پہلی بات :

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا شمار دین اسلام کے اہم ترین امور میں ہوتاہے ۔ رسول مکرم ﷺ نے اپنے معاشر ےمیں اس امر کا ہر وقت خیال اور پاس رکھا۔ نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ہر نبی مرسل کا بنیادی مقصد رہا ہے نبی مکرمﷺ کے بعد اس ذمہ داری کو علماء کرام احسن انداز میں انجام دے رہے ہیں۔ تقبل اللہ سعیاھم
عہد جدید میں تبلیغ دین حنیف کے متعدد ذرائع ووسائل ہیں جن کے استعمال سے یہ شرعی فریضہ کما حقہ ادا ہوسکتاہے۔ تبلیغ دین کے ذرائع میں سے تحریر کے ذریعے کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ عہد جدید میں تحریر وکتابت لازمی اور بنیادی ضرورت بن چکی ہے۔ ابلاغ وتشہیر کے ذرائع جتنے زیادہ ہوجائیں ان کی اصل تحریر کی شکل میں باقی رہے گی آج کے ترقی یافتہ دور میں کتاب یا رسالہ ایک نہایت مؤثر ذریعہ ابلاغ واشاعت ہے یہی وجہ ہے کہ علمائے حق نے ہر دور میں کتب، رسائل اور اخبارات کے ذریعے اسلامی تعلیمات کی ترویج وتبلیغ کے کام کو مستقل بنیادوں پر آگے بڑھایا اور پھیلایا ہے۔ تحریر اک نازک اور مقدس عمل ہے تحریر سے قوموں کا مزاج متعین کیا جاتاہے ۔قلم سے ہی سوچ کے زاویے تبدیل ہوتے ہیں۔ تحریر کے وقت کاتب کو اللہ کی رضا، تبلیغ دین کا جذبۂ صادقہ، توجہ وانہماک اور اردو قواعد واملاء کا بھر پور خیال رکھنا چاہیے اس پُر فتن دور میں دین کی خدمت، اعلائے کلمۃ اللہ اور افکار سلفیہ کی ترویج واشاعت کے لیے اہل قلم کی ذمہ داریاں پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہیں مدارس کے ارباب بست وکشاد کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے عزیز طلبۂ کرام کو فن تحریر میں ماہر بنائیں تاکہ وہ امت مسلمہ کو درپیش فکری ونظریاتی چیلنجز کا بصیرت کے ساتھ سامنا کرسکیں۔
مجلہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا اجراء :

پس منظر :

جامعہ ابی بکر الاسلامیہ ملک عزیز کی عالمگیر شہرت کی حامل دانشگاہ ہے، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے بانی ومؤسس الشیخ محمد ظفر اللہ a کی شروع دن سے ہی یہ خواہش تھی کہ جامعہ کی ترجمانی کے لیے ایک ماہانہ علمی وتحقیقی مجلے کا اجراء ضرور کیاجائےگا۔ الشیخ رحمہ اللہ اس مجلے کے ذریعے جامعہ ابی بکر کے نظریے اور پیغام کو عامۃ الناس تک پہنچانا چاہتے تھے مگر وائے افسوس کہ زندگی نے وفا نہ کی اور وہ اپنے اس مشن کو اپنی زندگی میں پورا نہ کرسکے۔ الشیخ ظفر اللہ a کے سانحۂ ارتحال کے بعد ان کے جانشین ولی کامل صوفی محمدعرف عائش صاحب d نے مجلے کے موجودہ مدیروبانی الشیخ مقبول احمد مکی کے سامنے اس خواہش کا اظہار کیا اورمسلسل اصرار کیا کہ آپ ہی اس ذمہ داری کو لیکر آگے بڑھیںآگے کا پورا

واقعہ بانی مجلہ کی زبانی سنیںـ :

’’میںنےپہلے پہل تو اس معاملہ پر سنجیدگی نہ دکھائی آخر مولانا عائش محمد صاحب کے حکم کو تسلیم کئے بناء چارہ نہ تھا پس میں نے شیخ کو جواباً عرض کیا کہ اس مقصد کے لیے روپے پیسے دفتر اور دیگر وسائل درکار ہیں انہوں نے مجھے فوراً اس دفتر کی چابیاں دی اس وقت دفتر میں یک میز اور کرسی کے سوا کچھ نہ تھا۔ الشیخ محمد عائش نے مجھے اس منصوبے کے بنیادی خدوخال وضع کرنے کا حکم دیا میں نے توکلاً علی اللہ مضامین کی ترتیب، مجلہ کے اہداف ، طریقہ کار اور دیگر ضروری امور سے متعلق اساتذہ کرام اور طلبہ کرام کے ساتھ طویل مشاورت کی۔ فضیلۃ الشیخ عمر فاروق سعیدی حفظہ اللہ، علامہ محمد یعقوب طاہر a اور فضیلۃ الامیر غازی عبد الکریم رحمہ اللہ کو بالترتیب مدیر مجلس ادارت،مدیر مجلس مشاورت اور مسؤل المجلہ منتخب کیاگیا ۔ اس سفر کی پہلی میٹنگ کے شرکاء درج اصحاب تھے ۔
1۔ الشیخ مولانا عائش محمد d (سابق نائب مدیر الجامعہ )
2۔ الشیخ عمر فاروق سعیدی d (سابق مدیر التعلیم )
3۔ علامہ محمد یعقوب طاہر a (سابق وکیل الجامعہ )
4۔ الشیخ محمد طاہر باغ d (مشرف عام )
5۔ الشیخ محمد یونس صدیقی d (سابق مدیر معہد علمی ثانوی )
اس کے بعد مدیر جامعہ ابی بکر الاسلامیہ ڈاکٹر محمد راشد رندھاوا حفظہ اللہ کے ساتھ طویل میٹنگ ہوئی اور انہوں نے ہمارے اس منصوبے کو من وعن شرف قبولیت سے نوازا اور ابتدائی طور پر مجلہ کے لیے بیس ہزار کا فنڈ منظور کیا۔
اب مجلے کے لیے عملی جدوجہد کا آغاز کیاگیا میری رہائش پریس مارکیٹ سے کافی فاصلے پر واقع تھی جس کی بناء پر میں اکثر رات کو دیر سے گھر لوٹتا تھا ادھر دفتر میں بھی ضروری لوازمات مکمل دستیاب نا تھے ان نامساعد حالات کے باوجود مدیر جامعہ کی نصیحت پر عمل کرتے ہوئے اس چراغ کو روشن کرنے کے لیے مقدور بھر کوشش کرتا رہا۔ ابتدائی ایام میں نامساعد حالات کی بنا ء پر کچھ ساتھی اساتذہ نے یہ کہنا شروع کر دیا تھا کہ یہ مجلہ عنقریب بند ہوجائے گا لیکن اللہ کی نصرت اور احباب کے تعاون سے یہ مجلہ روزِ اول سے آج تک تسلسل سے شائع ہوکر قارئین سے داد تحسین وصول کر رہا ہے والحمد للہ علی ذلک حمداً کثیرا
مجلے کی ابتدائی اشاعتوں میں اس کے سرورق پر میرے نام کے ساتھ نائب مدیر المجلہ لکھا جاتا تھا مگر مدیر جامعہ ڈاکٹر راشد کے پیہم اصرار کے بعد اپنے نام کے ساتھ مدیر مجلہ کا لاحقہ لگانا شروع کیا مجلہ جامعہ ابی بکر کا پہلا شمارہ اکتوبر 2004ء کو منصہ شہود پر آیا۔

اسوئہ حسنہ :

جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا ترجمان ’’مجلہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ‘‘ کے نام سے شائع ہوتارہا پھر اس کے لیے ’’اسوئہ حسنہ ‘‘کے نام پرڈیکلریشن حاصل کی گئی اور یوں جنوری 2009ء سے مجلہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے بجائے مجلہ ’’اسوئہ حسنہ ‘‘کے نام سے شائع کیاجانے لگا اسوئہ حسنہ کے اجراء کا پس منظر کیا تھا اس مجلے کے اجراء کا مقصد کیا ہے ان جیسے دیگر سوالات کے تشفی بخش جوابات اسوئہ حسنہ کے اولین اداریے میں بست وکشاد کے ساتھ بیان کئے جاچکے ہیں ذرا ملاحظہ فرمائیں :
رسول معظم ﷺ تونورِ ہدایت ہیں جس کی روشنی پہلے بھی بے داغ تھی اور آج بھی بے داغ ہے اس لیے آپ پہلے والوں کی طرح آج بھی اور کل والوں کے لیے بھی بہترین اسوئہ حسنہ ہیں ۔ اس نمونہ کو تھام کر ہر فرد، ہر قوم ،ہر ملت ، ہربرادری ، ہر تنظیم ، ہر ادارہ اور ہر جماعت کامیابی و کامرانی حاصل کرسکتی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا اسوئہ حسنہ ہی دنیا وآخرت میں کامیابی کاضامن ہے اور یہی وہ بنیادی اور اہم طریقہ ہے جو ایک عام انسان کو بھی اللہ تعالیٰ اور اس کی جنت کے قریب کرنے کا ذریعہ بنتاہے ۔ مجلے کی اس عظیم نسبت کے حوالے سے ہم پر جو بھاری ذمہ داریاں عائد ہورہی ہیں ۔ ہمیں ان کا بخوبی احساس ہے ادارہ مجلہ کی انتہائی کوشش ہوگی کہ ہم اسے اسم بامسمّی ثابت کریںاور اس مجلہ کے ذریعے سید المرسلین ﷺ کے اسوئہ حسنہ کو عامۃ الناس تک پہنچائیں۔
یوں تو صحافتی میدان میں رسائل وجرائد کی تعداد بے شمار ہے مگر دینی رسائل کی تعداد بہت محدود ہے اور ان میں بھی کتاب وسنت کی خالص تعلیمات کو حکیمانہ انداز میں عوام الناس کے سامنے پیش کرنے والے بہت ہی کم ہیں۔ ان میں بھی بعض میں شخصیت پرستی اور شخصی اجارہ داری کا عنصربھی بہت غالب ہے بلکہ فرقہ وارانہ تعصبات اور مذہبی منافرت، شخصی تقلید اور خوشامدی صحافت کے علمبردار نظر آتے ہیں۔
’’مجلہ اسوئہ حسنہ ‘‘ ان شاء اللہ صحافتی میدان میں خالص کتاب وسنت کی آواز کو تقویت باہم پہنچانے کا ذریعہ ثابت ہوگااور حق وصداقت کا ترجمان بن کر شفاف اور بے باک صحافت اور اعلیٰ اقدارکا امین بن کرنبّاض اور مصلح کی حیثیت سے اپنے سفر صحافت کو جاری اور ساری رکھنے کی بھر پور کوشش کرے گا ۔
’’مجلہ اسوئہ حسنہ ‘‘ کی نوعیت ان شاء اللہ ایک علمی ، تحقیقی اور اصلاحی مجلے کی ہوگی اس میں کوئی شک نہیں کہ ملتِ اسلامیہ کے اہل توحید اور اصحاب خیر مختلف سمتوں میں توحید وسنت کی سربلندی کے لیے اپنی اعلیٰ خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن آپ محسوس کریں گے کہ اسلامی صحافتی میدان میں عربی، اردو اور انگریزی زبانوں میں تحقیقی کام کے حوالے سے ہماری کوششیں انتہائی ناکافی ہیں جبکہ در پیش چیلنجزسنگین تر ہوتے جارہے ہیں ۔ قرآن وحدیث کی خالص تعلیمات پر فرقہ پرست اور باطل گروہوں کی طرف سے مسلسل اور سنگین حملے ہورہے ہیں ، ان کا دفاع کرنا ، انہیں ناکام بنانا اور توحید وسنت کا تحفظ اہل توحید کی اہم ذمہ داری ہے اس ذمہ داری کا خیال رکھتے ہوئے ’’مجلہ اسوئہ حسنہ‘‘ کو بیک وقت عربی ، اردو اور انگریزی زبانوں میں شائع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ اس وقت مختلف موضوعات اور مختلف زبانوں میں عقیدہ وفکر کی گمراہی میں مبتلا لوگوں کی جانب سے لکھی گئی لاتعداد کتابوں اور مضامین کا جواب ہم پرقرض ہے۔ہم ’’ مجلہ اسوئہ حسنہ‘‘ کے ذریعے اہل علم واہل قلم کی توجہ تصنیف وتالیف ، تحقیق واصلاح کی جانب مبذول کروانے کی کوشش کریں گے اور اہل باطل کے جواب میں کیے گئے اہل توحید کے علمی وتحقیقی کام کو منظرعام پر لانے میں ان کے معاون بنیں گے ہم جماعت کے تمام اہل علم وفضل و اصحاب قلم سے بجا طور پر توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنی علمی ، تحقیقی اور اصلاحی نگارشات سے ’’مجلہ اسوئہ حسنہ ‘‘ کو ممنون فرمائیں گے۔
ہم یہ عزم بھی رکھتے ہیں کہ مجلہ بیک وقت نہ صرف اساتذہ عظام اور طلباء کرام بلکہ تمام شعبہ ہائے زندگی بشمول خواتین واہل خانہ کے لیے مفید ثابت ہو گا اس میں علماء کرام کی دلچسپی کے علمی وتحقیقی مضامین بھی ہونگے اور عوام الناس کے لیے دینی علم وشعور واصلاح فراہم کرنیوالی ہلکی پھلکی تحریریں بھی۔
ہماری حتی الوسع کوشش ہوگی کہ اس مجلے کے ذریعہ سے قرآن وسنت کی حدود وقیود میں رہتے ہوئے اسلامی تعلیمات کو عام کرتے ہوئے ، مغرب سے آنے والے اور خود اپنے ملک سے بھی اٹھنے والے طوفانوں اور سیلابوں کے سامنے بند باندھ سکیں اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی ذمہ داری ادا کرسکیں۔اس عظیم کارخیر میں ہمیں اپنے قارئین کرام کی تجاویز اور مشوروں کی اشد ضرورت رہے گی ، ہمیں یقین ہے کہ آپ ہماری صحیح سمت میں رہنمائی کرنے میں بخل سے کام نہیں لیں گے۔
آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق بخشے صدق وسچائی کے ابلاغ کی اور ہمیں اپنے حفظ وامان میں رکھے اس بات سے کوئی بات ہم سے قرآن وحدیث کے خلاف صادر ہو۔
مجلہ ’’اسوہ حسنہ ‘‘کے مقاصد
زرد صحافت کا مقابلہ کرنے کا ولولہ لیکر، بے نواؤں اور کمزوروں کی آواز بن کر، تحریر وبیان میں صِدقُ وصفا کی خوبیاں سمو کر، کذب وافتراء سے دور رہتے ہوئے صحافت کی دنیا میں اسوہ حسنہ بن کر مجلہ جامعہ ابی بکرالاسلامیہ اب’’ اسوہ حسنہ ‘‘کے نام سے درج ذیل مقاصد کے لئے اپنے صحافتی سفر کو جاری رکھنے کا عزم کرتا ہے :
1 طاغوت کا رد کر کے ایک الٰہ (اللہ )کی حاکمیت اعلیٰ کے حقیقی تصور کو عام کرنے کاعزم لے کر۔
2 سنت رسول ﷺ پر عمل ہی صاحب شریعت سے محبت کا تقاضا ہے کی دعوت لیکر۔
3امت محمدیہ ﷺ سے غیر مشروط وفاداری نبھانے کا عزم لے کر ۔
4 فرقہ واریت اور ہر قسم کے تعصبات سے پاک ہو کر جس کا بیج عالم کفر نے امت محمدیہ ﷺ میں ملتِ واحدۃ کے نظریہ کو ختم کرنے کی غرض سے بویا ۔
5معاشرتی اصلاح کا پیش منظر لے کر جو اغیار کی سازشوں کی نذر ہوتا چلا جا رہا ہے ۔
6 احیائے اقدار اسلامی کا محافظ بن کر کہ جنہیں اغیار مسخ کرنے کے درپے ہیں۔
7کمزور حقدار کی آواز بن کر جس کے حق کے لئے محمد ﷺ نے زندگی بھر کاوش جاری رکھی۔
8 طاقتور غاصب کی اصلاح کا موجب بن کر جسے عارضی قوت نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔
9شعبہ صحافت میں اسلامی نظریات کا علمبردار بن کر۔
مدیر مجلہ کا تعارف
مجلہ اسوۃ حسنہ کے مدیر کے مدیر وبانی اور اس گلستان کی نگہبانی کے فرائض جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے کہنہ مشق استاذ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ انجام دے رہے ہیں انکا مختصر تعارف درج ذیل ہے ۔
نام ونسب :
ڈاکٹر مقبول احمد بن سید محمد بن علم الدین

پیدائش اور ابتدائی تعلیم :

الشیخ محترم مورخہ 9تمبر 1967م کو اوکاڑہ کے نواحی گاؤں L-1\2میں پیدا ہوئے ا آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے ماموںمولانا شیث محمد  سے حاصل کی آپ اس وقت بریلوی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے تھے جبکہ ان کے ماموں سلفی العقیدہ شخص تھے ناظرہ قرآن پاک گاؤں کے ایک شخص سےسیکھا جن کا نام قیام الدین تھا اپنے گاؤں کے اسکول سےاول پوزیشن میں پرائمری پاس کی اس کے بعد1983میں سائنس کے ساتھ میٹرک کا امتحان اچھے نمبر لیکر پاس کیا ۔میٹرک کے بعد شیخ موصوف مزید تعلیم کے لیے لاہور تشریف لے گئے مگر کسی وجہ سے وہاں داخلہ نہ مل سکا اثری وعصری تعلیم کے حصول کے لیےفضیلۃ الشیخ ابو نعمان بشیر احمد انتہائی خیر خواہی کے جذبۂ صادقہ سے متأثر ہوکر کراچی کی طرف رخت سفر باندھا ۔جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں آپ نے اگست 1984کو مرکز اللغۃ العربیہ میں داخلہ لیا ۔آپ نے جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں 8سال تک محنت ودلچسپی سے دینی علوم وفنون میں مہارت حاصل کی۔ کراچی میں جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں دینی تعلیم کے دوران آپ نے 1986میں انٹر کا امتحان پاس کیا ۔فضیلۃ الشیخ نے 1991میں نیشنل کالج سے B-Aکی ڈگری حاصل کی اسی سال آپ نے کراچی بورڈ کے تحت فاضل عربی اور فاضل اردو کے امتحانات میں شرکت کرکے کامیابی حاصل کی ۔حصول تعلیم کے مقدس سفر میں آپ حفظہ اللہ نے وفاق المدارس السلفیہ سے 1992میں عالمیہ کی سند بتقدیر ممتاز حاصل کی جوکہ سرکاری جامعات میں MAعربی اور اسلامیات کے مساوی حیثیت رکھتی ہے۔
1993کا سال شیخ حفظہ اللہ کی زندگی کا سنہری سال تھا جب آپ اعلی وارفع مقصد کے لیے ارض مقدس مکہ مکرمہ جا پہنچے ۔ام القری یونیورسٹی میں آپ نے 6سال تک عربی مشائخ سے علوم وفنون کا حظ وافرحاصل کیا اور کلیۃ الشریعۃ قسم القضاء سے ڈگری حاصل کی۔ یاد رہے قسم القضاءکی سند پاکستان میں BA اورLLBکے مساوی ہے۔ 1999ءمیں کراچی یونیورسٹی سے MAکی ڈگری حاصل کی ۔
پاکستان واپسی کے بعد آپ کا ارادہ جامعہ ابی بکر میں تدریس کا تھا۔ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے زیر نگرانی چلنے والے مرکز حرمین سپر ہائی وے کی ذمہ داری آپ کو سونپی گئی۔ آپ نے جامعہ میں تدریس کی درخواست پیش کی جس کو مدیر جامعہ نے قبول کرتے ہوئے آپ کی جامعہ میں بطور مدرس تعیناتی کی منظوری دی یوں آپ  2002ء سے تادم تحریرجامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں اس فرض کو بانداز احسن انجام دے رہے ہیں۔
2011 میں آپ نے ـ’’رباعیات الامام البخاری من خلال کتابہ الجامع الصحیح‘‘کے عنوان پر تحقیقی مقالہ لکھ کر کراچی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی، جامعہ کراچی میں 2011 سے بطریق احسن تدریسی فرائض سرانجام دے رہے ہیں، یوں شیخ موصوف نے دینی ودنیاوی علوم میں اعلیٰ اسناد کو اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے حاصل کیا۔
خصوصی شماروں پر اک نظر
مختلف مناسبات کے پیش نظر مجلے ا وررسائل خصوصی اشاعتوں کا اہتمام کیا کرتے ہیں اسوئہ حسنہ نے بھی اسی صحافتی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے مختلف مواقع پر خصوصی اشاعتوں کا اہتمام کیا جس کا مختصر تعارف درج ذیل ہے :
1 دفاع ناموس رسالت نمبر
رسول معظم کی ذات بالاصفات ہر مومن کے لیے دل وجان سے زیادہ عزیز ہے ۔2005ء میں رسول اللہ ﷺ کی عزت ووقار پر مغربی گماشتوں نے گستاخانہ کارٹون کے ذریعے حملہ کیا اس پر مسلم امہ نے ہر سطح پر حرمت رسول کا دفاع کیا۔ مجلہ جامعہ ابی بکر کے ارکان ادارت نے بھی اس مقدس فرض میں تحریری حصہ ڈالنے کا فیصلہ کیا اور ربیع الاول کے ماہ میں حرمت رسول ﷺ سے متعلق خصوصی اشاعت کا اجراء کیا۔
2 قرآن نمبر
آسمانی کتابوں میں قرآن مجید اک زندہ معجزہ ہے جس کے
حقائق ووقائع اور حکمتوں سے متاثر ہوکر ہزارہا خوش نصیب افراد دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں اس مقدس کتاب کا نزول ماہ رمضان میں ہوا۔ 2006ء کے ماہ رمضان کا شمارہ خصوصی طور پر قرآن مجید سے متعلق تھا اس کے چیدہ چیدہ مضامین درج ذیل ہیں ۔

وہ معزز تھے زمانے میں مسلمان ہوکر
الشیخ محمد طاہر آصف
خصوصیات قرآن مجید
سلیمان سلمان منصورپوری
براہین قرآنیہ کا مبدء اور استدلال
مولانا ابو الکلام آزاد
تفسیر کاصحیح طریقہ
شیخ الاسلام ابن تیمیہ
قرآن کریم کی جامعیت اور اثر پذیری
محمد تنزیل الصدیقی
قرآن عظیم ایک سدابہار معجزہ
شہاب الدین ندوی
پیغام قرآن
حافظ مسعود عالم
قرآن حکیم اور جدید سائنس
ڈاکٹر موریس بکائے
سیدنا علی tبحیثیت مفسر قرآن
عثمان طیب
عالمی زبانوں میں تراجم القرآن
مولانافقیر محمد
بر صغیر پاک ہند میں علمائے اہلحدیث کی تفسیری خدمات
ڈاکٹر محمد حسین لکھوی
چین میں قرآن کریم کی تفہیم کا آغاز وارتقاء
حاجی ابراہیم ٹی وائی ما
کتاب مقدس اور ماہ مقدس
آصف ہارون مصلح
نزول قرآن صحابہ کرام اور ہم
ام عبد اللہ
فضائل سور القرآن کما حققھاالبانی
ابو خطاب العرضی

3 سیرت رسول ﷺ نمبر
جنوری 2013ء ماہ ربیع الاول میں نبی آخرالزمان ﷺ کی سیرت سے متعلق خصوصی اشاعت کا اہتمام کیاگیا جس میں سیرت محمدیہ کے مختلف پہلووں پر سیر حال معلوماتی تحریروں کو یکجا کرکے شائع کیا جس کی اجمالی فہرست درج ذیل ہے ۔
سیرت رسول اکرم ﷺ پر اعتراضات کا جائزہ
ڈاکٹر محمد شمیم اختر
محمدی انقلاب کے چند خط و خال
سید ابوبکر غزنوی
رسول اللہ ﷺ اور جوانی
ڈاکٹر محمد حمید اللہ
اتباعِ رسولﷺ میں انسانیت کی فوز و فلاح
راحیل گوہر
عید میلاد النبی ﷺ کی شرعی حیثیت
ابو نعمان بشیر احمد
رحمت دو عالم ﷺ کےجسمانی واخلاقی اوصاف کے متعلق وارد احادیث مبارکہ
ڈاکٹر مقبول احمد مکی
محمد رسول اللہ ﷺ کا فکری انقلاب
پروفیسر یوسف صدیقی
سیرت النبی ﷺ ولادت تا نبوت
امان اللہ فیصل
صدائے اہل ایمان و حرم مکی
فیض الابرار صدیقی

4 مؤسس الجامعہ نمبر
زندہ قومیں اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کیا کرتی بلکہ ان کے افکار وخیالات کی روشنی میں اپنے لیے راہ عمل متعین کرتی ہیں۔ جامعہ ابی بکر کے مؤسس وبانی فضیلۃ الشیخ محمد ظفر اللہ رحمہ اللہ کی ذات جامع الصفات ذات تھی۔ جولائی 2012 میں ان کی حیات طیبہ سے متعلق خصوصی اشاعت کا اہتمام کیاگیا تاکہ شیخ مرحوم کی خدمات دینیہ اور افکار عالیہ سے قارئین کو آگاہ کیاجاسکے اس خصوصی اشاعت کے مضامین کی فہرست حسب ذیل ہے۔

گرانمایہ
محمد طاہر آصف
زندہ جاوید شخصیت …
منیر احمد ایم اے
ایک فرد کہ انجمن تھا وہ۔۔۔ !
عبد الرشید ہزاری
ناممکن ہے کہ بھول جاؤں۔۔۔ !
عمر فاروق السعیدی
ایک عہدجو بـیـت گیا !
عبد الرحیم ثاقب
ڈاکٹر محمد راشد رندھاوا d کے تاثرات
ادارہ
میرے والد میرے مربی
الشیخ ضیاء الرحمن
ڈاکٹر خلیل الرحمن لکھوی d کے تاثرات
ادارہ
محسن ملت الشیخ پروفیسرمحمد ظفر اللہa
الشیخ عطاء اللہ ساجد
حسن انتخاب
ڈاکٹر مقبول احمد مکی
پروفیسرمحمد ظفراللہ مرحوم کی یاد میں !
ڈاکٹر عبد الحئی مدنی
متبعِ رسالت کا حسن کرداراور کچھ یادیں
افتخار احمد شاہد
اک مطیع رسالت کی بقائے دوام
فیض الابرار صدیقی
اطاعت امیر…
محمد عرف عائش
شیخ ظفر اللہa کا نظریہ تعلیم و تربیت
محمد تنزیل الصدیقی
شیخ ظفر اللہ چودھری a
رمضان یوسف سلفی
الشيخ ظفر اللهa چند یادیں چند باتیں
عبد الحنان شاہ
نہاں خانۂ دل میں استاد گرامی شہید کی یادیں
عبد اللہ قاضی
وہ ایک شجرہ سایہ دار شجر نہ رہا سایہ باقی ہے
ڈاکٹر عامر عبد اللہ محمدی
آہ ! پروفیسر محمد ظفر اللہa
ابو طاہر نذیر احمد
پھلا پھولا رہے یا رب چمن میری …
ڈاکٹر مقبول احمد مکی
سرگزشت کی اہمیت وافادیت …
خالد حسین گورایہ
تاثرات قلب و نظر
محمد طیب معاذ
جامعہ ابی بکر الاسلامیہ تعارف، اہداف و مقاصد
الشیخ محمد یعقوب طاہر
جامعۃ أبی بکر الإسلامیۃ غایات ۔ انجازات
الشیخ محمد یعقوب طاہر

5 ’’مملکت سعودی عرب کی خدمات ‘‘نمبر
مکہ ومدینہ کا شمار اہل اسلام کے مقدس ترین شہروں میں ہوتاہے اہل اسلام نے ہر دور میں ان بلاد مقدسہ کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کی خوب خبر لی۔ دشمنان اسلام روز اول سے ہی ان بلاد مقدسہ کی مرکزیت کو ختم کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں۔ ارض حجاز پر حکمرانی کرنے والے شاہ سعود کا خاندان اہل توحید کی آنکھوں کا تارہ اور دل کا سرور ہے انہی کی محنتوں اور انتہک کاوشوں سے لاکھوں فرزندان توحید حرمین شریفین کی روحانیت سے مستفیض ہورہے ہیں۔ آل سعود ملت اسلامیہ کا محسن ہے ان کی خدمات جلیلہ کو خراج تحسین پیش کرنے کےلیے اکتوبر 2013ء میں خصوصی اشاعت بنام ’’مملکت سعودی عرب کی خدمات جلیلہ‘‘ معرض شہود میں لائی گئی جس میں مملکت سعودی عرب کی تاریخ، آل سعود کی جدوجہد عازمین حج وعمرہ کی خدمات وسہولیات سے متعلق مبنی برحقائق معلومات کو احاطۂ تحریر لایا گیا جس کی فہرست درج ذیل ہے ۔

ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز .!
محمد طاہر آصف
فکر اسلامی کے احیاء کیلئے المملکۃ السعودیۃ العربیۃ کی خدمات
خالد حسین گورایہ
مسئلہ تکفیراور اس کے برے نتائج
ابو عمر محمد یوسف / محمد یعقوب طاہر
آل سعود نے قبروں کے اوپر بنی ہوئی عمارتیں کیوں گرا دیں
مفتی محمد شریف
حدود اللہ کی حفاظت میں مملکت کی حفاظت ہے
محمد حسین رشید
فضائل حرمین شریفین مقامات مقدسہ کا عطربیز تذکرہ
محمد طیب معاذ
خدمات المملکة العربية السعودية في عالم الغرب
شاہ فیض الابرار صدیقی
التکفير وآثاره السيئة في الأمة
ابو عمر محمد یوسف
الملک عبد اللہ بن عبدالعزیز
مفتی محمد شریف

6سیرت رسول ﷺنمبر :
نبی مکرم کی سیرت طیبہ علوم ومعارف کا بحر پیکراں ہے سیرت طیبہ سے حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں ہم اپنا طرز عمل اور راہ متعین کرسکتے ہیں۔ انہی نبوی علوم سے ہی ہمارے فرد اور معاشرے کی اصلاح ممکن ہے علوم سیرت اور صاحب سیرت کی زندگی کے مختلف گوشوں سے متعلق معلومات کا خزینہ بنام ’’سیرت النبی نمبر‘‘ جنوری 2014ء میں قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل ہوئی اس گلدستہ کے چند ایک اہم پھول درج ذیل ہیں ۔

پاکستان میں امن و سلامتی کا حصول سیرت طیبہ کی روشنی میں
شاہ فیض الابرار صدیقی
محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم افراط و تفریط کے مابین
الشیخ ابو عبدالمجید محمد حسین
قول و فعل کی مطابقت سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک درخشاں پہلو
راحیل گوہر
سیاست کے اصولی تقاضے اسلام کی نظر میں
علامہ محمد یعقوب طاہر
رسول مجتبیٰ ﷺ کے فیصلے
ڈاکٹر مقبول احمد مکی
مطالعہ سیرت طیبہ کے اصول و ضوابط پر ایک تحقیقی جائزہ
شاہ فیض الابرار صدیقی
نبی مکرمﷺ سے حقیقی محبت قرآن و سنت اور واقعات صحابہ کی روشنی میں
الشیخ حافظ محمد یونس اثری
نبی مکرمﷺ بحیثیت رہنمائے معاشیات
ڈاکٹر محمد جنید ندوی
حاملين دين كی عزت وتوقیر
ابراہیم عبد الرحیم
محمد مصطفیٰ ﷺ کے دشمنوں کا انجام
مولانا ظفر علی خان
مناہج انقلاب اسؤہ حسنہ کی روشنی میں تجزیہ و ترجیح
محمد انور الصابونی
12 ربیع الاول اور مسلمان
محمد رمضان یوسف سلفی
اظہار محبت رسولﷺ کا صحیح طریقہ
اکرام اللہ واحدی
سیرت النبیﷺ کی پہچان سے متعلق چند ضابطے
معصف ابرار
سیرت کی کتابوں کے نام
ڈاکٹر مقبول احمد مکی

7’’دفاع بلاد حرمین شریفین ‘‘نمبر
ارض حجازاہل اسلام کے لیے مقدس ترین خطہ ارضی ہے ۔ دشمنان اسلام نے ہر دور میں ان مراکز اسلام کو ختم کرنے کی ناپاک جسارتیں کی ہیں۔ سال 2015ء میں یمن کے حوثی باغیوں نے دشمنان اسلام کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے مرکز اسلام کے خلاف گہری سازش کے تحت حملہ کیا مملکت سعودیہ نے اپنے دفاع کے لیے حوثیوں باغیوں کے خلاف اعلان جنگ کیا۔ ملک عزیز پاکستا ن میں مملکت سعودی عرب کے خلاف مختلف قسم کے منفی پروپیگنڈے کے جواب میں جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں دینی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی جس میں مملکت سعودیہ کے دفاع کے لیے ہر قسم کے تعاون کا فیصلہ کیاگیا۔
مجلہ اسوئہ حسنہ کی مجلس ادارت نے حالات کے پیش نظر بلاد حرمین شریفین سے متعلق خصوصی شمارہ شائع کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ عوام الناس کو صحیح اور مبنی برعدل موقف سے آگاہ کیا جاسکے ۔ اس عظیم اور نیک مقصد کے لیے جو خصوصی محنت کی گئی اس کی اک جھلک اس فہرست میں ہے۔

بلادِحرمین کی ہی حمایت کیوں؟
ڈاکٹر مقبول احمد مکی
حدیث نجد کے مصداق کون؟
الشیخ محمدشریف
یمن میں حوثی فسادات !اسباب، اہداف اور حل
ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی
سعودیہ میڈیا وار کا ہدف کیوں؟
عطاء محمد جنجوعہ
عاصفۃ الحزم سے اعادۃ الامل تک
ڈاکٹرافتخار احمد شاہد
ارض يمن تاريخ – تصوير-تدبير
الشیخ خالدحسین گورایہ
حوثی قبائل! موجودہ فسادات کے بنیادی محرکات
شاہ فیض الابرارصدیقی
فضائلِ حرمین شریفین
مدثر بن ارشد لودھی
کعبۃ اللہ پر حملے کی ناپاک جسارتیں اور بھیانک انجام
حافظ محمد سفیان سیف
سعودی عرب کا دفاعی اقدام درست عمل کیوں؟
ابن خوشی محمد عاجز
بھیانک سازش اور مسلمان!
الشیخ محمد یونس اثری
ہمارے اینکر پرسن اور عالمِ اسلام
شاہ فیض الابرار صدیقی
قرار دادِ پارلیمنٹ اورعوام میں کھلا تضاد
الشیخ محمد یونس ربانی
ندوۃ عن دفاعِ حرمین شریفین کی روداد
حبیب الرحمن یزدانی
یمن و سعودی عرب کی صورتحال اور پاکستان !
ابراہیم شاہ/
فتح الرحمن
مملکت سعودیہ عربیہ کی دین اسلام کیلئے خدمات
الشیخ طیب معاذ
حمایۃ وتائیداً، لعاصفۃ الحزم
الشیخ ابوزبیر
العلاقات بين باكستان والمملكة العربية السعودية
الشیخ شاھد نجیب المشوانی
ان خصوصی شماروں کے علاوہ حالات کےعین مطابق تجزیے سے بھر پور اداریے، احکامات اسلامیہ سے متعلق مستند معلومات ، اسلامی افکار وخیالات پر مبنی دلچسپ تحریریں عالم اسلام اور اہل اسلام کے خلاف جاری سازشوں سے پردہ اٹھاتی تحریریں، اکابرین مسلک حقہ اہل حدیث کے سوانح حیات اور دیگر کئی ایک موضوعات اور عناوین سے متعلق نگارشات اس مجلے کی زینت بنتی رہی ہیں۔
آخری بات :
اس علمی وقلمی جہاد کو جاری وساری رکھنے میں ہر صاحب خیر کو اپنا حصہ ضرور ڈالنا چاہیے ہم اہل خیر سے اس کام میں تعاون کے خواہستگار ہیں اور اسی طرح اہل قلم سے ملتمس ہیں کہ وہ اپنی نگارشات کے ذریعے ہمارے اس سفر میں ہم رکاب بنیںیقیناً آپ احباب کے مخلص تعاون سے ہی یہ شمع جہالت کے اندھیروں کو ختم کرنے میں اپنا کردار بخوبی اداء کرے گی۔ ان شاء اللہ
۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے