الدرس السادس                                                                        سبق نمبر 6

مرکبات : (compounds)

مرکب کی جمع مرکبات، یہ لفظِ مفرد اور مفردات کی ضد ہے یہ دو اصطلاحات اطباء اور حکماء کے ہاں بھی اس کا استعمال عام ہے ذیل میں ہم ان دونوں اصطلاحات کی ذراوضاحت کرتے ہیں۔

مفردات 🙁singles)

اکثر چیزیں جوکہ ہماری روز مرہ کی زندگی میںہمارے استعمال میں ہوتی ہیں وہ لازمی طور پر کچھ اشیاء یا اجزاء سے مل کر بنی ہوتی ہیں، کسی بھی شے کے جو اجزاء ہوتے ہیں وہ اس کے مفردات کہلاتے ہیںاور ان کے بارے میں معلومات یعنی ان کے فوائد ، خواص اور نقصانات وغیرہ علم المفردات کہلاتاہے۔

مثال کے طور پر ہمیں کھانا بنانے کے لیے کچھ اشیاء کی ضرورت پڑتی ہے جیسے پانی ، نمک ، مرچ ، گھی اور سبزی وغیرہ ۔ یہ تمام اشیاءاس تیار ہونے والےکھانے کے مفردات ہیں اور جب ہم ان سب کو ایک جگہ جمع کرلیں تو یہ کھانا ان مفردات کا مرکب ہوگا۔

(امید ہے مرکب اور مفرد اچھی طرسمجھ آگیاہوگا)

مرکب   یا   علم المرکبات:

ہر وہ چیز جو دو یا دو سے زیا دہ اجزاء یا مفردات سےمل کر بنی ہو مرکب کہلاتی ہے اور اس مرکب کے فوائد ، اس کی تاثیر اور نقصانات وغیرہ کے بارے میںمعلومات علم المرکباتکہلاتاہے۔

جیسے پانی دو گیسوں (ھائیڈروجن اور آکسیجن )کامرکب ہے جبکہ بظاہر وہ ایک ہی شے ہے۔

مرکب کے اجزاءکم از کم دو ہوتے ہیں اور زیادہ کی کوئی قید نہیں،سینکڑوں بھی ہو سکتے ہیں۔

عربی گرامر میںمفرد اور مرکب :

(single and compound)

مفرد:

کوئی بھی لفظ (اسم، فعل، حرف) جب اکیلا (single) استعمال ہو رہا ہو تو اس کو عربی گرامر کی اصطلاح میںمفرد کہتے ہیں ۔

اسماء(nouns)کی گرامر کا علم علم المفردات (knowledge of singles) ہم پچھلے اسباق میں تفصیلاً پڑھ چکے ہیں کہ مفرد کی،  

(1)جنس کیا ہے۔ (2)عدد کیا ہے۔ (3)وسعت کیا ہے۔ (4)اعرابی حالت کیا ہے۔

اسماء (nouns) کی طرح اگر افعال اور حروف بھی علیحدہ علیحدہ استعمال ہوں تو یہ بھی مفرد کہلاتے ہیں۔

مرکب کیاہے؟

ایک لفظ جب کسی دوسرے لفظ کے ساتھ مل کر آئے یعنی کم از کم دو الفاظ کامجموعہ ہو تو وہ مرکب (compound)کہلاتاہے ۔لہٰذا اس کا فارمولا یہ ہے (مفرد +مفرد= مرکب)

مثالاً: الطالبُ اور المجتھدُ الگ الگ الفاظ ہیں اگر یہ علیحدہ علیحدہ استعمال ہوں تو مفرد کہلائیں گے اور اگر ان کو جمع کردیا جائے ، الطالب المجتہد (محنتی طالب علم)تو اب یہ ایک مرکب گیا۔

علم المرکبات:

ایک اسم کو دوسرے اسم کے ساتھ ملانے سے اس کے معنیٰ میں کیا تبدیلی واقع ہوتی ہے ، ملا کر کس طرح پڑھا اور لکھا جاتاہے اس کے بارے میں معلومات کو علم المرکبات(knowledge of singles) کہا جاتاہے ۔

مثلاً: عبدٌ کامعنیٰ( بندہ ) ہے اور پھر ایک دوسرے اسم اللہُسے مُراد ربّ العزت کی ذاتِ پاک ہے۔ ان دونوں (مفرد+مفرد)کو جب ملاکر لکھیں گے تو پھر یہ ایک مرکب بن جائے گا(عبدٌ+اللہُ =عبدُاللہِ) اب اس جملے پہ ذراغور کریں ، آپ کو اس میں کچھ تبدیلی نظر آئے گی ، اس پر جو حرکات مفرد حالت میں تھیںاب ان میں واضح تبدیلی ہو گئی ہےاور اس کے معنی میں بھی تبدیلی واقع ہو ئی ہے ، وہ یہ کہ اس میں [کا] کا معنیٰ پیدا ہو گیا ہے، یعنی عبد اللہ (اللہ کا بندہ) اور اسمِ مفرد عبدٌ کے آخر میں جو دہری حرکت (تنوین) تھی اس کی جگہ صرف ایک پیش آگئی اور جبکہ دوسرے اسم اللہُ کے آخر میں جو پیش تھی اس کی جگہ زیر آگئی، اس میں یہ تبدیلیاں کہاں سے آگئیں اور (کا) کامعنیٰ کیسے پیدا ہوگیا اس علم کو حاصل کرنا ’’علم المرکبات‘‘ کہلاتا ہے ۔

دو یا دو سے زیادہ اسماء کا مجموعہ مرکب کہلاتا ہے، یہاں ایک بات قابلِ غور ہے وہ یہ کہ ’’ضروری نہیںکہ ہم کسی بھی دو یا دو سے زیادہ اسماء کو ایک ساتھ لکھیں تو اس کا معنی و مفہوم (meaning) بھی مکمل ہوجائے ‘‘ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسے معلوم ہوگا کہ معنیٰ مکمل ہوا یا نہیں؟

یہ معلوم کرنے کا بڑا آسان اور سادہ سا طریقہ ہے کہ وہ یہ کہ اردو یا انگریزی زبان میں ترجمہ کرنے سے کسی عربی مرکب میں[ہے (is) ] کامعنیٰ پیدا ہورہا ہو تو ایسے مرکب کو ’’مرکب تام‘‘ کہتے ہیں، عربی زبان میں ’’تام‘‘ کا مطلب ہے مکمل اس لیے اسے مرکب تام کہا جاتا ہے، اور اس کے بر عکس اگر ترجمہ کرنے کے بعد اس میں (ہے) کا معنیٰ پیدا نہ ہو تو ایسے مرکب کو ’’ناقص‘‘ کہیں گے ۔

مثلاً: ہم کہیں ’’نیک لڑکا‘‘ تو یہ ایک نامکمل جملہ ہے ، جبکہ اس کے برعکس یہ کہا جائے ’’لڑکا نیک ہے‘‘ اس سے ہمیں پور امفہوم سمجھ آگیا اس لیے یہ ایک مکمل جملہ یا ’’مرکب تام‘‘ ہے، کیونکہ عربی زبان میں نامکمل شے کو ’’ناقص‘‘ اور جبکہ مکمل کو ’’تام‘‘ کہا جاتاہے۔

مرکبات کی اقسام

(1) مرکب ناقص :

اگر دونوں اسم نکرہ ہوںیا دونوں معرفہ ہوں تو ان کے ملنے سے [ہے] کا معنیٰ پیدا نہیں ہوتا، جیسے [الولدُ] اسم معرفہ ہے اور [الصالحُ] بھی اسم معرفہ ہے ان دونوں کو ملا کر پڑھیں گے تو مرکب ’’الولد الصالح‘‘ بنے گا ، اس کا ترجمہ ہوگا ’’نیک لڑکا‘‘

’’کتاب الولد‘‘ (لڑکے کی کتاب)

’’ھٰذا الولد‘‘ (یہ لڑکا)

’’فی المسجد‘‘ (مسجد میں)

مندرجہ بالا تمام مثالیں ’’مرکب ناقص‘‘ کی ہیں۔

(2)مرکب تام:

ایسا مرکب جس میں دو اسموں کو ملانےسے ان میں [ہے] کا معنیٰ پیدا ہو وہ ’’مرکب تام‘‘ یعنی (مکمل مرکب) کہلاتا ہے۔

مرکب تام بنانے کا طریقہ:

اس کا ایک آسان قاعدہ ہے وہ یہ کہ اس مرکب کو بنانے کے لیے پہلے اسم کو معرفہ اور دوسرے کو نکرہ استعمال کیجئے، کسی عام اسم کے شروع میںالف لام [ا ل] ہو تو وہ اسم معرفہ بن جاتا ہے جیسے ’’مجتھدٌ‘‘ یہ کسی کا مخصوص نام نہیں ہے بلکہ ایک صفاتی نام ہے جس کا معنیٰ(محنتی) ہے، وہ کوئی بھی شخص ہو سکتا ہے اس لیے کہ یہ نکرہ ہے معرفہ نہیں، جبکہ ’’الولدُ‘‘ میں الف لام [ال] کی موجودگی کی وجہ سے یہ معرفہ بن گیاہے۔

مثالیں: الولدُ مُجتہدٌ (لڑکا نیک ہے)

ھٰذاکتاب الولدِ (یہ کتاب لڑکے کی ہے)

الولدُ فی المسجدِ ( لڑکامسجد میں ہے)

قاعدہ:

اب ہم اگر ذراغور کریںمرکب تام اور مرکب ناقص کی مثالوں پرتو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ مرکب ناقص کی مثالوں میں دو باتیں پائی جارہی ہیں ایک یہ کہ اس مرکب میں موجود دونوں اسماء یا تو نکرہ ہیں یا معرفہ اور دوسری بات یہ ہے کہ جب اس کااردو ترجمہ کرتے ہیں تو اس میں [ہے] کا معنیٰ بھی پیدانہیں ہو رہا ۔

جبکہ دوسری جانب مرکب تام کی مثالوں میں بھی دو باتیں اس کی خاص ہیں وہ یہ کہ :

(1)اس میں مستعمل اسماء میں پہلامعرفہ اور دوسرا نکرہ ہے۔

(2)جب ہم اس مرکب کا اردو ترجمہ کریں تو اس میں لازیطور [ہے] کا معنیٰ پیدا ہو رہا ہے ۔

مرکب تام کا فارمولا:

اسم معرفہ +اسم نکرہ=مرکب تام

مرکب ناقص کافارمولا:

اسم نکرہ+اسم نکرہ=مرکب ناقص

اسم معرفہ+اسم معرفہ=مرکب ناقص

مرکب ناقص کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں۔

1۔مرکب توصیفی 2۔مرکب اضافی 3۔مرکب اشاری 4۔مرکب جاری۔ (ان اقسام کو ان شاءاللہ ہم اگلے اسباق میں تفصیل سے بیان کریں گے۔)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے