پیارے بچو ! رمضان المبارک اللہ تعالی کی طرف سے انتہائی برکتوں بھرا مہینہ ہے اس مبارک ماہ میں ہر مسلمان چھوٹے چاہے بڑے کو خوب نیکیاں کمانے کا موقعہ ہے اسی بنا پر اسے نیکیوں کا مہینا بھی کہا جاتا ہے۔تو ہميں چاہیے کہ اس ماۂ مبارک کو غنیمت سمجھتے ہوئے  خوب نیکیاں کمائيں اور بچپن سے ہی اپنے اندر نیکیوں کی عادت ڈالیںروزہ اللہ عزوجل کے ہاں محبوب ترین عمل ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺکا فرمان ہے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے :

 الصِّيَامُ لِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا أَجْزِي بِهِ وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا .

روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور (دوسری ) نیکیوں کا ثواب بھی اصل نیکی کے دس گنا زياده ہے۔ (صحیح بخاری)

تو پیارے بچو ! ہمیں چاہیے کہ ہم بھی بچپن کی عمر میں ہی روزہ رکھنا شروع کریں اور اللہ تعالی کی قربت حاصل کریں اور اپنے اندر اس نیک و مبارک عمل کی عادت ڈالیں جیسا کہ صحابہ کرام کے بچے کیا کرتے تھےسیدنا ربیع بنت معوذ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے عاشورہ کی صبح کو انصارکی اس بستی کی طرف جو مدینہ منورہ کے اردگرد تھی یہ پیغام بھجوایا کہ جس آدمی نے صبح کوروزہ رکھا تو وہ اپنے روزے کو پورا کرے اور جس نے صبح کو افطار کیا ہو تو اسے چاہیے کہ باقی دن روزہ پورا کرلے اس کے بعد ہم روزہ رکھتے تھے اور ہم اپنے چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے اور ہم انہیں مسجد کی طرف لے جاتے اور ہم ان کے لئے روئی کی گڑیاں بناتے اور جب ان بچوں میں سے کوئی کھانے کی وجہ سے روتاتو ہم انہیں وہ گڑیا دے دیتے تاکہ وہ افطاری تک اس کے ساتھ کھیلتا رہے ۔ (صحيح مسلم:2670)

مذکورہ روایت سے آپ کو یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ جب تھکاوٹ وغیرہ ہو یا بھوک محسوس کرنے لگو تو جائز کھیلوں کے ذریعے کھیل کر اپنی بھوک اور تھکاوٹ بھلاؤ حتی کہ افطار کا وقت ہوجائے یہ تھکاوٹ تقریباً دوپہر کے بعد محسوس ہونے لگتی ہے تو اس وقت نہا لیا کرو یا اپنے جسم پر ٹھنڈا پانی بہاؤ یا بھیگا ہوا کپڑا رکھ لو جس سے پیاس بجھ جائے اور عصر کے بعد کا وقت تلاوت میں بسر کریں اس وقت فرشتوں کا نزول ہوتا ہے باقی جو تھوڑا وقت بچے اس کو جائز کھیل میں صرف کردیں تاکہ بھوک اور تھکاوٹ بالکل محسوس نہ ہو ۔والدين کے ساتھ سحر افطار اور دیگر نمازوں میں بھی پابندی کے ساتھ مسجد جائیں قرآن مجید کی تلاوت کریں اوراپنے والدین ، رشتہ داروں ، دوستوں اور دیگر مسلمانوں کےلیے بھی دعائیں کریں ، اللہ تعالی سے استغفار کریں ، کثرت سے اللہ عزوجل کا ذکر کریں ، اگر قرآن پڑھنا نہیں آتا تو مسجد کے قاری صاحب سے قرآن پڑھنا سیکھیں روز تھوڑا تھوڑا سبق لیں تیس دنوں کے قرآن کورس کی سعادت حاصل کریں وقت کو غنیمت سمجھیں فجر سے ليکر سورج طلوع ہونے تک مسجد میں اللہ تعالی کے ذکر اور قرآن مجيد کی تلاوت میں مصروف رہیںصدقہ فطر بچوں پر بھی فرض ہے جیسا کہ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ :

 فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ عَلَى الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ  (صحيح بخاري:1512)

 رسول اللہ ﷺنے ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجور کا صدقہ فطر ، چھوٹے، بڑے، آزاد اور غلام سب پر فرض قرار دیا۔یہ صدقہ فطر آپکی طرف سے آپ کے والدین دیتے ہونگے ان سے لیکر اپنے ہاتھوں سے دیا کریں تاکہ آپ کے معصومانہ ذہن میں اس نیک عمل کی عادت پیدا ہوسکے۔

خلاصہ

پورے مضمون کا خلاصہ یوں سمجھیں کہ اس بابرکت ماہ میں درج ذیل نیک اعمال کی پابندی کرناضروری ہے۔

1روزه رکھنا جو انتہائی بڑے اجر کا باعث ہے۔

2صدقہ فطر کی ادائيگی اپنے ہاتھوں سے ادا کرنا۔

3والدین کے ساتھ مسجد جانا۔

4قرآن مجید کی تلاوت کرنا۔

5نمازوں کی پابندی کرنا۔

6توبہ و استغفار کرنا۔

7اپنے اور دوسروں کےلیے کثرت سے دعائيں کرنا۔

8کثرت سے ذکر کرنا۔

9کثرت سے نوافل پڑھنا۔

0کوشش کرکے تراویح پابندی سے ادا کرنا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے