مادر علمی جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں النادی الادبی العربی الاسلامی کے زیر نگرانی 4مئی 2014 بروز اتوار کو صبح ساڑھے نو بجے جامعہ کے طلبہ کے مابین سالانہ تقریری مقابلہ منعقد ہوا۔ جو کہ فصیح عربی زبان میں تھا اور اللہ کے فضل و کرم سے یہ جامعہ کا امتیاز ہے کہ اس کے تمام شعبہ جات میں عربی کو ذریعہ تعلیم رکھا گیا ہے اس تقریب کے انعقاد کے لیے النادی الادبی العربی الاسلامی کے منتظمین طلباء نے انتھک محنت کے ساتھ مسجد کا حال سجا رکھا تھا خصوصاً اسٹیج کو مختلف مہمانوں کے لیےخاص نشستیں، رنگ برنگے پھول اور کئی طرح کی زیبائش و آرائش کر رکھی تھی موسم کی تمازت کے پیش نظر مسجد کے حال کو ائیرکنڈیشنز کی مدد سے لطیف ٹھنڈک میں تبدیل کر دیا گیا تھا اور فضا معطر تھی تمام طلباء سلقیہ سے حال میں تشریف فرما تھے پھر چند لمحات کے بعد وہ وقت آپہنچا کہ جس کے سب طلباء منتظر تھے ججزکی نشستوں پر مدیر المعہد الشیخ عبدالجبار راشد، نائب المفتی الشیخ محمد شریف، الشیخ فیض الابرار الصدیقی تشریف فرماہوئے اور سامنے اسٹیج کی زینت نائب مدیر الجامعہ الشیخ ضیاء الرحمن المدنی، سابق مدیر المعہد و مدرس الشیخ محمد یونس صدیقی، مدیر التعلیم ڈاکٹر محمد حسین لکھوی، مدیر الامتحانات ڈاکٹر محمد افتخار، مدیر المجلہ ڈاکٹر مقبول احمد مکی، عمید القبول والتسجیل ڈاکٹر فضل الرحمن، مشرف الطلبہ الشیخ محمد طاہر باغ، . الشیخ طیب معاذ، الشیخ ابو عبدالمجید، الشیخ ابو زبیر، الشیخ قاسم مکی، الشیخ شاہد نجیب اور الشیخ محمد عیاض، نائب مشرف الطلبہ الشیخ خالد الحذیفی حفظہم اللہ تھے۔

اسٹیج سیکرٹری کے فرائض کلیۃ الحدیث الثالثہ کے طالبعلم عیسیٰ اور کلیۃ الحدیث الرابعہ کے ابو بکر نے نبھائے۔ پروگرام کا آغاز تقریباً ساڑھے نو بجے طالبعلم طیب اللہ کی پرسوز آواز میں تلاوت قرآن کریم سے ہوا تلاوت کے بعد طالب علم مختار احمد نے ایک نظم پیش کی اس کے بعد باقاعدہ تقریری مقابلے کا آغاز ہوا اور یاد رہے کہ اس مقابلے میں حصہ لینے والے طلبہ کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا پہلے گروپ میں مرکز اللغۃ العربیہ1 کے طلباء نے حصہ لیا ان کی تقاریر کے موضوعات یہ تھے

1۔ التوحید اولا (سب سے پہلے توحید) 2۔التجارۃ مع اللہ (اللہ سے تجارت)

3۔ کن صادقا فی القول والعمل (قول و عمل میں سچا ہو جا)

اس گروپ میں شامل طلباء جن میں عبدالمنعم، حذیفہ فاروق، عمار اقبال، نعیم الرحمن، سیف اللہ المنشاوی اور طاہر عبداللطیف نے شرکت کی۔

دوسرے گروپ میں معہد العلمی الثانوی اور کلیہ الحدیث الشریف کے طلبہ تھے جن میں محمد انور الصابونی، فتح الرحمن، محمد اشرف، سلمان عطاء اور عبدالکبیر تھے اور ان بھائیوں کی محنت ان کے خطابات سے واضح ہو رہی تھی۔

پہلے مرحلے کا اختتام تقریباً ساڑھے دس بجے ہوا اور دوسرے مرحلے میں نظم کے لیے قاری اظہر الدین کو دعوت دی گئی اور انہوں نے اپنی سریلی آواز سے سامعین کو محظوظ کیا اس کے بعد دوسرے گروپ کے طلباء کے مابین تقریری مقابلہ منعقد ہوا ان کی تقاریر کے موضوعات یہ تھے  1۔ ’’فتنۃ التکفیر والتحذیر منہ‘‘ (فتنہ تکفیر اور اس سے بچاؤ) 2۔ ’’اقامۃ الدولۃ الاسلامیہ‘‘ (اسلامی مملکت کا قیام) 3۔ ’’من ھم اھل السنۃ والجماعۃ‘‘ (اہل سنت والجماعت کون؟)

ابھی تقریباً 11 بجے کا ٹائم ہو رہا تھا کہ اسٹیج کی طرف سے اعلان ہوا کہ ابھی معمولی سا وقفہ ہو گا اور اسی وقفہ میں بہترین ناشتہ تمام سامعین اور معزز مہمانوں کی خدمت میں پیش کیا گیا ناشتے کے بعد دو طالبعلموں نے تقرریں کیں اور اسی کے ساتھ ہی تقریری مقابلہ اپنے اختتام کو پہنچا۔

تقریری مقابلے کے بعد سابق شیخ الحدیث الشیخ ابو عمر محمد یوسف حفظہ اللہ نے تقریر کی اہمیت و ضرورت اور انداز خطابت پر گفتگو فرمائی ان کے بعد نائب مدیر الجامعہ نے طلبہ کو نصیحت فرمائی اور انہوں نے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہے الحمد للہ جامعہ کے طلباء نے اپنی بہترین صلاحیتوں کا اظہار کیا لیکن ساتھ ساتھ ڈر بھی ہے کہ خدارا ان صلاحیتوں کو شر کے کاموں میں صرف نا کریں کیونکہ صلاحیت کا ہونا زیادہ بڑی بات نہیں بلکہ اس کا صحیح استعمال ہی اس کا اصل حاصل ہے۔ اور پھر ان کے بعد مدیر التعلیم، مشرف الجامعہ اور الشیخ محمد یونس صدیقی حفظہم اللہ نے طلبہ کی بھر پور حوصلہ افزائی فرمائی۔

ایک بات جو آج کے اس پروگرام میںنئی دیکھنے کو ملی وہ یہ تھی کہ النادی الادبی العربی الاسلامی کے ارکان نے گروپ کی شکل میں ایک خوبصورت عربی ترانہ پیش کیاجس میں ایک طرف ہلال الرحمن، محمد عمران اور دوسری طرف عبدالہادی، بہادر حمزہ اور ان کے درمیان میں النادی کے امیر خالد ظہیر تھے۔

اس کے ساتھ ہی وہ لمحہ بھی آ پہنچا جس کا تما م طلبہ کو انتظار تھا وہ تھا نتائج کا اعلان۔ تو پہلے گروپ میں اول پوزیشن نعیم الرحمن نے حاصل کی ان کا موضو ع تھا التجارۃ مع اللہ جس میں انہوں نے کہا: اللہ کے ساتھ کی جانے والی تجارت کا نفع تو جنت کے باغات ہیں بھلا اس سے بھی زیادہ فائدہ مند تجارت کوئی ہے؟ دوسری پوزیشن کم سن طالبعلم عبدالمنعم نے حاصل کی ان کا موضوع بھی یہی تھا انہوں نے کہا: دنیا کی تجارتوں میں گھاٹے اور خسارے کا ڈر رہتا ہے مگر اللہ کے ساتھ کی جانے والی تجارت میں کسی نقصان کا ڈر نہیںاور تیسری پوزیشن عمار اقبال نے حاصل کی اور ان کا موضوع تھا التوحید اولا انہوں نے کہا: اس کائنات میں بھیجے گئے ہر رسول علیہ السلام نے اپنی دعوت کا آغاز ہی توحید سے کیا۔

دوسرے گروپ میں اول پوزیشن محمدانور الصابونی نے حاصل کی جن کا موضوع ’’من ھم اہل السنۃ والجماعۃ‘‘تھا انہوں نے کہا: اہل السنۃ والجماعۃ وہ لوگ ہیں جو سنت رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں اور یہ وہ مضبوط کڑا ہے جس پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تابعین اور آئمۃ الہدیٰ جمع ہوئے۔ دوسری پوزیشن عبدالکبیر نے یہی موضوع بیان کرتے ہوئے حاصل کی انہوں نے کہا: جو شخص اس دین پر ہو جس پر محمد عربی صلی اللہ علیہ و سلم اور ان کے اصحاب رضوران اللہ علیہم اجمعین تھے وہی اہل السنۃ والجماعۃ میں سے ہے۔ اور تیسری پوزیشن محمد اشرف ’’فتنۃ التکفیر والتحذیر منہ‘‘ کے موضوع پر حاصل کی انہوں نے کہا: علم اور اہل علم سے استفادہ کیے بغیر کسی پر کفر کا فتویٰ لگانا عام ہو چکا ہے اور یہی فتنہ تکفیر ہے۔

اس کے ساتھ یہ اس سال کا آخری النادی الادبی العربی الاسلامی کا پروگرام اپنی کئی یادوں کو اپنے ساتھ لے کر ختم ہوا۔

ساتھ ہی طلبہ نماز ظہر کی تیاری میں مصروف ہو گئے۔ اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ جن اساتذہ، مہمانوں اور طلبہ نے پروگرام میں شرکت کی اللہ تعالیٰ ان سب کو جزائے خیر عطا فرمائے خصوصا معاونین احباب میں جن میں سر فہرست امیرالنادی خالد ظہیر، عبدالرحیم، ہلال الرحمن، راشد مجید، محمد عمران، محمدعرفان، فیصل ممتاز، عبدالرقیب، عبدالہادی، عبدالکبیر، بہادر حمزہ اور خلیل الرحمن تھے۔

اللہ رب العالمین تمام بھائیوں کو دنیا و آخرت میں سرخرو فرمائے۔ آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے