جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ یہاں طلبہ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا بھی خصوصی اہتمام کیا جاتاہے۔ اسی تربیت کے تحت جامعہ میں ہر بدھ بعد ازنماز مغرب ایک تقریری پروگرام منعقد کیا جاتاہے۔ جس کو ’’ النادی الأدبی الاسلامی‘‘ کے نام سے موسوم کیا گیاہے۔ اس دفعہ کے پروگرام کی نمایاںخصوصیت یہ تھی کہ ساری تقاریر عربی زبان میں تھیں جملہ مقررین نے بہترین عربی پیرائے میں اپنا مافی الضمیر بیان کیا۔ بارک اللہ فی جھودھم
اس پروگرام کے مہمان خصوصی فضیلۃ الشیخ مقبول احمد مکی حفظہ اللہ (مدیر مجلہ اسوہ حسنہ) تھے۔ اس پروگرام میں طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لئے قیمتی کتب کی صورت میں انعامات بھی دئیے جاتے ہیں ۔پروگرام کا آغاز ننھے قاری محمد سعید کی تلاوت سے کیا گیا جبکہ نظم بھی ایک ننھے شاعر اسماعیل نے پڑھی ۔ اس پروگرام میں اول آنے والے طالب علم عبد اللہ سعادت، دوم علی بن علی افریقی جبکہ سوم فتح الرحمن تھے۔
دوران پروگرام آسان سوال وجواب کا دلچسپ سلسلہ بھی خاصے کی چیز ہے۔درست جواب دینے والے طلباء کو علمی وقیمتی کتابچے دئیے جاتے ہیں۔
پروگرام کے آخر میں فضیلۃ الاستاذ مقبول احمد مکی صاحب نے طلبہ کو قیمتی پندونصائح سے نوازا انہوں نے حدیث رسولصلی اللہ علیہ وسلم ’’المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ‘‘کے تحت طلبہ کو صفائی کا رجحان دلایا انہوں نے فرمایا : کہ چلتے وقت بھی اپنے مسلم بھائی کو تکلیف نہ دیں۔ راہ چلتے تھوکنا بھی اچھا نہیں ہے۔ کیونکہ اس طرح دوسرے کی نظر پڑے گی تووہ کراہت محسوس کرے گا اور اس تکلیف کا موجب آپ ٹھہریں گے۔ اگر آپ یہ چھوٹا سا کام بھی سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق کریں گے تو دوسرے کو تکلیف نہیں ہوگی اور صفائی بھی رہے گی۔
آخر میں طلبہ کے مابین انعامات تقسیم کیے گئے جو کہ اول آنے والے اور ننھے قاری کو اپنی طرف سے خصوصی نقد انعام سے بھی نوازا۔اللہ رب عزوجل سے دعا ہے کہ طلبہ کے خلوص اور محنت میں برکت ڈالے ۔
یادرہے کہ اس مفید پروگرام کے انعقاد میں معہد العلمی الثانوی الرابع کے طلباء کرام خصوصی محنت کرتے ہوئے اس پروگرام کو انعقاد کرواتے ہیں ۔ رب تعالیٰ انہیں ان کی محنت کا بہترین ثمر عطا فرمائے۔آمین