رجب اور شعبان کے مہینوں میں دینی مدارس و جامعات میں تکمیل صحیح البخاری کے سلسلہ میں تقریبات کا ایک مبارک سلسلہ جاری رہتا ہے ، صحیح بخاری وہ کتاب ہے جس میں صحیح ترین احادیث کو جمع کیا گیاہے، تیسری صدی ہجری میں امام ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ نے سولہ سال کی محنت شاقہ اور اپنی زندگی کے ایک طویل عرصے کی عرق ریزی کے بعداس گوہر نایات کی صورت میں امت مسلمہ کو لازوال تحفہ عطا فر ماکر ان کے لیے علم و عمل کی راہ واضح کر دی یہ ایک ایسا جادہ مستقیم ہے جو صحیح سند کے ساتھ رسول اکرم تک پہنچتا ہے، یہ ایک ایسی شاہراہ ہے جس کی راتیں بھی دن کی مانند روشن ہیںجہاں ابہام و شبہات کا نام تک نہیں ہے کوئی عمل کرنا چاہے تو عمل صحیح کے لیے بخاری ایک میزان اور کسوٹی ہے، اہل حدیث دیوبندی اور بریلوی مکتب فکر کے علماء اس  مجموعۂ احادیث کے بالکل صحیح ہونے پر متفق ہیں ،منہاج السنہ میں حافظ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ کے بعد بخاری کی احادیث محدثین نقل کرتے رہے اور تاقیامت کرتے چلے جائیں گے ان روایت کرنے والوں کی تعداد کو اللہ کے علاوہ کوئی شمار ہی نہیں کرسکتا امام بخاری رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ کے لکھنے سے پہلے یہ احادیث نبی کریم سے اور صحابہ وتابعین سے لوگ سنتے اور بیان کرتے رہے اور اس کے بعد بھی بیان کرتے رہے مگر ان جیسا کام کسی کا نہیں۔

 علامہ بدرالدین عینی کی عمدۃ القاری شرح بخاری کے بارے میں علامہ غلام رسول سعیدی جن کا تعلق بریلوی مسلک سےہےوہ فرماتے ہیں بخاری کی بے شمار شروحات ہیں لیکن عمدۃ القاری کی عظمت کو کوئی نہیں پہنچتی یہ ان کے تاثرات ہیںاور علامہ بدرالدین حنفی رحمہ اللہ اپنی کتاب میں بخاری کا تعارف کرواتے ہوئے فرماتے ہیں بخاری کے حفظ وضبط پر سب متفق ہیں اور انہوں نے اپنی کتاب کے دوسرے صفحے پر لکھا ہے بخاری کی شخصیت ایسی ہے کہ پوری دنیا میں دو فقہا ایسے نہیں جو بخاری کی کسی راوی پر کی ہوئی تنقید کے غلط ہونے پر متفق ہوں اور ان کی صحیح البخاری کے بارے میں فرماتے ہیں کہ قد دون کتاباً فاق علی امثالہ’’انہوں نے ایسی کتاب لکھی ہے جو اپنی جیسی تمام کتابوں پر سبقت لے گئی ہے‘‘

  علامہ سید محمود احمد شیخ الحدیث مرکز دارالعلوم حزب الاحناف لاہور اپنی کتاب فیوض الباری میں رقمطراز ہیںکہ بخاری میں ہر حدیث صحیح ہے ، اکابر علماء دیوبند اور بریلوی مکتب فکر کے علماء کا موقف ہے کہ امام بخاری نے تمام احادیث صحیح بخاری کو نبی کریم سے سبقاً پڑھا اور وہاں سے اذن پاکر ہی ان احادیث سے اپنی کتاب کو زینت بخشی ، علامہ عبدالحق محدث دہلوی ، علامہ انور شاہ کشمیری سب ہی نے یہ بات ذکر کی ہے اگر چہ ہم اس کے قائل نہیں ۔

صحیح بخاری کے حوالے سے مادر علمی جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی میں منعقد ہونے والی ایسی ہی ایک تقریب ِسعید کی نظامت کی سعادت راقم کے حصے میں آئی مذکورہ حقائق کے بیان کے ساتھ اس بابرکت محفل سے مخاطب تھے بلند پایہ عالم دین کہنہ مشق استاذ محدث ومفسر استاذ الاساتذہ محمد عبداللہ امجد چھتوی حفظہ اللہ وہ فرما رہے تھے اسلام آباد میں نمازوں کے اوقات پر اتفاق کے حکومتی فیصلے کو ہم تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں مزید یہ دعوت دیتے ہیں کہ آپ کے پاس الحمد للہ ایسی کتاب موجود ہے کہ جس کے صحیح ہونے پر سب کا اتفاق ہے تو اسی کے مطابق تنفیذکروادی جائے یہ ایک اچھا موقع ہے اتحاد و اتفاق کا لہٰذا حکومت اسے ضائع نہ کرے نفاذ شریعت کی طرف قدم بڑھاکر قوم کے سامنے اور اللہ کےہاں سرخرو ہونے کا سامان کرے ۔

اسلامی نظام کی تنفیذ کے تجربہ کے لیے آپ کے سامنے سعودی عرب موجود ہے جہاں اس نظام کی برکات کا مشاہدہ ہم کرچکے ہیںاور یوں بھی جناب قائد محمد علی جناح قیام پاکستان کےمقاصدکے حوالے سےفر ماچکے ہیں کہ ہم ایک ایسا خطہ چاہتےہیںجو اسلام کی تجربہ گاہ ہو، ارباب اختیار۔۔! جو خواب قائد اعظم نے دیکھااور جس کی عملی تصویر دیکھنے کے لیے عوام اڑسٹھ سال سے سر گرداں اور منتظر ہیں اسے شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے قدم بڑھادیجیے یقیناً اللہ تعالی کی مدد اور عوام کی اکثر یت آپ کے ساتھ ہوگی۔

سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز  حفظہ اللہ اپنے شاہی فرمان کے ذریعے یہ اعلان کیا ہے کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہوگا حتی کہ وہ خود کو بھی پیش کرتے ہیں اور شاہی خاندان کے کسی فرد کو بھی نظام عدل میں استثناء حاصل نہیں کوئی بھی شہری ان کے خلاف عدالت میں جاسکتا ہے عدل وانصاف کے لحاظ  سے یہ ایسا فرمان ہے جو سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے سعودی عرب میں آل سعود کی حکومت توحید اور امن کی ضمانت ہے انہوں نے اپنے شہریوں کو اولاد کی طرح سمجھا ہے اور بہر طور امن و خوشحالی کا تحفہ ان کی نذر کیا ہے، یہ حکومت امن و استقرارکی علامت ہے بصورت دیگر وہاں قبائلی نزاعات بھڑک کر امن وخوشحالی کے وجود کو خواب وخیال کرسکتے ہیںایک ایسا دشمن جو اغیار کے ہاتھوں کھلونا بن کر چومکھی لڑائی شروع کر چکا ہے ایک طرف وہ دینی اعتبار سے اسلامی دنیا کے سرخیل ملک سعودی عرب کے خلاف کھلی جنگ لڑکر وحدت امت کو توڑنے کی کوشش میں مصروف ہے تو دوسری جانب عسکری لحاظ سے اسلامی دنیا کا جرنیل ملک پاکستان اس کی خفیہ سازشوں کا ہدف ہے لہٰذا بلوچستان کے اندر ملک دشمن کاروائیوں ، دہشت گردی کی وارداتوں میں وہ بھارت کا شریک کار ہے یہ کیسی ھمسائیگی ہے؟

 وہ اقتصادی راہداری کے پاک چائنہ منصوبہ کے ذریعے پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوتاہوا نہیں دیکھ سکتے ، اس اعتبار سے نہ صرف سعودی عرب اورپاکستان کو عملی طور پر ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت ہے بلکہ پورے عالم اسلام کو ظلم کی اس کاروائی کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے اب جب رمضان المبارک اپنے فیوض وبرکات کے ساتھ رحمت وعنایت کی مہرباں باہیں پھیلائے ہمارے درپے کھڑا ہے تو ہمیں بھی ان مبارک ساعتوں سے پوری طرح مستفید ہونے کےلیے مستعد ہوجانا چاہیے یہ کس قدر سعادت کی بات ہے کہ ہمیں اس رمضان تک مہلت مل گئی اس کا اندازہ آپ اس روایت سے کیجیے جسے سیدنا طلحہ بن عبید اللہ بیان فرماتے ہیں کہ دو آدمی آپ کی خدمت میں اکٹھےحاضر ہوکر بیک وقت ایمان لاکر شرف صحبت سے فیضیاب ہوئے ان میں سے ایک صحابی زیادہ عبادت گزار تھا وہ اللہ کی راہ میں شہید ہوگیاجبکہ دوسرا صحابی جو پہلے کی نسبت ذرا کم عبادت گزار تھاوہ ایک سال بعد فوت ہوا سیدنا طلحہ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ  یہ دوسرا آدمی شہادت پانے والے سے پہلے جنت میں داخل ہو ا ہے اور جب صبح ہوئی تو میں نے یہ خواب لوگوں کو سنایا جس پر انہوں نے تعجب کا اظہار کیا چنانچہ رسول مقبول نے فرمایا کیا یہ دوسرا آدمی پہلے آدمی کے بعد ایک سال تک زندہ نہیں رہاجس میں اس نے رمضان کا مہینہ پایا اس نے روزے رکھے اور سال بھر اتنی نمازیں پڑھیں تو جنت میں ان دونوں کے درمیان درجات میں اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین وآسمان کے درمیان ہے‘‘ (صحیح الجامع الصغیر للالبانی)

رمضان المبارک تقویٰ وروحانیت کے ساتھ وحدت واتحاد کا پیغام لیکر آتاہے نفسانفسی کے اس عالم میں جب مسلمانانِ عالم ایک ہی رنگ میں رنگ جاتے ہیں تو روزہ انہیں بھوک و پیاس کے ساتھ اپنے دوسرے بھائیوں کی بھوک کی شدت محسوس کراتاہے تاکہ بھوکے رہنے والوں سے ہمدردی پیدا ہواور ان کا خیال رکھنے کا عزم اجاگر ہو اور یہ بتلادیا گیا کہ جس نے کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرایااسے بھی اتنا اجر ملے گا جتنا اجر روزہ دار کے لیے ہوگا جو روزہ بھوک و پیاس کی شدت بتاکر تقوی کا درس تازہ کرنا چاہتاہے ہمارا میڈیا اسے خاص کھانوں کا موسم بنا کر پیش کرتا ہے کہیں چٹ پٹا رمضان کے اشتہار لگاتاہے اور کہیں عبادت کے اسی موسم کو غفلت میں بدلنے کے لیے ٹی وی چینلز پہ انعامات کی بہار دکھاتا ہے اداکا روں اور مزاحیہ کرداروں کے ساتھ رمضان گزارنے کی ترغیب دیتاہے رمضان المبارک سعادت مندوں کے لیے برکت کی گھڑیا ں ہیں جن سے محرومی اصل محرومی ہے غور کریں امام مالک رحمہ اللہ جیسے عظیم محدث رمضان المبارک میں درس حدیث بند کرکے صر ف قرآن پاک کی تلاوت میں مشغول ہوجاتے کیونکہ قرآن پاک کے نزول مسعود کا مہینہ بھی ہے کہا ں یہ قدرومنزلت اور کہاں اس کے اوقات ڈراموں کے سامنے ضائع کیےجائیں الحذر الحذر رمضان المبارک پیغام اخوت لایا ہے کشمیر ی فلسطینی اور جس جگہ بھی مسلمان مظلوم ہیں آپ کی توجہ اور دعاؤں کے مستحق ہیں بطور خاص بر ما کے مسلمان بدھ بھکشوؤں کی طرف سے جس بربریت کا شکار ہیں وہ انتہائی بھیانک ہے یورپ میں تو کتے اور بلیوں کے حقوق کی تنظیمیں موجود ہیں مگر روہنگیامسلمان جس طرح جلائے گئے یا سمندر کی بے رحم موجوں کے حوالے کیے گئے ہیں اس پہ زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں کیا جارہا عالمی ضمیر سویا ہو اہے کیونکہ ان ستم رسیدہ مظلوموں کا جرم مسلمان ہونا ہے تعجب یہ بھی ہے کہ اسلامی دنیاکے ستاون ملک بھی بدھ بھکشوؤں کو ان کی وحشت وبربریت سے روک نہیں پارہے اور نہ ہی ان مسلمانوں کے لیے کوئی جائے پناہ ڈھونڈ سکے ہیں ، یہاں بھی سعودی عرب کا کردار قابل ستائش ہے سعودیہ ایک عرصہ سے بہت سے برمی مسلمانوںکو پناہ دیے ہوئے ہے ترکی کے  وزیر اعظم طیب اردگان نے جس لہجہ میں برمی حکومت کو تنبیہ کی ہے وہ یقیناً اسلامی غیرت کا آئینہ دار ہے، پاکستانی حکومت نے بھی برمی مسلمانوں کے حقوق کی بات کر کے ہمدردی کا جو اظہار کیا ہے لائق تحسین ہے مگر یہی کچھ کا فی نہیں، پوری اسلامی دنیا کواس ظلم کے خلاف آواز اٹھاکر عملی اقدام کرنا چاہیے ، پاکستان کو قائدانہ کردار ادا کرے ، سعودی عرب ترکی کے ساتھ انڈونیشیا اور ملائشیا بھی ساتھ دیں ، اوآئی سی اس آواز کو پر زور انداز میں اٹھائے، عالمی ضمیر کو جھنجوڑکر ظلم کی راہیں مسدود کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے، رمضان المبارک مسلم امۃ کے جسد واحد کے ان رستے ہوئےزخموں کا ہر دلِ درد مند میں احساس اجاگر کرنے آیا ہے تواپنے دست دعا بلند کریں، مقہور و مظلوم اور محروم مسلمانوں کی ہر ممکن مدد کرنے کے کوشش کریں۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے