فضیلۃ الشیخ ابو نعمان بشیر احمد

ذوالحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت:

1 ذوالحجہ کی پہلی دس راتوں کی اللہ تعالیٰ نے قسم اٹھائی ہے ، جیسے سیدنا عبد اللہ بن عباس اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے (وَالْفَجْرِ وَلَيَالٍ عَشْرٍ) کی تفسیر میں وضاحت کی ہے ۔ (تفسیر الطبری 30/211، ابن کثیر 6/498 طبع دار السلام)

2 ان دس دنوں کی نیکی باقی تمام ایام کی نیکیوں سے زیادہ فضیلت والی ہوتی ہے۔ (بخاری : 969 ، ترمذی : 757)

3ان دنوں میں کثرت سے یہ تکبیرات پڑھنی چاہیے

اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ کَبِيرًا (عبد الرزاق بحوالہ فتح الباری 2/587)
اللَّهُ أَکْبَرُ، اللَّهُ أَکْبَرُ، اللَّهُ أَکْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَکْبَرُ، اللَّهُ أَکْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْدُ (ابن ابی شیبہ 1/488)

4 سیدنا ابو ہریرہ اور سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم یکم ذوالحجہ سے ہی بلند آواز سے بازاروں میں تکبیرات کہا کرتے۔ (بخاری ، حدیث : 969)

5 9 ذوالحجہ تا 13 ذوالحجہ کی عصر تک فرض نمازوں کے بعد بلند آواز سے تکبیرات پڑھنی چاہیے۔(إرواء الغلیل 3/125)

6 ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد قربانی کرنے والے شخص کو حجامت نہیں کروانی چاہیے۔(مسلم:1977)

7جو قربانی کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ بھی ان دنوں میں حجامت نہ بنوائے تو وہ بھی ثواب پائے گا۔ (ابو داؤد:2789)

8 9 ذوالحجہ کا روزہ رکھنے سے دو سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ (مسلم : 1162)

9 یکم ذوالحجہ تا 9 ذوالحجہ کے ایام کے روزے رکھنا مسنون ہے۔ (ابو داؤد : 343)

0 10ذوالحجہ کا دن اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے عظمت والا دن ہے۔ (ابو داؤد : 2814)

قربانی کے احکام

1 قربانی کے جانوروں کو خوب موٹا کرنا چاہیے۔ (بخاری ،  حدیث : 5552)

2 قربانی کیلئے مسنہ (دو دانت والا) جانور ہونا ضروری ہے البتہ مجبوری کی صورت میں بھیڑ کی نسل کا کھیرا کیا جاسکتاہے۔(مسلم : 1963)

3قربانی میں عیب دار جانور ذبح کرنا درست نہیں جیسے : کانا،لنگڑا، بیمار، بہت کمزور جس کی ہڈیوں میں گودانہ ہو وغیرہ (ابو داؤد : 2802۔ ترمذی : 1497)

4 سینگ ٹوٹے یا کٹے ہوئے جانور کی قربانی درست نہیں۔ (ابو داؤد : 2805)

5 کان چیرا ہوا یا کان میں سوراخ والا جانور بھی قربانی کیلئے درست نہیں ۔ (النسائی : 4377)

6 سینگ والا مینڈھا جس کا رنگ سفید، آنکھوں کا حلقہ سیاہ اور ٹانگیں سیاہ ہوں افضل ہوتاہے۔(مسلم:1967)

7 خصی جانور کی قربانی درست ہے۔ (ابوداؤد:2795۔ ابن ماجہ :3122)

8آپ  نے فرمایا : جو قربانی کی وسعت ہونے کے باوجود قربانی نہ کرے وہ مسلمانوں کی عیدگاہ میں نہ آئے۔ ( ابن ماجہ :3123۔ احمد 2/321)

9 حاملہ جانور کی قربانی جائز ہے۔ (ابوداؤد:2872)

0قربانی عید کی نماز کے بعد کرنی چاہیے ، اگر پہلے جانور ذبح کر لیا جائے تو قربانی نہ ہوگی۔ (بخاری:5556)

! جانور ذبح کرتے وقت قبلہ رخ لٹا کر یہ دعا پڑھنی چاہیے۔

إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ، وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ(ابو داؤد:2795)

پھر ذبح کرتے وقت یہ الفاظ پڑھنے چاہیے

بِاسْمِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَکْبَرُ (بخاری:5558۔ مسلم:1966)

@ ذبح کرتے وقت چھری اچھی طرح تیز کرلینی چاہیے۔ ( مسلم : 1955۔ ابو داؤد:2814)

# اگر جانور خود ذبح کیا جائے تو بہتر ہے ورنہ دوسرا آدمی بھی ذبح کرسکتاہے۔(مسلم:1218)

البتہ تمام شرکاء کا چھری کو ہاتھ لگانا ثابت نہیں ہے۔

$ دس ذوالحجہ کو قربانی کرنا افضل ہے کیونکہ آپ  100 اونٹ اسی دن نحرکیے تھے۔

% دس ذوالحجہ سے لیکر تمام ایام تشریق میں قربانی کی جاسکتی ہے۔ (الجامع الصغیر : 4537)

^ قربانی کا گوشت خود کھانا،رشتہ داروں کو کھلانا اور غریبوں میں تقسیم کرنا چاہیے۔(سورۃ الحج : 36)

& قربانی کے جانور کا چمڑا ذاتی استعمال میں لایا جاسکتاہے البتہ بیچ کر ذاتی استعمال میں رقم لانا جائز نہیں ہے۔جیسے گوشت ذاتی استعمال میں لایا جاسکتاہے لیکن اسے بیچنا جائز نہیں۔ (مسلم:1971۔ مستدرک حاکم : 3468)

* ایک بکرا تمام گھر والوں کی طرف سے کفایت کر جاتاہے۔ (ترمذی : 1505۔ ابن ماجہ :3147)

S گائے اور اونٹ میں سات افراد شریک ہوسکتے ہیں البتہ اونٹ میں دس تک بھی شریک ہوسکتے ہیں۔ (ترمذی:905)

) قربانی کے جانور میں عقیقہ کا حصہ رکھنا جائز نہیں۔ (تحفۃ الاحوذی ، تحت حدیث :1560)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے