ایرانی انقلاب کے بعد ان کے حامیون نے عالم اسلام میں سعودی حکومت کے خلاف یوم انہدام بقیع منانا شروع کردیا باعث تعجب ہے کہ احتجاج وہ لوگ کرتے ہیںجو خود مفسدہیں اور ان کا اپنا انتہائی بھیانک منصوبہ ہے ۔
ایرانی مجتہد علامہ محمد باقر مجلسی نے بحار الانوار میں تحریر کیا کہ ان کا آنے والاقائد آکر اپنا عمل کہاں سے شروع کرے گا:’’بشیر نبال نے ابو عبداللہ جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے، قال ھل تدری اول مایبدء بہ القائم علیہ السلام؟
قلت: لا
قال:یخرج ھٰذین رطبین غضین فیحرقہما ویدریہما فی الریح ویکسر المسجد، ثم قال، ان رسول اللہ ﷺ قال، عریش کعریش موسیٰ علیہ السلام وذکران مقدم مسجد رسول اللہ کان طیناً وجانبہ جرید النخل‘‘(روایت200)
’’کہا کیا تم جانتے ہوکہ القائم سب سے پہلے کیا کرے گا، میں نے کہا نہیں، انہوں نے کہا ان دونوں (ابو بکر و عمر) کوتروتازہ نکالے گا ، پس ان کو جلائےگا اور پھر انہیں ہوا میں بکھیر دے گا ، پھر کہا کہ بے شک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے اس کو جھونپڑا موسی علیہ السلام کے جھونپڑے کا سا ہوگااور مسجد کا اگلا حصہ مٹی کا تھا اور ایک طرف کھجور کے تنوں کی تھی‘‘
چہار دیواری سے متعلق اسحاق بن عمار نےسیدنا ابو عبداللہ جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہےکہ ۔
قال: اذاقدم القائم علیہ السلام وثب ان یکسر الحائط الذی علی القبرفیبعث اللہ ریحاً شدۃً وصواعق ورعوداً حتی یقول الناس: انما ذالذا فیتفرق اصحابہ عنہ حتی لایبقی معہ احد فیاخذ المعول بیدہ فیکون اول من یضرب بالمعول ثم یرجع الیہ اصحابہ اذارأوہ یضری المعول بیدہ، فیکون ذلک الیوم فضل بعضہم علی بعض ویصلبہما ثم ینزلہما ویحرقہماثم یذیہما فی الریح(روایت:201)
(بحار الانوارجلد 12 باب 27 روایات200اور201 )
’’کہا جب القائم آئے گا تو(روضے کی) دیوار کو توڑدے گاپش اللہ شدید ترین ہوا چلائےگاجس میں کڑک ہوگی یہاں تک کہ لوگ کہیں گے کہ یہ اس (دیوار توڑنے کی وجہ سے ہوا ہے)پس اس کے ساتھی اس کا ساتھ چھوڑ جائیں گے یہاں تک کہ کوئی بھی اس کے ساتھ نہ رہے گا ، پس وہ کھدال اپنے ہاتھ میں اٹھائے گا اور سب سے پہلا مارنے والا وہ ہوگاپھر اس کے ساتھ لوٹ آئیںگے اس کی طرف جب وہ اسے دیکھیں گے کہ اس کے ہاتھ میں کھدال ہے اور وہ توڑ رہا ہے ، وہ دہ ایسا ہوگا جب لوگ ایک دوسرے پر فضیلت لے جائیں گے، اور وہ ان دونوں (ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کی لاشوں) کو پھانسی دے گا اور پھر اتار کر جلا دے گا پھر(اس کی راکھ) ہوا میں بکھیر دے گا‘‘
ایرانیوں اور ان کے حامیوں کا اپنے خبث باطن کو چھپانے کے لیے یوم انہدام منانامنافقانہ فعل ہے اور سعودی حکومت کو بدنام کرنا عربوں سے دیرینہ کینہ و عداوت کا بین ثبوت ہے دراصل افسوس ان صاحبان پر ہے جو ایک طرف گنبد خضری سے محبت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں ریاض الجنہ میں محو استراحت ہستیوں پر عقیدت کے پھول نچھاور کرتے ہیں لیکن عداوت ان سے رکھتے ہیںجو گنبد خضری کی خدمت پر معمور ہیں، مگر عملی طور پر ساتھ ان کا دیتے ہیںجو ریاض الجنہ اور اس میں مدفون شیخین کے بارے میں مذموم ارادہ رکھتے ہیںان کی خدمت میں یہ آئینہ ہے۔
الٰہی روضہ اطہر میں مدفون کائنات کے امام رحمت للعالمین ﷺ اور سیدنا ابو بکر الصدیق ، اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما سے عقیدت رکھنے والوں کے دلوں میں الفت ومحبت کا رشتہ پیوست کردے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے