نے دکھ اٹھائے حتی کہ آخری پیغمبر محمدرسول اللہ ﷺ کو اہل مکہ نے وطن سے بے وطن کر دیا۔ ہندوپاک میں عقیدئہ توحید کے ابلاغ میں مؤثر طور پر کام نہیں ہو سکا بڑ ے بڑ ے دانشور اس مسئلے میں واضح پوزیشن میں نہیں ہیں ۔ اردو زبان میں لکھی گئی توحید خالص نہ صرف عوام بلکہ خواص کیلئے بھی کسی بہت بڑ ی نعمت سے کم نہیں ہے ۔ بلاشبہ مسئلہ توحید کی توضیح میں لکھی جانے والی یہ کتاب گراں قدر اضافہ ہے ۔شاہ صاحب رحمہ اللہ نے اس کتاب کے ذریعے پیغمبرانہ مقصد کو آگے بڑ ھایا ہے ۔عصر حاضر میں وقت اور پیسہ ناپیدہے کوئی پیسے سے لاچار کوئی وقت سے لاچار، اس کشمکش کے باعث خال خال ہی لوگ ہوں گے جو اس کتاب کو خرید کر مطالعہ کیلئے وقت نکال سکیں جب کہ یہ کتاب ہر گھر اور دفتر میں ہونی چاہیے ۔ کسی اور چیز کا تحفہ دینے کی بجائے اس کتاب کو ہدیہ دیا جائے تاکہ اس کا فیض عام ہو اور جو نہ پڑ ھ سکتا ہو اسے پڑ ھ کر یہ کتاب سنائی جائے ۔ شاہ صاحب رحمہ اللہ نے ایک مقام پر توحید کے بارے میں عقیدہ سلف صالحین رحمہم اللہ کے زیر عنوان لکھا ہے حافظ ابو عبد اللہ بن بطہ اپنی کتابالابانۃ میں لکھتے ہیں :صحابہ وتابعین سے جملہ مسلمانوں کا اجماع ہے کہ اللہ تعالی عرض پر ہے آسمانوں کے اوپر اور اپنی مخلوق سے جدا ہے ۔ (ص/۶)۔
عقیدہ توحید سے متعلق ایسے کئی متنوع مسائل ۴۷۲ صفحات پر پھیلے ہوئے ہیں اسی طرح دعا مانگتے وقت کسی شخصیت کا وسیلہ ڈھوڈنے کے بجائے کہتے ہیں :اللہ تعالں نے اپنے ہاں قریب ہونے کا یہ طریقہ نہیں بتلایا بلکہ عمل ہی سے قریب ہونا بتلایا ہے ۔ اور حوالے کیلئے صحیح البخاری سے کتاب الرقاق کے تحت باب التواضع کی حدیث لائے ہیں ۔ (ص/۵۷۵) اور اس طرح کے کئی مسائل جو تین سو کے لگ بھگ صفحات پر پھیلے ہوئے ہیں ۔ جو دلائل سے آراستہ ہیں ۔یہ کتاب ۱۴۷ عنوانا ت پر مشتمل ہے ۔
المرکز الاسلامی للبحوث العلمیہ اور المکتبۃ الراشدیہ کے مدیر ان اعلیٰ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے ایک ایسی کتاب شائع کرنے کا اہتمام فرمایا جس کے فیوض وبرکات قیامت تک ویسے ہی رہیں گے جیسا کہ آج۔ میری رائے ہے کہ اس کتاب کا انگریزی ایڈیشن بھی شائع ہونا چاہیے ۔ علماء طلباء عوام وخاص کو چاہیے کہ وہ اس کتاب سے مستفید ہوں ۔ وللہ الحمد

ماہنامہ دعوت اہل حدیث حیدر آباد – سندھ
اشاعت خاص ختم نبوت نمبر
اپریل ۲۰۰۹ء
صفحات :480
قیمت: 100 روپے صرف
قادیانیت جسدِملت اسلامیہ کا وہ نامور ہے کہ جس کی بنیاد انکارِ ختم نبوت پر ہے ۔علماء حق نے اس کے آغاز وارتقاء کے ساتھ ہی اس کی تردید وتوبیخ کا فریضہ انجام دینا شروع کر دیا تھا۔ اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے ایک طرف قادیانیوں نے اپنے استعماری آقاؤں کی مدد سے اپنے وجود کو زندہ رکھنے کی کوشش کی تو دوسری طرف سمع رسالت کے پروانوں نے بھی اپنی زندگیاں عقیدئہ ختم نبوت کی عظمت وشان کیلئے وقف کر دیں ۔
زیر تبصرئہ شمارہ خاص بھی اسی سلسلے کی ایک کڑ ی ہے ۔ ۴۸۰ صفحات پر محیط یہ شمارہ خاص متعدد علمی معلومات سے علو ہے ۔ چند ایک مضامین سے صرف نظر کرتے ہوئے بحیثیت مجموعی یہ شمارہ خاص ایک علمی یادگار کی حیثیت رکھتا ہے ۔
کتاب وسنت کی روشنی میں عقیدہ ختم نبوت سے متعلق پروفیسر سعید مجتبیٰ السعیدی اور مولانا محمد افضل محمد نے عمدہ مضامین تحریر کیے ہیں ۔سید بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ کی بدیع التفاسیر سے ماخوذ مضمون اردو دان طبقے کیلئے علمی نواجدات کی حیثیت رکھتا ہے ۔ کاش کوئی صاحب علم اس تفسیر کو اردو میں منتقل کر دے ۔محمد عمران سلفی کا مضمون کیا مرزا نبی ہو سکتا ہے ؟ قادیانیوں کیلئے بالخصوص فکر انگیز ہے ۔اگر مرزا جیسے بھی نبی ہوں تو آخر معیارِ نبوت کیا ہے ؟ محترم مولانا محمد یٰسین شاد نے بہاولپور کے مشہور مرزائی مقدمے کی تفصیل رقم کی ہے ۔ ۱۹۳۴ء؁ میں ہونے والے اس تاریخی مقدمے کی دلچسپ اور قیمتی معلومات شاد صاحب نے اپنے مضمون میں تردید قادیانیت کے ضمن میں علمائے اہل حدیث کی نگ وتاز کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ تاہم حق یہ ہے کہ قادیانیت کی تردید وتوبیخ میں علمائے اہلحدیث کی خدمات نوع بنوع کا دائرہ اسقدر وسیع ہے کہ وہ کسی ایک مضمون میں سما نہیں سکتا۔ مولانا عبد الجبار غزنوی، قاضی عبد الاحد خانپوری، مولانا عبد الرحیم صادق پوری، شیخ حسین بن محسن ، مولانا محمد ابراہیم آردی اور خانوادئہ راشدی وغیرہم کی خدمات آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں ۔
عام طور پر اہل قلم تاریخ کے معروف گوشوں پر ہی قلم اٹھاتے ہیں نسبتاً تاریک گوشے عدم توجہی کے باعث پردئہ خفا کے رہبر تہہ میں دب کر رہ جاتے ہیں تاہم ہمارے دوست مولانا محمد خان محمدی نے ردقادنیت میں علمائے اہل حدیث سندھ کے خدمات کا جائزہ لے کر ایک قابل حدتک خدمت انجام دی ہے ۔ اور کئی گمنام گوشے اہل علم وتحقیق کے توجہ کیلئے پیش کیے ہیں ۔مولانا عبد الرحمان کیلانی کا مضمون کیا آغاخاں مسلمان ہیں تسمع رسالت کے پروانوں کیلئے ایک نئی جیت کا تعیین کرنا ہے ۔ مولانا شیر احمد عسکری نے چند جھوٹے نبیوں کے غبرتناک انجام کا ذکر کر کے ملت قادیانیہ کا انجام تحریر کر دیا ہے ۔
دیگر ارباب قلم میں پروفیسر حافظ دین محمد قاسمی، محمد رمضان یوسف سلفی ، ڈاکٹر بہاء الدین ، مولانا محمدیحی گوندلوی ، عبد الرشید عراقی وغیرہم شامل ہیں ۔
دعوت اہل حدیث کے لائقِ تکریم مدیر حافظ عبد الحمید گوندل کی خدمات لائق صد تبریک ہیں کہ انہوں نے نہایت مختصر عرصے میں دعوت اہل حدیث کے کئی شاندار شاعتِ خاص کا اجراء کیا۔ اس کیلئے جس محنت وجانفشانی کی ضرورت پڑ تی ہے وہ اہل علم وتحقیق سے مخفی نہیں ۔اشاعت خاص کی قیمت اپنے مندرجات کے اعتبار سے نہایت کم ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے