Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2021
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • 2017
    • 2018
  • فہمِ قرآن کورس

حج کرنے والوں کے لیے نصیحتیں

Written by شیخ علی بن عبدالرحمٰن الحذیفی، ترجمہ: شفقت الرحمن مغل 25 Oct,2015
  • font size decrease font size decrease font size increase font size increase font size
  • Print
  • Email

پہلا خطبہ:
ڈھیروں پاکیزہ اور برکتوں والی تمام تعریفیں اللہ کی رضا اور پسند کے مطابق اللہ کیلئے ہیں، دنیا اور آخرت میں وہی تعریف کے لائق ہے، میں اسکی بے بہا نعمتوں پر شکر گزار ہوں، اور میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں وہ یکتا ہے ، اسی کے لئے اسمائے حسنی ہیں، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اللہ کے بندے، چنیدہ رسول، اور برگزیدہ  خلیل ہیں، یا اللہ! اپنے بندے ، اور رسول ، آپکی اولاد اور پارسا صحابہ کرام پر اپنی رحمتیں ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔
حمد و صلاۃ کے بعد:
تقوی الٰہی ایسے اختیار کرو جیسے اختیار کرنے کا حق ہے، اور اسلام کے مضبوط کڑے کو اچھی طرح تھام لو۔
مسلمانو!اللہ تعالی کی تم پر ہونے والی عظیم رحمت کو یاد کرو، کہ اللہ تعالی نے تمہیں ایسی چیزیں سیکھا دیں جو تم نہیں جانتے تھے، اللہ تعالی نے تم پر انواع و اقسام کی عبادات کے ذریعے بھی احسان کیا، جو تمہیں برائی اور شر سے پاک کرتی ہیں، تمہیں ہر عبادت کے بدلے میں دنیاوی اور اخروی فوائد حاصل ہوتے ہیں، اگر ہمیں اللہ تعالی عبادات نا سیکھاتا تو ہم گناہوں اور گھٹیا حرکتوں میں ملوث ہوتے، فرمان باری تعالی ہے:
وَلَوْلَافَضْلُ اللهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَا زَكَى مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَلَكِنَّ اللهَ يُزَكِّي مَنْ يَشَاءُ وَاللهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (النور : 21)
 ’’اور اگر اللہ تعالی کا تم پر فضل اور رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاکباز نہ ہوتا، لیکن اللہ تعالی جسے چاہتا ہے، اسے پاکیزہ بناتا ہے، اور اللہ تعالی سننے والا اور جاننے والا ہے‘‘
ایسے ہی فرمایا:
يَمُنُّ عَلَيْكُمْ أَنْ هَدَاكُمْ لِلْإِيمَانِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (الحجرات : 17)
’’اللہ کا تم پر یہ احسان ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کیلئے ہدایت دی، اگر تم سچے ہو‘‘
ایک مقام پر فرمایا:
 وَمَنْ لَمْ يَجْعَلِ اللهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِنْ نُورٍ
’’اور جس کیلئے اللہ تعالی روشنی نہ بنائے اسکے لئے کوئی روشنی نہیں ہے‘‘(النور : 40)
اسی طرح فرمایا:
 وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُرْشِدًا
’’اور جس کو اللہ تعالی گمراہ کردے، آپکو اسکے لئے کوئی بھی رہنما نہیں ملے گا‘‘(الكہف : 17)
حج فرض ادا کیا جائے یا نفل ہر صورت یہ عظیم ترین عبادات میں شامل ہے،  حج کا دنیا و آخرت میں عظیم اجر وثواب اور اسکے فوائد اسی کو حاصل ہوسکتے ہیں، جو حج کی نیت اللہ کیلئے خالص کریگا، اپنے حج میں نیکی، اور سنت رسول اللہ پر گامزن رہے گا۔
حج مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع ہے، اس میں علماء، عوام الناس، حکمران، رعایا، مرد و خواتین، چھوٹے بڑے، توانا وکمزور، امیر و غریب سب جمع ہوتے ہیں۔
حج کے ارکان، شرائط، واجبات، آداب، فضائل، اور اخلاقی اقدار ہیں، جو انہیں مکمل کر لے گا اسکے گناہ مٹا دئے جائیں گے، اور نیکیاں بڑھا دی جائیں گی، اور جنتوں میں اس کے درجات بلند ہونگے۔
فرمانِ رسالت ہے: ’’جس شخص نے حج میں بیہودگی ، اور فسق کا ارتکاب نہیں کیا، وہ ایسے واپس لوٹتا ہے جیسے اسکی ماں نے اسے آج جنم دیا ہو‘‘ (بخاری، مسلم)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے: ’’حج مبرور کی جزا صرف جنت ہی ہے‘‘ (بخاری و مسلم)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’کیا تمہیں علم ہے!؟ اسلام گزشتہ تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے، ہجرت بھی سابقہ گناہوں کو مٹا دیتی ہے، اور حج بھی پچھلے تمام گناہوں کو صاف کردیتا ہے‘‘ (مسلم)
حج کیلئے مسلمان اسلامی بھائی چارے کی بنیاد پر جمع ہوتے ہیں، اور وہ آپس میں شفقت، اُنس، تعاون، صلہ رحمی، اور ایک دوسرے پر خرچ بھی کرتے ہیں، فرمانِ الہی ہے:
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ(الحجرات : 10)
’’بیشک تمام مؤمن آپس میں بھائی ہیں‘‘
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
’’مسلمانوں کی آپس میں محبت، شفقت، اور اُنس کی مثال ایک جسم کی مانند ہے، جیسے ہی اسکا ایک عضو  تکلیف میں ہو تو سارا جسم  بے چینی اور بخار کی سی کیفیت میں مبتلا رہتا ہے‘‘ (بخاری و مسلم)
کتنے ہی عمدہ ہیں وہ آداب و اخلاق جن کے بارے میں مسلمان کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ حج اور بعد از حج بھی ان سے متصف رہے، لیکن حج میں انکا خیال رکھنا زیادہ ضروری ہے، ان آداب میں  بلا وجہ کے لڑائی جھگڑے سے اجتناب کرنا شامل ہے کیونکہ یہ بغض و عداوت ، تعصب، اور کینے کا باعث بنتا ہے۔
حج میں رنگ برنگے لوگ یکجا ہوتے ہیں جو کہ آپس میں لڑائی جھگڑے کا باعث ہے، اسی لئے مسلمانوں کو حج میں لڑائی جھگڑے سے منع کردیا گیا، چنانچہ فرمان الہی ہے:
الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ
 ’’حج کے مہینے معلوم ہیں، چنانچہ جو ان مہینوں میں حج کا پختہ ارادہ کر لے، تو وہ حج میں بیہودگی، فسق اور لڑائی جھگڑا مت کرے‘‘(البقرة : 197)
اور انہی اچھی عادات میں صدقہ ، کھانا کھلانا، سلام کرنا، نرمی سے گفتگو کرنا بھی شامل ہے، کیونکہ حج نیکی، صدقات اور دل کو صاف کرنے کا موسم ہے، "حج مبرور" کی یہی تفسیر کی گئی ہے۔
انہی اخلاقی اقدار میں حرام امور اور غلط گفتگو سے اجتناب اور ذکر الہی کیساتھ ساتھ کثرت سے تلبیہ کہنا، اور تلاوتِ قرآن بھی شامل ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’بیت اللہ کا طواف، صفا ، مروہ کی سعی اور  جمرات کو کنکریاں مارنا ذکر الہی کیلئے ہی ہے‘‘(مسند احمد) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیاہے، اور اس میں حج کے تمام اعمال شامل ہیں۔
جن اخلاقیات کا حکم دیا گیا ہے ان میں مسلمانوں کیلئے اپنے دل کو صاف رکھنا بھی شامل ہے، دل کو صاف رکھنا انسان پر اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے، اللہ تعالی نے مسلمانوں کو اس خوبی سے متصف کرتے ہوئے فرمایا:
وَالَّذِيْنَ جَاءُوْا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْإِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِيْنَ آمَنُوْا رَبَّنَآ إِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ
اور جو لوگ انکے بعد آئے وہ کہتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں اور ہم سے پہلے ایمان میں سبقت لے جانے والے ہمارے بھائیوں کو بھی بخش دے، اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کیلئے کینہ مت پیدا فرما، اے ہمارے رب بیشک تو رؤف و رحیم ہے(الحشر : 10)
چنانچہ مسلمان مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہے تو رحمت کا مستحق اور حفظِ الہی میں رہتا ہے، اللہ تعالی نے نفاق سے توبہ کرنے والوں کے بارے میں فرمایا:
إِنَّ الْمُنَافِقِيْنَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِيْرًا إِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا وَأَصْلَحُوْا وَاعْتَصَمُوْا بِاللهِ وَأَخْلَصُوْا دِيْنَهُمْ لِلهِ فَأُوْلٰٓئِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَسَوْفَ يُؤْتِ اللهُ الْمُؤْمِنِيْنَ أَجْرًا عَظِيْمًا(النساء : 146-145)
’’بلاشبہ منافقین آگ کے نچلے گھڑے میں ہونگے، اور آپ انکے لئے کوئی مدد گار نہیں پائیں گے ہاں! ان میں سے جن لوگوں نے توبہ اور اپنی اصلاح کر لی اور اللہ (کے دین) کو مضبوطی سے پکڑ لیا اور اللہ کے لیے دین کو خالص کرلیا تو ایسے لوگ مومنوں کے ساتھ ہوں گے اور اللہ تعالیٰ عنقریب مومنوں کو بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا‘‘
سیدناعبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین چیزوں میں کسی مسلمان کا دل  کمی نہیں کرتا، اللہ کیلئے خالص عمل، مسلم حکمرانوں کیلئے خیر خواہی، اور مسلمانوں کیساتھ اجتماعیت قائم  رکھنا، کیونکہ دعا مسلمانوں کی جماعت کو شامل ہوتی ہے‘‘
 (ترمذی، احمد، ابن ماجہ)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ: ’’اللہ کیلئے اخلاص، حکمرانوں کیلئے خیر خواہی، اور مسلمانوں میں اجتماعیت قائم رکھتے ہوئے اعلان بغاوت نہ کرنا؛ دل سے کینہ، حسد، مکر وفریب اور دھوکہ دہی کو دل سے مٹا دیتا ہے، کیونکہ کسی بھی مسلمان میں ان تین چیزوں کا جمع ہونا  شیطان سے حفاظت کا ضامن ہے اوراس طرح مسلمان  نجات و سعادت پانے کیلئے مسلمانوں کی دعا میں شامل ہوجاتا ہے اور ایک مسلمان کی اسلام کے حفاظتی قلعے میں حفاظت کی جاتی ہے۔
ہر مسلمان حج میں مسلمانوں کے اجتماع و اتحاد سے خوش ہوتا ہے، اور جو کوئی مسلمان حج کے تمام ارکان پورے کر لے تو وہ اپنے سمیت سب مسلمانوں کیلئے اچھا کام کر رہا ہے، اور جس کا حج درست ہوجائے، اسکی ساری زندگی سنور جاتی ہے۔
اور جو شخص حج میں مسلمانوں کو اذیت دینے کیلئے آتا ہے، یا گناہ کرنے آتا ہے یا اسلام سے متصادم مذموم مقاصد کیلئے آئے ، یا حج کی تعلیمات کو منحرف نظریات ، یا خود ساختہ اہداف سے بدلنے کیلئے آئے تو اس نے اللہ کے مقدس ترین شہر میں الحاد کی کوشش کی، اور اللہ تعالی سے کسی انسان کی نیت و اعمال سمیت کوئی بھی چیز مخفی نہیں ہے، وہ تو سینوں کے بھید بھی جانتا ہے، اور پروردگار ہی اللہ کے مقدس شہر میں الحاد پھیلانے کی سزا دے گا، فرمانِ الہی ہے:
وَمَنْ يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ(الحج : 25)
’’اور جو کوئی بھی اس میں الحاد کی کوشش کریگا ہم ایسے لوگوں کو درد ناک عذاب چکھائیں گے‘‘
اے انسان! تمہیں گناہ کا حکم دینے والا کبھی بھی فائدہ نہیں پہنچا سکے گا، اور نہ ہی اللہ کی سزا سے تمہیں بچا پائے گا، اور تمہیں شیطان کی اطاعت پر ندامت بھی اٹھانی پڑے گی۔
حج کیلئے ہر سال ہونیوالا یہ اسلامی اجتماع، یہ مضبوط اسلامی اخوت اور حج کے مناسک ادا کرنے کیلئے سب کا متحد ہونا؛ ہمیں حج کے وہ فوائد یاد کرواتا جن سے مسلمان مستفید ہوتے ہیں ، لا علم افراد اہل علم سے سیکھتے ہیں، مسلمان ایک دوسرے کا تعارف کرتے ہیں، ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے کوئی کمی ہو تو اسے پورا کرتے ہیں، دین کی وجہ سے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، دنیا کی اصلاح کا باعث بننے والے اعمال پر تعاون پیش کرتے ہیں، اور ان مقدس جگہوں پر قبول ہونے والی دعاؤں سے مستفید ہوتے ہیں، آخرت کیلئے اچھے نتائج لیکر واپس ہوتے ہیں، اور جن کیلئے انہوں نے دعائیں کی ہوں انکے لئے مقبول دعائیں لیکر جاتے ہیں۔
ایسے ہی فرزندان توحید کا یہ منظر اور بابرکت اجتماع  مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے درمیان الفت کا سماں پیش کرتا ہے حالانکہ مسلمان گروہ بندیوں میں بٹے ہوئے ہیں، اور ہر خیر خواہ مسلمان یہ کہتا ہے کہ: "کاش! کہ مسلمان متحد ہوجائیں!!، اور حق  کیلئے ایسے ہی جمع ہوجائیں جیسے حج میں جمع ہوتے ہیں!!" یہ شخص مسلمانوں کے اختلافات دیکھ کر حسرت میں ڈوب جاتا ہے، اور ایسی جماعتوں کے بارے میں حیران ہو جاتا ہے جو سلف صالحین کے منہج اور قرآن و سنت کی  صحیح تفسیر و تشریح سے دور ہو گئیں، انہوں نے راسخ علمائے کرام کو دھتکار دیا، جسکی وجہ سے دین کے صحیح فہم سے مستفید نہ ہوسکے، اور آخر کار خود تو گمراہ تھے ہی، چمکتی دمکتی باتوں سے بہت سارے نوجوانوں کو بھی گمراہ کردیا، اور انہیں پر امن تربیت گاہوں سے  نکال کر فتنہ تکفیر و  خودکشی کی جانب لے گئے، اور انہوں نے معصوم جانوں کا خون بہایا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا تھا:
’’میرے بعد کافر مت ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو‘‘ (بخاری و مسلم)
مسلمانو!اختلافات اور فرقہ بندیوں کے اسباب پہچانو، گمراہ کن نظریات کے ذریعے منحرف ہونے  کے ذرائع تلاش کرو، اور پھر ان اسباب و ذرائع کے خاتمے کیلئےاپنا کردار ادا کرو، کیونکہ ہر مسئلے کا حل اسلام میں کتاب اللہ یا سنت رسول اللہﷺ کی شکل میں موجود ہے، پوری امت کو اپنی دگر گوں صورت حال میں بھی تمہاری مثبت جد و جہد اور کوششوں کا انتظار ہے۔
فرمانِ الہی ہے:
وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا  ۠وَاذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ اِذْ كُنْتُمْ اَعْدَاۗءً فَاَلَّفَ بَيْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِھٖٓ اِخْوَانًا  ۚ وَكُنْتُمْ عَلٰي شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَكُمْ مِّنْھَا  ۭ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰيٰتِھٖ لَعَلَّكُمْ تَھْتَدُوْنَ وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ۭوَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ وَلَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِيْنَ تَفَرَّقُوْا وَاخْتَلَفُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَھُمُ الْبَيِّنٰتُ  ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ لَھُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌيَّوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوْهٌ وَّتَسْوَدُّ وُجُوْهٌ ۚ فَاَمَّا الَّذِيْنَ اسْوَدَّتْ وُجُوْھُھُمْ  ۣاَكَفَرْتُمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ وَاَمَّا الَّذِيْنَ ابْيَضَّتْ وُجُوْھُھُمْ فَفِيْ رَحْمَةِ اللّٰهِ  ۭ ھُمْ فِيْھَا خٰلِدُوْنَ(آل عمران :103-  107)
 اور اللہ کی  رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو اور اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جو اس نے تم پر اس وقت کی جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے۔ پھر اللہ نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی تو تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی بن گئے۔ اور تم تو آگ کے گڑھے کے کنارے پر کھڑے تھے کہ اللہ نے تمہیں اس سے بچالیا۔ اللہ تعالیٰ اسی انداز سے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم راہ راست کو پاسکو اور تم میں سے کچھ لوگ ایسے ہونا چاہئیں جو نیکی کی طرف بلاتے رہیں ، وہ اچھے کاموں کا حکم دیں اور برے کاموں سے روکتے رہیں اور ایسے ہی لوگ مراد پانے والے ہیں نیز تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور روشن دلائل آجانے کے بعد آپس میں اختلاف کرنے لگے۔ یہی لوگ ہیں جنہیں بہت بڑا عذاب ہوگا اس دن جب کہ کچھ چہرے روشن ہوں گے اور کچھ سیاہ ہو رہے ہوں گے تو جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے (انہیں کہا جائے گا) کیا تم ہی وہ لوگ ہو جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا تھا ؟ سو جو تم کفر کرتے رہے اس کے بدلے عذاب کا مزا چکھو، رہے وہ لوگ جن کے چہرے روشن ہوں گے تو یہ اللہ کے سایہ رحمت میں ہوں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلئے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اسکی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، اور ہمیں سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم  کی سیرت و ٹھوس احکامات پر چلنے کی توفیق دے میں اپنی بات کواسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے گناہوں کی بخشش مانگو وہ بخشنے والی رحیم ذات ہے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفات اللہ کیلئے ہیں جو زمین و آسمان کا پروردگار ہے، وہی عظمت و جلال اور کبریائی کا مالک ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اسکے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ اکیلا اور یکتا ہے ، وہی احسان کرنے والا، اور نعمتوں والا ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی اور سربراہ محمدﷺ اسکے صادق و امین بندے اور انبیائے کرام و رسولوں کے سربراہ ہیں ، یا اللہ !اپنے بندے اور رسول محمدﷺ آپکی آل ، اور تمام متقی صحابہ کرام رضوان اللہ علیم اجمعین پر اپنی رحمت ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔
حمد و صلاۃ کے بعد:
تقوی الہی اختیار کرو، اور اسی کی اطاعت کرو، کیونکہ تقوی الہی روزِ آخرت کیلئے بہترین زادِ راہ ہے۔
مسلمانو!تم میں سے جس شخص کو حج کی توفیق ملے تو وہ اپنے حج کا مکمل طور پر خیال کرے، اور حج کے تمام ارکان، واجبات، شرائط اچھی طرح ادا کرے، اور حج کے مستحبات سے روگردانی مت کرے، حج کا سب سے بڑا رکن وقوفِ عرفہ ہے، اس دن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اسی طرح طوافِ افاضہ، اور سعی ہیں۔
حج کے بڑے واجبات میں مزدلفہ میں رات گزارنا، رمی کرنا، منی میں راتیں گزارنا شامل ہیں۔
حج میں یوم النحر کے کام ترتیب کیساتھ ہیں، رمی، قربانی، حلق، طواف زیارت اور جس نے پہلے سعی نہیں کی وہ اب کر لے، اور ان کاموں کی ترتیب آگے پیچھے ہونے سے کوئی حرج نہیں ہے، صرف سعی طواف کے بعد ہی ہوگی۔
اپنے حج کے دوران اچھے کام کرو، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
 وَمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَيْرٍ يَّعْلَمْهُ اللّٰهُ    ڼوَتَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى ۡ وَاتَّقُوْنِ يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ
اور جو بھی تم اچھا کام کرو، اللہ تعالی اسے جانتا ہے، اور زادِ راہ ساتھ لیکر جاؤ، بلاشبہ بہترین زادِ راہ تقوی ہے، اور عقل والو! مجھ ہی سے ڈرو۔(البقرة : 197)
مسلمانو!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے حجۃ الوداع کے موقع پر  جو وصیت کی تھی اسکی حفاظت کرو، ابو امامہ رضی اللہ عنہفرماتے ہیں ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجۃ الوداع میں سنا تھا:’’اپنے رب سے ڈرو، پانچوں نمازیں قائم کرو، ماہِ رمضان کے روزے رکھو، اپنے حکمران کی اطاعت کرو، تو تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے‘‘ (یہ حدیث صحیح ہے، اسے ترمذی، اور احمد نے روایت کیا ہے)
مسلمانو!تم اسوقت عشرہ ذو الحجہ میں ہو، چنانچہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عشرہ ذو الحجہ سے بڑھ کر کوئی بھی دن  ایسا نہیں ہے جس میں کیا ہوا عمل اللہ کو زیادہ پسند ہو‘‘ صحابہ نے کہا: "جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں!؟" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں، ہاں اس شخص کا عمل افضل ہوسکتا ہے جو اپنی جان اور مال کیساتھ جہاد میں شریک ہوا اور ان میں سے کچھ بھی واپس نہ آیا‘‘
چنانچہ ان دنوں میں کثرت کیساتھ صدقہ ، روزے، ذکر الہی، اور نیک اعمال کرو، قرآن مجید میں "ایام معلومات" سے یہی مراد ہیں، فرمانِ الہی ہے:
 وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ فِيْٓ اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰي مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِيْمَةِ الْاَنْعَامِ    (الحج : 28)
’’اور "ایام معلومات" میں اللہ کی طرف سے عنائت شدہ جانوروں پر اللہ کا نام لیں‘‘
سیدناابن عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم بازار میں نکل کر ان دنوں میں تکبیرات کہا کرتے تھے، اور آپ دونوں کی تکبیرات کو سن کر لوگ بھی تکبیرات کہتے۔
اسی عشرہ میں یوم عرفہ بھی ہے، جس شخص نے اس دن کا روزہ رکھا تو وہ گزشتہ اور پیوستہ ایک ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
اللہ کے بندو!
اللہ تعالی نے تمہیں ایک ایسے کام کا حکم دیا ہے جسکی ابتدا  پہلے خود فرمائی، اور فرمایا:
إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
 یقینا اللہ اور اسکے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام پڑھو‘‘(الأحزاب: 56)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔اس لئے سید الاولین و الآخرین اور امام المرسلین پر درود پڑھو۔
اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صلَّيتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، اللهم بارِك على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما باركتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد۔
یا اللہ ! تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جا، یا اللہ! ہدایت یافتہ خلفائے راشدین ابو بکر، عمر، عثمان ، علی اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے راضی ہو جا، تابعین کرام اور قیامت تک انکے نقشِ قدم پر چلنے والے تمام لوگوں سے راضی ہوجا، یا اللہ ! انکے ساتھ ساتھ اپنی رحمت، اورکرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین!
یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما،یا اللہ! کفر اور تمام کفار کو ذلیل کردے ، یا اللہ! اپنے اور اسلام کے تمام دشمنوں کا غارت فرما،یا رب العالمین!
یا اللہ! مسلمانوں کے دلوں میں الفت ڈال دے، اور آپس میں لڑے ہوئے افراد میں صلح فرما دے، یا اللہ! انہیں سلامتی کا راستہ دیکھا، اور انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لا کھڑا فرما۔
یا اللہ! ہمیں دین کی سمجھ عطا فرما، یا اللہ! تمام مسلمانوں کو دین کی سمجھ عطا فرما، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے ہمیں اور تمام مسلمانوں کو دین کی سمجھ عطا فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر ڈٹ جانے والا بنا دے۔
یا اللہ! ہمیں ہدایت دینے کے بعد گمراہ مت کرنا، اور ہمیں اپنی طرف سے خاص رحمت سے نواز، بیشک تو ہی بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے۔
یا اللہ! تمام حجاج کرام کیلئے حج آسان بنا دے، یا اللہ! تمام حجاج کیلئے انکا حج آسان بنا دے، یا اللہ! انکی اور ہماری ، سب کی عبادات قبول فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! تمام حجاج کرام کو صحیح سلامت، اور نیکیوں کیساتھ انکے علاقوں تک واپس پہنچا، بیشک تو ہی ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! تمام فوت شدگان کو بخش دے، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہمیں اپنے نفس کے شر سے محفوظ فرما، اور ہمیں اپنے گناہوں کے شر سے بھی محفوظ فرما، یا اللہ! ہمیں ہر شریر کے شر سے محفوظ فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہم پر ظلم کرنے والوں سے ہمارا بدلہ چکا دے، اور ظالموں پر ہمیں غلبہ عطا فرما، یا اللہ! دنیا ہمارا اصلی ہدف مت بنا، یا اللہ! ہمارے تمام معاملات درست فرما۔
یا اللہ! بھوکے مسلمانوں کیلئے کھانے پینے کا بندو بست فرما، برہنہ افراد کیلئے لباس کا انتظام فرما، اور گھبرائے ہوئے لوگوں کو امن نصیب فرما، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے جلاوطن  اور بے گھر مسلمانوں کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! بیوقوف لوگوں کی کارستانیوں پر ہماری پکڑ نہ فرمانا، بیشک تو ہی معبود برحق ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔
یا اللہ! ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائی سے نواز، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے محفوظ رکھ۔

Read 773 times Last modified on 25 Oct,2015
Rate this item
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
(0 votes)
Tweet
  • Social sharing:
  • Add to Facebook
  • Add to Delicious
  • Digg this
  • Add to StumbleUpon
  • Add to Technorati
  • Add to Reddit
  • Add to MySpace
  • Like this? Tweet it to your followers!
Published in ستمبر 2015

Related items

  • حج کے بعد
    in ستمبر 2019
  • حج اور عمرہ کے مسائل ایک نظر میں
    in 2019جون /جولائی
  • خلیل اللہ کی قربانی
    in اگست 2018
  •  حاجی کےلیے خوشخبریاں
    in اگست 2018
  •  حاجی کےلیے خوشخبریاں
    in اگست 2018
More in this category: « فریضہ ٔحج اوراس کے ثمرات سیرت ابراہیمی کے کچھ پہلو »
back to top

مضمون نگار

  • ڈاکٹر مقبول احمد مکی ڈاکٹر مقبول احمد مکی
  • الشیخ  محمد طاہر آصف الشیخ محمد طاہر آصف
  • عبدالرشید عراقی عبدالرشید عراقی
  • بنت محمد رضوان بنت محمد رضوان
  • الشیخ ابو نعمان بشیر احمد الشیخ ابو نعمان بشیر احمد
  • الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی
  • حبیب الرحمٰن یزدانی حبیب الرحمٰن یزدانی
  • خالد ظہیر خالد ظہیر
  • راحیل گوہر ایم اے راحیل گوہر ایم اے
  • عطاء محمد جنجوعہ عطاء محمد جنجوعہ
  • ڈاکٹر عبدالحی المدنی ڈاکٹر عبدالحی المدنی
  • مدثر بن ارشد لودھی مدثر بن ارشد لودھی
  • محمد شعیب مغل محمد شعیب مغل
  • الشیخ محمد شریف بن علی الشیخ محمد شریف بن علی
  • حافظ محمد یونس اثری حافظ محمد یونس اثری
  • الشیخ محمد یونس ربانی الشیخ محمد یونس ربانی

About Usvah e Hasanah

اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا ماہنامہ تحقیقی، اصلاحی و دعوتی ماھنامہ مجلہ جس میں حالاتِ حاضرہ، کی مناسبت سے قرآن سنت کی روشنی میں مضامین اور تحقیقی مقالات شائع کئے جاتے ہیں

Contact us

ماھنامہ اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ، گلشن اقبال بلاک 5،پوسٹ بکس نمبر11106، پوسٹ کوڈ نمبر75300 کراچی پاکستان

Phone: +92 0213 480 0471
Fax: +92 0213 4980877
Email: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

facebook

good hits

 

  • sitemap
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2023 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
2015