Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2021
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • 2017
    • 2018
  • فہمِ قرآن کورس

باہمی تعلقات کی اساس

Written by بنت جاوید اقبال 10 Apr,2011
  • font size decrease font size decrease font size increase font size increase font size
  • Print
  • Email

آج ہم اپنے معاشرے میں دیکھتے ہیں کہ ہر فرد کو دوسرے سے شکایت ہے۔ باپ کو بیٹے سے ، بیٹے کو باپ سے ، ماں کو بیٹی سے ، بیٹی کو ماں سے ، ساس کو بہو سے ، بہو کو ساس سے ، نند کو بھابی سے ، بھابی کو نند سے ، بھائی کو دوسرے بھائی سے غرضیکہ کوئی بھی فرد ایسا نظر نہیں آتا جسے کسی سے بھی شکایت نہ ہو اور وہ اپنے تمام عزیز واقارب سے خوش ہو ۔

آخر ایسا کیوں ہے؟ ہم ایک دوسرے سے متنفر کیوں ہیں؟

اس کی ایک بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ ہم صلہ رحمی کے حقیقی مفہوم سے ناآشنا ہیں ۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ہم حقوق العباد اور رشتہ داروں کے حقوق میں کوتاہی کرتے ہیں اور اپنی ذمہ داریوں اور فرائض سے پہلوتہی برتتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم خود غرضی ، مفاد پرستی اور انا پرستی کا بھی شکار ہیں۔ ان سب وجوہات کے باوجود اگر ہم صلہ رحمی کو صحیح معنوں میں اپنا لیں تو ساری خرابیاں دور ہوسکتی ہیں۔ ہمارے خراب تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں۔ آپس کے شکوے اور شکایات دور ہوسکتی ہیں۔ ہماری آپس کی نفرتیں محبتوں میں بدل سکتی ہیں۔

سب سے پہلے تو یہ دیکھتے ہیں کہ صلہ رحمی کہتے کسے ہیں؟

لفظ ’’صلہ‘‘ کا مطلب ہے ملانا ۔

لفظ ’’رحمی‘‘عربی لفظ ’’رحم‘‘ سے ہے جس کے معنی ہیں رشتہ داریاں جو رحمِ مادر کی بنیاد پر ہی قائم ہوتی ہیں۔ (احسن البیان ص/۹۹)

تو صلہ رحمی کا مطلب ہوا رشتے ناتوں کو ملانا یا جوڑنا۔

یادرہے کہ صلہ رحمی کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ جو رشتہ دار آپ سے اچھا سلوک کرے، آپ کو تحفے تحائف دے، آپ کے ساتھ تعاون کرے۔ آپ سے محبت کرے تو آپ صرف اسی سے صلہ رحمی کریں۔ یہ صلہ رحمی کے بجائے بدلہ اتارناہے۔

بلکہ صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جو رشتہ دار آپ سے قطع تعلق کرلے آپ اس سے تعلق جوڑیں۔ جو آپ کو کبھی کوئی تحفہ نہ دے لیکن آپ اسے تحائف دیں ، جو آپ پر نفرتوں کے تیر برسائے تو آپ اس پر محبتوں کے پھول برسائیں۔ جو آپ سے دوربھاگے تو آپ اس کے قریب جائیں اور اپنے قریب لے آئیں ۔ یہ ہے حقیقی صلہ رحمی۔

صلہ رحمی کی تاکید اور فضیلت :

قرآن وحدیث کی رو سے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا بہت بڑا نیکی کا کام ہے اور قطع رحمی کرنا یا تعلقات کو بگاڑنا ، خراب کرنا یا توڑنا گناہِ کبیرہ ہے ۔ (تفسیر تیسیر القرآن ص/3441)

نبی کائناتeسورۃ النساء کی پہلی آیت یا آیت کا آخری حصہ اپنے خطبات اور نکاح کے خطبہ میں پڑھا کرتے تھے۔

نکاح ایک ایسا معاملہ ہے جس میں دو خاندانوں کے درمیان رشتہ داری قائم کرتی ہے اور دو فریق ایک بندھن میں بندھ جاتے ہیں۔ اس آیت میں یہ الفاظ بھی ہیں۔

{وَاتَّقُوا اللَّہَ الَّذِی تَسَاء َلُونَ بِہِ وَالْأَرْحَامَ}(سورۃ النساء:۱)

’’اور اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور قریبی رشتہ داروں کے معاملہ میں بھی اللہ سے ڈرتے رہو۔‘‘

سورۃ الرعد کی آیات 21 اور 22 میں اللہ رب العزت نے اپنے عقلمند بندوں کی تعریف میں فرمایا:

{وَالَّذِینَ یَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّہُ بِہِ أَنْ یُوصَلَ وَیَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ وَیَخَافُونَ سُوء َ الْحِسَابِ ٭ وَالَّذِینَ صَبَرُوا ابْتِغَاء َ وَجْہِ رَبِّھِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاۃَ وَأَنْفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاھُمْ سِرًّا وَعَلَانِیَۃً وَیَدْرَء ُونَ بِالْحَسَنَۃِ السَّیِّئَۃَ أُولَئِکَ لَھُمْ عُقْبَی الدَّارِ }

’’اور اللہ نے جن چیزوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے وہ اسے جوڑتے ہیں (یعنی صلہ رحمی کرتے ہیں) اور وہ اپنے پرودگار سے ڈرتے ہیں اور حساب کی سختی کا کھٹکا رکھتے ہیں اور وہ اپنے رب کی رضا مندی کی طلب کے لیے صبر کرتے ہیں اور نمازوں کو برابر قائم رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے اسے پوشیدہ علانیہ خرچ کرتے ہیں اور برائی کو بھی بھلائی سے ٹالتے ہیں ان ہی کے لیے عاقبت کا گھر ہے۔‘‘

صلہ رحمی سنت مطہرہ کی نظر میں :

رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات میں بھی صلہ رحمی کی بہت تاکید اور فضیلت بیان ہوئی ہے۔

چند احادیث درج ذیل ہیں:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’کہ رحم ’رحمن‘ سے نکلا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے رحم سے کہا جو تجھے ملائے گا میں اسے ملاؤں گا اور جو تجھے قطع کرے گا میں اسے قطع کروں گا۔ (بخاری، کتاب الأدب، باب من وصل وصلہ اللہ ، بحوالہ تیسیر القرآن ص:344)

اللہ کے رسول e کا فرمان گرامی ہے کہ ’بدلہ کے طور پررشتہ ملانے والا ، رشتہ ملانے والا (یا صلہ رحمی کرنے والا) نہیں ،بلکہ رشتہ ملانے والا تو وہ ہے کہ جب اس سے رشتہ توڑا جائے تو وہ اسے ملائے۔‘‘(بخاری، کتاب الأدب، باب لیس الواصل بالمکافی ، بحوالہ تیسیر القرآن ، ص:345 (

صلہ رحمی ایک ایسا پسندیدہ عمل ہے کہ جس کی برکت سے اللہ تبارک وتعالیٰ انسان کا رزق کشادہ کردیتے ہیں اور اس کی عمر بھی بابرکت کردیتے ہیں۔

نبی کریم e کا فرمان ہے :’’ جوشخص چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمرمبارک ہو تو اسے صلہ رحمی کرنی چاہیے۔(بخاری ، کتاب الأدب، باب من بسط لہ فی الرزاق ، مسلم ، بحوالہ تیسیر القرآن ، ص:344)

آج ہم تنگی، رزق اور بے روزگاری کاشکار ہیں کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم میں صلہ رحمی مفقود ہو چکی ہے۔

اس کے علاوہ صلہ رحمی ایک ایسا عظیم عمل ہے اگر انسان اس عمل پر ثابت قدم رہے تو رب العالمین کی طرف سے فرشتے اس کی مدد کرتے ہیں۔

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : میرے کچھ قریبی (رشتہ دار) ہیں میں ان سے رشتہ ملاتا ہوں اور وہ مجھ سے رشتہ توڑتے ہیں، میں ان سے اچھا سلوک کرتا ہوں اور وہ مجھ سے برا سلوک کرتے ہیں، میں ان سے حوصلہ سے پیش آتا ہوں اور وہ میرے ساتھ جاہلوں کا سا برتاؤ کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’اگر ایسی بات ہی ہے جو تم کہہ رہے ہو تو گویا تم ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہے ہو اور جب تک تم اس حال پر قائم رہو گے۔ ان کے مقابلہ میں اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ ہمیشہ ایک مدد گار رہے گا۔‘‘(صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ ، باب صلۃ الرحم وتحریم وطیعتھا بحوالہ تیسیر القرآن ص/345)

صلہ رحمی ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے انسان جنت میں جاسکتاہے۔

سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آپ ﷺ سے پوچھا : یا رسول اللہ ﷺ مجھے ایسا عمل بتائیے ، جو مجھے جنت میں لے جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی عبادت کرو اور اس میں ذرا بھی شرک نہ کرنا، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو۔‘‘(بخاری، کتاب الأدب، باب فضل صلۃ الرحم۔ بحوالہ تیسیر القرآن 1/345)

صلہ رحمی کی اس قدر تاکید ہے کہ اگر آپ کے والدین یا کوئی اور رشتے دار کافر، فاجر، مشرک ، یہودی یا عیسائی بھی ہیں تو اللہ کے نبی ﷺ ان کے ساتھ بھی قطع تعلقی کا حکم نہیں دیتے۔

سیدنا اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جس زمانہ میں آپ ﷺ کی (قریش کی) صلح تھی۔ اس دوران میری ماں(میرے پاس) آئی اور وہ اسلام سے بے رغبت تھی۔ میں نے آپ ﷺ سے پوچھا: کیا میں اس سے صلہ رحمی کرسکتی ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں۔ ‘‘ (بخاری ، کتاب الأدب، باب صلۃ المرأۃ أمھا ولہا زوج ، بحوالہ تیسیر القرآن 1/345)

قطع رحمی کی وعید :

رشتہ داروں سے تعلق توڑنا، عمر بھر کے لئے ناراض ہوجانا۔ رشتہ داروں کی حق تلفی کرنا ، برے سلوک سے پیش آنا یہ سب رویے قطع رحمی کے ہیں۔

قرآن وحدیث میں اس عمل پر شدید وعید بیان ہوئی ہے۔ قطع رحمی کرنے والے کیلئے کیا اتنا ہی کافی نہیں کہ وہ نقصان اٹھانے والا ہے۔ اسی پر لعنت ہے اور وہ جنت میں نہ جاسکے گا۔

اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے {الَّذِینَ یَنْقُضُونَ عَھْدَ اللَّہِ مِنْ بَعْدِ مِیثَاقِہِ وَیَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّہُ بِہِ أَنْ یُوصَلَ وَیُفْسِدُونَ فِی الْأَرْضِ أُولَئِکَ ھُمُ الْخَاسِرُونَ }(سورۃ البقرۃ:27)

’’(فاسقین وہ لوگ ہیں) جو لوگ اللہ سے عہد کو پختہ کرنے کے بعد اسے توڑ دیتے ہیں اور جن چیزوں کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں قطع کرتے ہیں(یعنی رشتہ داریاں توڑتے ہیں) اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں ایسے ہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔‘‘

نیز فرمایا{وَالَّذِینَ یَنْقُضُونَ عَھْدَ اللَّہِ مِنْ بَعْدِ مِیثَاقِہِ وَیَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّہُ بِہِ أَنْ یُوصَلَ وَیُفْسِدُونَ فِی الْأَرْضِ أُولَئِکَ لَھُمُ اللَّعْنَۃُ وَلَھُمْ سُوء ُ الدَّارِ}(سورۃ الرعد:25)

’’اور جو لوگ اللہ کے عہد کو اس کی مضبوطی کے بعد توڑدیتے ہیں اور جن چیزوں کے جوڑنے کا اللہ نے حکم یا ہے انہیں توڑتے ہیں اور ملک میں فساد پھیلاتے ہیں ان کے لئے لعنتیں ہیں اور ان کے لئے برا گھر ہے۔‘‘

اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہے کہ ’ قطع رحمی کرنے والا جنت میںنہیں جائے گا۔‘‘ (بخاری ، کتاب الأدب، باب اسم القاطع ، مسلم، کتاب البروالصلۃ باب صلۃ الرحم وتحریم قطیعتھا۔ بحوالہ تیسیر القرآن 1/345)

قطع رحمی ایسا قبیح عمل ہے کہ جس کی سزا دنیا وآخرت دونوں میں ملتی ہے۔۔

نبی کائنات ﷺ کا فرمان ہے کہ ’’ کوئی گناہ بغاوت اور قطع رحمی سے زیادہ اس بات کا اہل نہیں کہ اللہ اسے دنیا میں بھی فوراً سزا دے اور ساتھ ہی ساتھ آخرت میں بھی اس کے لئے عذاب بطور ذخیرہ رکھے۔ (بخاری ، کتاب الأدب، باب فضل صلۃ الرحم ، بحوالہ تیسیر القرآن 1/345)

ایک اور فرمان رسول یہ ہے کہ ’ جب اللہ تعالیٰ مخلوق کی تخلیق سے فارغ ہوا تو رحم نے کہا (اے اللہ) قطع رحمی سے تیری پناہ طلب کرنے کا یہی موقع ہے ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ہاں کیا تو اس بات سے راضی نہیں کہ میں اسے ہی ملاؤں جو تجھے ملائے اور اسے توڑوں جو تجھے توڑے ؟ رحم نے کہا ہاں ! اے میرے رب ! اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تیری یہ بات منظور ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر چاہو تو (دلیل کے طور پر ) یہ آیت پڑھ لو۔

{فَھَلْ عَسَیْتُمْ إِنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِی الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَکُمْ }’’اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کردو اور رشتے ناتے توڑ ڈالو۔‘‘ (بخاری ومسلم بحوالہ تیسیر القرآن 1/345)

محترم قارئین ! اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ لوگ ہم سے محبت کریں، ہم سکون کی زندگی گزاریں۔ فرشتے ہماری مدد کو اتریں ، قرآن میں ہماری تعریف ہو آخرت میں اچھا گھر ملے۔ ہماری عمر مبارک ہو۔ ہمارے رزق میں کشادگی ہو اور ہم جنت میں چلے جائیں۔

اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم اللہ کی لعنت سے بچیں۔ قرآن کی رو سے ہمارا شمارفاسقین اور خاسرین میں نہ ہو، ہم جنت سے محروم نہ ہوں اور دنیا اور آخرت کی سزا سے بچ جائیں۔

تو پھر آج ہی ہم ان لوگوں سے معافی مانگ لیں جن کو ہم نے ناراض کیا ہے۔

اپنی انا کے بت کو پاش پاش کرکے صرف رب کی رضا کی خاطر ان عزیزوں کو گلے لگا لیں جو ہم سے روٹھے ہوئے ہیں کہیں دیر نہ ہو جائے۔

اخلاص سے بڑھ کر نہیں دنیا میں کوئی روشنی

پی گئے روشنی تو آئینہ ہو جاؤگے

گفتگو میٹھی کرو ہر شخص سے ادب سے ملو

دشمنوں کے واسطے بھی دلرُبا ہوجاؤ گے

Read 2084 times
Rate this item
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
(0 votes)
Tweet
  • Social sharing:
  • Add to Facebook
  • Add to Delicious
  • Digg this
  • Add to StumbleUpon
  • Add to Technorati
  • Add to Reddit
  • Add to MySpace
  • Like this? Tweet it to your followers!
Published in اپریل

Related items

  • سیدۃ عائشہ رضی اللہ عنہا کا فقہی مقام
    in مئی
  • غیر مسلموں کی تقلید اور مسلم خواتین
    in جون
  • ارے غافل سن ماں کی عظمت
    in مارچ
More in this category: « جھوٹ کی اقسام اور اس کی قباحت محاسبہ عمل »
back to top

مضمون نگار

  • ڈاکٹر مقبول احمد مکی ڈاکٹر مقبول احمد مکی
  • الشیخ  محمد طاہر آصف الشیخ محمد طاہر آصف
  • عبدالرشید عراقی عبدالرشید عراقی
  • بنت محمد رضوان بنت محمد رضوان
  • الشیخ ابو نعمان بشیر احمد الشیخ ابو نعمان بشیر احمد
  • الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی
  • حبیب الرحمٰن یزدانی حبیب الرحمٰن یزدانی
  • خالد ظہیر خالد ظہیر
  • راحیل گوہر ایم اے راحیل گوہر ایم اے
  • عطاء محمد جنجوعہ عطاء محمد جنجوعہ
  • ڈاکٹر عبدالحی المدنی ڈاکٹر عبدالحی المدنی
  • مدثر بن ارشد لودھی مدثر بن ارشد لودھی
  • محمد شعیب مغل محمد شعیب مغل
  • الشیخ محمد شریف بن علی الشیخ محمد شریف بن علی
  • حافظ محمد یونس اثری حافظ محمد یونس اثری
  • الشیخ محمد یونس ربانی الشیخ محمد یونس ربانی

About Usvah e Hasanah

اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا ماہنامہ تحقیقی، اصلاحی و دعوتی ماھنامہ مجلہ جس میں حالاتِ حاضرہ، کی مناسبت سے قرآن سنت کی روشنی میں مضامین اور تحقیقی مقالات شائع کئے جاتے ہیں

Contact us

ماھنامہ اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ، گلشن اقبال بلاک 5،پوسٹ بکس نمبر11106، پوسٹ کوڈ نمبر75300 کراچی پاکستان

Phone: +92 0213 480 0471
Fax: +92 0213 4980877
Email: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

facebook

good hits

 

  • About us
  • privacy policy
  • sitemap
  • contact us
  • Disclaimer
  • Term of Condition
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2023 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
2011