امسال آنے والے سیلاب نے جہاں ہمارے پورے ملک پاکستان کو تباہی اور بربادی سے دوچارکیا تو وہاں بلوچستان کو بھی اس تباہی کا شکار ہوناپڑا زراعتی سسٹم تباہ ہوگیا، لوگوں کے مکانات منہدم ہوگئے گاؤں کے گاؤں صفحہء ہستی سے مٹ گئے، مویشی اور گھریلو سامان تک سیلاب کی نظر ہوگیا۔ آ ج کی اس مادہ پرست دنیا میں ہر شخص اپنے مفاد کے حصول کیلیے تگ ودو کرتا ہے۔ ہر کسی کو اپنی فکر لگی ہوئی ہے کسی کا بھلا سو چنا تو دوربلکہ بچا کچھا بھی اس سے چھیناجاتا ہے۔ آپ اپنے معاشرے میں نظر دوڑائیں، شاید ہی آپ کو کوئی ایسا شخص نظر آئے جو دن رات عوام کی فلاح وبہبود اور ان کی خیر خواہی کے بارے کوئی سر گرمی رکھتا ہو ۔اس دور میں بھی آپکو میں ایک ایسی ہستی سے متعارف کراناچاہتا ہوں جو دن رات چلتے پھرتے عوام کی خدمت اور ان کی خیر خواہی میں مصروف ہے۔ وہ مولانا علی محمد ابو تراب ہیں، جن کی سوچ عوامی مفاد کی عکاس ہے۔ جو دن رات لوگوں کی خیر خواھی اور بھلائی سے متعلق سر گرداں رھتے ھیں ۔مولانا موصوف کی پاکستان اورپاکستانی قوم کیلیے خدمات ناقابل فراموش ہیں، خصوصا اھل بلوچستان کیلیے شیخ صاحب کی گراں قدرخدمات ہیں، جن کے معترف گورنمنٹ، میڈیا، سیاستدان، سماجی شخصیات سمیت عوام بھی ہیں۔ کشمیرمیں آنے والا زلزلہ ہو یامکران ڈویژن میں آنے والا سیلاب، سوات آپریشن کے متاثرین ہوں یازیارت کے زلزلہ متاثرین، سب ہی کی خدمت وبحالی کے لیے یہ اللہ کا بندہ اپنی قیادت میں سینکڑوں کارکنان کے ساتھ متعلقہ مقام پر بروقت پہنچتا ہے۔ کشمیرومکران اور زیارت میں شیخ ابوتراب نے بحالی متاثرین کے لیے جوخدمات سرانجام دی ہیں، وہ کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ ان علاقوں میں دیگر این جی اوز نے بھی کام کیا ہے مگر متاثرہ مساجد ومدارس کی ازسرنوتعمیرکیلیے کوششیں ابوتراب نے ہی کی۔ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں شیخ ابوتراب نے کوئی 400 کے قریب مساجد ومدارس تعمیرکئے ہیں جوکہ ان کی ایک طرف دین دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے تو دوسری طرف عوام میں دینی شعوراجاگر کرنے کی کوشش بھی ہے۔ اس عظیم دینی خدمت پراللہ انکو جزائے خیرعطافرمائے۔ سلف صالحین کے منہج کو بلوچستان کے کونے کونے تک پہنچانے کیلیے بھی شیخ صاحب نے علماء کی ایک دعاۃ ٹیم مقررکی ہے، جس میں کوئی 100 کے قریب علماء شامل ہیں۔ یہ بھی ایک عظیم دینی خدمت ہے۔ پاکستان کی بقاء نظام اسلام کے نفاذ میں ہے کیونکہ یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے۔ عوام میں دینی شعوراجاگرکرنے کیلیے مختلف علاقوں میں علماء کی دعاۃ ٹیم قائم کرنا ایک نہایت ہی اہم کام ہے جسے شیخ ابوتراب نے پورا کردیاہے۔ جامعہ سلفیہ دعوت الحق کوئٹہ جیسا اہم ادارہ جس کا شمار پاکستان کے معروف اور بڑے اداروں میں ہوتاہے، کی سرپرستی کے علاوہ آپ مرکزی جمعیت اہلحدیث بلوچستان کو اپنی بے پناہ قائدانہ صلاحیتوں سے دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی راہ پرگامزن کیئے ہوئے ہیں۔ حالیہ ملک بھرمیں آنے والے تاریخ کے بدترین تباہ کن سیلاب نے ہمارے ملک پاکستان کو کئی دہائیاں پیچھے دھکیل دیاہے۔مولانا موصوف نے بڑھ چڑھ کر سیلاب متاثرین کے لیے دن رات ایک کرکے بحالیء متاثرین کے پروگرام شروع کیئے ہیں۔ کوئٹہ کے علاقے مسلم ٹاؤن ہزارگنجی میں 300 متاثرہ خاندان کو بنیادی ضروری سہولیات کے ساتھ کھانا پینا علاج معالجہ وغیرہ سیلاب آنے کے بعد سے تاحال فراہم کیا جارھا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کی زیرنگرانی نصیرآباد ڈویژن میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے کئی پروجیکٹ پرکام ہورہاہے۔ کئی ہزارگھرانوں میں خوراک تقسیم کی چکی ہے۔ ابھی گذشتہ دنوں واٹرپروجیکٹ پروگرام کا افتتاح جس میں 8عدد واٹرفلٹریشن پلانٹ شامل ہیں چیف سیکٹری بلوچستان احمد بخش لہڑی، کمشنرکوئٹہ نسیم لہڑی،کمشنرنصیرآباد ڈویژن نصیب اللّہ خان بازئی،حاجی محمد نواز، حاجی عطاء اللّہ کھوسہ، حبیب اللّہ مجاھد،نجیب اللّہ عابد،قاری امین اللّہ ابوبکر،رحمت اللّہ سمیت دیگر معززین کے ہمراہ علی محمد ابوتراب نے کیا ہے جس سے تقریبا پچاس ہزار خاندان پینے کے صاف پانی کے حصول کو ممکن بناسکیں گے۔ کشمیرسے لیکر پختونخوا تک سندھ سے لیکربلوچستان تک پھر بلوچستان میں مکران ہو یا خاران،خضدارہو یا تربت،ہرنائی ہو یا زیارت، جعفرآباد ہو یا نصیرآباد،صحبت پور ہو یا مانجھی پور بلوچستان کا کونسا ایسا علاقہ ہے جہاں علی محمد ابوتراب کی قیادت میں مرکزی جمعیت اھلحدیث بلوچستان اور اھلحدیث یوتھ فورس نے خدمات سرانجام نہ دیئے ہوں۔ اس پروگرام میں چیرمین ریلیف کمیٹی جمعیت اہلحدیث بلوچستان وسابق ایڈیشنل ھوم سیکرٹری بلوچستان حاجی محمد نواز، حبیب اللّہ مجاھد،نجیب اللّہ عابد،حاجی عطاء اللّہ کھوسہ،مولانا محمد زکریا ذاکرنے علی محمد ابوتراب کے شانہ بشانہ ساتھ دیاہے خصوصا نجیب اللّہ عابد کو میں داد دیئے بغیر نیں رہ سکتا ان کے علاوہ اس پروگرام میں سید عبدالحنان شاہ نائب امیرجمعیت اہلحدیث بلوچستان، حاجی حمزہ، محمد مکی، رحمت اللہ، حفظہ اللہ، عبدالرحمان، محمد اسماعیل، اسرار، عبداللطیف، محمدلقمان، عبدالباقی، حمد اللہ کے علاوہ دیگر سینکڑوں ساتھیوں نے بھی اس کارخیرمیں مکمل ساتھ دیا ہے۔ علی محمد ابوتراب کے بلوچستان کے عوام کیلیے جوخدمات ہیں انھیں سنھری حروف میں لکھا جائیگا۔ مولانا موصوف متحدہ مجلس عمل بلوچستان کے جنرل سیکرٹری بھی رہے ہیں آپ نے اس فورم میں بھرپورکردار ادا کیا ہے اور اس کے علاوہ بلوچستان میں دینی جماعتوں کو متحد کیا۔آپ اتحاد بین المسلمین کے عظیم داعی ہیں۔ میں اسلامک رائیٹرزفورم رجسٹرڈ پاکستان کے ممبرہونے کے ناتے اپنے اور فورم کی طرف سے مولانا موصوف کو ان گراں قدرخدمات پر تہ دل سے خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کرتاہوں اللہ انکومزید دین اسلام اور عوام الناس کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے