يا رب صلِّ على المختار سيِّدِنا
والآل والصحب فى حِلٍّ وفى حَرَمِ
الحمد لله من قلبى أردده
شكرا لربى على ما  كان من نِعَمِ

ایک مسلمان کے لیے اس سے زیادہ سعادت اور خوشی کی کیا بات ہوگی کہ اس کےدل میںنبی کریمﷺ کی محبت کا دیا جلتا رہے اور نبی اکرم ﷺ اپنی مال وجان اور اولاد سے زیادہ عزیز ہوں نبی اکر م ﷺ فرماتے ہیں :
لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ، حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ (صحیح البخاری : 15)
’’تم میں سےکوئی ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اسکے باپ ،اولاداورسب لوگوں سے زیادہ عزیز نہ ہوجاؤں ‘‘۔
نبی اکرم ﷺ سے محبت ایمان کی کڑیوں میںسے ایک بنیادیی کڑی ہے رب کائنات نے اپنی اوراپنے پیارے محبوب محمد مصطفی ﷺ کی محبت تمام مسلمانوں پر فرض کردیا ارشاد ربانی ہے

قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَاۗؤُكُمْ وَاَبْنَاۗؤُكُمْ وَاِخْوَانُكُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيْرَتُكُمْ وَاَمْوَالُۨ اقْتَرَفْتُمُوْهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَآ اَحَبَّ اِلَيْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَجِهَادٍ فِيْ سَبِيْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰي يَاْتِيَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖ  ۭ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ     (التوبۃ24)

آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارےبیٹے  اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے کنبے قبیلے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جنہیں تم پسند کرتے ہو اگر یہ تمہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اس کی راہ کے جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں، تو تم انتظار کرو کہ اللہ تعالیٰ اپنا عذاب لے آئے اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔
اس آیت میں اللہ تعالی نے اپنی اور اپنےرسول ﷺ کی محبت کو سب چیزوں پر فوقیت دینےکا حکم دیا ہے ۔ آپ ﷺ کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اپنی جان ومال سے زیادہ عزیزرکھتےتھے کیونکہ آپ نے انہیں جہالت کے اندھیرں سے نکال کر اسلام کی روشنی سے آشنا کیااور زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھایا ، خاک کے ذروں کو ہمدوش ثریاکردیا،مُردوںکو مسیحا کرددیا ،پتھر جیسے سخت دل نرم پڑگئے جن دلوں میںظلم کی بربریت کی وجہ سے خزاں چھائی ہوئی تھی ان میں ایمان کی بہار آئی۔
صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین آپ ﷺ سے اتنی شدید محبت کرتے تھے کہ تاریخ ایسی مثالیں پیش کرنے سے قاصرہے ۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

يَا رَسُولَ اللہِ! إِنِّي إِذَا رَأَيْتُكَ طَابَتْ نَفْسِي وَقَرَّتْ عَيْنِي (مسند أحمد :7932 )

’’اے اللہ کے رسول ﷺ جب میں آپ کو دیکھتا ہوں تو میرے دل کو قرار اورآنکھوں کو سکون مل جاتاہے۔
نبی اکرم ﷺ کے غلام ثوبان کی محبت کا اندازہ ان کی اس فکر و پریشانی سے لگائیے کہ کہ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں چہرے سے پریشانی عیاں ہے رنگ اترا ہو ہے نبی اکرم ﷺ
پریشانی بھانپ لیتے ہیں کہتے ہیں ثوبان کیا بات ہے
چہرے کا رنگ کیوں اترا ہو ہے کیا پریشانی ہےتو سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اللہ کے رسول ﷺ یہ کسی بیماری کی وجہ سے نہیں بلکہ جب تک آپ کو دیکھ نہ لوں تب تک پریشان رہتا ہوں اب ایک پریشانی اور سوچ مجھے کھائی جارہی ہے کہ قیامت کے دن آپ انبیاء علیہم السلام کی رفاقت میں ہونگے ہم سے مرتبہ ومقام میں اعلی ہونگے میری اورآپ کی منزلت کا کیامقابلہ اگر میں جنت میں داخل ہوگیا تو میں آپ کو کیسے دیکھوں گا آپ سے کیسے ملاقات کروں گا۔سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے اپنی پریشانی کا حال بیان کررہے ہیں رب کائنات نبی کریم ﷺ پرآیت نازل فرماتے ہیں کہ اگر جو آپ سے محبت کرتا ہے اسے یہ بشارت دےدیجیے ،ارشاد باری تعالی ہے :

وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۗىِٕكَ مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ وَالصِّدِّيْقِيْنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَالصّٰلِحِيْنَ ۚ وَحَسُنَ اُولٰۗىِٕكَ رَفِيْقًا

اور جو بھی اللہ تعالیٰ کی اور رسولﷺ کی فرمانبرداری کرے، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا، جیسے نبی اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ، یہ بہترین رفیق ہیں ۔(النساء 69)
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپﷺ کی محبت میں قیمتی اور نفیس چیز خرچ کرنے میں کبھی بھی دریغ نہیں کیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آپ ﷺ کو اپنی جان ومال سے زیادہ عزیز رکھتےہیں ۔
سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اے اللہ رسول ﷺ ہمار امال آپ کے لیے حاضر ہے جو چاہے جتنا چاہیں لے لیں ۔ہماری جان آپ پر قربان ہےآپ ہمیں سمندر میںکود جانے حکم دیں گے تو ہم سمندر میں بھی کود جائیں گے اور کوئی ہم میں سے پیچھے نہیں رہے گا۔غزوہ احد میں ایک صحابیہ کا خاوند ،بیٹا ،بھائی شہید ہوجاتے ہیں جب اسے یہ خبر پہنچائی گئی تو کہنے لگی بتاؤنبی کریم ﷺ کا کیا حال ہے جواب دیا گیا کہ آپ ﷺ خیر و عافیت سے ہیں کہنے لگیں میں دیکھنا چاہتی ہوں بتایا گیا کہ آپﷺ یہاں تشریف فرماہیں آپ ﷺ کو دیکھنے کے بعد کہتی ہیں

كُلُّ مُصِيبَةٍ بَعْدَكَ جَلَلٌ (البدایۃ والنہایۃ 4/47)

آپ ﷺ کو صحیح سلامت دیکھنے کے بعد مرے لیے ہر مصیبت ہیچ ہے ۔
آیئے دیکھتے ہیں دشمن آپﷺ کے اور آپ کے صحابہ کےبارے میں کیا کہتا ہے ۔صلح حدیبیہ کے موقع پہ قریش اپنے مختلف آدمیوں کو آپ ﷺ کےپا س بات چیت کے لیے بھیجتے رہے ان میں عروۃ بن مسعود بھی تھا دانش مند دور اندیش اور حقیقت شناس آدمی تھا جب اسے نبی کریم ﷺ سے ملاقات کی تو اس سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی نبی کریم ﷺ سے محبت پوشیدہ نہ رہی بہت متاثر ہواواپس جاکر قریش والوں کو کہنے لگا میں نے قیصر و کسری کے دربار بھی دیکھے ہیں لیکن عقیدت ووارختگی کے وہ مناظرکہیں نہیں دیکھےجو محمدﷺ کے اصحاب میں نظر آئے میں نےایسی جمعیت دیکھی ہے جو کسی بھی قیمت پر محمد ﷺ کا ساتھ نہ چھوڑے گی آپ جو چاہو رائے قائم کرو ۔
واقع رجیع میں خبیب بن عدی اور زید بن دثنہ دونوں صحابی قریش کی قید میں آگئے جب قریش زید بن دثنہ رضی اللہ عنہ کو تنعیم میں قتل کرنے کے لیے لائے تو ابوسفیان زید بن دثنہ سے کہنے لگا کہ سچ بولنا اگر اس وقت تمہاری جگہ پر محمد ﷺ کو قتل کیا جاتا توتم اسے اپنی خوش قسمتی نہ سمجھتے ،زید بن دثنہ نے محبت رسول ﷺ سے سر شار ہو کر  اس طرح جواب دیا اللہ کی قسم میں تو یہ بھی پسند نہ کرتا کہ میرے بچاؤکے بدلے میں رسول اللہ ﷺ کے پائے مبارک خلش خار سے آشنا ہوں،ابو سفیان کی زبان پہ بے تکلف یہ الفاظ آگئے واللہ میں نے کسی شخص کو دوسرے آدمی سے ایسی محبت کرتے نہیں دیکھا جیسی اصحاب محمد  کو محمد ﷺ سے ۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ صحابہ کرام کی نبی اکرم ﷺ سے محبت بیان کیجیے کہنے لگے اللہ کی قسم ہم آپ سے اپنے ماں باپ اولاد اور جان ومال سے زیادہ محبت کرتے تھے جس طرح پیاس کی شدت میں پیاسے کو ٹھنڈاپانی محبوب ہوتا ہے ہمیں آپ ا س سے بھی زیادہ محبوب تھے انسان کو انسان ،شجروحجر بھی آپ سے محبت کرتے تھے آپ ﷺ فرماتے ہیں۔

هَذَا أُحُدٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ (البدایۃ والنہایۃ5/16)

’’یہ احد پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے ‘‘۔
نبی اکرم ﷺ مسجد نبوی میں درخت کے تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیتے تھے جب صحابہ نے آپ کے لیے منبر بنایا اور آپ ﷺ نے اس پہ کھڑے ہوکر خطبہ دیا تو یہ درخت کا تناغم فراق محمد ﷺ میں رونے لگا اورصحابہ نے اس کے رونے کی آواز سنی آپ ﷺ نے منبر سے اتر کر اس پر ہاتھ رکھا تب جاکر رونے کی آواز بند ہوئی ۔
یہ چند مثالیں آپ کے سامنے پیش کی گئیں ہیں ورنہ سیرت کی کتابیں صحابہ کرام  کی نبی کریم ﷺ کے ساتھ محبت کے واقعات سے بھری پڑی ہیں ۔دیکھنا یہ ہے ک نبی اکرمﷺ کی محبت ہم سے کیا تقاضا کرتی ہے حقیقت یہ ہے آپ ﷺ کی محبت آپکی اتباع میں مضمر ہے ارشاد باری تعالی ہے :

قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ ۭوَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ (آل عمران:31)

’’کہہ دیجئے! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
آپ ﷺ کی اتباع کرنے سے ہی جنت کا حصول ہوگا نبی کریم ﷺ نے فرمایا :

كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى ، قَالُوا: يَا رَسُولَ الله وَمَنْ يَأْبَى؟ قَالَ: مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى (صحیح البخاری:7280 )

’’میری ساری امت جنت میں داخل ہوگی مگر جس نے جنت میں داخل ہونے سےانکار کیا ،صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ!جنت میں جانے سے بھلا کون انکار کرے گا فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے نافرمانی کی گویا اس نے جنت میںجانے سے انکار کردیا ۔‘‘
آپ ﷺ کی محبت ہم سے یہ تقاضا کرتی ہے کہ ہم آپ ﷺ سے اورآپکی سنت سے محبت کریں اوراسکا دفاع کریں ،گویا دل سے آپ کی تعظیم کی جائے ،زبان سے آپکی تعریف کی جائے اورآپ ﷺ پہ کثرت سے درود وسلام پڑھاجائے آپ ﷺ کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کیا جائے جس چیز سے آپ نے منع کیا اس سے دور ہواجائے ۔
احیاء سنۃ حقیقۃ حبۃ
فی القلب فی الکلمات فی الافکار
حقیقی آپ ﷺ سے محبت یہ ہےکہ آپ کی سنت کوزندہ کیا جائے اپنے دل و دماغ اور سوچ وافکارمیں۔
جو نبی کریمﷺ سے محبت اور آپ کی اتباع کرتا ہے اسے قیامت کے دن آپ کا ساتھ نصیب ہوگا ۔سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ مسجدسے نکل رہاتھا ایک آدمی نےآپ ﷺ سے پوچھا اللہ کے رسول ﷺ قیامت کب آئےگی آپ مﷺ نے فرمایا کیا تم نے اس کے لیے تیاری کی ہے ،کہنے لگا اللہ کے رسول ﷺ بہت زیادہ نفلی روزہ اور صدقات تو نہیں لیکن آپ سے محبت کرتاہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا :
أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ (صحیح البخاری:3688 )
تمہیں اسکا ساتھ نصیب ہوگا جس سے تم محبت کرتے ہو۔ دعا ہے اللہ تعالی مجھے اور آپ کو نبی کرم ﷺ کی اتباع کرنے کی توفیق عطافرمائے اور جنت میں آپ ﷺ کا ساتھ نصیب فرمائے ۔(آمین)
۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے