پیارے بچو! عید کا دن خوشی اور تفریح کا دن ہے اسلام نے بڑوں اور بچوں کو خوب خوشی منانے کی اجازت دی ہے ۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سيدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں جنگ بعاث کے دن کا شعر گا رہی تھیں اور ان لڑکیوں کا پیشہ گانے کا نہیں تھا تو سيدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ شیطانی باجا اور رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر میں؟!

اور وہ عیدکا دن تھا ، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :

 “يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا”.

اے ابوبکر ! ہر قوم کی عید (خوشی کا دن) ہوتا ہے اور آج یہ ہماری عید ہے ۔ـ(صحیح البخاری : 92 )

یعنی ایام عید میں خوشی منانے اور جائز اشعار پڑھنے اور کھیل کودنے کی اجازت ہے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ :

 وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَاب . 

عید کے دن سوڈان کے کچھ لوگ ڈھال اور برچھیوں سے کھیل رہے تھے۔

 ـ میں نے خود رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم سے کہا یا آپ  صلی اللہ علیہ و سلم نے ہی فرمایا : تم بھی دیکھنا چاہتی ہو؟میں نے کہا : جی ہاں ! آپ  صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے پیچھے سے کھڑا کر لیا ـ میرا چہرہ آپ  صلی اللہ علیہ و سلم کے چہرے پر تھا (اس طرح میں کھیل کو بخوبی دیکھ سکتی تھی) اور آپ  صلی اللہ علیہ و سلم فرما رہے تھے کہ : خوب بنو ارفدہ ! جب میں تھک گئی تو آپ  صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : بس؟میں نے کہا : جی ہاں ـ تو آپ  صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : پھر جاؤ۔(صحیح البخاری:2907)

ایام عید خوشی اور خوب کھانے پینے کے دن ہیں ان دنوں میں روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے

أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ يَوْمِ الْأَضْحَى، وَيَوْمِ الْفِطْرِ(صحیح مسلم:2672)

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا: ایک قربانی کے دن اور دوسرےعید فطر کے دن۔

ایام عید میں خوشی کرنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن غیر شرعی افعال سے منع کیا گیا ہے کچھ بچوں میں یہ پایا جاتا ہے کہ وہ عید کے روز آتش بازی اور غیر ضروری اشیاء میں فضول خرچی کیا کرتے ہیں ۔اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اِنَّ المُبَذِّرِینَ کَانُوا اِخوَانَ الشَّیٰطِینِ وَ کَانَ الشَّیطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُورًا ( بنی اسرائیل:27)

’’بے جا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ہی ناشکرا ہے ۔ ‘‘

شرعی لباس لیا کریں جن میں عورت کی مشابہت یا شریعت میں ممانعت نہ ہو اور بال بھی شرعی طریقے پر بنایا کریں بعض بچوں میں یہ بھی پایا جاتا ہے کہ بالوں کو مختلف طریقوں سے آدھا حصہ چھوڑتے ہیں اورآدھا کٹواتے ہیں اس طرح بال بنوانا شریعت میں منع ہے ۔ ـعید کی صبح کو غسل کرکے اچھے، نئے کپڑے پہن کر صاف ستھرا ہوکر خوشبو وغیرہ لگا کر عید الفطر کے روز طاق عدد میںکھجور یا کوئی میٹھی چیز کھاکر روانہ ہوں مگرعیدالاضحی کیعید میں نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد کھائیں۔والدین کے ساتھ نماز عید کو جایا کریں اور عید سے قبل تکبیرات ، تہلیلات ، تحمیدات ، تسبیحات کا ورد کیا کریں یعنی یہ دعا

بکثرت پڑھا کریں۔

الله اكبر الله اكبر الله اكبر لا إله إلا الله والله اكبر الله اكبر ولله الحمد

نماز عید کے بعد خوب دعائیں کیا کریں یہ اوقات قبولیت کی گھڑیاں ہوتی ہیں ایک راستے سے جایا کریں واپسی پر راستہ بدل کر آنا مسنون طریقہ ہےـ۔

نماز عید سے قبل اپنے والدین سے صدقات کے پیسے لیکر فقراء و مساکین میں تقسیم کیا کریں ـ۔

خلاصہ یعنی کہ ایام عید کو درج ذیل جائز و ممنوع اعمال کو ذہن نشین کرلیا کریں ـ۔

1 شرعی حد میں رہ کر خوشی منائیں ـ

2  شرعی لباس پہنیں ـ

3  بال بھی شرعی طریقے پر بنوائیں

4 غیر شرعی افعال آتش بازی وغیرہ سے اجتناب کریں ـ

5  اگر چاہیں تو (جائز) کھیل بھی کھیل سکتے ہیں ـ

6  فضول خرچی سے پرہیز کریں ـ

7  صاف ستھرا ہوکر نماز عید کو جائیں ـ

8  عید الفطر سے قبل کچھ ضرور کھائیں لیکن عید الاضحی میں واپسی پر کھایا کریں ـ

9  عید کےلیے جس راستے سے جائیں واپسی پر اسی راستے سے نہ آئیں بلکہ راستہ بدل لیں ـ

0 عید نماز میں شریک ہوا کریں اورعید کے بعد خوب دعائیں کیا کریں ـ

!عید سے قبل صدقہ دیا کریں ـ

@ عید سے قبل تکبیرات تسبیحات تمحیدات تہلیلات پڑھا کریں ـ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے