Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2021
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • 2017
    • 2018
  • فہمِ قرآن کورس

قرآنِ کریم کی اُصولی باتیں۔ قسط ۱۸

Written by ڈاکٹرعمر بن عبد اللہ المقبل 19 Nov,2017
  • font size decrease font size decrease font size increase font size increase font size
  • Print
  • Email
قرآنِ کریم کی اُصولی باتیں۔ قسط ۱۸

تیسواں اصول : 
وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَھُوَ حَسْبُہٗ (الطلاق3)
’’ جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہو گا۔‘‘
یہ قرآنی اصول ہونے کے ساتھ ساتھ ایمانی اصول بھی ہے۔ زمانہ قدیم سے لے کر آج تک اس کی جڑیں اہل ِ توحید کے دلوں میں گہری ہیں اور جب تک اس کائنات کا نظام چل رہا ہے یہ اسی طرح رہے گا۔
اس اصول کا معنیٰ ومفہوم بہت واضح ہے۔ اس اصول کی تفسیر یہ ہے کہ جو شخص دین و دنیا کے معاملات میں اپنے رب اور مولا پر بھروسہ کرے‘ اس طرح کہ جو چیز نفع دیتی ہے اس کو حاصل کرنے میں‘ یا جو چیز نقصان دیتی ہے اس کو دور کرنے میں اللہ ہی پر بھروسہ کرے اور اسے یہ بھی یقین ہوکہ ہر قسم کی آسانی بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے تو اللہ اس کے لیے کافی ہو جاتا ہے۔ یعنی جن جن چیزوں کے معاملے میں اُس نے توکل کیا اس میں اللہ کافی رہے گا۔
قرآنی اصول:
وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَھُوَ حَسْبُہٗ (الطلاق3)
’’جو شخص اللہ پر توکل کرے گا تواللہ اسے کافی ہوگا‘‘۔
یہ آیت سورۃ الطلاق میں احکامِ طلاق کے حوالے سے بیان ہوئی ہے کہ جس نے طلاق کے معاملے میں اللہ کے احکام کی پیروی کی‘ اس کو کتنی اچھائیاں ملتی ہیں۔ طلاق سے متعلقہ احکام کو ذکر کرنے کے بعد ان باتوں کو ذکر کرنے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس میں اِحتیاط کرنے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے اورساتھ ہی ساتھ اطمینانِ خاطر بھی دیا گیا ہے۔ واللہ اعلم
توجہ دلا نے والی بات دونوں میاں بیوی سے کہی گئی ہے کہ طلاق کے معاملے میں دونوں کے دل کسی طرح بھی اللہ کے احکام کو توڑنے کا نہ سوچیں جن کا تعلق عدت سے ہو، نان نفقہ سے ہو یا کسی اور معاملے سے ہو۔ کیونکہ عام طور پر طلاق کے موقع پر دل ایک دوسرے سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں اور معاملہ طے کرنے میں منصفانہ سوچ نہیں رکھتے اور حالت ِ غصہ میں عدل وانصاف سے ہٹ جاتے ہیں۔
رہی بات اطمینانِ خاطر کی تو جو آدمی بھی طلاق کے معاملے میں سچے دل کے ساتھ اللہ کے حکم کی پابندی کرے گا‘ خواہ اُس کے ساتھ کوئی دھوکہ کرے‘ یقینا اللہ اُس کے ساتھ ہے‘ اس کا مدد گار ہے‘ اُس کے حقوق کا محافظ ہے‘ اور جو کوئی اس کے خلاف سازش کر رہا ہو اس کی سازش کو ناکام بنانے والاہے۔واللّٰہ أعلم بمرادہ
اگرچہ یہ اصول طلاق کی آیات کے حوالے سے بیان ہوا ہے(جس کا ذکر گزر چکا ہے)لیکن اس کا مفہوم وسیع وعریض ہے‘ جس کواس ایک موضوع میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ توکل کے موضوع پر قرآن ِ کریم میں متعدد آیات ہیں‘ جن میں توکل کی فضیلت‘ اس کی تعریف اور بندے کی زندگی پر ا س کے اثر ات بیان ہوئے ہیں۔
ان باتوں کی تفصیل بیان کرنے سے پہلے اس بات کی یاد دہانی کرانی ضروری ہے کہ کتاب اللہ اور سنت ِ رسول اللہﷺ کے دلائل سے واضح ہے کہ ظاہری اسباب کا اختیار کرنا توکل کی معراج ہے۔ اور یہ حقیقت بہت واضح ہے‘ لیکن اس بات کی طرف توجہ دلانا اس لیے ضروری ہے کہ بعض لوگ غلطی سے یہ سمجھ لیتے ہیں کہ توکل کا مفہوم یہ ہے کہ اسباب کو چھوڑ دیا جائے‘ جبکہ یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ جب سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے سامنے سمندر آگیا‘ جب سیدہ مریم علیہا السلام کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی‘ اسی طرح اولیاء وصالحین کے بہت سارے واقعات ہیں۔ جب تم ان واقعات پر غور کرو گے تو تمہیں معلوم ہو گا کہ انہیں بھی کم سے کم اسباب پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا۔ چنانچہ سیدناموسیٰ علیہ السلام کو حکم ہوا کہ پتھر کو چوٹ لگائیں‘ اور سیدہ مریم علیہا السلام کو حکم ہوا کہ کھجور کے تنے کو ہلائیں۔ زندگی کے ہرکام میں اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل کرنا ضروری ہےبالخصوص کچھ مقامات ایسے ہیں جہاں آپ ﷺ کو اور دوسرے اہل ِ ایمان کو توکل کی ترغیب دی گئی ہے‘ جن کی تفصیل یوں ہے: جب مدد کی درخواست کرنی ہو‘ جب مشکل کا حل مطلوب ہو‘ جب دشمن غالب آرہا ہو اور اس کی طاقت کاخوف ہو‘ جب مخلوق منہ پھیر لے‘ جب وقت کم ہو اور کام زیادہ ہو‘ اور اسی طرح کے دوسرے مواقع۔
اے اللہ! ہم ہر قسم کی طاقت وقوت سے اظہارِ لاتعلقی کرتے ہیں اور صرف تیری طاقت وقوت کا سہارالیتے ہیںاور ہم اس بات سے بھی تیری پناہ میں آتے ہیں کہ ذرا سی دیر کے لیے اپنی ذات پر توکل کر بیٹھیں۔

Read 697 times
Rate this item
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
(0 votes)
Tweet
  • Social sharing:
  • Add to Facebook
  • Add to Delicious
  • Digg this
  • Add to StumbleUpon
  • Add to Technorati
  • Add to Reddit
  • Add to MySpace
  • Like this? Tweet it to your followers!
Published in ستمبر/ اکتوبر2017
 ڈاکٹرعمر بن عبد اللہ المقبل

ڈاکٹرعمر بن عبد اللہ المقبل

Latest from ڈاکٹرعمر بن عبد اللہ المقبل

  • قرآنِ کریم کی اُصولی باتیں قسط 16
  • قرآنِ کریم کی اُصولی باتیں۔ قسط 19
  • قرآنِ کریم کی اُصولی باتیں -10

Related items

  • قرآن کریم میں یہود کی بری خصلتوں کا تذکرہ  
    in جون ، جولائی 2021
  • رسول اللہ ﷺ کے ساتھ یہودیوں کے معاندانہ رویوں کے اسباب
    in جون ، جولائی 2021
  • روزے کے احکام ومسائل
    in اپریل 2021
  • مقامِ صحابہ بزبانِ کلام اللہ تعالیٰ
    in اکتوبر نومبر 2020
  • معاشرتی مسائل اور قر آن و سنت کی تعلیمات
    in دسمبر 2019
More in this category: « عصرِ حاضر کی مظلوم ترین قوم اور امت مسلمہ کی بے حسی ہاتھ کے اشارے سے کسی شخص کا فتویٰ دینے سے متعلق بیان »
back to top

good hits

 

  • sitemap
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2023 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
2017