زوجات رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کل تعداد 12 تھی۔ جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو ان میں سے 10 حیات تھیں. سیدہ خدیجہ اور سیدہ زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہ ما سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں ہی انتقال فرما چکی تھیں۔
خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا
سودیٰ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا
عائشہ بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا
حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا
زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا
أم سلمہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا
زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا
جویریہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا
صفیہ بنت حیی بن أخطب رضی اللہ عنہا
أم حبیبہ رملہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا
ماریہ بنت شمعون المصریہ رضی اللہ عنہا
میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کے وقت ان میں سے کتنی کنواری تھیں اور کتنی پہلے سے شادی شدہ؟
شادی کے وقت صرف ایک کنواری تھیں اور وہ ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا، جبکہ باقی سب ہی ثیبات تھیں۔
کیا سب کی سب عرب تھیں؟
جی ہاں، سب کی عرب تھیں ما سوائے سیدہ ماریہ رضی اللہ عنہا کے، وہ جزیرہ العرب کے باہر سے تھیں اور ان کا تعلق مصر کی کی سر زمین سے تھا۔
کیا وہ سب کی سب مسلمان تھیں؟
جی ہاں، سب کی سب مسلمان تھیں ما سوائے دو کے: سیدہ صفیہ یہودیہ تھیں اور سیدہ ماریہ مسیحیہ تھیں، رضی اللہ عنہن جمیعاً
کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان تمام شادیوں کا سبب شہوت تھی؟
اگر حبیبنا صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی شدہ زندگی پر ایک نظر ڈالی جائے تو ہم یہ جان لیتے ہیں کہ شہوت تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے ختم ہی ہو چکی تھی، لیجئے اس بار عقلی دلیل دیتا ہوں:
1 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شروع سے لیکر 25 سال کی عمر تک کنوارے رہے۔
2 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 25 سال سے لیکر 50 سال کی عمر تک (یہ بات ذہن میں رکھیئے کہ یہی عمر حقیقی جوانی کی عمر ہوتی ہے) ایک ایسی عورت سے شادی کیے رکھی جو کہ نہ صرف آپ ﷺ سے 15 برس بڑی تھیں بلکہ اس سے قبل دو اور اشخاص کے نہ صرف نکاح میں رہ چکی تھیں بلکہ ان سے اولادیں بھی تھیں۔
3 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 50 سال کی عمر سے 52 سال کی عمر تک بغیر شادی کے (بغیر بیوی کے) حالت افسوس میں رہے اپنی پہلی بیوی کی وفات کی وجہ سے۔
4 رسول اللہ ﷺنے 52 سال کی عمر سے لیکر 60 سال کی عمر کے درمیانے عرصے میں متعدد شادیاں کیں (جن کے سیاسی، دینی اور معاشرتی وجوہات ہیں۔)
کیا یہ بات معقول لگتی ہے کہ 52 سال کی عمر کے بعد ہی ساری شہوت کہل کر سامنے آ جاتی ہے؟
اور کیا یہ بات بھی معقول ہے کہ شادیوں کو پسند کرنے والا شخص، عین شباب میں، ایک ایسی ثیب عورت سے شادی کرے جو اس سے پہلے دو شادیاں کر چکی ہو اور پھر اس عورت کے ساتھ بغیر کوئی دوسری شادی کیے 25 سال بھی گزارے۔
اور پھر اس عورت کی وفات کے بعد دو سال تک بغیر شادی کیے رکا رہے صرف اس عورت کی تکریم اور اس کے ساتھ وفاء کے طور…
سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شادی فرمائی وہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا سے تھی، اور بوقت شادی سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا کی عمر اسی (80) سال تھی، یہ زمانہ اسلام میں ہونے والی پہلی بیوہ تھیں. ان سے سرکارِ دوعالم اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی کا مقصد نہ صرف ان کی عزت افزائی کرنا تھی بلکہ ان جیسی اور بیوہ خواتین کو معاشرے میں ایک با عزت مقام عطا فرمانا تھا جس کی ابتداء آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے آپ سے فرمائی. چاہتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف دوسروں کو ایسا کرنے کا حکم بھی فرما سکتے تھے مگر نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یہ عمل فرما کر آئندہ بنی نوع آدم کیلئے ایک مثال قائم کر دی.
یہ سب کچھ کہنے کے بعد ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ:
نبی مکرم ﷺنے دو طریقوں سے شادیاں کیں:
1 محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت ایک مرد (صرف سیدہ خدیجہ سے شادی کی)
2 محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت ایک رسول (باقی ساری خواتین سے شادیاں کیں)
کیا محمد رسول اللہ اکیلے ہی ایسے نبی ہیں جنہوں نے متعدد شادیاں کیں یا دوسرے نبیوں نے بھی ایسا کیا؟
جی ہاں۔ کئی رسولوں اور نبیوں نے (مثال کے طور پر) سیدنا ابراہیم، سیدنا داؤود اور سیدنا سلیمان صلوات اللہ وسلامہ علیہم أجمعین نے ایسا کیا.
اور یہ سب کچھ آسمانی کتابوں میں لکھا ہوا ہے، تو پھر بات کیا ہے کہ مغربی ممالک اسی بات کو ہی بنیاد بنا کر ہم پر حملے کرتے ہیں؟ جبکہ حقیقت کا وہ نہ صرف اعتراف کرتے ہیں بلکہ یہ سب کچھ ان کے پاس لکھا ہوا بھی ہے۔
آئیے اب ان سیاسی، اجتماعی اور دینی وجوہات پر بات کرتے ہیں جن کی بناء پر سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو متعدد شادیاں کرنا پڑیں:

متعدد شادیوں کی وجوہات

تاکہ اسلام نہایت ہی اہتمام سے اپنی مکمل خصوصیات اور تفاصیل کے ساتھ (مثال کے طور پر نماز اپنی پوری حرکات و سکنات کے ساتھ ) نسل در نسل چلتا جائے. تو اس کیلئے تو بہت ہی ضروری تھا کہ لوگ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کےگھر میں داخل ہوں اور وہاں سے یہ ساری تفاصیل ملاحظہ کریں اور امت کی تعلیم کیلئے عام کریں.
اس مقصد کیلئے اللہ سبحانہ و تعالی نےسیدہ عائشہ سے رسول اکرم ﷺ کی شادی لکھ دی، ان کی کم عمری کی بنا پر ان میں سیکھنے کی صلاحیتیں زیادہ تھیں (عربی مقولہ ہے: العلم فی الصغر کالنقش علی الحجر بچپن میں سیکھا ہوا علم پتھرپر نقش کی مانند ہوتا ہے) اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺکے وصال کے بعد بیالیس (42) برس زندہ رہیں اور دین کی ترویج و اشاعت کا کام کیا۔
اور آپ رضی اللہ عنہا لوگوں میں سب سے زیادہ فرائض و نوافل کا علم رکہنے والی تھیں۔ اور زوجات الرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اجمالی طور پر روایت کردہ احادیث کی تعداد تین ہزار 3000ہے۔
جہاں تک سیدہ عاشہ رضی اللہ عنہا کی کم عمری کی شادی سے شبہات پیدا کئے جاتے ہیں یہ تو عرب کے صحرا کے دستورتھے کہ ایک تو بچیاں بھی ادہر جلدی بلوغت کو پونہچا کرتی تھیں اور دوسرا کم سنی میں شادیاں بھی کی جاتی تھیں، اور پھر یہ دستور اس زمانے میں صرف عربوں میں ہی نہیں تھا بلکہ روم و فارس میں بھی یہی ہوتا تھا.

دوسری وجہ:

تاکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ایک ایسا رشتے باندھ دیا جائے جو امت کو مضبوطی سے جکڑے رکہے۔ یہی وجہ تھی کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابو بکر کی بیٹی سے شادی فرمائی۔ سیدنا عثمان سے اپنی دو بیٹیوں کی شادی فرمائی اور اپنی تیسری بیٹی کی شادی سیدنا علی سے کی۔ رضی اللہ عنہم جمیعا وأرضاہم

تیسری وجہ:

بیواؤں کے ساتھ رحمت والا سلوک اور برتاؤ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود بیواؤں (سیدہ سودہ، أم سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہن) سے شادیاں فرمائیں

چوتھی وجہ:

اسلامی شریعت کا مکمل طور پر نفاذ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود اپنے آپ پر لاگو کرکے دوسروں اور بعد میں آنے والے مسلمانوں کیلئے اسوہ بنادیا. چاہے یہ بیواؤں کی عزت و تکریم کا معاملہ تھا یا اسلام میں داخل ہونے والے ان نو مسلموں کے ساتھ رحمت و شفقت کے اظہار کیلئے تھیں مثال کے طور پر سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا سے شادی جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے والد کے اسلام میں داخل ہونے کے بعد فرمائی. اور سیدہ صفیہ کی عزت و منزلت کو یہودیوں میں ایک مثال بنا دیا.

پانچویں وجہ:

محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم – تاکہ دنیا کے ہر خطے اور طول و عرض کے ملکوں تک محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے دِلوں میں گھرکر جائے، اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ ماریا (مصریہ) سے شادی کر کے خطہ عرب سے باہر کے ملکوں کو بھی اپنی محبت میں پرو کر رکھ دیا، اور اسی طرح سیدہ جویریہ سے شادی کا معاملہ ہے جو کہ ان کے قبیلہ (بنو المصطلق) کے اسلام لانے کا سبب بنا، حالانکہ اس وقت یہ سارا قبیلہ غزوہ بنی المصطلق کے بعد مسلمانوں کی قید میں تھا جو کہ بذاتِ خود ایک بہت ہی مشہور واقعہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے