جیساکہ سورۃ البقرۃ کے تعارف میں ذکر کیا گیا ہے کہ سورۃ البقرۃ کی ابتدائی آیات میں عقیدے و فکر کے اعتبار سے تینوں گروہوں کا تعارف کروایا ہے پہلا گروہ اہل ایمان کا ہے جن کی صفات آیات ۱ تا ۵ میں بیان کی گئی ہیں۔

اور اب ان آیات یعنی 6 اور 7 میں کفار کے حوالے سے بیان کیا گیاکہ ان کی ابتدائی پہچان یہ ہوتی ہےکہ وہ ضدی اور ہٹ دھرم ہوتے ہیں جبکہ اس کے برخلاف اہل ایمان کے سامنے جب بھی کسی خیر کا ذکر کیا جاتا ہے تو وہ فورا اس کی طرف راغب ہو جاتے ہیں۔ کفار کے اس رویے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے حبیب کائنات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا اے حبیب کائنات آپ اپنی دعوت کا سلسلہ جاری رکھیں البتہ ان کفار کی مخالفت اور مخاصمت سے آپ پریشان نہ ہوں آپ کی دعوت کے حوالے سے ان کی ہٹ دھرمی اور مخاصمت جاری رہے گی یعنی قیام دلائل کےباوجود بھی کفر پر اڑے ہوئے ہیں۔ (عبداللہ بن عباس) اور قبول حق کے حوالے سے یہ رویہ اور اسلوب اہل دعوت کے لیے مزید تحریص اور تحریک کا سبب بننا چاہیے کہ اہل کفر کا کفر پرڈٹ جا نا دراصل اس امر کا بیان ہے کہ اہل دعوت توحید کو بھی استقامت اور ثابت قدمی اختیار کرنا چاہیے۔ اور جو لوگ دلائل پر غور نہیں کرتے اور باطل پر جمے رہتے ہیں ان کی استعداد قبول حق کے باب میں روز بروز کمزور پڑتی جا تی ہے۔ یہاں تک کہ بالکل ہی مردہ ہوجاتی ہے۔

یہ واضح رہے کہ اس کافر کا ناقابل ایمان ہونا اللہ تعالیٰ کے اس خبر دینے کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ خود اللہ تعالیٰ کا یہ خبر دینا اس کافر کے ناقابل ایمان ہونے کی وجہ سے واقع ہوا ہے اور ناقابل ایمان ہونے کی صفت خود اس کی شرارت و عناد و مخالفت حق کے سبب سے پیدا ہوتی ہے اللہ تعالیٰ نے ہر شخص میں اس کی پیدائش کے ساتھ قبول حق کی استعداد رکھی ہے جیسا کہ حدیث رسول میں ہے۔ ’’کل میسرلما خلق‘‘۔ مگر یہ فرد فور اپنی ھوائے نفسانی اور خود غرضی کی وجہ سے حق کی مخالفت کرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ استعداد فنا ہو جاتی ہے۔ اور مزید وضاحت اس امر سے ہوئی کہ اہل عناد کے حق میں ان کی بے التفاتی اور عدم احساس کی بناء پر انداز اور عدم انذار کا یکساں ہونا اور واضح ہو گیا اس لیے بعض مفسرین نے جملہ ’’لایؤمنون‘‘کو جملہ مؤکدہ سمجھا ہے۔

قلب سے مراد دل ہے لیکن اس دل سے مراد سینہ کے اندر وہ مضغہ گوشت نہیں جو طبی اصطلاح میں دل کہلاتا ہے بلکہ وہ دل مراد ہے جو محاورہ زبان میں احساس عقل ارادہ سب کا مرکز ہے جہاں سے افعال ارادیہ کا صدور ہوتا ہے اللہ کی طرف سے مہر لگنے کا یہ فعل بندہ کے کفر اختیاری کے بعد ہوتا ہے نہ کہ اس کے قبل۔

یہ پیرایہ اور اسلوب اللہ تعالیٰ نے قدیم صحیفوں میں بھی بیان کیا ہے۔ یعنی فہم سماعت و بصارت کی قوتوں سے بطور سزا محرومی کا ذکر قدیم صحف میں بھی ملتا ہے:

خدا نے تم کو وہ دل جو سمجھے اور وہ آنکھیں جو دیکھیں اور وہ کان جو سنیں آج تک نہیں دیے۔ (استثناء 29:4)

اور ایک مقام پر ہے:

تم سنا کرو پر سمجھو نہیں۔ (اسعیاہ 6:9)

اور ایک مقام پر ہے:

وہ نہیں جانتے اور انہیں سمجھتے کہ آنکھیں لیپی گئی سو وہ دیکھتے نہیں اور ان کے دل بھی سو وہ سمجھتے نہیں۔ (اسعیاہ 24:18)

فائدہ: اس آیت کو ہم کفر کے عمومی مفہوم پر نہیں لے سکتے یعنی جس فرد نے کسی وقت بھی کفر کیا اب وہ ہدایت پر نہیں آسکتا یہاں پر یہ مراد نہیں کیونکہ اگر کوئی شخص کسی مغالطہ یا عدم فہم کی وجہ سے کفر پر ہے اور اس پرحق واضح نہیں ہے۔ تو انذار و بیشترسے اسے فائدہ ہو سکتا ہے۔ البتہ اس نے وعظ و نصیحت کے مقابلے میں ہٹ دھرمی اور ضد کا مظاہرہ کرنا تو ایسے لوگوں کی قسمت میں ہدایت نہیں ہے۔

اس لیے سوتے ہوئے فرد کو تو جگایا جا سکتا ہے لیکن جو جاگ رہا ہو تو اس کو کیسے جگائیں گے؟

گوکہ اس میں ابتدائی طور پر تو کفار مکہ کے سرداروں کی طرف اشارہ ہے کہ ان کے دل و دماغ گواہی دے چکے ہیں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور حق پر ہیں لیکن مانتے نہیں۔لیکن اب یہ قیامت تک ہر فرد پر ثبت ہو سکتی ہے جو حق کے مقابلے پر باطل پر اصرار کر تا اور ہٹ دھرمی کا رویہ اختیار کررہا ہو۔

اور دلوں پر مہر لگانے کے حوالے سے سورۃ یٰسین میں تفصیل سے بیان کیا جائے گا۔جس کا ایک لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اخروی زندگی لازمی تتمہ و نتیجہ ہے اس دنیاوی زندگی کا یہاں کی مسلسل نافرمانی عذاب کی شکل میں ظاہر ہوگی۔

اور اس گروہ کفار کا ذکر مکی سورتوں میں مزید تفصیل سے ملے گا۔

یہ بات قابل غور ہے کہ ان تینوں گروہوں میں اہل ایمان اور اہل نفاق کا تو مکمل تعارف کروایا گیا ہے لیکن اہل کفر کی بابت تعارف نہیں کروایا گیا لیکن یہاں یہ بیان کیا گیا ہے کہ یہ ہٹ دھرمی اور حق سے عناد و مخاصمت کے رویے کے حامل ہوتے ہیں اور اس گروہ کا مکمل تعارف مکی سورتوں میں ملے گا۔

اور تیسرا گروہ اہل نفاق کا ہے جس کا ذکر ان شاءاللہ اگلے شمارہ میں کیا جائے گا۔(جاری ہے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے