Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2021
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • 2017
    • 2018
  • فہمِ قرآن کورس

اخبار الجامعہ

Written by ادارہ اسوہ حسنہ 10 Feb,2011
  • font size decrease font size decrease font size increase font size increase font size
  • Print
  • Email

گذشتہ دنوں معروف عالم دین اور جماعت اہلحدیث کے ترجمان فضیلۃ الشیخ الحافظ مسعود عالم صاحب حفظہ اللہ (امیر تحریک دعوت و اصلاح پاکستان) کراچی کے مختصر دورہ پر تشریف لائے۔ انہوں نے بیت السلام ہائر سکینڈری اسکول کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات میں شرکت کے بعد انتظامہ جامعہ کی دعوت پر جامعہ میں طلباء کرام کو بذبان عربی نصیحت آموز خطاب کیا جس کا اردو خلاصہ پیش خدمت ہے۔

بعد الحمد والصلاۃ

معزز اساتذئہ کرام عزیز طلباء عظام !میں آج کی اس مجلس میں شریک ہوکر انتہائی فرحت وانبساط محسوس کررہاہوں۔آج میں طلب علم کے لئے رخت سفر باندھنے والے خوش نصیب چہروں کا دیدار کرتے ہوئے ان لمحات کو اپنی زندگی کے مسرت ترین لمحات شمار کررہا ہوں ۔

آج کی اس مجلس میں میں انتہائی اختصار کے ساتھ آپ اصحاب کی توجہ چند ایک اہم امور کی جانب مبذول کروانا ضروری سمجھتاہوں۔یقینا ان امور کی معرفت ہمیں منزل ومراد تک پہنچانے میں ممد ومعاون ثابت ہوگی۔

ہر شریک محفل بخوبی جانتاہے کہ اہل علم انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے حقیقی وارث ہیں اور انبیاء کرام علیہم السلام کا مشن مخلوق کی ہر ممکن اصلاح اور خالق ومخلوق کے مابین فراموش کردہ واسطوں کو بحال کرنا تھا۔ اہل علم ہمیشہ سے اہل عالَم کی اصلاح کے لیے کوشاں رہے ہیں انہوں نے عوام الناس کی ہدایت کے لیے اپنی ہمتوں سے بڑھ کر کام کیا۔ (تقبل اللہ سعیاھم)

عہد حاضر میں فتنوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوچکا ہے آج دعوت واصلاح کی انتہائی ضرورت ہے مگر اہل حق اس سے منہ موڑ بیٹھے ہیں۔

یادرکھیئے! عمل دعوت کے دوران پہلے اپنی ذات کا محاسبہ اور تزکیہ نفس ضروری ہے عربی کا قدیم مقولہ ہے ’’فاقد الشیٔ لا یعطی شیئاً‘

’’جو خود تہی دامن ہو وہ دوسرے کو کیا دے گا۔‘‘

اصلاح قلوب کے لیے علم ومعرفت ، اخلاص کامل ، عمل صالح اور جہد مسلسل شرط اول ہے۔ خالق کی معرفت کا علم محنت شاقہ کے بعد ملتاہے۔ اپنے اوقات کار میں ہمیشہ صلہ بالرب کو مقدم رکھیں کیونکہ رب کی معرفت خشیت الٰہی کا ذریعہ ہے اور خشیت الٰہی اہل علم کا زیور ۔

باری تعالیٰ کا فرمان ہے {إِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمَائُ}’’اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔‘‘

یادرکھئے ! شریعت کے جملہ علوم مقصود حقیقی نہیں بلکہ ہمارا مقصود حقیقی معرفت الٰہی ہے جبکہ علوم شرعیہ اس مقصد تک پہنچنے کا ذریعہ ہیں۔ ہمہ وقت نفس کا محاسبہ کرنا سلف صالحین کا شیوہ رہا ہے اس لئے ہم ہمیشہ اپنے ضمیر سے پوچھیں ۔کیا آج ہم ہدایات الٰہیہ پر عمل پیرا رہے یا نہیں؟

انسان اگر رب کے ہاں اپنا مقام ومرتبہ معلوم کرنا چاہتاہے تو پہلے اپنے نفس میں جھانکے کیا اس کا نفس ہمیشہ رب تعالیٰ سے ربط رکھتا ہے یا نہیں ؟

علم حقیقی کے حصول کیلئے اور دلوں کی ویراں بستی کو آباد کرنے کیلئے قرآن کی تدبر کے ساتھ تلاوت ضروری چیز ہے۔

وائے افسوس! کہ آج ہماری درس وتدریس کی محفلیں آیات قرآنیہ سے احکامات، نحوی صرفی بیانات سے تو بھر پور ہوتی ہیں مگر ان آیات الٰہیہ میں اصلاحِ احوال کے لئے مذکور ہدایات موضوع گفتگو نہیں ہوتیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم قرآن پاک کی آیات کو فہم وتدبر کے ساتھ تلاوت کریں تاکہ ہمارے عقائد درست، اعمال صالحہ اور قلوب واذہان مطہر ہوسکیں ۔ نباض ملت ڈاکٹر اقبال رحمہ اللہ نے اس حقیقت کو شعری پیرائے میں بیان کرتے ہوئے کہا

تیرے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزولِ کتاب

گرہ کشا ہے نہ رازی ، نہ صاحب کشاف

دلوں کے قفل تدبر بالقرآن سے ہی واہ ہوسکتے ہیں۔ تدبر قرآن کیلئے وقت کو مخصوص کریں اس سے انابت إلی اللہ اور خشیت باری تعالیٰ حاصل ہوگی۔

آج علوم شرعیہ کے ماہرین ناپید ہوچکے ہیں رسول عربیﷺ نے فرمایا تھا کہ قرب قیامت کے وقت علم کی کمی اور جہالت کی کثرت ہوگی۔

اے عزیز طلباء! عوام الناس کی اکثریت اسلام کی بنیادی تعلیمات سے نابلد ہے ۔ افسوس کے ساتھ عرض کرنا پڑ رہا ہے کہ آج ہمارے معاشرے میں لوگوں کی اکثریت کلمہ طیبہ کا صحیح نطق، معنی اور مفہوم بھی نہیں جانتی۔ دعوت وتبلیغ علماء وطلباء کا مشن اول ہے۔ دین کی بنیادی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کیلئے کمر بستہ ہوجائیں۔

اس علمی ماحول میں رہ کر یقینی علم حاصل کریں تاکہ آپ کا عمل پختہ ہو غیر یقینی علم عمل میں رکاوٹ بننے کے ساتھ ساتھ دعوت کو غیر مؤثر بنادیتاہے۔ یقین کی کیفیت ومنزلت جاننے کے لئے اعمال صالحہ میں رغبت کو مدنظر رکھیں ۔ رسول عربی ﷺ کو یقینی علم حاصل تھا اس لئے تو آپ نے فرمایا کہ مجھے ’’سبحان اللہ ‘‘کہنا دنیا کی ہر چیز سے زیادہ محبوب ہے۔

یہ حقیقت بھی آپ کے پیش نظر رہے کہ اس امت کی اصلاح یقین کامل اور زہدصادق سے ہی ہوسکتی ہے۔

اے طالبان علوم نبوت ! اپنے معاشی مستقل کے حوالے فکر مند نہ ہوں۔ اللہ رب العزت کی ذات بابرکات پر مکمل اعتماد وحسن ظن، ثقہ باللہ ، مخلص عمل کو اوڑھنا بچھونا بنائیں ۔ باری تعالیٰ کسی کے نیک عمل ضائع نہیں کرتا ۔ فرمان باری تعالیٰ ہے {اِنَّاَ لَا نُضِیعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلاً}

’’ بیشک ہم نیک عمل کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے۔‘‘

نفوس صالحہ کی نگہبان اللہ کی ذات ہی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ان ولی اللہ الذی نزل الکتب وھو یتولی الصلحینO (اعراف 196)

’’بے شک میرا ولی تو وہ اللہ ہے، جس نے کتاب نازل فرمائی اور وہی نیک لوگوں کا والی ہے۔‘‘

یادرکھیئے! دنیا کی ظاہر چمک دھمک سراب ہے اس کیلئے تگ ودو کا فائدہ نہیں ہے ۔ قناعت پسندی صالحین کا ناختم ہونے والا خزینہ ہے ۔

سعودی عرب کے مشہور عالم اور تفسیر اضواء البیان کے مؤلف فضیلۃ الشیخ محمد بن امین الشنقیطی رحمہ اللہ کو لوگ قیمتی سے قیمتی چیزیں دینے کی کوشش کرتے تھے مگر آپ ان سے روگردانی کر جاتے ۔ پوچھنے پر آپ ارشاد فرماتے کہ میرے پاس ایک ایسا خزانہ ہے جوکہ کبھی بھی ختم نہیں ہوسکتا۔ جب آپ سے اس خزانے کی بابت دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا ۔ قناعت میرا نہ ختم ہونے والاخزانہ ہے۔ اللھم ارحمہ

تمنائیں انسان کو فقیر بنا دیتی ہیں ۔ رسول مکرمﷺ کا ارشاد ہے ’’طوبی لمن ہدی إلی الإسلام وکان عیشہ کفافاً وقنع‘‘ (مسند أحمد / صحیح)

’’خوشخبری ہے اس انسان کے لئے جس کو اسلام کی ہدایت دی گئی اور کفاف روزی پر اس نے قناعت اختیار کی۔‘‘

دنیا میں زہد اختیار کریں باری تعالیٰ کی محبتیں، عنایتیں آپ کے لئے خاص ہوجائیں گی۔

آخر میں فضیلۃ الشیخ ابو عبد المجید محمد حسین البلتستانی حفظہ اللہ نے مرکز دعوت واصلاح پاکستان کا مختصر اور جامع تعارف پیش کیا اور اساتذہ وطلباء کو مرکز کی ذیلی شاخ واقع جامع مسجد اہلحدیث کورٹ روڈ کراچی میں جاری دعوتی، اصلاحی و تبلیغی پروگرامز میں شرکت کی ترغیب دلائی۔ اللہ رب العزت ہمیں عمل کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین

Read 1652 times
Rate this item
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
(0 votes)
Tweet
  • Social sharing:
  • Add to Facebook
  • Add to Delicious
  • Digg this
  • Add to StumbleUpon
  • Add to Technorati
  • Add to Reddit
  • Add to MySpace
  • Like this? Tweet it to your followers!
Published in فروری
More in this category: « سیرت النبیﷺ اور اصلاح معاشرہ یہ لکھنے کا نہیں عمل کا وقت ہے »
back to top

مضمون نگار

  • ڈاکٹر مقبول احمد مکی ڈاکٹر مقبول احمد مکی
  • الشیخ  محمد طاہر آصف الشیخ محمد طاہر آصف
  • عبدالرشید عراقی عبدالرشید عراقی
  • بنت محمد رضوان بنت محمد رضوان
  • الشیخ ابو نعمان بشیر احمد الشیخ ابو نعمان بشیر احمد
  • الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی
  • حبیب الرحمٰن یزدانی حبیب الرحمٰن یزدانی
  • خالد ظہیر خالد ظہیر
  • راحیل گوہر ایم اے راحیل گوہر ایم اے
  • عطاء محمد جنجوعہ عطاء محمد جنجوعہ
  • ڈاکٹر عبدالحی المدنی ڈاکٹر عبدالحی المدنی
  • مدثر بن ارشد لودھی مدثر بن ارشد لودھی
  • محمد شعیب مغل محمد شعیب مغل
  • الشیخ محمد شریف بن علی الشیخ محمد شریف بن علی
  • حافظ محمد یونس اثری حافظ محمد یونس اثری
  • الشیخ محمد یونس ربانی الشیخ محمد یونس ربانی

About Usvah e Hasanah

اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا ماہنامہ تحقیقی، اصلاحی و دعوتی ماھنامہ مجلہ جس میں حالاتِ حاضرہ، کی مناسبت سے قرآن سنت کی روشنی میں مضامین اور تحقیقی مقالات شائع کئے جاتے ہیں

Contact us

ماھنامہ اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ، گلشن اقبال بلاک 5،پوسٹ بکس نمبر11106، پوسٹ کوڈ نمبر75300 کراچی پاکستان

Phone: +92 0213 480 0471
Fax: +92 0213 4980877
Email: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

facebook

good hits

 

  • About us
  • privacy policy
  • sitemap
  • contact us
  • Disclaimer
  • Term of Condition
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2023 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
2011