عَنْ أَبِی مُوسَی، رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ، عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ : مَثَلُ الْجَلِیسِ الصَّالِحِ وَالسَّوْء ِ کَحَامِلِ الْمِسْکِ وَنَافِخِ الْکِیرِ فَحَامِلُ الْمِسْکِ إِمَّا أَنْ یُحْذِیَکَ وَإِمَّا أَنْ تَبْتَاعَ مِنْہُ وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْہُ رِیحًا طَیِّبَۃً وَنَافِخُ الْکِیرِ إِمَّا أَنْ یُحْرِقَ ثِیَابَکَ وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ رِیحًا خَبِیثَۃً.

تخریج :                 صحیح بخاری، حدیث نمبر:5534 صحیح مسلم، حدیث نمبر : 6692

راوی کا تعارف :  حدیث نمبر 34 کی تشریح میں ملاحظہ فرمائیں۔

معانی الکلمات :

مَثَلُ: مثال Example       الْجَلِیسِ :ساتھی Fellow     الصَّالِحِ :نیک Poius/Good

السَّوْء ِ: برا Bad             کَحَامِلِ :اٹھانے والے کی طرح Like Holdor/carrier   الْمِسْکِ :قسطوری، عطر Scent/perfume

نَافِخِ :پھونکنے والا Blowing/Blower  الْکِیرِ:بھٹی Bellow           إِمَّا :یا Or

أَنْ یُحْذِیَکَ : تمہیں حصہ دیگا He will give you a part          تَبْتَاعَ :تم خریدو You Pnrchase

مِنْہُ: اس سے From him  تَجِدَ: آپ پائیں You gey/You find            رِیحًا طَیِّبَۃً : خوشبو Perfume

یُحْرِقَ :جلا دے Burn          ثِیَابَکَ : آپ کے کپڑے Your Clothes        رِیحً خَبِیثَۃً:بدبو Smell

’’سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اچھے اور برے ساتھی کی مثال عطر فروش اور بھٹی جلانے والے کی ہے۔ عطر فروش خود بخود آپ کو کچھ(ھدیہ) دیدیگایا آپ اس سے کچھ (عطر) خرید لیں گے یا (کم از کم) آپ کو (اس سے) خوشبو ضرور ملتی رہے گی۔ (اس کے برعکس) بھٹی جلانے والے کے پاس بیٹھنے سے آپ کے کپڑے جل جائیں گے یا (کم از کم) آپ کو بدبو (ضرور) آتی رہے گی۔‘‘

تشریح :

بلاشبہ صحبت انسان کے مزاج، کردار، افکارو خیالات پر اثر انداز ہوتی ہے اگر حلقۂ احباب صالح اور اعلیٰ اخلاق وکردار کے حامل لوگوں کا ہے تو اچھے اخلاق وکردار اپنانے میں بہت آسانی اور تائید ملتی ہے چنانچہ ان کے رنگ میں بہت جلد رنگا جائے گا ۔ اس کے برعکس اگر صحبت بدکردار لوگوں کے ساتھ ہے تو آہستہ آہستہ ان کے ہم نوالہ، ہم پیالہ بن کر ایک جیسا ہو جائے گا۔ (إلا من رحم ربی)

کم از کم اچھے اخلاق وکردار پر قائم رہنا بہت مشکل ضرور ہوجائے گا انسان فطری طور پر بہت کمزور واقع ہوا ہے بہت جلد اپنے لئے عذر تلاش کرنے لگتاہے۔

حدیث مذکور میں بہت خوبصورت مثال دیکر بری صحبت سے اجتناب اور اچھی صحبت اختیار کرنے کا حکم دیاگیاہے کہ عطر فروش سے دوستی ہو تو عطر تحفے میں مل سکتاہے، پسند آنے پر خرید سکتاہے، جتنی دیر اس کے پاس بیٹھے گا خوشبو پاتا رہے گا۔ لیکن اگر لوہے کی بھٹی والے کے پاس بیٹھے گا تو کپڑے جلنے کا اندیشہ اپنی جگہ پر آگ کی تپش وحرارت تو ضرور ملتی رہے گی۔

نیک لوگوں کی صحبت کواختیار کرنے اور برے لوگوں سے دوری پسند کرنادرحقیقت الولاء والبراء جیسے بنیادی اصول کا تقاضا بھی ہے۔ چنانچہ یہ جذبہ(اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار اور متقی بندوں کے ساتھ محبت و قرب اور باغیوں، بدکردارلوگوں سے اجتناب) اللہ کے ہاں بہت بڑا مقام رکھتاہے۔

بنی اسرائیل کے ایک شخص( جس نے سو افراد کو قتل کیا تھا) کی توبہ اور نیک لوگوں کے ساتھ قیام پذیر کے جذبے پر جنت مل جانا واضح مثال ہے۔ واللہ أعلم بالصواب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے