تحریک تحفظ حرمین شریفین کے قائدین کا عزم

عالمِ اسلام کی عظیم دینی دانش گاہ جامعہ ابی بکر الاسلامہ میں مورخہ 17 مارچ بروز ہفتہ، بعداز نمازِ مغرب تحریک

تحفظ حرمین شریفین کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں ملک کی معروف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے جن میں محترم جناب مفتی محمد نعیم صاحب(رئیس: جامعہ البنوریہ العالمیہ، سائٹ)

محترم جناب الشیخ ابو تراب علی محمد صاحب نائب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان، محترم جناب قاری محمد عثمان امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) کراچی،محترم جناب مفتی محمدیوسف محمدی امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث سندھ، محترم جناب پروفیسر محمد سلفی نائب امیر جماعت غرباءاہلحدیث پاکستان نمایاں ہیں جبکہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے متعدد شیوخ نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت محترم مفتی محمد نعیم صاحب حفظہ اللہ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض مفتی محمد یوسف محمدی صاحب نے انجام دیئے۔ اجلاس کی کاروائی کا باقاعدہ آغاز قاری خلیل الرحمن جاوید صاحب ( امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث کراچی) کی تلاوت کے ساتھ ہوا۔

جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے خارجہ امور کے مدیر محترم الشیخ علامہ نور محمد صاحب نے استقبالیہ کلمات میں حاضرین اجلاس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایاکہ اہل توحید کو مل جل کر قبلہ مسلمین کا دفاع کرنا ہوگا۔ آج امت مسلمہ کو منظم سازش کے تحت اسلام سے دورکیا جارہا ہے۔ انہوں نے تحریک تحفظ حرمین شریفین کو جاری رکھنے پر زور دیا اور جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کی طرف سے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا۔

فضیلۃ الشیخ ابو تراب علی محمد صاحب امیر تحریک تحفظ حرمین شریفین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حرمین کے تحفظ کی ذمہ داری باری تعالی نے خود اٹھائی ہے مگر ہمیں مھبط الوحی کی حفاظت کرکے صداقت ایمان کا ثبوت دینا ہوگا۔ خلیجی ممالک میں جاری کشمکش اسرائیل کی خفیہ سازشوں کی وجہ سے ہے۔ ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے متفقہ لائحہ عمل ترتیب دینا ہوگا۔

تحریک تحفظ حرمین شریفین کے سرپرست اعلیٰ اور معروف عالم دین مولانا مفتی محمد نعیم صاحب نے حالات حاضرہ کی روشنی میں پاکستان اور بیرون پاکستان امریکی  واسرائیلی سازشوں کو بے نقاب کیا۔ انہوں نے اپنے خیالات میں دلائل کے ذریعے سامعین کو تحفظ حرمین کی اہمیت سے آگاہ کیا اور خلیجی ممالک کے حالات کا انتہائی جامع تجزیہ پیش کیا۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ نو مسلمہ خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔ ان کو ارتداد پر مجبور کیا جارہا ہے آج ہمارے مسلم معاشرے میں نو مسلم حضرات کو تحفظ حاصل ہے۔ اس سے بڑھ کر حالات کی خرابی کیا ہو سکتی ہے انہوں نے میڈیا کے منفی پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہوئے علماء کرام سے درخواست کی اسلام کے خلاف جاری میڈیا کی گھٹاؤ سازشوں کو بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور محنت کرنی ہوگی۔

شام میں اہل سنت کو اذیت سے دو چار کیا جا رہا ہے مگر ہمارا میڈیا اس کی کوریج دیتے ہوئے ہچکچا رہا ہے ۔

مفتی نعیم صاحب کے خطاب کے بعد الشیخ محترم محمد سلفی قاری محمد عثمان حفظہ اللہ ، جامعہ الدراسات کے نمائندہ الشیخ محمد حسن اور خدمت امت فاؤنڈیشن کے نمائندے محترم جناب طارق عظیم سمیت دیگر ذمہ داران نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

 جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے وکیل محترم الشیخ ضیاء الرحمن المدنی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آج اپنے دشمنوں اور دوستوں کو پہچاننا ہوگا۔ آج اہل حق اور اہل توحید کے خلاف کفر ونفاق اکٹھے ہو چکے ہیں ہمیں مل کر اپنی ذمہ داری کو اداء کرنا ہوگا وگرنہ یہ فتنے بڑھتے رہیں ہیں ۔ باری تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔

اِلَّا تَفْعَلُوْہُ تَکُنْ فِتْنَۃٌ فِي الْاَرْضِ وَفَسَادٌ کَبِيْرٌ

’’ اگر تم ایسا نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ اور بڑا فساد بپا ہوجائے گا‘‘(الانفال : ۷۳)

ہمارا اتحاد واتفاق صرف رشتہ توحید کی بناء پر ہی قائم رہ سکتاہے جیسا کہ ہمارے استاذ اکثر فرمایا کرتے تھے ۔

توحید الکلمۃ تکون بکلمۃ التوحید

کہ باہمی اتفاق واتحاد کلمہ توحید ہی سے ممکن ہے میں مدیر جامعہ ڈاکٹر محمد راشد رندھاوا صاحب حفظہ اللہ کی نمائندگی کرتے ہوئے اجلاس کو اپنے تعاون کا یقین دلاتا ہوں ۔

اجلاس میں فضیلۃ الشیخ ابو تراب علی محمد حفظہ اللہ نے قرار دادیں پیش کیں ۔

1  آج کا یہ اجلاس معروف عالم دین پروفیسر ڈاکٹر عبد الرشید اظہر رحمہ اللہ کے بزدلانہ قتل کی پرزور مذمت کرتاہے اور ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس افسوسناک واقعہ کے مرتکبین کو فوراً قرار واقعی سزا دی جائے۔

2  ہم حجاج ومعتمرین کرام کی خدمت کے لیے جاری منصوبہ جات پر سعودی حکومت کے بے حد مشکور ہیں۔

3 ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ نو مسلم افراد کے تحفظ کو یقین بنائے۔

4 ہم امریکی افواج کے ہاتھوں قرآن مجید کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

5  ہم شام کے مظلوم عوام کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

حاضرین کی ضیافت کے لیے پر تکلف عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ ضیافت کے بعد نماز عشاء ادا کی گئی اور اس طرح یہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔

یاد رہے کہ اس پروگرام کو ترتیب دینے کے لیے ادارہ اشراف اور مولانا عبد اللطیف صدیقی صاحب نے خصوصی تگ ودو کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے