Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2021
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • 2017
    • 2018
  • فہمِ قرآن کورس

شام میں فلسطین کی تاریخ کو دہرایا جا رہا ہے

Written by عطاء محمد جنجوعہ 10 Apr,2016
  • font size decrease font size decrease font size increase font size increase font size
  • Print
  • Email

اسرائیل نے باہر سے آنے والے یہودیوں کو آباد کرنے کے لیے نئی بستیاں تعمیر کیں اور معاشی مراعات سے نوازا لیکن مقامی فلسطنیوں کا جینا حرام کر دیا اگر کسی فلسطینی مسلمان کی مزاحمت پر ایک یہودی ہلاک ہوجاتا تو اس قصبہ پر بمباری شروع ہوجاتی اس طرح فلسطینی ہجرت کرکے سرحدی علاقوں میں کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہوتے رہے جو خوراک کی قلت پر مردار جانوروں کا گوشت کھا کر پیٹ کی آگ بجھاتے رہے تا حال اسرائیل میں یہودیوں کی تعداد میں اضافہ جاری ہے جبکہ ہجرت کی وجہ سے مسلمانوں کی تعداد کم ہو رہی ہے۔
شام میں بشار الاسد کے حامی قلیل تعداد میں ہیں لیکن وہ ملک کے اہم اور حساس عہدوں پر چھائے ہوئے ہیں۔شام کے مقامی لوگوں نے عرب بہار سے متاثر ہوکر جمہوری حقوق کے لئے احتجاج کیا تو شامی فوج نے ان کو گولیوں سے چھلنی کر دیا۔ عوام کی طرف سے مزاحمت شدت اختیار کر گئی تو سرکاری طیاروں نے اُن پر بمباری شروع کر دی دو لاکھ سے زیادہ بے گناہ شہری ہلاک ہوچکے ہیں اس کے باوجود تحریک حریت میں کمی نہ ہوئی جس طرح لٹیرا موقع کی مناسبت سے واردات کرتا ہے اسی طرح اہل مغرب نے عراق میں داعش کو جنم دیا جس نے آناً فاناً ایک علاقہ پر قبضہ کر لیا اور دہشت گردوارداتوں کی وجہ سے جہاد کو بدنام کر رہی ہے شام کے مزاحمت کاروں نے بعض علاقوں پر کنٹرول حاصل کرلیا تو اُس وقت داعش نے شام میں مداخلت شروع کر دی اور نام نہاد خلافت تسلیم کرنے کے لیے مقامی مزاحمت کاروں سے برسرپیکار ہوگئی۔امریکہ مشرق وسطی میں آمروں کا تختہ الٹنے تک جمہوریت کے متوالوں کی سرپرستی کرتا رہا لیکن شام میں بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر لی توروس نے سگنل ملنے پر داعش کی آڑ میں کارپٹ بمباری شروع کر دی۔ روس اور شام کی مشترکہ فوج شمالی شام کے جن علاقوں میں آپریشن کررہی ہے وہاں ترکمان اور سنی قبائل آباد ہیں تاکہ بشار کے مخالفین نقل مکانی کر جائیں اور وہاں روسی فوج کے لئے محفوظ ایربیس اور ٹھکانے بنائے جا سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں سے بشار کے مخالفین لاکھوں کی تعداد میں شام سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے ترکی نے ہزاروں کوپناہ دی ۔ دیگر مہاجرین سرحدوں پر براجمان ہیں اہل یورپ کے مسلمان ہونے کی پاداش میں ان پر دروازے بند کر دیئے۔ فلسطین کی تاریخ کو شام میں دوہرایا جا رہا ہے۔ ایران، عراق اور لبنان سے بشار کے اقتدار کو سہارا دینے کیلئے  پاسداران انقلاب کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ جہاں وہ حکومت کو عسکری امداد دے رہے ہیں وہاں شام میں مستقل سکونت اختیار کر رہے ہیں۔
افغانستان، عراق، لیبیا وغیرہ میں مذاکرات کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی بلکہ فوجی آپریشن سے بعض آمروں کا اس طرح خاتمہ کیا کہ ان کے خاندان کا نام و نشان تک باقی نہ رہا۔
لیکن شام کے معاملہ میں مسئلہ فلسطین کی طرح مذاکرات کا ڈھونگ رچا ہوا ہےتاکہ کسی دوران بشار کے مخالفین شام اور روس کی بمباری اور داعش کی دہشت گردی سے مرتے رہیں یا بے دخلی پر مجبور ہوتےر ہیں۔ شامی صدر اور اس کے اتحادیوںکی تگ و دو ہے کہ مخالفین زیادہ سے زیادہ بیرون ملک ہجرت کر جائیں جو باقی رہ جائیں ان کو عرب و کرد و داعش و القاعدہ اور شیعہ وسنی میں تقسیم کر دیاجائے پھر جب مذاکرات میں شامی اپوزیشن کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی انتخابات پر آمادہ کر لیا جائے تو اس وقت بشارکے جیتنے کے امکان روشن ہوجائیں۔ سوچنے پر مجبور ہیں کیا عراق میں آمریت کی چکی میں پسنے والی عوام کا خمیر مٹی سے تھا اور اہل شام کا خمیر پتھر سے ہے۔ جمہوریت کے چیمپئن اہل مغرب کا دوہرا معیار کیوں؟
ایران، عراق اور لبنان وغیرہ بشار کے اقتدار کو سہارا دینے کیلئے اعلانیہ عسکری حمایت کررہے ہیں کسی نے اعتراض نہیں کیا جب سعودی عرب نے شامی عوام کو ظلم سے بجانے کیلئے زمینی فوج بھیجنے کا اعلان کیا تو بشارکے حامیوں کا سیخ پا ہونا چہ معنی وارد؟
صیہونی مشرق وسطیٰ میں مذہبی ونسلی فساد کے شعلے بھڑکا کر گریٹ اسرائیل کی راہ ہموار کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ بہترین تدبیر کرنے والا اور کارساز ہے۔ مغربی تہذیب وتمدن کی تأثر پذیری کی وجہ سے امت مسلمہ کی اکثریت ذکر الٰہی اور جہاد فی سبیل اللہ کی برکات سے محروم ہوچکی تھی وہ مشرق وسطیٰ کی آگ سے کندن بن کر نکلے گی جس طرح ان کے اسلاف نے عرب وعجم میں دعوت وجہاد کا پرچم بلند کیا اسی طرح اُن کی روحانی اولاد کائنات میں اسلام سے محروم لوگوں کے سینوں کو ایمان کے نور سے منور کریں گے۔
ان شاء اللہ

Read 920 times
Rate this item
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
(0 votes)
Tweet
  • Social sharing:
  • Add to Facebook
  • Add to Delicious
  • Digg this
  • Add to StumbleUpon
  • Add to Technorati
  • Add to Reddit
  • Add to MySpace
  • Like this? Tweet it to your followers!
Published in اپریل 2016
عطاء محمد جنجوعہ

عطاء محمد جنجوعہ

Latest from عطاء محمد جنجوعہ

  • قتال مرتدین کی پیشین گوئی کے مصداق سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ
  • موجودہ انجیل میں رحمۃ للعالمین ﷺ کی بشارات
  • حیاتِ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام میں حکمتِ الٰہیہ
  • اہل مغرب کی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے گستاخوں سے دوستی
  • عقیدہ توحید و شبہات کا ازالہ - آخری قسط

Related items

  • تاریخ سے سبق آموزی، انداز اور فوائد
    in مئی 2017
  • حالات سنوارنے کیلئے حکام اور عوام کی ذمہ داریاں
    in جنوری 2017
  • اک او رسقوط ! حلب
    in جنوری 2017
  • ارض يمن تاريخ - تصوير-تدبير
    in مئی 2015
  • تھے تو آبا وہ تمہارے ہی ، مگر تم کیا ہو
    in اپریل
More in this category: « ہم جمعۃ المبارک کے دن سورۃ الکہف کیوں پڑھتے ہیں؟ سورۂ کہف کے اسرار ورموز سے متعلق معلوماتی تحریر دور جاہلیت اور ترقی یافتہ دورایک تقابل »
back to top

good hits

 

  • sitemap
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2022 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
2016