قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے بارہا دفعہ والدین کی فرمانبرداری کا حکم دیا ہے۔ اوریہ امر آپ e کی احادیث سے بھی ثابت ہے۔جیسا کہ حدیث میں ہے کہ آپe نے فرمایا:’’بلاشبہ اللہ تعالی تمہیں تمہاری ماؤں کے متعلق نصیحت کرتا ہے ، پھر تمہیں تمہارے باپوں کے متعلق نصیحت کرتاہے ، پھر جتنا جتنا کوئی رشتہ دار زیادہ قریب ہے اس کے ساتھ نیک سلوک کی وصیت کرتاہے۔‘‘

ماں کو اللہ تعالیٰ نے عظیم مرتبہ دیاہے۔ وہ اِتوار کی خوشگوار صبح تھی۔ میری پیاری امی جان کی طبیعت قدرے ٹھیک تھی۔ سب خوش گپیوں میں مصروف تھے لیکن سوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا تھا کچھ وقت گزر جانے کے بعد ہی یہ ہنستے چہرے روتے نظر آئیں گے یہ سب خوش گپیاں آ ہوںوسسکیوں میں بدل جائیں گی۔ عصر اور مغرب کے درمیان کا وقت تھا جب اچانک امی جی کی طبیعت خراب ہوگئی۔ سب کو امید تھی کہ ہماری پیاری امی جی ابھی ٹھیک ہوجائیں گی۔ کلمہ آپ کی زبان پر جاری تھا۔ زمزم کا پانی پلایا۔ امی جی کی آنکھیں بند تھیں۔ امی جی کو آواز دی تو 1 سیکنڈ کے لیے آنکھیں کھولیں اور پھر ہمیشہ کیلئے بند کر لیں۔ (إنا للہ وإنا إلیہ راجعون )

امی جی کو پھر آواز دی لیکن آپ نے آنکھیں نہ کھولیں۔ دل تھام لیا ہماری امی جی ہم سے جداہوجائیںگی۔ نہیں۔ ایسا تو سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔

اتنی جلدی میری امی جی مجھے چھوڑ جائیںگی۔ دل کہہ رہا تھا ابھی ساتھ ہی مرجاؤں۔

ارے غافل! ماؤں کے بعد تو جینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔اپنی ماں کی قدر کر۔ اس کی خدمت کرکے جنت کا راستہ بنالے۔

ارے غافل! میری بات کو توجہ سے سن… کیا تجھے ماں کی قدر تب معلوم ہوگی جب وہ اس دنیا سے چل بسے گی۔ لیکن پھر تو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔

ارے غافل! ماں ۔ماں ۔ماں جیسی تو کوئی ہستی نہیں کیسے تجھے سمجھاؤں…۔

کاش کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات

آنکھوں سے دیکھتے ہوئے بھی یقین نہیں آرہا تھا کہ امی جی اب نہیں آئیں گی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وقت ٹھہر گیاہے۔ اچانک سب پرائے لگنے لگے۔ جنازہ اٹھ گیا ہر شخص اشک بار آنکھیں لیکر گھر کی طرف روانہ ہوگیا۔ آج اس واقعے کو 5 ماہ گزر چکے ہیں۔ سب کچھ وہی سب لوگ ہیں۔ لیکن میری امی جی نہیں ہیں۔ ہر چیز ان کی یاد دلاتی ہے ۔ معلوم ہے کہ اب وہ نہیں آئیں گی لیکن اس کے باوجود بھی نظریں انہیں ڈھونڈتی ہیں۔ میرے اللہ! میرے لیے جنت کا سودا مشکل ہوگیا۔ مجھے ماں کی دعا ماں کے پیارسے محروم کردیا۔ خالائیں اگرچہ ان کی شکل امی جان سے ملتی ہے لیکن ان کی آغوش میں ویسی ٹھنڈک کہاں؟

ان کے سینوں میں تڑپتی ممتا کا پیار میرے لیے نہیں۔ اپنے بچوں کیلئے ہے۔

ملتی نہیں تیری صورت کسی کی صورت سے

جہاں میں تیری تصویر لیے پھرتے ہیں

زیر قدم والدہ فردوس بریں ہے۔یا خدا! مجھے دنیا میں میری فردوس بریں سے تو محروم کردیا۔ لیکن میری ماں کو اپنی فردوس بریںسے محروم نہ کرنا۔ آمین

ارے غافل! کیا تو سمجھ گیا ہے ؟ یقینا سمجھ گیا ہوگا؟ پلے باندھ لے میری بات کو۔ اپنی ماں کو جیتے جی ناراض مت کرنا ورنہ پوری زندگی پچھتاؤ گے۔ ارے پوچھ ان سے ماں کی قدر جن کی مائیں نہیں ہیں۔ ابھی اپنے کیے کی ماں سے معافی مانگ لے۔ ماں کا دل موم ہوتاہے۔ ارے سن موم ہوتاہے وہ تجھے فوراً معاف کردے گی۔ سینے سے لگائے گی۔ ماں کی خدمت میں لگ جا۔ دونوں جہاں میں سکون پائے گا۔

ارے غافل! اے بے قدر ! منہ نہ موڑ میری بات ر مان جا۔ ماں کی دعاؤں سے ہر موڑ پر تیرے قدم کا استقبال کامیابی سے ہوگا۔ ہاں سچ کامیابی سے میرا وعدہ تم سے ایسا ہی ہو گا۔

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے