نام کتاب :   تحریک اہلحدیث (افکار وخدمات)

مرتبہ :     بشیر انصاری صاحب (ایم ۔اے)

صفحات :   383

قیمت :    درج نہیں

تبصرئہ نگار :         طیب معاذ

ناشر :     مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان

دین اسلام کی نشر واشاعت اور تبلیغ کے متعدد ذرائع ہیں۔ داعیان اسلام میں سے کچھ نے تبلیغ دین کے لیے اپنی طلاقت لسانی سے کام لیا تو کسی نے قلم کے ذریعے اس دین کی خدمت کی۔

قلمی میدان میں بھی کئی ایک طریقے ہیں کچھ نے کتابیں تصنیف کی تو کسی نے ماہانہ، ہفت روزہ، سہ روزہ وغیرہ رسائل میں محاسن اسلام بیان کیے۔ رسائل وجرائد میں اہل قلم وقتی ضرورت کے تحت اپنے خیالات سپرد قلم فرماتے ہیں۔

افسوس کہ کاہلی کی بنا پر سلف صالحین کے رسائل وجرائد میں شائع شدہ رشحات قلم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ناپید ہوجاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰٰ مسلک اہلحدیث کے کہنہ مشق صحافی ، محترم جناب بشیر انصاری صاحب حفظہ اللہ کو جزائے خیر سے نوازے کہ انہوں نے انتہائی محنت، توجہ اور عرق ریزی سے مسلک اہلحدیث سے متعلق اساطین کی تحریر کردہ معلومات کو یکجا کردیا ہے۔

زیر تبصرہ کتاب میں مسلک حقہ اہلحدیث کا نصب العین، تصور دینی برصغیر میں ترویج اسلام کے لیے حاملین مسلک حقہ اہلحدیث کی خدمات، تحریک اہلحدیث کی دینی اساس،مسلک اہلحدیث کی تاریخ حقانیت، عقائد سلفیہ کی وضاحت، عالم اسلام میں سلفی دعوت کی لہر اہلحدیث ماضی وحال اور دفاع اسلام کے لیے مسلک کے حاملین کی تبلیغی ، دعوتی، جہادی،سیاسی،تصنیفی ، تدریسی فلاحی خدمات وغیرہا موضوعا ت پر اہل فکر ونظر کے ارشادات جمع کئے گئے ہیں۔ اس علمی دستاویز میں افکار سلفیہ سے متعلق تقریباً 50 مضامین شامل ہیں۔

45 کے قریب شخصیات کے مقالہ جات اس کتاب میں شامل ہیں جن میں امام کعبہ ابن السبیل ، امام العصر مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ، نواب صدیق حسن خان قنوجی، شیخ الاسلام ثناء اللہ امرتسری، مولانا سید داؤد غزنوی، شیخ الحدیث محمد اسماعیل السلفی، علامہ احسان الٰہی ظہیر ، پروفیسر علامہ ساجد میر، متکلم اسلام مولانا محمد حنیف ندوی، ابو الکلام آزاد، سید بدیع الدین شاہ راشدی ، سید محب اللہ شاہ راشدی ، مولانا نذیر احمد رحمانی ، محدث شہیر علامہ ناصر الدین الالبانی ، ابو القاسم سیف بنارسی ، آغا شورش کاشمیری، قاضی محمد اسلم سیف اور پروفیسر عبدالجبار شاکر رحمہم اللہ جیسی نابغہ روزگار ہستیاں شامل ہیں۔

حرفے چند تاریخ اہلحدیث کے حافظ اور محافظ مولانا محمد اسحاق بھٹی حفظہ اللہ نے سپرد قلم کیا ہے جبکہ حرف آغاز محترم بشیر انصاری صاحب کے سیّال قلم کا شاہکارہے انہوں15 صفحات میں مسلک اہلحدیث کی دعوت، بنیادی اصول، اہداف، خصوصیات، ذمہ داریاں، امتیازی امور ، لقب اہلحدیث ، اہلحدیث اور جہاد جیسی معلومات کو سمودیاہے۔

کتاب کے آخر میں جملہ مقالہ نگاروں کا مختصر مگر معلومات افزاء تعارف شامل ہے۔

مسلک اہلحدیث کی ترویج واشاعت اور معرفت کے لیے اس کتاب کا مطالعہ از حد ضروری ہے ۔ خوانندگان محترم سے امید ہے کہ وہ اس کتاب کا گرمجوشی سے استقبال کریںگے ۔

گزارشات :

1۔کتاب کا کاغذ اوسط درجے کا ہے ،

2 مرکزی جمعیت اہلحدیث کا مونوگرام بیک ٹائیٹل کی بجائے مین ٹائٹل میں لگایا جاتا تو بہتر تھا۔

3مقالہ نگاروں کا تعارف نظر ثانی کا محتاج ہے مرحومین کے لیے بھی موجودین کے لیے مختص الفاظ وصیغے استعمال کیے ہیں۔

4 فہرست اردو کے مروجہ طریقے کے مطابق کتاب کے شروع میں لگائی جاتی تو بہتر ہوتی۔

—————————-

تبصرہ نگار : الشیخ محمد طیب معاذ

کتاب کا نام:اہل حدیث کا منہج اور احناف سے

اختلاف کی حقیقت اور نوعیت

مؤلف:   حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ

قیمت:     درج نہیں

ناشر   :ام القری پبلی کیشنز گوجرانوالہ جمعیۃالمناہل الخیریۃ

نہج منہج اور منہاج کے الفاظ واضح اور روشن راستے پر بولے جاتے ہیں جبکہ اصطلاح میں منہج یا منہاج سے مراد بنیادی اصول وضوابط کا تعین اور ان متعین اصولوں کے مطابق مسائل کو حل کرنے کا علمی طریقہ کار ہے ۔

درست ا ور صحیح منہج ہی صراط مستقیم کا دوسرا نام ہے۔ افسوس کے ساتھ تحریر کرنا پڑ رہا ہے کہ دیگر اصطلاحات کی طرح اس علمی وعقدی اصطلاح کو بھی ہر گروہ اپنی فکراور سوچ کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

الحمدللہ اہل حدیث ہی وہ طائفہ منصورہ ہے جس نے حقیقی معنوں میں اپنے عقیدہ ومنہج اور کرداروعمل میں کسی تقلیدی وابستگی کے بغیر قرآن و حدیث کی بالادستی کو نہ صرف قائم رکھا ، بلکہ اس عقیدہ اور منہج کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کا تعاقب کیا، مسلک حقہ اہل حدیث عقیدہ صافیہ اور منہج مستقیم کی وضاحت اور احناف سے اختلاف کی حقیقت و نوعیت جیسے علمی موضوعات کو زیر تبصرہ کتاب میں واضح کیا گیا ہے، اس تصنیفِ لطیف کے مؤلف معروف عالم دین اور مصنف کتب کثیرہ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ مدیر شعبہ تحقیق وتالیف دارالسلام لاہور ہیں۔ باری تعالی نے حضرت حافظ صاحب کواخاذذہن اور سیال قلم سے نوازا ہے۔ فاضل مؤلف نے اس سے قبل دین اسلام کی تعلیمات کے مختلف عنوانات سے جو علمی سرمایہ سرردقلم کیا اسے مدتوں یاد رکھا جائے گا۔

مذکورہ بالا تصنیفِ لطیف میں انہوں نے جہاں دلائل وبراہینِ قاطعہ کے ذریعے اہل حدیث کے منہج و مسلک کو بیان کیا ہے وہاں براہین قاطعہ کے ساتھ حنفیہ کے عقائد کا بطلان بھی واضح کر دیا ہے۔کتاب میں احناف کو تین گروہوں میں تقسیم کیا ہے

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے شاگردانِ رشید امام محمد اور امام ابویوسف رحمہما اللہ اور ان کی سوچ وفکرکے حاملین دیگر فقہائے حنفیہ ، ان سے اہل حدیث کا اصولی اختلاف نہیں ہے کیونکہ ان کے نزدیک بھی مسائل میں قولِ فلصت قرآن وسنت کے واضح نصوص اور آثارسلف ہیں۔

دوسرا گروہ: یہ علماء کرام اکثروبیشتر حدیث کی صحت و ضعف کے معیار اور نقدوتحقیق ِ حدیث کے لئے محدثین کرام کے وضع کردہ اصول وضوابط کو تسلیم کرتے ہیں۔ مگر صد افسوس جب کوئی صحیح حدیث ان کے فقہی مسائل کے مخالف ہو یا اس سے ان کے خودساختہ عقائد پر ضرب پڑتی ہوتو پھر وہ اسے حیلے یا خود ساختہ اصول کے تحت رد کردیتے ہیں ۔دراصل یہ غیر محدثانہ روش ہے

احناف کا تیسرا گروہ انتہائی غالی قسم کا ہے حدیث کی ان کی ہاں اہمیت نہیں بلکہ تقلیدِ حرام پر فخرکرتے ہیں۔ فاضل مؤلف نے احناف کے تینوں گروہوں سے متعلق مثالوں کے ساتھ تفصیلی بحث کی ہے۔

کتاب کی نمایاں خصوصیات:

mمتکلم اسلام مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ کا فکر انگیز مضمون تعارف ِ اہل حدیث بطور مقدمہ شامل کیاگیا ہے۔

mعقائد دیوبند سے متعلق معلومات فریق مخالف کی معتمد ترین کتاب المہند علی المفند سے لی گئی ہیں اور ہر عقیدہ حنفیہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں جرح کی گئی ہے ۔

mاحناف کی علمی خیانتوں کا باحوالہ تذکرہ ۔

mاکابرپرستی کے نقصانات سے متعلق حنفی عالم کا فکری مضمون گویاشہد شاہد من اہلھاہے

mحدث العصر حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ کے ارشاداتِ عالیہ کو وضاحتی نوٹس کے ساتھ شامل کتاب کیا ہے۔

mامام العصر مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی رحمہ اللہ کا مضمون بعنوان ’’ اہل حدیث کا طرز استدلال وطریق اجتہاد اور احناف کا خودساختہ اصولوں کی بنیاد پر احادیث کا انکار‘‘ اس مضمون میں حضرت میر سیالکوٹی رحمہ اللہ نے احناف کے خودساختہ اصولوں پر شرح وبسط کے ساتھ روشنی ڈالی ہے ۔

mجامعہ ابن تیمیہ لاہور کے سابق شیخ الحدیث اور معروف سلفی عالمِ دین فضیلۃ الشیخ مولانا عبدالرحمن ضیاء صاحب کا مقالہ جوکہ ’’اہل حدیث اور اہل تقلید کے منہج میں فرق ‘‘کے عنوان سے ہے اس میں مولانا حفظہ اللہ نے ناقابل تردید دلائل کے ذریعے بوجہ تقلید صحیح احادیث سے انحراف کی ۲۱ مثالیں ذکرکی ہیں کتاب کے آخر میں ماضی قریب کی عظیم الشان علمی شخصیت حدیث نبوی کے عظیم خادم الشیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کا مکالمہ درج کیا ہے جس میں انہوں نے اہل حدیث اور سلفی القابات پر روشنی ڈالی ہے

کتاب کا ٹائٹل کاغذ کمپوزنگ اور ڈیزائنگ بہترین ہے، اس کتاب کے ذریعے فاضل مؤلف نے اہل حدیث اور احناف کے مابین اختلافات کی خلیج کو پاٹنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔

ہم منہج اہل حدیث سے محبت اور ملک ِعزیز میں اتحاد واتفاق کے خواہش مند افراد سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس قیمتی کتاب کو زیادہ سے زیادہ عام کریں ۔

جزاکم اللہ خیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے