ڈاکٹرعبد الحئی مدنی                                 (حدیث نمبر:75)

عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اتَّقِ اللَّهِ حَيْثُمَا كُنْتَ، وَأَتْبِعِ السَّيِّئَةَ الحَسَنَةَ تَمْحُهَا، وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ
تخریج : سنن الترمذی ، حدیث نمبر : 1987 ، مسند احمد ، حدیث نمبر :

21392
راوی کا تعارف : حدیث نمبر 56کی تشریح میں ملاحظہ فرمائیں ۔
معانی الکلمات:
اتَّقِ اللهِ
اللہ سے ڈرو
Fear Allah
حَيْثُمَا كُنْتَ
جہاں کہیں تم ہو
Where ever you are
وَأَتْبِعِ
پیچھے کرو
Follow
السَّيِّئَةَ
برائی
Sin
الحَسَنَةَ
اچھائی/نیکی
Good deed
تَمْحُهَا
اسے مٹا دیگی
Will remove it
وَخَالِقِ النَّاسَ
لوگوں کے ساتھ سلوک کرو
Deal/Treat the people
خُلُقٍ حَسَن
اچھا اخلاق
Good manner
ترجمہ :سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ سے ڈرتے رہو، اور گناہ کے بعد نیکی کر لو، وہ نیکی اس گناہ کو ختم کر دے گی اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آیا کرو۔
تشریح :پیارے نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابی کو قیمتی نصیحتیں فرماتے ہوئے راہنمائی کی اور تین ارشادات فرمائے۔
1 سفر میں ہو یا حضر میں، لوگوں کے درمیان ہو یا تنہائی میں ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا گناہ کے قریب نہ جانا۔لوگوں کے سامنے گناہ سے بچنا آسان ہے بنسبت تنہائی کے ، تنہائی میں بڑے بڑوں کے قدم ڈگمگا جاتے ہیں اس وقت بھی سیدنا یوسف علیہ السلام کی طرح پاکیزگی کا دامن نہ چھوڑنا تقویٰ ہے ۔
2   اگر کبھی کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو معافی وتوبہ کے ساتھ ساتھ کوئی نیکی کر لیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ایک مہربانی یہ بھی ہے کہ نیکیوں کی برکت سے گناہ مٹا دیتاہے۔
3 ہمیشہ لوگوں کے ساتھ اچھا برتاؤ اور حسن سلوک رکھنا۔ واللہ أعلم بالصواب
حسن اخلاق کی تعلیم مقصدِ نبوت ہے    (حدیث نمبر:77)

 عَنْ مالِكٍ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ حُسْنَ الْأَخْلَاقِ
تخریج : مؤطا امام مالك ، كتاب الجامع ، باب ما جاء في حسن الخلق ، حديث نمبر :

2633
راوی کا تعارف : حدیث نمبر 3کی تشریح میں ملاحظہ فرمائیں ۔
معانی الکلمات:
بُعِثْتُ
میں بھیجاگیاہوں
I am sent
لِأُتَمِّمَ
تاکہ مکمل کروں
to complete
ترجمہ : امام مالک رحمہ اللہ کو یہ روایت پہنچی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں (تو) حسن اخلاق کی تکمیل کیلئے (ہی) بھیجاگیاہوں۔
تشریح : مذكوره حديث میں اخلاق حسنہ کی اہمیت کو اس طرح بیان کیاگیا ہے کہ آخری رسول ﷺ کی بعث کا مقصد ہی یہ تھا کہ اچھے اخلاق، حسن سلوک، نیک برتاؤ کی تعلیم پر زور دیا جائے اور لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے کے لیے خیرسگالی کے پیامبر بنانے کی کوشش کی جائے۔ اس کے لیے سب سے پہلے محمد رسول اللہ ﷺ کو بہترین اخلاق کی بلندی پر فائز کرکے عملی نمونہ بنایاگیا تاکہ زبانی تعلیم کے ساتھ ساتھ عملاً مثال کے ذریعے بھی راہنمائی کی جاسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے