قارئین کرام ! وہ کونسے کام ہیں جن کو رسول اللہ ﷺ نے دوران نماز سرانجام دینے سے منع فرمایا ہے۔
آئیں مختصراً ملاحظہ فرمائیں اور اپنی نمازوں کو ضائع ہونے بچائیں ۔
1 دوران نماز صفوں میں خلا چھوڑنا
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :

أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ثَلَاثًا وَاللہِ لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللهُ بَيْنَ قُلُوبِكُم (سنن ابی داؤد : 662)

تم لوگ اپنی صفیں برابر کرو – یہ ( جملہ آپ نے تاکید کے طور پر ) تین بار کہا – اللہ کی قسم ! تم لوگ اپنی صفیں برابر کرو، ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں پھوٹ ڈال دے گا ۔
2 دوران نماز کندھے ننگے رکھنا
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :

لَا يُصَلِّي أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى عَاتِقَيْهِ شَيْءٌ (صحیح البخاری : 359)

تم میں سے کوئی شخص اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو۔
3 دوران نماز کپڑوں اور بالوں کو سمیٹنا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا :

أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ، وَلَا أَكُفَّ ثَوْبًا وَلَا شَعْرًا(صحیح مسلم : 1096)

مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور یہ بھی کہ میں ( نماز میں ) کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹوں ۔
4 دوران نماز اپنا ہاتھ اپنی قمر پر رکھنا
سیدنا ابو ہریرہ رضی ‌اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِاخْتِصَارِ فِي الصَّلَاةِ (سنن ابی داؤد : 947)
رسول اللہﷺ نے نماز میں ’’ الاختصار‘‘سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد رحمة الله عليه فرماتے ہیں کہ : الاختصار کا مطلب یہ ہے کہ آدمی دوران نماز اپنا ہاتھ اپنی کمر پر رکھے ۔
5 قبروں کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا
سیدنا ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :

لَا تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا(صحیح مسلم : 2250)

قبروں پر نہ بیٹھو اور نہ ان کی طرف رخ کرکےنماز پڑھو۔

6 حمام میں نماز پڑھنا
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا :

الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا الْحَمَّامَ وَالْمَقْبَرَةَ

ساری زمین نماز پڑھنے کی جگہ ہے ، سوائے حمام ( غسل خانہ ) اور قبرستان کے ۔ (سنن ابي داؤد : 492)
7 نماز کے طرف دوڑنا
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
إِذَا سَ

مِعْتُمُ الْإِقَامَةَ فَامْشُوا إِلَى الصَّلَاةِ وَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ وَلَا تُسْرِعُوا، ‏‏‏‏‏‏فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، ‏‏‏‏‏‏وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا (صحیح البخاری : 636)

جب تم اقامت سن لو تو نماز کے لیے اس طرح چل کر آؤ کے تم پر سکون واطمینان ہو اور جلدی مت کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لو جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لو ۔
8 کچی لہسن کھا کر نماز پڑھنا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :

مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلَا يَقْرَبْنَ أَوْ لَا يُصَلِّيَنَّ مَعَنَا (صحیح البخاری : 856)

جو شخص اس درخت کو کھائے (یعنی کچی لہسن کھائے ) وہ ہمارے قریب نہ آئے اور نہ ہی ہمارے ساتھ نماز پڑھے۔
9 سجدوں میں کتے کی طرح ہاتھ بچھانا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ وَلَا يَبْسُطْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ انْبِسَاطَ الْكَلْبِ(صحیح مسلم : 1102)

سجدے میں اعتدال اختیار کرو اور کوئی شخص اس طرح اپنے بازو ( زمین پر ) نہ بچھائے جس طرح کتا بچھاتا ہے۔
نماز میں سدل کرنا
سیدنا ابوہریرہ رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ

أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ (سنن ابی داؤد : 643)

رسول اللہ ﷺ نے نماز میں سدل سے منع فرمایا ہے۔
سدل یہ ہے کہ آدمی اپنے کپڑے کے دونوں کناروں کوملائے بغیر لٹکا لے ۔
!اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :

لَا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ (سنن الترمذی : 348)

اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھو ۔
@ امام سے سبقت کرنا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ فرمایا :

أَمَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ أَوْ لَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ (صحیح البخاری : 691)

کیا تم میں وہ شخص جو ( رکوع یا سجدہ میں ) امام سے پہلے اپنا سر اٹھا لیتا ہے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ کہیں اللہ تعالی اس کا سر گدھے کے سر کی طرح بنا دے یا اس کی صورت کو گدھے کی سی صورت بنا دے۔
# کوے کی طرح ٹھونگیں مارنا
سیدنا عبدالرحمان بن شبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ

نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَقْرَةِ الْغُرَابِ (سنن ابی داؤد : 862)

رسول اللہ ﷺنے کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے منع فرمایا ہے۔
یہاں کوے سے تشبیح ان لوگوں کو دی گئی ہے جوسجدے سے جلدی سر اٹھا کر دوسرے سجدے میں چلے جاتے ہیں اور نماز میں اطمینان اختیار نہیں کرتے ۔
$ دوران نماز میں منہ کو ڈھانپنا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ

أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ ‏‏‏‏‏‏، وَأَنْ يُغَطِّيَ الرَّجُلُ فَاهُ (سنن ابی داؤد : 643)

رسول اللہ ﷺ نے نماز میں سدل کرنے اور آدمی کو منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا ہے۔
% دوران نماز آسمان کی طرف نظر اٹھانا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

لَا تَرْفَعُوا أَبْصَارَكُمْ إِلَى السَّمَاءِ أَنْ تَلْتَمِعَ يَعْنِي :‏‏‏‏ فِي الصَّلَاةِ (سنن ابن ماجة : 1043)

( نماز کی حالت میں ) اپنی نگاہیں آسمان کی طرف نہ اٹھاؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہاری بینائی چھین لی جائے ۔^ رکوع میں قرآن پڑھنا
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ

أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : نَهَى … وَعَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي الرُّكُوعِ (سنن الترمذی : 264)

نبی کریم ﷺنے رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۔
& فرض نماز کی اقامت ہو جانے کے بعد نوافل ادا کرنا
سیدنا ابو ہریرہ رضی‌اللہ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

قَالَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ

جب نماز کے لئے اقامت ہوجائے تو فرض نماز کے سوا کوئی نماز نہیں ۔(صحیح مسلم : 1644)
* دوران خطبہ کسی کو خاموش کرانا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :

إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ أَنْصِتْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ (سنن ابن ماجة : 1110)

جب تم نے جمعہ کے دن اپنے ساتھی سے دوران خطبہ کہا کہ چپ رہو ، تو تم نے لغو کام کیا ۔
( جمعہ کے دن دوران خطبہ گوٹھ مار کر بیٹھنا
سیدنا معاذ بن انس رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ

أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : نَهَى عَنِ الْحِبْوَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ (سنن ابي داؤد : 1110)

نبی کریم ﷺنے جمعہ کے دن دوران خطبہ گوٹھ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے ۔
وضاحت: (احتباہ یا حبوۃ)اس انداز کے بیٹھنے کو کہتے ہیں کہ انسان اپنے گھٹنے اکھٹے کرکے سینے سے لگا لے اور پھر ہاتھوں سے ان پر حلقہ بنا لے یا کمر اور گھٹنوں کے گرد کپڑا لپیٹ لے۔اسی کو احتباہ یا حبوۃ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔یہ نشست بے پروائی اورعدم توجہ کی علامت سمجھی جاتی ہے نیز اونگھ بھی آنے لگتی ہے،تہبند پہنے ہو تو ستر کھلنے کا بھی اندیشہ رہتا ہےاور بعض اوقات انسان بے وضو بھی ہوجاتا ہے۔ اور اسے پتہ بھی نہیں چلتا۔الغرض جمعہ میں بالخصوص اس طرح بیٹھنا ممنوع ہے۔(سنن ابو داؤد، ۱|/۷۸۵ ، طبع دار السلام)
) عورتوں کا خوشبو لگا کر نماز میں شامل ہونا
سیدہ زینب ثقفیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا :

إِذَا شَهِدَتْ إِحْدَاكُنَّ الْعِشَاءَ فَلَا تَطَيَّبْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ

جب تم عورتوں میں سے کوئی عشا کی نماز میں شامل ہو تو وہ اس رات خوشبو نہ لگائے۔ (صحيح مسلم : 443)
مسجد ميں اپنے لیے کوئی جگہ متعین کر لینا
سیدنا عبدالرحمان بن شبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ

نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُوَطِّنَ الرَّجُلُ الْمَكَانَ فِي الْمَسْجِدِ كَمَا يُوَطِّنُ الْبَعِيرُ

رسول اللہ ﷺنے اونٹ کے مانند آدمی کے مسجد میں اپنے لیے ایک جگہ متعین کر لینے سے منع فرمایا ہے ( یہ قتیبہ کے الفاظ ہیں ) ۔(سنن ابي داؤد : 862)
b نماز میں ادھر ادھر دیکھنا
سیده عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے بارے میں سوال کیا تو آپ ﷺنے فرمایا :

هُوَ اخْتِلَاسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلَاةِ الْعَبْدِ

یہ تو ڈاکہ ہے جو شیطان بندے کی نماز پر ڈالتا ہے۔ (صحیح بخاری : 751)
مسجد میں کسی مسلمان بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ خود بیٹھنا
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ

نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ أَخَاهُ مِنْ مَقْعَدِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ لِنَافِعٍ : الْجُمُعَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ : الْجُمُعَةَ وَغَيْرَهَا (صحیح البخاری : 911)

نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ خود بیٹھ جائے۔ میں نے نافع سے پوچھا : کیا یہ حکم صرف جمعہ کے لیے ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ جمعہ اور غیر جمعہ سب کے لیے یہی حکم ہے۔
d جمعہ کے دن نماز سے پہلے مسجد میں حلقہ بنا کر بیٹھنا
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ

‏‏أَنّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : نَهَى أَنْ يُحَلَّقَ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ .(ابن ماجة : 1133)

رسول اللہ ﷺنے جمعہ کے دن نماز سے پہلے مسجد میں حلقہ بنا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے ۔
نماز میں تھوکنا
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ

‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى بُصَاقًا فِي جِدَارِ الْقِبْلَةِ فَحَكَّهُ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَبْصُقُ قِبَلَ وَجْهِهِ ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِهِ إِذَا صَلَّى (صحیح البخاری : 406)

رسول اللہﷺ نے قبلے کی جانب دیوار پر تھوک دیکھا، آپ ﷺنے اسے کھرچ ڈالا پھر ( آپ ﷺ نے ) لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا کہ جب کوئی شخص نماز میں ہو تو اپنے منہ کے سامنے نہ تھوکے کیونکہ نماز میں منہ کے سامنے اللہ عزوجل ہوتا ہے۔
دیگر روایت کی مطابق ( اگر تھوک نکالے بغیر چارہ نہ ہو تو) اپنے دائیں یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوک دے اور بعد میں اسے صاف کرلے ۔
نماز میں ہاتھ پر ٹیک لگا کر بیٹھنا
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ

نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔‏‏‏‏‏‏قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ۔أَنْ يَجْلِسَ الرَّجُلُ فِي الصَّلَاةِ وَهُوَ مُعْتَمِدٌ عَلَى يَدِه (سنن ابي داؤد : 992)

رسول اللہ ﷺنے آدمی کو نماز میں اپنے ہاتھ پر ٹیک لگا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے ۔
بالوں کا جوڑا باندھ کر نماز پڑھنا
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ

نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَهُوَ عَاقِصٌ شَعَرَهُ (سنن ابن ماجة :1042 )

رسول اللہ ﷺنے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے بالوں کو جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھے ۔
سوئے ہوئے شخص کی اقتداء میں نماز ادا کرنا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ

نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلَّى خَلْفَ الْمُتَحَدِّثِ وَالنَّائِمِ . ( سنن ابن ماجة : 959 )

رسول اللہﷺنے بات چیت کرنے والے ، اور سوئے ہوئے شخص کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۔شروع میں لوگ دوران نماز ایک دوسرے سے باتیں کیا کرتے تھے جس سے بعد میں منع کیا گیا اور سوئے ہوئے شخص سے مراد ایسا شخص ہے جس پر نیند کا غلبہ ہو خود اسے ہی معلوم نہ ہو کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے ۔
نماز میں چھینک کا جواب دینا
سیدنا معاویہ بن ابی حکم سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ نماز پڑھ رہاتھا کہ لوگوں میں سے ایک آدمی کو چھینک آئی تو میں نے کہا : یرحمک اللہ’’ اللہ تجھ پر رحم کرے ۔‘‘ لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا ۔ میں نے ( دل میں ) کہا: میری ماں مجھے گم پائے ۔ تم سب کو کیا ہو گیا ہے؟ کہ مجھے گھور رہے ہو پھر وہ اپنے ہاتھ اپنی رانوں پر مارنے لگے ۔جب میں نے انھیں دیکھا کہ وہ مجھے چپ کرا رہے ہیں ( تو مجھے عجیب لگا ) لیکن میں خاموش رہا جب رسو ل اللہ نماز سے فارغ ہوئے ، میرے ماں باپ آپ پرقربان ! میں نے آپ سے پہلے اور آپکے بعد آپ سے بہتر کوئی معلم ( سکھانےوالا ) نہیں دیکھا ! اللہ کی قسم ! نہ تو آپ نے مجھے ڈانٹا ، نہ مجھے مارا اور نہ مجھے برا بھلا کہا ۔ آپ نے فرمایا :

إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ كَلَامِ النَّاسِ إِنَّمَا هُوَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَقِرَاءَةُ الْقُرْآن

یہ نماز ہے اس میں کسی قسم کی گفتگو روانہیں ہے یہ تو بس تسبیح و تکبیر اور قرآن کی تلاوت ہے ۔(صحیح مسلم : 1199)
نمازی کے سامنے سے گزرنا
سیدنا ابوجہیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا

لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ

اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جان لے کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے تو اس کے سامنے سے گزرنے کے بجائے چالیس (سال) تک وہیں کھڑا رہے ۔(صحیح بخاری : 510)
۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے