انسان کو دیگر حیوانات سے ممتاز کرنے والی ایک چیز لباس ہے۔ جو انسان کی زینت وستر کے ساتھ مزاج اور باطن کی عکاسی بھی کرتاہے۔ جس طرح فوج پولیس اور سارجنٹ وغیرہ کی خاص وردی ہوتی ہے۔ جسے دیکھ کر ناواقف آدمی بھی اس کے شعبہ اور عہدہ کا اندازہ لگالیتاہے بشرطیکہ لباس پہننے والے نے بہر وپیہ پن اختیار نہ کیا ہو بلکہ اپنے حقیقی شعبہ وعہدہ کے مطابق لباس زیب تن کیا ہو اور دیکھنے والا بھی صاحب بصیرت ہو۔ اس طرح اسلام نے بھی اپنے ماننے والوں کو ایسا لباس اور وضع قطع اختیار کرنے کا حکم دیا ہے جسے دیکھ کر مسلمان کی پہچان ہوجاتی ہے چنانچہ اسلام نے جس طرح دیگر معاملات میں انسان کی مکمل رہنمائی کی ہے اسی طرح لباس وحجامت اور دیگر ظاہری معاملات میں بھی خوبصورت رہنمائی کی ہے جس سے مسلم وغیر مسلم، مرد وعورت اور شریف وغیر شریف کا فرق ظاہر ہوجاتاہے چنانچہ اسلام نے لباس کے متعلق مندرجہ ذیل اصول بتلائے ہیں ۔

۱۔ غیر مسلم سے مشابہت نہ ہو

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس نے اہل اسلام کو کامیاب زندگی گزارنے کے تمام اسلوب بتلائے ہیں۔ اس لیے غیروں کی نقالی کرنے کی اجازت نہیں دی۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا

{ وَمَنْ يَّتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ } (المائدۃ : 51)

’’تم میں سے جو ان(غیر مسلموں) سے تعلق رکھے گا وہ انہی میں سے ہوگا۔‘‘

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

’’ مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ‘‘ (ابوداؤد: 4031)

’’جو کسی قوم کی مشابہت کرتاہے وہ انہی میں سے ہوتاہے۔

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے معصفر بوٹی کے رنگے ہوئے کپڑے پہنے دیکھا تو فرمایا یہ غیر مسلموں کا لباس ہے اسے مت پہنو۔‘‘ (مسلم : 2077)

ایک روایت میں ہے کہ آپ نے زعفرانی رنگ کے کپڑے پہننے سے منع کیا ہے۔‘‘ (مسلم :2101)

تصویر والا کپڑا بھی منع ہے۔ آپ نے تصویر والا کپڑا دیکھا تو اسے پھاڑ دیا اور فرمایا

’إِنَّ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُشَبِّهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ‘‘ (مسلم : 2107)

’’قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی مشابهت اختیار كرتے هیں۔‘‘

۲۔ مرد وعورت سے مشابہت نہ ہو ۔

مرد کا عورت کے مشابہ اور عورت کا مرد کے مشابہ لباس پہننا منع ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مرد پر لعنت کی ہے جو عورتوں والا لباس پہنے اور ایسی عورت پر لعنت کی ہے جو مردوں والا لباس پہنے ۔ (ابوداؤد :4096 )

ایک روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں پر لعنت کی جومردوں کے ساتھ مشابہت کرتی ہیں اور ان مردوں پر بھی لعنت کی جو عورتوں کے ساتھ مشابہت کرتے ہیں۔(بخاری :5885)

۳۔ مردوں کے لیے ریشم کی ممانعت ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ریشم مت پہنو کیونکہ جو اِسے دنیا میں پہنے گا وہ آخرت میں اسے نہ پہن سکے گا۔ (بخاری ومسلم)

ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم دائیں ہاتھ میں اور سونا بائیں میں لیا اور فرمایا ’ یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔ (ابوداؤد ، نسائی)

۴۔ باریک لباس کی ممانعت

ایسا باریک لباس پهننامنع ہے جس سے جسم نظر آئے ۔ معراج کی رات جہنم میں دو قسم کے لوگ دیکھے ۔ ایک وہ جن کے ہاتھوں میں گائے کی دم کی طرح کوڑے ہوتے تھے اور لوگوں کو مارتے تھے اور دوسرے باریک لباس پہننے والی عورتیں۔ (مسلم :2128)

۵۔ ٹخنے سے نیچے کپڑا لٹکانے کی ممانعت ۔

مرد کا ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا سخت منع ہے۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُر اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‘ ‘ (بخاری : 5784)

’’ جو تکبر کے ساتھ کپڑا لٹکاتاہے اس کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہیں دیکھے گا۔‘‘

ایک روایت میں اس طرح ہے: ’’

مَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ مِنْ الْإِزَارِ فَفِي النَّارِ‘‘ (بخاری :5787)

’’ جو تہہ بند ٹخنے سے نیچے ہوگا وہ آگ میں جائے گا۔‘‘

۶۔ درندوں کی کھال کا لباس ممنوع :

درندوں وغیرہ کی کھال سے لباس اور گدیاں وغیرہ بنانا منع ہے ۔سیدنا ابو ملیح بن اسامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

لاَ تَصْحَبُ الْمَلاَئِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جِلْدُ نَمِرٍ

’’فرشتے ان لوگوں کے پاس نہیں جاتے جس کے پاس چیتے کی کھال ہو۔‘‘(ابوداؤد:4130)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے