الحمد للّٰہ وحدہ والصلوۃ والسلام علیٰ سیّد الانبیاء ولمرسٰلین امابعد :

 بائبل میں موجود کتا بوں کے نام ، ا ن کا مختصر تعارف ا و ر ا ہم حوا لہ جات:

  عیسائی حضرات بائبل کی کتابوں کی دو قسمیں کرتے ہیں:پہلی قسم کی کتابوں کے متعلق ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ان پیغمبروں کے واسطے سے ہمارے پاس پہنچی ہیں جو عیسٰی علیہ السلام سے پہلے گزرے ہیں:دوسری قسم کی کتابوںکی نسبت دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ کتابیں عیسٰی علیہ السلام کے بعد الہام کےذریعے لکھی گئی ہیں:پہلی قسم کی کتابوں کی تعداد [39]ہے : ان کے مجموعہ کو عہد عتیق ،پرانا عہد نامہ یا عہد قد یم اور انگریزی میں  Old Testament کہتے ہیں:دوسری قسم کی کتابوںکی تعداد27  ہے جنکے مجموعے کو عہدنامہ جدید ، نیاعہد نامہ اورانگریزی میں New Testament  کہتے ہیں: ان دونوں عہدوں کے مجموعہ کو بائبل کہتے ہیں:بائبل یونانی لفظ ہے جس کے معنی کتاب کے ہیں:  اس کے بعد ہر عہد کی کتابوں کو پھر سے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔پہلی وہ جن کی صحت پر قدماء کا اتفاق ہے دوسری وہ جن کی صحت کے بارے میں علمائے بائبل میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ متفق علیہ کتب تو بائبل میں شامل ہیں جبکہ متنازعہ کتب کی فہرست بعد میں دے جائیگی چونکہ تبلیغی لحاظ سے ہمارا ان سے کوئی واسطہ نہیں اسلئے ان کے صرف ناموں کے تذکرہ پر اکتفا کیا جائیگا۔

 یہودیوں نے چونکہ یسوع علیہ السلام کی نبوّت کو تسلیم نہیں کیا اسلئے ان کے پاس صرف عہد عتیق ہے جن میں سے پہلی پانچ کتابیں پیدائش ، گنتی ، خروج ، احبار اور استثناء تورات کہلاتی ہیں۔موسیٰ علیہ السلام کی وساطت سے دی گئی شریعت انہی میں درج ہے اسلئے انہیں آپ کی تصنیف قراردیا جاتا ہے ان کے بعد مسیح علیہ السلام سے پہلے تک تمام انبیاء علیہم السلام کے صحائف بھی تورات کے ساتھ منسلک کئے جاتے رہے : اس مجموعے کو عام طور پر تورات ہی کہا جاتاہے : عیسیٰ علیہ السلام کے بعد لکھی جاتے والی کتابوں کے بارے میں عیسائیوں کا دعویٰ ہے کہ آپ کے بعد الہام کےذریعے سے لکھی گئی ہیں: جن میں پہلی چار انجیلیں اور باقی حواریوں کے مختلف کلیسیا کو لکھے گئے خطوط ہیں جن کی کل تعداد 27ہے : یہاں یہ بات قارئین کرام کی دلچسپی کا باعث ہے کہ عیسائی مذہب میں بہتّر فرقوں کا تذکرہ ملتا ہے : جن میں سے زیاد ہ تر قدیم اور ناپید ہو چکے ہیں: کتابوں کے حوالے سے موجودہ دور میں دو فرقے قابل ذکر ہیں:

1۔ رومن کیتھولک 2۔ پروٹسٹنٹ:  یعنی رومن یا کیتھولک چر چ اور پروٹسٹنٹ چرچ:

رومن کیتھولک کی بائبل میں کتابوں کی تعداد پروٹسٹنٹ کی بائبل سے زیادہ ہیں: ان کی بائبل میں چھ کتابیں طوبیا، یہودیت، حکمت، یشوع بن سیراخ،باروک، مکابین اوّل

و مکابین دوئم:یہ کتابیں پروٹسٹنٹ بائبل میں شامل نہیں ہیں: کیونکہ وہ انہیںغیر الہامی ، جھوٹی اور جعلی سمجھتے ہیں:دونوں فرقے ایک دوسرے کو کاذب اور گمراہ سمجھتے ہیں: جبکہ دونوں ہی اپنے اپنے دعوے میں سچے ہیں:کیونکہ ان کے ہاںکسی کتاب کا الہامی ہونا، پرکھنے کا کوئی اصول یا معیار نہیں تو کس طرح کہا جا سکتا ہے کہ فلاں الہامی اور فلاں غیر الہامی ہے ؟ان کے ہاں یہ معیار محض پسند نا پسند پر قائم ہوتا ہے ۔بہر حال ہم جس فرقے سے رشتہ محبت استوار کر رہے ہیں وہ پروٹسنٹ ہے : اسلئے یہاں پر پروٹسٹنٹ فرقے کی بائبل کی کتابوں کا تعارف پیش کیا جارہا ہے۔

بائبل کا  عہد عتیق   Old Testament    :

عہد عتیق یا عہد قدیم یاپرانا عہد نامہOld Testament کی کل کتابیں39 ہیں جن کے نام بمعہ مختصر تعارف نیزان کتابوں میں مرقوم تبلیغ اسلام کیلئے اہم حوالہ جات درج ذیل ہے:

1۔پیدائش:عربی میں سفرالخلیقہ اور انگریزی میں Genesis کہتے ہیں:اس کتاب میں تخلیق کائنات حضرت آدم، نوح ِ، ابراہیم، اسحا ق و یعقوب اور یوسف علیہم السلام تک کی تاریخ و حالات مرقوم ہیں:اس کا اختتام یوسف ؑ کی وفات پر ہوتاہے: یہ کتاب پچاس ابواب پر مشتمل ہے:

کتاب پیدائش کے اہم حوالہ جات:

[1] خدا کے بیٹے اور آدمی کی بیٹیوںکی شادیاں[6/12]

[2]حضرت نوح علیہ السلام شراب پی کے برہنہ ہوگئے [9/21]

 [3]ابراہیم علیہ السلام کے وارث کیلئے دعا (15/3) اسماعیل علیہ السلام کی بشارت [16/7] اسحاق علیہ السلام کی بشارت پر خوشی کا اظہار کرنے کی بجائے اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں دعااوراس کی قبولیّت[17/1820]

[4]حضرت لوط علیہ السلام کی بیٹیوں نے اپنے باپ کوشراب پلاکر ان سے نسل قائم کی [19/30]

[5] یعقوب علیہ السلام نے باپ کی نظر کی کمزوری سے فائدہ اٹھا کر دھوکے سے بڑے بھائی عیسوکی برکت ہتھیالی پتہ چلنے پر عیسو کا واویلا اور اسحاق علیہ السلام کی بے بسی کا اظہارباب27

[6]یعقوب علیہ السلام کی بیٹی دینہ کی عصمت دری کی گئی [34/2]

[7] یعقوب علیہ السلام کا خدا سے کشتی لڑنا اور خدا تعالیٰ کو پچھاڑکر انعام میں اسرائیل کا لقب حاصل کرنا   [32/2430]

[8]حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے روبن نے سوتیلی ماں سے مباشرت کی مگر یعقوبؑ کو پتہ چل جانے پر بھی حد لاگو نہ کی [35/22]

[9]یعقوب علیہ السلام کے بیٹے یہوداہ کا اپنی بہو سے کسبی سمجھ کر مباشرت کرنا اور حرامی اولاد سے دسویں نسل میں سے داؤد علیہ السلام کی پیدائش باب39

[10] شیلوہ کے آنے پر یہوداہ کی سلطنت کا خاتمہ [49/10]

 [2]خروج:عربی میں بھی خروج اور انگریزی میں Exodus  کہتے ہیں۔

  اس میں حضرت موسٰی علیہ السلام کی پیدائش ان کی دعوتِ اسلام ، بنی اسرائیل کا مصر سے اخراج، فرعون کا غرق، کوہِ سینا پر اللہ تعالیٰ سے ہمکلامی کے واقعات وحکامات  مذکور ہیں: بنی اسرائیل کے صحرائے سینامیں خیمہ زن ہونے کے واقعات پر ختم ہوتی ہے:اس میں بنی اسرائیل کے مصر سے نکلنے کے واقعات مذکور ہیں اسلئے اسے خروج کا نام دیا گیا:

اہم حوالہ جات:

[1] دس احکام جو اللہ تعالیٰ نے پتھر کی لوحوں پر لکھ کر کوہِ سینا پر موسیٰ علیہ السلام کو عطافرمائے [20/118]

[2]حضرت ہارون علیہ السلام نے بنی اسرائیل کے زیورات سے بچھڑا بناکر اسے نجات دہندہ قرار دے کر اس پر قربانی چڑھانے کا حکم دیا [32/16]

[3] احبار : عربی میں بھی یہی نام ہے انگریزی میں Leviticus  کہتے ہیں:

 اس میںوہ احکامات درج ہیں جو موسی کو صحرائے سینا میں خیمہ زن ہونے کے دوران دئیے گئے:

[4] گنتی :  عربی میں سفرِ عدد کہتے ہیں اور انگریزی میں Numbers کہاجاتا ہے:

   اس میں بنی اسرائیل کی مردم شماری سے لے کر کنعان جانے تک کے احوال درج ہیں۔

[5] استثناء :  عربی میں  تثنیّہ اور انگریزی میں Deuteronomy کہتے ہیں:

 اس میں زیادہ تر آئندہ کے حالات اور پیشگوئیاں پائی جاتی ہیںاور یہ موسیٰ علیہ السلام کی وفات پر ختم ہوتی ہے:

اہم حوالہ جات:

[1]بائبل کی پیغمبرِاسلام کے بارے میں سب سے اہم اور واضح بشار ت جس میں مانندِموسٰی نبی کی آمد اوراس پر ایمان لانے کا حکم اور انکار پر سزا کی وعید درج ہے [18/151822]

[2]شریعت کے مظہرکوہِ شعیر،کوہ سینا اور کوہِ فاران کا ذکر:فاران کے حوالے سے پیغمبرِاسلام کے دس ہزار صحابہؓ کا ذکر:جسے لاتعداداور بعض نسخوں میں لاکھوں میں بدل دیا گیا ہے جبکہ انگریزی نسخہ میں ابھی تک دس ہزار مرقوم ہے[33/13]

نوٹ! مذکورہ بالا پانچ کتابوں کو تورات کہا جاتا ہے: تورات عبرانی لفظ ہے جس کے معنی ’’شریعت‘‘ اور ’’تعلیم‘‘کے ہیں:عام طور پر تمام عہد عتیق کیلئے بھی تورات ہی کا نام بولا جاتا ہے:یہ پانچوں کتابیں موسٰی علیہ السلام کی لکھی ہوئی سمجھی جاتی ہیں:حالانکہ ان میں سیدنا موسٰی کی وفات کا ذکر بھی ہے:

[6]یشوع :عربی میں یشع بن نون اور انگریزی میں Joshua کہا جاتاہے:

 یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے خادم خاص تھے :یہ کتاب ان کی طرف منسوب ہے: جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بعد بنی اسرائیل کی قیادت پر مامور ہوئے :انہوں بنی عمالقہ سے جہاد کیا اور فتحیاب ہوئے: اس کتاب میں ان کی وفات تک کے احوال مرقوم ہیں:

[7]قضاۃ: عربی میں بھی یہی نام ہے اور انگریزی میں Judges کہتے ہے:

 اس میں حضرت یشع بن نون علیہ السلام کی وفات کے بعد بنی اسرائیل کی حالتِ زار کی تفصیل بیان کی گئی ہے:جس میں ان کا کوئی بادشاہ نہیں تھا: ان کی بد اعمالیوں اور بدکاریوں اور بت پرستی کی بناء پر اللہ تعالیٰ ان پر کوئی اجنبی بادشاہ مسلّط فرما دیتے جو ان پر ظلم کرتا پھر جب وہ توبہ و فریاد کرتے تو ان کیلئے کوئی قائد بھیج دیا جاتا جو ان کو مصیبت سے نجات دلاتا:مگر وہ پھر بدکاریاں کرتے تو کوئی اور بادشاہ ان پر مسلّط کر دیا جاتا: اس زمانے میں ان کا جو بھی قائد ہوتا اسے قاضی کہتے تھے :اسلئے اس زمانے کو قاضیوں کا زمانہ کہا جاتاہے:اس حوالے سے اس کتاب کا نام قضاۃ رکھا گیا

[8]  رَوت: عربی میں راعوت اور انگریزی میں Ruth کہتے ہیں۔

 یہ ایک موابی خاتون تھی جو بنی اسرائیل میں شامل ہوئی جو حضرت داؤدعلیہ السلام کے دادا عوبید کی والدہ تھی:اس کے احوال مرقوم ہیں:

 [9]  سموئیل ا وّل: عربی میں بھی یہی نام ہے اور انگریزی میں Samuel.1 کہاجاتاہے:

  یہ کتاب حضرت سموئیل علیہ السلام کی طرف منسوب ہے: جو حضرت کالب کے بعد نبی ہوئے تھے:اور یہ بنی اسرائیل کے آخری قاضی تھے: انہی کے عہد میں طالوت بنی اسرائیل کابادشاہ بنا تھا:آپ ؑ کی نبوّت ، طالوت (بائبل میں ساؤل کہا گیاہے)کی بادشاہی ، داؤدعلیہ السلام کا جالوت کو قتل کرنا اور طالوت کی وفات تک کے واقعات درج ہیں:

ٓٓاہم حوالہ جات:

[1]حضر ت داؤدعلیہ السلام اپنی جان بچا نے کیلئے پاگل بن کر اپنی داڑھی پر تھوک بہانے لگے[21/1214

[10]سموئیل ثانی  :    1-Samuel

اس میں طالوت کی وفات کے بعد داؤد علیہ السلام کی حکومت اور طالوت کے بیٹوں سے ان کی لڑائی کے احوال مذکور ہیں:

اہم حوالہ جات:

[1]  داؤدعلیہ السلام کا مجمع عام میں ننگا ناچ[6/20]

[2]حضرت  داؤدعلیہ السلام نے اپنے سپہ سالار اوریا حتّی کی بیوی کو نہاتے دیکھ کر گھر بلایا اور حاملہ ہونے پر اس کے خاوند کو قتل کروا کر اسے اپنے حرم میں شامل کر لیا جس سے سلیمان علیہ السلام پیداہوئے باب11

[3] داؤد علیہ السلام کا بیٹا امنون سوتیلی بہن پر عاشق ہو گیا اور اس کی عزت لوٹ کر دھکے دے کر گھر سے نکال دیا  باب13

[11]سلاطین اوّل: عربی میں سفر الملوک اوّل اور انگریزی میں 1- Kings کہتے  ہیں۔

   اس کتا ب میں داؤدعلیہ السلام کے بڑھاپے ، وفات ، حضرت سلیمان علیہ السلام کی تخت نشینی ، ان کا دورِ حکومت ان کی وفات اور اس کے بعد ان کے بیٹوں کے احوال ، شاہ اخی اب کی وفات کے علاوہ حضرت الیاس علیہ السلام جن کو بائبل میں ایلیا کہاگیا ہے کا ذکر بھی آیاہے: دونوں پیغمبروںکے معجزات جو قرآن نے بیان فرمائے ہیں بائبل ان سے خالی ہے:

اہم حوالہ جات:

[1]سلیمان علیہ السلام نے بڑھاپے میں بیویوں کے کہنے پربت کدے بنوائے اور بت پرستی شروع کردی باب11

[2]ایک نبی نے دوسرے نبی سے جھوٹ بول کر اس سے اللہ کے حکم کے خلاف کروا کر اللہ تعالیٰ کے قہر کا نشانہ بنا دیا [13/1130]

[3] کوؤں نے نبی کی پرورش کی جو اپنے ناپاک پنجوں میں گوشت اور روٹی لاتے رہی[17/16]

 [4]اللہ تعالیٰ نے دنیاوی بادشاہوں کی طرح مجلس مشاورت منعقد کی اور اخی اب کو دھوکے سے مروانے کے لئے نبیوں کے منہ جھوٹ بولنے والی روح ڈال کر اسے قتل کروایا[22/1922]

[12] سلاطین د وئم:2- Kings  

 اس میں اخی اب کی وفات سے صدقیاہ کی سلطنت تک کے احوال کے علاوہ حضرت الیاسؑ اورحضرت الیسع علیہم السلام کا ذکربھی ہے :

[13]تواریخ اوّل: عربی السفر الا وّل من اخبار الایّام اور انگریزی میں 1-Chroniclesکہتے ہیں:

آدم سے سلیمان علیہم السلام تک کا شجرہ نسب حضرت داؤد علیہ السلام تک اجمالی حالات اور ان کی حکومت کے تفصیل سے احوال مذکور ہیں:

[14]تواریخ د وئم یا ثانی۔ 2-Chronicles    

  اس میںحضرت سلیمان علیہ السلام کے دورحکومت اور ان کے بعد مختلف بادشاہوں کے احوال صدقیاہ تک اور بنو کد نضر(بخت نصر) کی یروشلم پر چڑھائی کر نے کا واقعہ بھی مذکورہے :

[15] عزراء : عربی میں بھی العزراء اور انگریزی میں Ezraکہا جاتاہے:

 غالب ہے کہ اس سے مراد حضرت عزیر علیہ السلام ہیں: اس کتاب میںخسرو] [Cyrusشاہ فارس (جسے تورات میں خورس کہا گیا ہے)کا بخت نصر کے حملے کے بعد یروشلم کو دوبارہ تعمیر کرنا ، پھر حضرت عزیر ؑ کا جلاوطن یہودیوں کو وطن واپس لانا ، ان کاگناہوں سے استغفار کرنا مذکور ہے:اسی ضمن میں حضرت زکریا ؑ اور حضرت حجی ؑ کا ذکر بھی ہے:

[16]نحمیاہ:  عربی میں بھی یہی نام ہے اور انگریزی میں Nehemiah کہا جاتاہے:

  یہ شروع میں شاہ فارس کے خادم تھے۔ جب انہیں بنو کد نضر (بخت نصر) کے ہاتھوں بیت المقدّس کے اجڑ نے کی خبر ملی تو یہ بادشاہ سے اجازت لے کر یروشلم پہنچے اورحضرت عزیر علیہ السلام کے ساتھ مل کر اسے دوبارہ تعمیر کیا ۔ یہ واقعات تقریباً445؁قبل مسیح پیش آئے:نیز جن لوگوں نے یروشلم کی تعمیر میں حصّہ لیا ان کے نام بھی اس میں مذکور ہیں:

[17]آسترEsther ;

  یہ ایک یہودی خاتون تھی شاہ ایران خویرس کے حرم میں سے تھی : شاہ خویرس کے ایک وزیر جو یہودیوں کا دشمن تھا شاہی دربار سے یہودیوں کے قتل عام کاحکم نامہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ۔ جسے آستر نے نہ صرف منسوخ کروایا بلکہ اس وزیر کیلئے عتاب کا باعث بنی یہودی اسے اپنا سب سے بڑا محسن مانتے ہیں:یہ کتابچہ انہی احوال پر مشتمل ہے:

[18]ایوب: عربی میں بھی ایوب ہی نام ہے اور انگریزی میںJob کہا جاتاہے:

  یہ کتاب حضر ت ایوب علیہ السلام کی طرف منسوب ہے۔ اس میںایوب علیہ السلام پر آنے والے مصائب اور بیماری کے احوال مذکور ہیں۔یہ کتاب اپنی شاعری اورادبیّت کے اعتبار سے بہت بلند سمجھی جاتی ہے:

[19]زبور:عربی میں سفر مزامیراور انگریزی میں  Psalmsکہا جاتاہے:

  یہ اسی کتاب کی محرف شدہ شکل ہے جس کے بارے میں قرآن میں فرمایا گیا ہے کہ ہم نے داؤد کو زبور عطا کی‘یہ زیادہ تر حمدو ثنا اور نصیحت کے نغمات پر مشتمل ہے:اس میں کل 150نغمات ہیںجنہیں بائبل میں مزمور کہا گیا ہے:  عیسائی اتوا رکی عبادت یا اپنی عیدوں کے مواقع پر ان ہی مزمور میں سے ساز کے ساتھ گاتے ہیں:

[20] امثال: عربی میں امثال سلیمان اور انگریزی میں Proverbs کہتے ہیں:

 یہ کتاب امثال اورحکمتوں کا مجموعہ ہے : نصرانی حضرات کا دعویٰ ہے کہ اسے سیدناسلیمان علیہ السلام نے مرتّب کیا تھا:

[21]واعظ: عربی میں کتاب الجامعہ اور انگریزی میں Ecclesiastesکہتے ہیں:

کہاجاتا ہے کہ حضرت داؤدعلیہ السلام کے بیٹے کا نام جامعہ یا واعظ تھا۔ اس میں اس کی نصیحتیں مذکور ہیں:

[22]غزالغزلات: عربی میں نشیدالانشاد اور انگریزی میں Songs of Solomon کہتے ہیں:

 یہ ان گیتوں کا مجموعہ ہے جو حضرت سلیمان علیہ السلام نے کہے تھے:

[23]یسعیاہ : عربی میں کتاب اشعیاء  اور انگریزی میں Isaiah کہا جاتا ہے:

 یہ حضرت اشعیاء بن آموص علیہ السلام کی طرف منسوب ہے: جو آٹھویں صدی قبل مسیح یہوداہ کے بادشاہ حزقیاہ کے مشیرِخاص تھے: اس کتاب میں الہامات کا ذکر ہے جو حضرت یسعیاہ علیہ السلام کو آئندہ حالات کے بارے میں ہوئے:

[24]یرمیاہ : عربی میں ارمیاۃ  اور انگریزی میں Jermiah کہتے ہیں۔

 یہ حضرت  ارمیاہ علیہ السلام کی طرف منسوب ہے جو حضرت اشعیاہ ؑ کے خلیفہ تھے :جو یوسیاہ اورصدقیاہ کے زمانے میں بنی اسرائیل کی بداعمالیوں کے روکنے کے لئے معبوث ہوئے : مگر وہ باز نہ آئے تو آپ کو بذریعہ وحی بخت نصر کے عذاب کی خبر ہوئی جس نے یروشلم پر حملہ کر دیا اور یہ شہر نیست و نابود ہو گیا:اس کتاب میں یہی واقعات مذکور ہیں:

اہم حوالہ جات:

[1]بنی اسرائیل کی دو سلطنتوں ’’اسرائیل ‘‘اور ’’یہوداہ‘‘ عورتوں سے تشبیہ دیکر انتہائی فحش زبان میں ان کی بدکرداری بیان کی گئی ہے: اگر جاننا چاہیں تو اس کتاب کے چند پہلے ابواب کامطالعہ فرما لیں

[2]تحریف بائبل کا اعتراف[36/32] اور[50/6]

[25]  نوحہ :عربی میں مراثی ارمیاہ اور انگریزی میں Lamentations کہا جاتا ہے:

بخت نصر کے حملے کے بعد یروشلم کی تباہی اور بنی اسرائیل پر سخت عذاب آنے پر کسی نے مرثیے اور نوحے لکھے ہیں جسے نصاریٰ نے حضرت ارمیاہ علیہ السلام  کی طرف منسوب کیاہے:

[26]حزقی ایل : عربی میں حزقیال اور انگریزی میں Ezekiel کہا جاتاہے:                                                    

یہ حضرت حزقی ایل علیہ السلام کی طرف منسوب ہے: یہ کتاب زیادہ تر پیشگوئیوں اور نصیحتوں پر مشتمل ہے:

اہم حوالہ جات:

[1]اللہ کے نبی حضرت حزقی ایل علیہ السلام کو انسانی نجاست بطور ترکاری استعمال کرکے روٹی کھانے کا حکم[4/12]

 [2]انتہائی فحش تحریر جسے کوئی پادری اپنی بیٹی یا بہن کی زبانی نہیں سن سکتا باب 16اور  باب23

[27] دانی ایل : عربی میں دانیال اور انگریز ی میں Deniel کہاجاتاہے۔

 یہ کتاب حضرت دانیال علیہ السلام کی طرف منسوب ہے: شروع میں بابل کے بادشاہوں کے خواب جو ان کے مستقبل کے متعلق ہیں مذکور ہیں :پھر خود دانیال ؑ کے خواب بھی ہیں جو بنی اسرائیل کے مستقبل کے متعلق ہیں:اور ان میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت بھی ہے:

[28]ہوسیع :  عربی میں  ہوشع اور انگریزی میں Hosea کہتے ہیں:

تورات کی روایت کے مطابق یہ ہوسیع بن بیری نبی ہیںجو نویں صدی قبل مسیح ہوئے تھے : اس زمانے میں یہ کلام ان پر نازل ہوا جس میں زیادہ تر بنی اسرائیل کی بداعمالیوں پر تنبیہ و توبہ کی ترغیب اور نیکی کے اجر کا ذکر ہے:جو تمثیلات اور رموز میں بیان کئے گئے ہیں:

[29]یوایل : عربی میں بھی یہی نام ہے اور انگریزی میں Joelکہا جاتاہے:

  یہ بھی بقول تورات نبی تھے:یہ کلام ان پر نازل ہوا جس میںروزہ رکھنے اور بداعمالیوں سے باز آنے کے اچھے نتائج بتائے گئے:

[30]عاموس : عربی میں بھی یہی نام ہے اور انگریزی میں Amosکہا جاتاہے:

 یہ بھی نبی تھے :ان کے کلام میں بنی اسرائیل کو بداعمالیوں پر سزا کی وعید ہے اس میں شاہ اسور کے حملہ کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے:

[31]عبدیاہ: عربی میں بھی یہی نام ہے اور انگریزی میںObadiah کہتے ہیں:

 یہ 21آیات پر مشتمل مختصر ترین صحیفہ ہے ۔جس میں عبدیاہ کا خواب مذکور ہے:

[32]یوناہ : عربی میں یونان اور انگریزی میں Jonah کہاجاتاہے:

  یہ حضرت یونس علیہ السلام کا صحیفہ ہے:

[33]میکاہ : عربی میں میخاہ  اور انگریزی میں Micah کہتے ہیں:

  اس میں بنی اسرائیل کی بداعمالیوں پر دھمکایا گیا ہے اور اور سزا کی وعید سنائی گئی ہے:

[34]ناحوم :انگریزی میں Nahum کہاجاتاہے:

    یہ بھی نبی تھے ۔اس کتاب میں ان کا خواب درج ہے جس میں نینوا کی تباہی کی پیش گوئی ہے:

[35]حبقوق:  عربی میں بھی یہی نام ہے اور انگریزی میںHabakkukکہتے ہیں:یہ بھی بقول تورات نبی تھے ان کی اس کتاب میں ان کا ایک خواب مذکور ہے جس میں بنی اسرائیل کی کج ادائیوں پر توبیخاور حملہ بنو کد نضر کی پیش گوئی کی گئی ہے:

[36]صفنیاہ: عربی میں صفونیاہ اور انگریزی میں Zephaniahکہتے ہیں:

  یہ بھی نبی تھے اس کتا ب میں بنی اسرائیل کے بنو کد نضر (بخت نصر) کے عذاب سے ڈرایا گیا ہے:

[37]حجی: عربی میں بھی یہی نام ہے اور انگریزی میں Haggaiکہا جاتاہے:

یہ کتا ب حضرت حجیؑ کی طرف منسوب ہے: اس میں یروشلم کی دوبارہ تعمیر پر قوم کو ابھارا گیاہے:

[38]زکریا: Zechariah

یہ بھی نبی ہیں مگر یہ وہ زکریا نہیں جن کاذکر قرآن میں آیاہے :اس کتاب میں زیادہ تر خواب مذکور ہیں۔جن میں بنی اسرائیل کے مستقبل اور عیسٰی علیہ السلام کی پیش گوئی کی گئی ہے:

[39]ملاکی: عربی میں کتاب ملاخیا،اور انگریزی میں Malachiکہاجاتاہے:

اہم حوالہ:یہ بھی نبی تھے جن کا مختصر صحیفہ ہے جس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے پیغمبرِاسلام کو عہد کا رسول قرار دے کر وہ ناگہاںاپنی ہیکل میں آموجود ہوگا کے الفاظ میں فتح مکہ کی بشارت دی ہے[3/12]

بائبل کاعہد جدید یا نیا عہدنامہew Testament  N   

  عہد جدید میں کل [27]کتابیں ہیں :جن میں پہلی چار انجیلیں :انجیل متّیٰ ، مرقس ،لوقااور یوحنّا کے ناموں سے منسوب ہیں: یعنی چار اشخاص نے اپنی اپنی یاداشت اور علم کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حالات و واقعات قلمبند کئے ہیں جن کو اناجیل کا نام دیا گیاہے: ان کے بعد مختلف اشخاص کے تبلیغی خطوط ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

[1]انجیل متّی:The Gospel of Metthew

یہ انجیل حضرت عیسیٰ روح اللہ کے حواری حضرت متّیٰ کی طرف منسوب ہے: مگر اندرونی شہادتوں کی بناءپر انجیل ان کی لکھی ہوئی نہیں ہے: کیونکہ اس میں ان کے لئے غائب کا صیغہ استعمال ہوا ہے : بہرحال اس کی تصنیف کا زمانہ 60سے 65عیسوی بتایا جاتاہے: یعنی حضرت عیسٰی علیہ السلام کے عروج آسمانی کے تیس سے پنتیس سال بعد لکھی گئی :عیسائی علماء کے نزدیک یہ انجیل سب سے زیادہ معتبر سمجھی جاتی ہے ایک تو یہ حواری کے نام سے منسوب ہے دوسرے اس میںحضرت عیسٰی علیہ السلام کا پہاڑی واعظ درج ہے جو کسی دوسری انجیل میںنہیں  ہے:یہ سیّد نا یسوع علیہ السلام کی پیدائش کی خوشخبری سے شروع ہو تی ہے اور صلیب دیئے جانے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے تک  حواریوں کو نظر آکر کچھ ہدایات دینے کے بعد آسمان پر تشریف لے جانے کے واقعہ پر ہوتی ہے :

اہم حوالہ جات:

[1]  [2/19]میں ہیرودیس بادشاہ کے مرجانے کا ذکر ہے مگر [14/1]میں دوبارہ زندہ دکھایا گیاہے۔

[2]یہ نہ سمجھو کہ میں تورات یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیاہوں منسوخ کرنے نہیں بلکہ پوراکرنے آیاہوں[5/17]

[3]جھوٹے نبیوں سے خبردار رہنے اور سچے نبی کی پہچان [7/15:20]

[4]حواریوں کو صرف بنی اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس جانے کا حکم[10/6]

[5]یہ نہ سمجھو کہ میں صلح کروانے آیا ہوں ۔صلح کروانے نہیں بلکہ تلوار چلوانے آیاہوں[10/34]

[6]میں بنی اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سوا اور کسی کے پاس نہیں بھیجا گیا[15/24]

[7]اسی طرح اوّل آخر ہو جائیں گے اور آخر اوّل ہوجائیں گے کی تمثیل[29/115]

[8]جس پتھر کو معماروں نے رد کیا وہی کونے کے سرے کا پتھر ہو گیا[21/3344]

[9] اے خدا ۔ اے خدا تو نے مجھے کیوں چھوڑدیا [27/45]

[2]انجیل مرقس The Gospel of Mark

یہ انجیل مرقس کے نام سے منسوب ہے جو حضرت عیسٰی علیہ السلام کے حواری نہیں ہیں بلکہ پولس کے ہمسفر بتائے جاتے ہیں ۔ اس لحاظ سے یہ پولس کے شاگردوں میں سے ہیں۔ ان کی انجیل کی تصنیف کا زمانہ بھی 60سے65عیسوی بتایا جاتاہے ۔ یہ انجیل حضرت عیسٰی علیہ السلام کےآغاز تبلیغ سے آپؑ کے عروج آسمانی پر ختم ہوتی ہے اور [16]ابواب پر مشتمل ہے۔

اہم حوالہ جات:

[1]یوحنّا بپتسمہ دینے والے (حضرت یحیٰ علیہ السلام) کی بشارت ۔ جو میرے بعد آتا ہے مجھ سے زور آور ہے میں اس کی جوتیاں اٹھانے کے لائق نہیں[1/7]

[2]قیامت کا علم صرف اللہ کو ہے[10/18]

[3] اپنی دہنی یا بائیں طرف کسی کو بٹھانا میراکام نہیں[10/40]

[4] جس پتھر کو معماروں نے رد کیا وہی کونے کے سرے کا پتھر ہو گیا والی تمثیل[12/1:12]

[5]حضرت عیسٰی علیہ السلام کی اللہ تعالیٰ سے موت کے ٹل جانے کیلئے دعا[14/33:36]

[6]پطر س حواری کا حضرت عیسٰی علیہ السلام پر لعنت کرنا[14/71]

[7]حضرت عیسٰی علیہ السلام کا دوبارہ زندہ ہونے کے بعد اپنے حواریوں کو ایمان لانے والوں کی نشانیاں بتانا:جو سب جھوٹ ثابت ہوئیں[16/17:19]

[3]انجیل لوقا:The Gospel of Luke

لوقا اپنے زمانے میں ایک طبیب تھالیکن مذہب کے معاملے میں پولس کا شاگرد تھا: انجیل کے علاوہ ’’رسولوں کے اعمال ‘‘ کے نام سے اس کی ایک اور کتاب عہد جدید کا حصّہ ہے :اس انجیل کی تصنیف کا زمانہ بھی 60سے65عیسوی بتایا جاتاہے: یہ انجیل حضرت عیسٰی علیہ السلام کے نسب نامے کے بعدآپ ؑکی پیدائش کی بشارت کے علاوہ حضرت یوحنّا اصطباغی یعنی یوحنّا بپتسمہ دینے والے (حضرت یحیٰ علیہ السلام) کی پیدائش کی بشارت سے شروع ہوتی ہے اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کے عروجِ آسمانی پر ختم ہوتی ہے : اس کے [24]ابواب ہیں۔

اہم حوالہ جات:

[1]میں زمین میں آگ بھڑکانے آیا ہوں اگر لگ چکی ہوتی تو میں کیا ہی خوش ہوتا[12/49]

[2] حضرت عیسٰی علیہ السلام کا خود کو اللہ کا نبی قراردینا[13/33

[3]اناجیل کے مطابق حواریوں میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ تھا[17/5:6]

[4]انجیل یوحنّا : The Gospel of John

عہد جدید میں یوحنّا نام کے تین اشخاص قابل ذکر ہیں: جیساکہ بتایا جا چکا ہے کہ حضرت یحیٰ علیہ السلام کو بھی یوحنّا اصطباغی یا یوحنّا بپتسمہ دینے والا کہا گیا ہے: ان کے علاوہ یوحنّا بن زبدی حضرت عیسٰی علیہ السلا م کے حواری تھے :انجیل لکھنے والا یوحنّا ایک تیسری شخصیّت ہے: جسے اس کی اپنی تحریر کے مطابق یوحنّا بزرگ کے نام سے یا د کیا جاتاہے: اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں کہ وہ کون تھا: کس علاقے کا رہنے والا تھا؟کس زمانے میں ایمان لایا؟ وغیرہ : اس کے باوجود عہد جدید میں تین عام خطوط اور عہد جدید کی آخری کتاب ’’مکاشفہ‘‘بھی اسی کی طرف منسوب ہے :

اس انجیل کی تصنیف کا زمانہ [90]سے [95]عیسوی بتایا جاتاہے: یعنی سیّدنا عیسٰی علیہ السلام کے عروج آسمانی کے تقریباً  چالیس سال بعد :یہ انجیل اپنی تعلیمات کے اعتبار سے دوسری اناجیل سے یکسر مختلف ہے جو عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیّت پر بہت زیادہ زور دیتی ہے : بہرحال اپنے مصنّف کے لا پتہ ہونے اور اپنی تعلیمات کے انفرادیّت کی بنا پر یہ انجیل زیادہ معتبر نہیں سمجھی جاتی :یہ انجیل [21]ابواب پر مشتمل ہے: یہ انجیل یسُو ع علیہ السلام کے تبلیغ کے آغاز سے شروع ہوتی ہے اور آپؑ کے عروجِ آسمانی پر ختم ہوتی ہے:حلول تجّسم کا تصور اسی انجیل میں ملتاہے:

اہم حوالہ جات:

[1] عیسٰی علیہ السلام کی آمد سے قبل اہل کتاب کو تورات کی پیشگوئیوں کے مطابق تین نبیوں کاانتظارتھا [1/1926]

[2] میں اپنے آپ کچھ نہیں کر سکتا ۔ جیسا سنتاہوں عدالت کرتا ہوں [5/31]

[3] حضرت عیسٰی علیہ السلام کے آدم زاد ہونے کا اقرار[5/27]

[4]جتنے مجھ سے پہلے آئے وہ چور اور ڈاکو ہیں [10/7]

[5] نیا مدد گار بھیجنے کا وعدہ جو ابد تک ساتھ رہے[14/1516]

[6]اپنے نامکمل مشن کی خبر اور آنے والے مددگار کے مشن مکمل کرنے کی بشارت[14/25:26]

[7] اب میں تم سے بہت سی باتیں نہیں کرونگا کیونکہ دنیا کا سردار آتا ہے اور مجھ میں اس کا کچھ نہیں[14/30]

[8]جب وہ مدد گار آئے گا تو میرے بارے میں گواہی دیگا[15/26]

[9]اگر میں نہ جائوں گا تو وہ مدد گار تمہارے پاس نہ آئے گا لیکن اگر میں جائوں گا تو اسے تمہار ے پاس بھیج دونگا اور نئے مدد گار کی آمد کو اپنی موجودگی سے زیادہ فائدہ مند قرار دیا[16/7

(جاری ہے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے