Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2021
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • 2017
    • 2018
  • فہمِ قرآن کورس

پاکستان کی منزل نفاذِ اسلام نہ کہ اشاعت الحاد

Written by الشیخ محمد طاہر آصف 20 Aug,2017
  • font size decrease font size decrease font size increase font size increase font size
  • Print
  • Email
پاکستان کی منزل نفاذِ اسلام نہ کہ اشاعت الحاد

اس وقت الحاد پہ خصوصی اشاعت نذر قارئین ہے الحاد کیا ہے اور اس وقت کیوں خصوصی نمبر شائع کیا جارہا ہے ؟ وقت کی ضرورت اور اہمیت کا احساس ہمارے دین کا تقاضا ہے ۔الحاد سے عموماً لادینیت اور رب واحد پر عدم یقین مرادلیا جاتاہے لغوی اعتبار سے الحاد کے معنی پھر جانے اور مڑنے کے کیے گئےہیں اس کے مقابلے میں استقامت ہے جس کا مطلب دین سے اعراض اور پھر جانے کی بجائے اس پر مضبوطی سے قائم رہنا ہے یہ اس قدر اہم اور ضروری ہے کہ پیغمبر اسلام نے مکمل دین اسلام چند لفظوں میں سمیٹتے ہوئے جو نصیحت ارشاد فرمائی وہ یہ استقامت ہی تھی ۔آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : 
قُلْ: آمَنْتُ بِاللَّهِ، ثُمَّ اسْتَقِمْ (مسند احمد : 19431۔ مسند أبی داؤد الطیالسی : 1327)
’’کہو میں اللہ پر ایمان لایا پھر اس پر ثابت قدم رہو۔‘‘ زمانۂ قدیم میں تاریخ عالم پہ اگر نگاہ ڈالیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خالص الحاد دنیا میں کبھی بھی غالب نہیں رہا یا تو انبیاء کرام علیہم السلام کی دعوت کو غلبہ حاصل ہوا یا پھر اہل شرک غالب رہے البتہ الحاد کو حقیقی فروغ موجودہ زمانے میں ہی حاصل ہوا جس کی بڑی وجہ پندرھویں اور سولہویں صدی میں اہل یورپ کا اپنے ممالک سے نکل کر مشرق ومغرب میں فتوحات کے ذریعے دنیا کے بڑے حصے پر حکومت قائم کرنا اور وہاں اپنے سیاسی اقتدار کے ساتھ ساتھ اپنے الحادی نظریات کو بھی عام کرنا تھا۔ ان کی نو آبادیات میں مسلم ممالک کی اکثریت بھی شامل تھی ۔ عیسائیت اپنے تضادات کی وجہ سے مغربی ملحدین کے سامنے بہت جلد شکست کھا گئی یہی ملحدین پھر اسلام کی اساس پر بھی حملہ آور ہوئے جن کے خلاف مسلم ممالک میں چار قسم کے رد عمل سامنے آئے ۔مغربی الحاد کی مکمل پیروی : یہ ایک انتہا تھی فیشن ایبل ، دولتمند اشرافیہ کا طبقہ اکثر اس کا شکار ہوا جو دین سے پہلے ہی دور تھے اب مغرب کی پیروی ترقی پسند ہونے کی علامت سمجھا جانے لگا ۔ سو یہ لوگ نام کے مسلمان رہ گئے باقی سب طور طریقے مغرب کے اپنالیے۔ دین اسلام کے مخالف ان کی اجتماعی زندگی الحاد اور لادینیت کا نمونہ تھی ۔ عوام الناس کے معاشی مفادات چونکہ اسی طبقہ اشرافیہ سے جڑے ہوئے تھے لہٰذا یہ عملی الحاد عوام میں بھی پھیلتا چلا گیا ۔

دوسرا رد عمل دوسری انتہا تھی کہ مغرب سے آنے والی ہر اچھی اور بری چیز کو رد کردو۔
تیسرا ردعمل ان لوگوں کا تھا جو دین کی پیروی کے ساتھ ساتھ مغرب سے مرعوب بھی تھے لہٰذا انہوں نے دین میں تبدیلیاں کرکے مغرب کا قر ب حاصل کرنے کی کوشش کی۔
چوتھا رد عمل ان اہل علم کا تھا کہ جنہوں نے مغرب کے مثبت پہلوؤں کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کی۔
ان چار قسم کے رد عمل سے معاشرے میں ایسے چار طبقات وجود میں آئے اور یہ سلسلہ آزادی کے بعد بھی جاری رہا حتی کہ موجودہ دور میں الحاد ایک فیشن کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ مسلم معاشرے کی وجہ سے کلی الحاد تو شاذونادر ہی دیکھنے میں آتا ہے نمائشی اور فیشنی کا مریڈ اور اشتراکیت کے پرچار کرنے والے بھی روس کی شکست وریخت کے بعد تقریباً تائب ہوچکے ہیں اور مفادات کی خاطر اب ان کی دوستی یورپ سے ہے۔ سو ان کی خوشنودی کے لیے دین مخالف نظریات اور اعتراضات کا اظہاراکثر کرتے رہتے ہیں یا پھر تحریفات اور من مانی تفسیر وتشریحات کے ذریعے الحاد کی اشاعت الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے ہوتی رہتی ہے مگر مایوسی والی کوئی بات نہیں کیونکہ ان کا جواب دینے والے جدید تعلیم سے آراستہ علماء کرام بھی موجود ہیں اور تحریفات وتأویلات کا جواب دینے کے لیے پختہ کار باعمل علماء کرام کا گروہ مدارس دینیہ میں بھی مصروف عمل ہے چونکہ ذرائع ابلاغ بہت زیادہ ترقی کرگئے ہیں اور الحادی نظریات کا انتشار بھی بڑھ گیا ہے سو اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے جولائی واگست کے شمارے کو اس موضوع سے خاص کیا گیا ہے ۔
دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستانی قوم آزادی کے ستر سال مکمل کر رہی ہے مگر پاکستان اپنی اساس میں لا الہ الا اللہ کا خمیر سمونے کے باوجود بھی اس کی عملی تعبیر سے محروم ہے اس کی وجہ اشرافیہ کی ملحدانہ روش ہے اس لیے موقع کی مناسبت سے اس موضوع کا انتخاب کیا گیا ہے ۔
28 جولائی کا دن میاں نواز شریف کے لیے کوئی اچھی خبر لے کر نہیں آیا اور وہ تیسری بار وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے نااہل ہوگئے ان کے دور میں بلوچستان میں حالات بہتر ہوئے کراچی کی رونقیں بحال ہوئیں ٹارگٹ کلنگ کا تقریباً خاتمہ ہوا پیٹرول سستا ہوا ، سی پیک کا تحفہ قوم کو ملا ، آٹھ ہزار میل سڑکوں کا جال بچھایا جاں بلب ریلوے کو دوبارہ زندگی ملی اور لوگوں کا اعتماد بحال ہوا کچھ بجلی کی لوڈشیڈنگ کم ہوئی مگر ہم اس لیے ان کے جانے سے افسردہ نہیں ہمارے افسوس کی وجہ کچھ اور ہے ہمیں افسوس اس بات کا ہے کہ مسلم لیگ عموماً دوسری خالص سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں دین اور دینداروں سے نسبتاً ہمدردی رکھنے والی جماعت سمجھی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ مذہبی سیاسی جماعتیں عموماً اس کی تائید کرنا بہتر سمجھتی ہیں مگر میاں صاحب کی حکومت کا یہ دور اس تہمت کو ختم کرنے میں گزراکبھی سابقہ وزیر اطلاعات مدارس دینیہ کو جہالت کے مراکز کے استعارے دیتے رہے کبھی حرمت رسول ﷺ کے معاملے میں حکومت توہین رسالت کے مرتکبین کو سزا دلانے کی بجائے ممتاز قادری کو پھانسی لگانے میں پھرتیاں دکھاتے نظر آئی کبھی شریعت سے متصادم حقوق نسواں بل کے پیچھے حکومت ہلکان نظر آئی اور آخر اہل کشمیر کے ساتھ یہ ہمدردی کی کہ ان کی بات کرنےوالوں کو نظر بند کیا اور گھر کی خبریں دشمن بتانے لگا ۔ اقتدار تو ڈھلتا سایہ ہے ۔
تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاۗءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاۗءُ (آل عمران : 26) تو جسے چاہے بادشاہی دے جس سے چاہے سلطنت چھین لے ۔
فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ (الحشر : 2) پس اے آنکھوں والو! عبرت حاصل کرو ۔
اس ملک کا مقدر اسلامی نظام ہی ہے اور جو اسے الحاد کی طرف ڈھالنے کی کوشش کرے گا وہ ان شاء اللہ کامیاب نہیں ہو گا ۔
کاش یہی اقتدار کے متلاشی اور اسے پالنے والے اس حقیقت کو سمجھیں اور اسلام کو بطور نظام قبول کرکے ملک میں اس کی تنفیذ کی کوشش کریں تاکہ اللہ کے ہاں بھی سرخرو ہو اور جانے کے بعد اچھے لفظوں سے یاد کیے جائیں۔

Read 1493 times Last modified on 20 Aug,2017
Rate this item
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
(0 votes)
Tweet
  • Social sharing:
  • Add to Facebook
  • Add to Delicious
  • Digg this
  • Add to StumbleUpon
  • Add to Technorati
  • Add to Reddit
  • Add to MySpace
  • Like this? Tweet it to your followers!
Published in جولائی/ اگست 2017
الشیخ  محمد طاہر آصف

الشیخ محمد طاہر آصف

Latest from الشیخ محمد طاہر آصف

  • پاکستان رب کریم کا عظیم احسان
  • وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
  • تقریر بصد شوق مگر عملی تحریک ضروری ہے
  • توقیر مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں مضمر ہے ہماری بقاء
  • پاکستان رب رحمن کا عظیم احسان

Related items

  • وطن عزیز فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنے کی کوشش
    in اگست 2021
  • پاکستان رب کریم کا عظیم احسان
    in اگست 2021
  • کورونا وائرس کی تیسری لہر اور ہماری ذمہ داریاں
    in مئی 2021
  • الحاد وتشکیک... انسان کی فکری اور عملی گمراہیاں 
    in اپریل 2021
  • FATFبلیک لسٹ کا خوف اور پاکستان کے مذہبی اقدار کو خطرہ
    in مارچ 2021
More in this category: دورِ حاضرکاالحادی منظر نامہ »
back to top

good hits

 

  • About us
  • privacy policy
  • sitemap
  • contact us
  • Disclaimer
  • Term of Condition
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2023 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
2017