اسم (Noun) کے متعلق معلومات
نوٹ کسی بھی اسم کے بارے میں عربی گرامر کے لحاظ سے مکمل طو ر پر معلومات حاصل کرنے کے لیے مندرجہ ذیل چار باتوں کا علم ہونا ضروری ہے۔
1۔ (Gender) زیر بحث اسم کی جنس کیا ہے (آیا وہ مذکر ہے یا مؤنث)
2۔ عدد (Numeber) زیر بحث اسم اکیلا ہے یا اس کی تعداد زیادہ ہے (واحد تثنیہ یا جمع ہے)
3۔ وسعت (Capacity) زیر بحث اسم معرفہ (proper noun) ہے یا اسم نکرہ (Common noun) ہے۔
4۔ اعراب/ حالت (Case) زیر بحث اسم کی حالت کیا ہے مندرجہ بالا چار باتوں کی اہمیت کے پیش نظر ان سب کو الگ الگ 4 ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے آج کے سبق میں ہم ایک باب کے متعلق گفتگو کریں گے ان شاء اللہ
اسم کے متعلق معلومات نمبر 1
1۔ جنس (gender) مذکر اور مؤنث (Masculine & Feminine)
جنس: اسم مذکر، اسم مؤنث
اسم مذکر حقیقی: قیاسی، سماعی
اسم مؤنث حقیقی: قیاسی، سماعی
مذکر حقیقی اور مؤنث حقیقی (Real Masculine & Feminine)
وہ اسماء جن میں نر (Male) اور مادہ (FeMale) کا تصور موجود ہو مثلاً ماں، باپ، بہن، بھائی ان اسماء کے مذکر و مؤنث ہونے کا فیصلہ کرنے کے لیے کسی قاعدے (Formula) کی ضرورت نہیں بلکہ عقل (Common sense) خود یہ فیصلہ کرتی ہے جیسے عربی میں لفظ ماں کے لیے (اُمٌّ اور باپ اَبٌّ) استعمال ہوتا ہے ان دونوں میں سے پہلا اسم مادہ (ماں) کے لیے اور دوسرا نر (باپ) کے لیے ہے یعنی لفظ ’’اُمٌّ‘‘ کا مؤنث ہونا اور ’’اَبٌّ‘‘ کا مذکر ہونا ایک حقیقت ہے اسی طرح جانوروں میں بھی جوڑے ہیں جیسے عربی میں بھینس کو (جَامُوْسٌ) کہتے ہیں اور بھینسا (فَحلٌ) کہلاتا ہے لہذا ہمارے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ہر وہ اسم جس میں نر اور مادہ کا تصور ہو اس میں نر کا نام حقیقی مذکر اور مادہ کا نام حقیقی مؤنث اسماء میں سے ہو گا۔
مؤنث قیاسی اور مذکر قیاسی (Formal Feminine & Formal Masculine) جن اسماء میں نر اور مادہ کا تصور نہیں ہوتا ان کے مذکر و مؤنث ہونے کے تعین میں مشکل پیش آتی ہے جیسے لفظ (کمرہ) کے مقابلے میں مؤنث کمری نہیں ہے اور (کتاب) کے مقابلے میں کتابی یا کتابا کا لفظ بھی نہیں ہے پھر ان اسماء کے مؤنث یا مذکر ہونے کا فیصلہ کیسے کیا جائے گا؟ اردو میں لفظ کمرہ مذکر ہے اور دیوار مؤنث اگر اہل زبان سے اس کی وجہ پوچھی جائے تو ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے کہ کمرہ کو مذکر اور دیوار کو مؤنث کیوں قرار دیا ہے اسی لیے بعض لوگ مؤنث و مذکر کی پہچان نہیں رکھتے کیونکہ اردو میں اس کی پہچان کا کوئی قاعدہ نہیں ہے اس کے برعکس عربی گرامر ترتیب دینے والوں نے اس کی پہچان کا قاعدہ دیا ہے۔
عربی میں مؤنث قیاسی کی پہچان:
مؤنث قیاسی کی پہچان کا سادہ سا قاعدہ یہ ہے کہ جس اسم کے آخر میں گول تا (ۃ) ہو وہ مؤنث ہو گا جیسے عربی میں کمرہ کو (غُرْفَۃٌ) کہتے ہیں اس کے آخر میں گول تا (ۃ) ہونے کی وجہ سے کمرہ عربی میں مؤنث ہے جبکہ دیوار کو (جِدَارٌ) کہتے ہیں اس کے آخر میں گول تا نہ ہونے کی وجہ سے لفظ دیوار عربی میں مذ کر ہے ان کے علاوہ بعض اسماء اردو اور عربی میں مذکر اور بعض اردو اور عربی میں مؤنث ہی استعمال ہوتے ہیں جیسے (قَلَمٌ، بَیْتٌ) گھر یہ دونوں اسماء عربی اور اردو میں مذکر ہیں اسی طرح سَاعَۃٌ (گھڑی) اور سَیَّارَۃٌ (گاڑی) یہ دونوں اسماء عربی اور اردو میں مؤنث ہیں۔
مذکر قیاسی:
وہ اسماء جن کے آخر میں گول تا (ۃ) نہیں آتی ان کو مذکر قیاسی کہا گیا ہے مثلاً جِدَارٌ (دیوار) کِتَابٌ (کتاب) قَلَمٌ (قلم) مَسْجِدٌ (مسجد) وغیرہ مندرجہ بالا تمام اسماء میں نر اور مادہ کا تصور نہیں ہے لیکن ان اسماء کو مذکر کہا گیا ہے یہ فیصلہ قیاس کے تحت ایک کلیے (Formula) کے تحت کیا گیا ہے کہ ہر وہ اسم جس کے آخر میں گول تا (ۃ) ہو وہ مؤنث ہو گا اور جن اسماء کے آخر میں گول تا (ۃ) نہ ہو وہ مذکر ہو گا۔
نوٹ: قابل غور بات یہ ہے کہ ہم نے جو مؤنث و مذکر اسماء کی تقسیم کی ہے گول تا(ۃ) کی نشانی کے ذریعے یہ قاعدہ تقریباً اٹھانوے فیصد (98%) اسماء پر تو صادق آتا ہے لیکن دو فیصد (2%) اسماء اس قاعدے سے مستثنیٰ ہیں کیونکہ زباں پہلے معرض وجود میں آتی ہے اس کے قواعد و گرامر بعد میں ترتیب دی جاتی ہے اس لیے کچھ الفاظ کلیے، قاعدے سے باہر رہ جاتے ہیں مثلاً لفظ ’’أرضٌ‘‘ (زمین) اس لفظ کے آخر میں گول تا (ۃ) جو کہ مؤنث کی علامت ہے وہ تو نہیں ہے۔
لیکن قرآن اس لفظ کو مؤنث استعمال کرتا ہے اور اس کے علاوہ بھی چند ایک ایسے اسماء ہیں جن میں اہم مؤنث کی علامت تو نہیں پائی جاتی لیکن اہل زبان ان کو مؤنث کے طور پر استعمال کرتے ہیں ایسے اسماء کو مؤنث سماعی (سننے سنائے مؤنث نام) یہ چند ایک گنتی کے اسماء ہیں ان اسماء کو مندرجہ ذیل تین اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔
مؤنث سماعی کی پہلی قسم:
یہ تعداد میں 15 ہیں اور قرآن مجید میں سب استعمال ہوئے ہیں۔
سَمَاءٌ (آسمان) حَربٌ (جنگ) شَمْسٌ (سورج) نَارٌ (آگ) نَفْسٌ (کوئی شخص) عَصَاءٌ (لاٹھی) سَبِیْلٌ (راستہ) رِیحٌ (تیز ہوا) اَرضٌ (زمین) دَارٌ (گھر) بِئرٌ (کنواں) دَلوٌ (ڈول) خَمرٌ (شراب) کَاسٌ (گلاس) جَھَنَّمُ (جہنم)
مؤنث سماعی کی دوسری قسم:
جسم کے وہ اعضاء جو تعداد میں دو دو ہیں (یعنی جوڑا) عربی میں اکثر مؤنث استعمال ہوتے ہیں جیسے یَدٌ (ہاتھ) عَینٌ (آنکھ) رِجلٌ (ٹانگ) قَدمٌ (پاؤں) وغیرہ۔
تیسری قسم:
شہروں اور ملکوں کے نام بھی مؤنث سماعی ہوتے ہیں مثلاً مکۃٌ، باکستانٌ، مصرٌ، کراتشی۔
اس کے برعکس کچھ اسماء ایسے ہیں جو ہیں تو مذکر لیکن ان کے آخر میں گول تا (ۃ) بھی آتی ہے ایسے اسماء کو مذکر سماعی کہتے ہیں جیسے علامۃُ، خلیفۃ، اسامۃ ان اسماء کو یاد رکھنا مشکل نہیں کیونکہ اردو میں بھی مذکر ہی استعمال ہوتے ہیں۔