Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2021
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • 2017
    • 2018
  • فہمِ قرآن کورس

وقت کی قدر کیجئے ! وقت آپ کی قدر کرےگا

Written by حبیب الرحیم منجاکوٹی 10 Dec,2012
  • font size decrease font size decrease font size increase font size increase font size
  • Print
  • Email
سگنل پہ پہنچتے ہی سرخ اشارہ نے راستہ روک لیابریک دباکرگاڑی کوروکااورپاکستان کی ریل پیل کا دلربا منظر نگاہوں کے سامنے سے گزرنے لگا دائیں دیکھا تومجھے اپنی گاڑی کی طرف ایک سایہ ساآتامحسوس ہوا قریب آنے پرپتہ چلاکہ سائیکل کاشہسوارہے جو طوفان کی مانند آگے بڑھتاجارہاہے سگنل توڑ کر سیدھا آگے نکلا میں اپنی وقت دشمنی پہ اپنے آپ کوکوسنے لگا کہ دیکھو وقت کاکتناقدردان ہے جوسگنل پہ اپنے چارلمحات بھی ضائع ہونے نہیںدیتاپھرخیال آیاکہ شایداس کاکوئی ضروری کام ہواوراگراسے ذرادیرہوئی توکام رہ جائے گا اتنے میںسگنل کھلا،گاڑی کوچلنے کا اشارہ کرتے ہی گاڑی ہواسے باتیںکرنے لگی چندقدم فاصلے پہ ایک بھیڑنظرآئی ذرارک کے دیکھنے کی کوشش کی تو پتہ چلاکہ ایک مداری کرتب دکھارہاہے جسے دیکھنے کیلئے قابل قدرپاکستانیوںکا ایک جم غفیر تھاجس میںہرشخص برابر دونوںہاتھوںسے فوائدسمیٹ رہا تھاوقت کالمحہ لمحہ کارآمدبنانے کیلئے سگنل توڑنے والے صاحب سائیکل کے بریک مضبوطی سے تھامے محوتماشاتھے میںسوچنے لگاکہ وہ ایمرجنسی یہ تھی جس کیلئے قانون کے پرخچے اڑانے ضروری ٹھہرے وہ وقت سے عشق یہ تھاکہ ایک مداری کے عبث کرتب کے ذریعہ اسے بری طرح پامال کیاجائے سائیکل کے ہینڈل پکڑے قانون کو روند کر آنے والے وقت جیسی عظیم دولت کاخون کرنے والے سائیکل سوار کو دیکھتا رہا اور سوچتا چلاگیا۔ میر ی سوچ ہرگلی میںکھلے ویڈیو گیمز اور ڈبو کلبوں کا طواف کرنے لگی جہاںدن رات قوم کے نونہالوں کا گراں مایہ سرمایہ حیات ویڈیوگیم کھیلتے غارت ہوتاہے رات بھرٹک ٹک کرتے ڈبوکیامعنی رکھتے ہیں! کیاکبھی ہم نے سوچنے کی زحمت کی ہے کہ اس کام سے ہمیں دنیاوی کسی فائدے کے حصول کی امیدہے کیاہمیںکوئی دینی فائدہ ہو رہاہے کیااس سے ہم اپنے رب کوراضی کررہے ہیںکیاکسی گیم میںمہارت ہمیںترقی دے سکتی ہے کیاکیرم بورڈ میںسکہ منوانے سے ہم ہرقسم کادشمن زیرکرلیںگے ہیہات ہیہات لماتوعدون عقل کل دانائے سبل ﷺ کا توقول زریںیہ ہے کہ اپنے ایمان کی تزیین کیلئے ہراس کام کوچھوڑدوجس میںکوئی فائدہ نہیںپھراچانک خیال آیاکہ یہاںتوآوے کاآواہی بگڑاہواہے کیا گھر کیا دفتر کیاتعلیمی ادارے کیاکوچنگ سینٹرکیاگاڑی کیاہوٹل ہر مقام پہ بس نظریہی آتاہے کہ اس قوم کو وقت دشمنی شاید میراث میںملی ہے ہرعمرکے لوگ ہوٹلوںپہ بیٹھے رات دیرتک فضول گپوں میں مصروف رہتے موبائل جیسے کار آمدآلے کوبے کار گیموں کیلئے استعمال کرتے دنیا برباد کر رہے ہیںاور فجرسے گھنٹہ ڈیڑھ پہلے سوکرفجرکی نماز کو خیرآبادکہہ کرآخرت کو اجاڑرہے ہیں کارخانوں اور گھروں، کاروباری علاقوں اور رہائشی علاقوںکے بیچ گھنٹوںگھنٹوں کے فاصلے اس پرمستزادیہ کہ گاڑیوں والے (ٹرانسپورٹر) جہاںان کے ساتھ دوسری گاڑی مل جاتی ہے تب توکسی کواترنے نہیںدیںگے اگرایساکوئی مسئلہ نہیںتوکئی کئی منٹ سٹاپ پہ کھڑے رہتے ہیں اور کبھی کبھار توآدھاآدھاگھنٹہ کھڑے رہ کر جہاں مسافروں کو پریشان کرتے ہیںوہاںپوری قوم کی ایک بہت بڑی دولت کودونوںہاتھوںسے لٹاتے ہیں میں سوچتا ہوں وقت جیسی دولت سے ہاتھ دھوکراس قوم کونیندکیسے آتی ہے۔

وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا

کارواںکے دل سے احساس زیاںجاتارہا

ہر دولت واپس آسکتی ہے وقت وہ دولت ہے جس کاایک ایک سیکنڈکروڑوں بلکہ اربوں کھربوں روپوں پیسوں سے زیادہ قیمتی ہے اوریہ واحدایک ایسی دولت ہے جوجانے کے بعدلاکھ کوششوںسے واپس نہیںآتی مگر افسوس صدافسوس کہ میری قوم سب سے زیادہ اس گوہربے بہاکی قدر ناشناس ہے دوسری قوموںنے عروج وقت کی قدر کرکےپایاہے کہ جو قومیں وقت کی قدرکرتی ہیں وقت ان کی قدرکرتاہے اورجوقومیںوقت کوضائع کرتی ہیں وقت انہیںضائع کردیتاہے اورپھرغلامی کی زندگی بسرکرنے پرمجبورہوجاتی ہیں اگلے لمحات میںوہ وقت کی ٹھوکروںپہ ہوتی ہیںجن افرادکواس متاع گراںکی قیمت کااندازہ ہے ان کاآج بحروبرپہ قبضہ ہے سمندر میں ان کاطوطی بولتاہے فضاؤںمیںان کے (B.52) شاہین اڑتے دکھائی دے رہے ہیںزمین ان کے سیٹ لائٹ کی دوربین نگاہوںکی ضدمیںہے معیشت کی دنیا میں ان کاسکہ (ڈالر)چلتاہے اپنے دشمنوں کو چار بار زمین سے مٹانے کی صلاحیت ان کے پاس ہے ہرقوم ان کی نقالی میںایک دوسرے سے سبقت میںہے دنیا میںسب سے زیادہ سیکھی جانے والی زبان ان کی ہے سائنس ان کے درکاغلام ایجادات ان کے گھرکی کنیز ہے عالم چہاردانگ کوایک بستی کی شکل انہوںنے ہی دی ہے کسی قوم میںان کوچیلنج کرنے کادم خم باقی نہیںکہ انہوں نے اس اب حیات کے ایک ایک قطرے کو نہایت احتیاط کے ساتھ استعمال کیااورایک بوندبھی زمین پہ گرنے نہیںدی،اورکسی نے ان کی وقت دوستی کو دیکھ کرکہاتھاکہ یہ فرنگی لوگ عشق بھی ٹائم ٹیبل بناکرکرتے ہیںبوقت دیدارایک آنکھ محبوب کے گلستان رخسارکی سیرکرتی ہے تودوسری آنکھ گھڑی پرہوتی ہے اس سے پہلے وہ ہم سے بدترتھے ان کوجینے کاڈھنگ ہم نے سکھایاوقت کاصحیح استعمال انہوںنے ہم سے سیکھاان کے دانشکدوںکی آب و تاب ہمارے ہی علمی خزانوں سے ہے ہمارے ہی دریائے علوم سے ان کی پیاسی زمین سیراب ہوئی اورایسی سیراب ہوئی کہ ایک چمن زاربن گئی ان کوعلم سے آراستہ کرنے کے بعد ہم وقت کو انتہائی فضول چیزسمجھنے لگے اورہمارے معاشرہ کا ہرفرداس نعمت کوانتہائی بے دردی سے ضائع کرنے لگا۔

چمن کے شاخ پہ جس دم شہہ گل کاتجمل تھا

ہزاروںبلبلوںکی فوج تھی کیاشورتھاکیاغل تھا

خزاںکے وقت دیکھاکچھ نہ تھاجزخارگلشن میں

بتاتاباغباںروروکے یہاںغنچہ یہاںگل تھا

وقت تودھوپ میںپڑی برف کی وہ سل ہے جس سے اگرفائدہ اٹھایاگیاتوٹھیک نہیںتووہ توبہرحال پگھل ہی جائے گی وقت ایک ایسی دودھاری تلوارہے کہ اگرآپ نے خوداس سے فائدہ نہیںاٹھایاتویہ آپ کوکاٹ ڈالے گی ۔اگرہم فضول کاموںسے روزانہ ایک گھنٹہ علم کے موتی سمیٹنے کیلئے لگانے کاتہیہ کرلیںتوچند سالوںمیںہم ایک حدتک دین سے باخبرہوسکتے ہیںروزکاایک گھنٹہ اگرہم کام میںلائیںتوکسی بھی سائنس کوقابومیںلاسکتے ہیںاگرروزانہ ایک کتاب کے دس صفحات پڑھیں تو سال بھرمیںساڑھے سات ہزارصفحات پڑھ سکتے ہیں لیکن ہم نے وقت کی قدرنہ کی ،ہم نے ناخلف اولادکی طرح اس بیش بہادولت کو اندھا دھند لٹادیا،چنانچہ اسے لٹاتے لٹاتے ہم خودلٹ گئے،ہماری صحت لٹ گئی ، ہماری زندگی لٹ گئی لمحات کی قدرنہ کرنے سے منٹوں، منٹوںکی قدرنہ کرنے سے گھنٹوں،گھنٹوںکی قدرنہ کرنے سے دنوں،دنوںکی قدرنہ کرنے سے ہفتوں، ہفتوں کی قدرنہ کرنے سے مہینوں،مہینوںکی قدرنہ کرنے سے سالوںکاضائع کرناہمارے لئے آسان بن گیا ہے۔ وقت کودرست استعمال نہ کرنایہ ایک قسم کی خودکشی ہے وقت کوضائع کرناقتل ہے اپنابھی دوسروں کا بھی اور آج المیہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے کا ہرفرد خودکشی کرنے اور دوسروں کوقتل کرنے میںمصروف ہے ، ہم ٹائم پاس لوگ ہیں اور یہ ٹائم پاسی دیمک کی طرح ہماری صلاحیتوںکوکھائے جارہی ہے ،ہمارے ہو نہار بچوں کی زندگیوںکوغرقِ آب کررہی ہے

یالیت قومی یعلمون

اے کاش میری قوم ہوش کے ناخن لے زمانے کی رفتارسے صلح کرلے اوراپنی اوقات میںرہ کر دوسروں کے وقت کاخون نہ کرے کاش وقت کے قاتل اپنا زہرآلودخنجرنیام میں واپس کردے کہیںایسانہ ہوکہ کسی وقت اسے اپنے ہی سینے میںاتاردے۔

Read 1748 times
Rate this item
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
(0 votes)
Tweet
  • Social sharing:
  • Add to Facebook
  • Add to Delicious
  • Digg this
  • Add to StumbleUpon
  • Add to Technorati
  • Add to Reddit
  • Add to MySpace
  • Like this? Tweet it to your followers!
Published in دسمبر

Related items

  • وقت کی قدروقیمت
    in مئی 2016
  • تحفہ ٔوقت
    in ستمبر
More in this category: « آجر اور اجیر ماہِ صفر »
back to top

مضمون نگار

  • ڈاکٹر مقبول احمد مکی ڈاکٹر مقبول احمد مکی
  • الشیخ  محمد طاہر آصف الشیخ محمد طاہر آصف
  • عبدالرشید عراقی عبدالرشید عراقی
  • بنت محمد رضوان بنت محمد رضوان
  • الشیخ ابو نعمان بشیر احمد الشیخ ابو نعمان بشیر احمد
  • الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی
  • حبیب الرحمٰن یزدانی حبیب الرحمٰن یزدانی
  • خالد ظہیر خالد ظہیر
  • راحیل گوہر ایم اے راحیل گوہر ایم اے
  • عطاء محمد جنجوعہ عطاء محمد جنجوعہ
  • ڈاکٹر عبدالحی المدنی ڈاکٹر عبدالحی المدنی
  • مدثر بن ارشد لودھی مدثر بن ارشد لودھی
  • محمد شعیب مغل محمد شعیب مغل
  • الشیخ محمد شریف بن علی الشیخ محمد شریف بن علی
  • حافظ محمد یونس اثری حافظ محمد یونس اثری
  • الشیخ محمد یونس ربانی الشیخ محمد یونس ربانی

About Usvah e Hasanah

اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا ماہنامہ تحقیقی، اصلاحی و دعوتی ماھنامہ مجلہ جس میں حالاتِ حاضرہ، کی مناسبت سے قرآن سنت کی روشنی میں مضامین اور تحقیقی مقالات شائع کئے جاتے ہیں

Contact us

ماھنامہ اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ، گلشن اقبال بلاک 5،پوسٹ بکس نمبر11106، پوسٹ کوڈ نمبر75300 کراچی پاکستان

Phone: +92 0213 480 0471
Fax: +92 0213 4980877
Email: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

facebook

good hits

 

  • sitemap
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2022 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
2012