فضیلۃ الشیخ محمد ظفر اللہ شہید رحمہ اللہ سابق نائب امیر سلسلہ مبارکہ سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید بالاکوٹ 1978ء میں جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا سنگ بنیاد رکھے جانے اور کچھ تعمیری کام کی تکمیل کے بعد فضیلۃ الامیر محمد سلیمان وزیرآبادی رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اورعرض کیا شیخ صاحب جامعہ ابی بکر الاسلامیہ ان شاء اللہ عنقریب اپنی تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے جارہا ہے۔ حاضری کا مقصد اس بات کی وضاحت کرنا ہے کہ یہ ادارہ جماعت مجاہدین کا ادارہ ہے میں جماعت کے ایک کارکن کی حیثیت سے کام کررہا ہوں اگر آپ پسند فرمائیں اور مجھے اجازت دیں تو میں تعلیمی کام کو باقاعدگی سے شروع کرسکوں اگر آپ چاہیں تو یہ ذمہ داری کسی اور کو سونپ دیں۔

مگر الشیخ سلیمان وزیر آبادی رحمہ اللہ نے الشیخ محمد ظفر اللہ شہید رحمہ اللہ ہی کو جامعہ کی تمام ترانتظامی ذمہ داریاں سر انجام دینے کا حکم دیا ۔

اطاعت امیر کے حوالے سے ایک اور واقعہ قابل ذکر ہے کہ کسی حج کے موقع پر حطیم کے قریب میں غازی عبد الکریم رحمہ اللہ اور فضیلۃ الشیخ الحافظ محمد یحیی میر محمدی رحمہ اللہ اور پروفیسر محمد ظفر اللہ شہید موجود تھے۔

اس موقع پر احباب میں جماعت مجاہدین کی نائب امارت پر بات ہورہی تھی کہ کسی موزوں اور مناسب شخصیت کو جماعت مجاہدین کی نائب امارت کا فریضہ سونپا جائے آپس میں مشاورت کے بعد ہم سب نے اجتماعی اتفاق سے پروفیسر محمد ظفر اللہ شہید رحمہ اللہ کا نام تجویز کیا اس پر پروفیسر شہید رحمہ اللہ نے کہا کہ میں اپنے آپ کو اس منصب اور عظیم ذمہ داری کا اہل نہیں گردانتا اس پر غازی عبد الکریم رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ میرا فیصلہ ہے جوکہ تبدیل نہیں ہوگا ، اس پر پروفیسر محمد ظفر اللہ شہید رحمہ اللہ نے نہ چاہتے ہوئے بھی صرف اطاعت امیر میں اس فیصلہ کو قبول کیا۔

اس واقعہ سے ظاہر ہوتاہے کہ پروفیسر شہید رحمہ اللہ اطاعت امیر کو ایک مسلمان کی زندگی کا لازمی جزء سمجھتے تھے۔

ایک دفعہ محترم امیر غازی عبد الکریم رحمہ اللہ نے فضیلۃ الشیخ ظفر اللہ رحمہ اللہ سے فرمایا کہ میں آپ کو جماعت کی نائب امارت سے ہٹانے کا ارادہ رکھتا ہوں، آپ کا کیا خیال ہے؟ تو فضیلۃ الشیخ ظفر اللہ شہید رحمہ اللہ نے علی وجہ البصیرت فوراً حکم امیر کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت الامیر اگر آپ کا حکم ہو تو میں جامعہ اور جماعت کے جملہ معاملات سے سبکدوش ہونے کے لئے تیار ہوں، پھر حضرت الامیر غازی عبد الکریم رحمہ اللہ نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں دونوں ذمہ داریاں انجام دینے کا پابند کردیا۔ حضرت الامیر غازی عبد الکریم رحمہ اللہ شہید ظفر اللہ کے مشورہ کو اہمیت دیتے تھے۔ ان کے مشورہ پر عمل کرتے ہوئے غازی صاحب نے ان کی شہادت کے بعد پروفیسر عبد الحفیظ صاحب کو جامعہ کا مدیر اور محترم ڈاکٹر راشد رندھاوا حفظہ اللہ کو نائب امیر بنایا۔ ان کے اس دور اندیش فیصلے کے جماعت اور جامعہ پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔

اس واقعہ سے بھی معلوم ہوتاہے پروفیسر شہید رحمہ اللہ اطاعت امیر کے نہ صرف قولی بلکہ عملی طور پر بھی قائل تھے اور ان کی اس خواہش کا اظہار ان کے اس سفر حرمین کے دوران بھی ہوتاہے جس میں پروفیسر شہید رحمہ اللہ حرم میں بیٹھے روتے ہوئے یہ دعا کر رہے تھے کہ یا اللہ! مجھے امیر کی بھر پور اور مکمل اطاعت کی توفیق عطا فرما۔

پروفیسر شہید رحمہ اللہ کی شہادت سے چند ایام قبل سپر ہائی وے حرمین کمپلیکس پر آپ نے جامعہ کے اساتذہ اور اکابرین شہر اور کاروباری حضرات کی دعوت کا اہتمام کیا۔

اطاعت امیر کے علاوہ ایک دوسری امتیازی خوبی جو پروفیسر شہید رحمہ اللہ میں بدرجہ اتم موجود تھی کہ پروفیسر شہید رحمہ اللہ نے اپنے کسی بھی قریبی عزیز یا خاندان کے افراد کو جامعہ کے معاملات میں داخل نہیں کیا تاوقتیکہ غازی عبد الکریم رحمہ اللہ نےاس کی اجازت نہ دی جیسا کہ ایک مرتبہ مجھے بیان کیا کہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کی گورننگ باڈی میں محترم ضیاء الرحمن بن محمد ظفر اللہ کا نام رکھنے پر محترم غازی عبد الکریم رحمہ اللہ نے اجازت دے دی ہے۔

اور اس خوبصورت روایت کو پروفیسر شہید رحمہ اللہ کے جانشینوں نے مزید آگے بڑھایا جیسا کہ اب ان کے صاحبزادے الشیخ ضیاء الرحمن جامعہ کے وکیل ہیں۔

اور جامعہ کے حوالے سے پروفیسر شہید رحمہ اللہ کے خاندان کے جذبات کی داد دینی چاہیے کہ آپ رحمہ اللہ کی شہادت کے بعد اب تک آپ کا خاندان جامعہ کے معاملات میں غیر مشروط متعاون ہے۔

گویا کہ یوں کہا جاسکتا ہے کہ پروفیسر شہید رحمہ اللہ اس حدیث کے مصداق مثالی تھے جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

علیکم بالسمع والطاعۃ وإن أمر علیکم عبد حبشی

اوراطاعت امیر کے حوالے سے ان کے پیش نظر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے خوبصورت وجود تھے جن میں سے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ قابل ذکر ہیں۔

اللھم ارحمہ واعف عنہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے