کُلُّ نَفْسٍ ذَاۗىِٕقَۃُ الْمَوْتِ  ثُمَّ اِلَيْنَا تُرْجَعُوْنَ

 ہر شخص کو موت کا مزا چکھنا ہے۔ پھر تم ہماری طرف ہی لوٹائے جاؤ گے۔(العنکبوت57)
موت کوکثرت سے یاد کرنا چاہیے!
سیدناعبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نبیﷺ کے ساتھ تھا اتنے میں ایک مرد انصاری آپ کے پاس آیا اور سلام کیا پھر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! کونسا مومن افضل ہے تمام مومنوں میں سے؟ آپ نے فرمایا جس کے اخلاق اچھے ہوں پھر اس نے پوچھا کون سا دا نا ہے ان میں سے؟
آپ ﷺنے فرمایا:

أَکْثَرُهُمْ لِلْمَوْتِ ذِکْرًا وَأَحْسَنُهُمْ لِمَا بَعْدَهُ اسْتِعْدَادًا أُولَئِکَ الْأَکْيَاسُ (ابن ماجہ: 4259)

جو موت کو بہت یاد کرتا ہے اور موت کے بعد کے لئے اچھی تیاری کرتا ہے وہی عقلمند ہے۔
مسلمان کی دعا!

وَالَّذِيْنَ جَاۗءُوْ مِنْۢ بَعْدِہِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ(الحشر:)

نیز (یہ مال) ان لوگوں کا (حق ہے) جوان سب کے بعد آئے ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب بخش دے ہمیں بھی اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لئے کسی قسم کا کوئی کھوٹ نہ رکھ اے ہمارے رب بلاشبہ تو بڑا ہی شفیق انتہائی مہربان ہے۔
سیدہ ام درداء ؅ بیان کرتی ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺفرمایا کرتے تھے کہ :

دَعْوَۃُ الْمَرْءِالْمُسْلِمِ لِأَ خِیْہِ بِظَھْرِ الْغَیْبِ مُسْتَجَابَۃٌ ،عِنْدَ رَأْسِہِ  مَلَكٌ مُؤَ  كَّلٌ  كُلَّمَا دَعَا لِأَخِیْہِ بِخَیْرٍ،قَالَ الْمَلَكُ الْمُؤَ كَّلُ آمِیْن َ وَ لَكَ  بِمِثْلٍ۔

مسلمان آدمی کی وہ دعا قبول ہو تی ہے جو وہ اپنے بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے کرتا ہے ۔اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ مقرر ہے ،جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے دعا کرتا ہے تو مقرر فرشتہ کہتا ہے آمین اور تجھے بھی اس کی مثل عطا کیا جائے ۔(مسلم (2733)کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار باب فضل الدعاء للمسلمین بظھر الغیب)
سیدہ عائشہ؅ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ،بلا شبہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ان (اہل قبور) کےلیے دعا کروں
(صحیح: أحکام الجنائزو بدعھا (ص/239)احمد (6/252)
میت کی طرف سے روزوں کی قضائی دینا !
سیدہ عائشہ؅ ا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

مَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ صِیَامٌ صَامَ عَنْہُ وَلِیُّہٗ

جو شخص فوت ہوجائے اور اس کے ذمے روزے ہوں تو اس کا ولی اسکی طرف سے روزے رکھے گا۔
میت کی نذرپوری کرنا :
سیدنا سعد بن عبادہ ؄نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ :

اِنَّ اُمِّیْ مَاتَتْ وَعَلَیْھَا نَذْرٌ لَم ْتَقْضہ ِ فَقَالَ :اِقْضِہِ عَنْھَا

بےشک میری والدہ وفات پا گئی ہے اور اس کے ذمے نذر ہے (تو میں کیا کروں )؟آپ ﷺ نے فرمایا ،تم اس کی طرف سے نذرپوری کردو ۔(صحیح ابو داؤد (2828)
میت کی طرف سے کوئی بھی شخص قرض ادا کرسکتا ہے  !
سیدنا سلمہ بن اکوع ؄ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں موجود تھے کہ ایک جنازہ لایا گیا ۔لوگوں نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ اس کی نماز پڑھا دیجئے۔اس پر آپ ﷺ نے پوچھا :فَھَلْ عَلَیْہِ دَیْنٌ ؟کیا اس پر کوئی قرض ہے لوگوں نے بتایا کہ نہیں کوئی قرض نہیں ہے ۔ آ پ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ میت نے کچھ مال چھوڑابھی ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ نہیں کوئی مال نہیں چھوڑا ۔ آپ ﷺ  نے اس کی نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کردیا تو ایک صحابی نے آگے بڑھ کر اس قرض کی ذمہ داری لی تو آپﷺنے پھر نماز پڑھائی ۔
صالح اولاد جو بھی نیک کام کرے !

وَاَنْ لَّيْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰى(النجم39)

 اور یہ کہ انسان کے لیے وہی ہے جو اس نے کمایا۔
اور اولاد انسان کی کوشش اور کمائی میں سے ہی ہے جیسا کہ حدیث نبویﷺ ہےکہ

اَنَّ مِنْ اَطْیَبِ مَا اَكَلَ الرَّ جُلُ مِنْ کَسْبِہِ ،وَوَ                لَدُہٗ مِنْ کَسْبِہ
ِ

بے شک سب سے پاکیزہ چیز جسے انسان کھاتا ہے وہ اس کی (اپنے ہاتھوں کی )کمائی ہےاور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی میں سے ہی ہے۔(صحیح ابو داؤد(3013)
جنت میں درجات کی بلندی!
سیدناابو ہریرہ ؄سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ

اِنَّ اللہَ لَیَرْفَعُ الدَّ رَجَۃَ لِلْعَبْدِ الصَّا لِحِ فِیْ الْجَنَّۃِ ، فَیَقُوْلُ: یَا رَبِّ !أَنَّ لِیْ ھٰذِہِ ؟فَیَقُوْلُ :بِاِسْتِغْفَارِ وَلَدِكَ

بلا شبہ اللہ تعالیٰ جنت میں نیک بندے کا درجہ بلند فرماتے ہیں تو بندہ عرض کرتا ہے کہ اے اللہ !یہ درجہ مجھے کیوں دیا گیا ؟اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ،یہ درجہ تیرے لیے تیرے بیٹے کی استغفار سے حاصل ہوا ہے۔
(احمد (6/41) (ابوداؤد :5142۔ابن ماجہ :3669)۔
میت کی طرف سے حج کرنا!
سیدنا بریدہ ؅ سے روایت ہے کہ

بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَی أُمِّي بِجَارِيَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ قَالَ فَقَالَ وَجَبَ أَجْرُکِ وَرَدَّهَا عَلَيْکِ الْمِيرَاثُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللّٰہِ إِنَّهُ کَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَصُومُ عَنْهَا قَالَ صُومِي عَنْهَا قَالَتْ إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ حُجِّي عَنْهَا

میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آئی اور اس نے عرض کیا کہ میں نے اپنی ماں پر ایک باندی صدقہ کی تھی اور وہ فوت ہوگئی ہے آپ ﷺنے فرمایا تیرا اجر لازم ہے اور وراثت نے تجھ پر اسے لوٹا دیا اس عورت نے عرض کیا کہ اس پر ایک ماہ کے روزے بھی لازم تھے کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟ آپ ﷺنے فرمایا تو اس کی طرف سے روزے رکھ لے اس عورت نے عرض کیا کہ میرں ماں نے حج نہیں کیا تھا کیا میں اس کی طرف سے حج بھی کر لوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا اس کی طرف سے حج بھی کر لے۔ (مسلم :1149)
صدقہ جاریہ اور اچھے اثرات!
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:

اِنَّا نَحْنُ نُـحْيِ الْمَوْتٰى وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوْا  وَاٰثَارَہُم  (یٰسین)

بلاشبہ ہم ہی مردوں کو زندہ کرتے ہیں ۔ ہم ان کے وہ اعمال بھی لکھتے جاتے ہیں جو وہ آگے بھیج چکے اور وہ آثار بھی جو پیچھے چھوڑ گئے۔
سیدنا ابوہریرہ ؄سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ

’’جب انسان مر جاتا ہے تو تین اعمال کے علاوہ تمام اعمال منقطع ہو جاتے ہیں
(1)صدقہ جاریہ
(2)وہ علم جس سے نفع اٹھایا جائے
(3) نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرتی رہے۔   (مسلم:1631-الوصیۃ)
مسجد یا مسافر خانے کی تعمیر جو وہ اپنی زندگی میں کر گیا ہو !
سیدنا ابو ہریرہ ؄سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إِنَّ مِمَّا يَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِهِ وَحَسَنَاتِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ عِلْمًا عَلَّمَهُ وَنَشَرَهُ وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَکَهُ وَمُصْحَفًا وَرَّثَهُ أَوْ مَسْجِدًا بَنَاهُ أَوْ بَيْتًا لِابْنِ السَّبِيلِ بَنَاهُ أَوْ نَهْرًا أَجْرَاهُ أَوْ صَدَقَةً أَخْرَجَهَا مِنْ مَالِهِ فِي صِحَّتِهِ وَحَيَاتِهِ يَلْحَقُهُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِ

مومن کے مرنے کے بعد بھی جن اعمال اور نیکیوں کا ثواب اسے ملتا رہتا ہے ان میں سے چند اعمال یہ ہیں علم جو لوگوں کو سکھا کر پھیلایا (اس میں تدریس، وعظ، تصنیف وافتاء وغیرہ سب داخل ہیں) اور جو صالح اولاد چھوڑی اور قرآن کریم (مصحف) جو میراث میں چھوڑا یا کوئی مسجد بنائی یا مسافر خانہ بنایا یا کوئی نہر جاری کی یا جیتے جاگتے صحت وتندرستی میں اپنی کمائی سے کچھ صدقہ کر دیا ان سب کا اجر اسے مرنے کے بعد ملتا رہے گا۔   (ابن ماجہ :242-المقدمہ)
کفارومشرکین کووفات کے بعد کسی چیزکا بھی فائدہ نہیں ہوگا!
عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ؄سے روایت ہے کہ

اَنَّ الْعَاصَ بْنَ وَائِلٍ أَوْصَی أَنْ يُعْتِقَ عَنْهُ مِائَةُ رَقَبَةٍ فَأَعْتَقَ ابْنُهُ هِشَامٌ خَمْسِينَ رَقَبَةً فَأَرَادَ ابْنُهُ عَمْرٌو أَنْ يُعْتِقَ عَنْهُ الْخَمْسِينَ الْبَاقِيَةَ فَقَالَ حَتَّی أَسْأَلَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللّٰہِ إِنَّ أَبِي أَوْصَی بِعَتْقِ مِائَةِ رَقَبَةٍ وَإِنَّ هِشَامًا أَعْتَقَ عَنْهُ خَمْسِينَ وَبَقِيَتْ عَلَيْهِ خَمْسُونَ رَقَبَةً أَفَأُعْتِقُ عَنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَوْ کَانَ مُسْلِمًا فَأَعْتَقْتُمْ عَنْهُ أَوْ تَصَدَّقْتُمْ عَنْهُ أَوْ حَجَجْتُمْ عَنْهُ بَلَغَهُ ذَلِکَ

بے شک عاص بن وائل نے وصیت کی تھی کہ (مرنے کے بعد) اس کی طرف سے سو غلام آزاد کئے جائیں۔ پس اس کے بیٹے ہشام نے پچاس غلام آزاد کئے اور اس کے دوسرے بیٹے عمر نے بقیہ پچاس غلام آزاد کرنے کا ارادہ کیا۔ لیکن اس نے کہا کہ پہلے میں اس سلسلہ میں رسول اللہﷺ سے دریافت کر لوں پس وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے باپ نے سو غلام آزاد کرنے کی ہم کو وصیت کی تھی (میرے بھائی) ہشام نے پچاس غلام آزاد کر دیئے ہیں اور میرے ذمہ بقیہ پچاس غلاموں کو آزاد کرنا باقی ہے تو کیا میں اپنے باپ کی طرف سے ان کو آزاد کردوں؟ آپ نے فرمایا اگر وہ (تیرا باپ) مسلمان ہوتا اور تم اس کی طرف سے غلام آزاد کرتے یا اس کی طرف سے صدقہ کرتے یا اس کی طرف سے حج کرتے تو اس کو ان چیزوں کا ثواب ملتا۔ (لیکن چونکہ اس کی موت حالت کفر میں ہوئی ہے اس لئے اب اس کے لئے کوئی عمل مفید نہیں ہوگا)  (ابوداؤد:2883-الوصایا)

وآخردعوان ان الحمد للہ رب العٰلمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے