نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد

ارشاد باری تعالیٰ ہے: ترجمہ: اور آپ ﷺ میرے بندوں سے فرمادیں کہ زبان سے وہ بات نکالا کریں جو بہترین ہو ( بنی اسرائیل 53:)

سیدنا ابو ہریرہ t سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ خیر کی بات کہے یا خاموش رہے‘‘ ( بخاری)

اللہ رب العالمین کے ارشاد میں اور رسول اللہ ﷺ کی حدیث میںہمارے لئے جو حکمت پوشیدہ ہے وہ ہماری دنیا و آخرت کی فلاح و کامیابی کی ضامن ہو سکتی ہے۔ ہمارے جسم میں موجود اس چھوٹے سے ٹکڑے کی اہمیت کا خوب اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ کہ یہ ہمارے بولنے کا وسیلہ ہے اس کی بدولت ہم اپنے احساس ، جذبات کی نمائندگی کرتے ہیں اور اس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورۃ الرحمن میں کیا ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر یہ احسان کیا ہے ارشادباری تعالیٰ ہے ۔

اَلرَّحْمٰنُ ، عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ، خَلَقَ الْاِنْسَانَ، عَلَّمَهُ الْبَيَانَ ، (الرحمٰن:1تا4)

بڑا مہربان ہے، (جس نے) یہ قرآن سکھایا ،اُسی نے (اِس کامل) انسان کو پیدا فرمایا، اسے بات کرنا سکھایا

رسول اللہ ﷺ کی بشارت :

اگر بولنے میں خیر بھلائی ہوگی تو جنت کا حصول آسان ہوجائے گا۔سیدناسہل بن سعد t سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو شخص مجھے اپنے دونوں جبڑوں اور ٹانگوں کے درمیان والے اعضاء کی ذمہ داری دے دے میں اس کے لئے جنت کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ (صحیح بخاری)

نجات حاصل کرنے کا طریقہ:

اگر اس زبان پر قابو رکھیں گے تو اسی میں نجات ملے گی ۔ سیدناعقبہ بن عامررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے عرض کیایا رسول اللہ ﷺ نجات حاصل کرنے کا طریقہ کیا ہے۔ آپ نے فرمایا اپنی زبان کو قابو میں رکھو ۔ (ترمذی)

اللہ کی ناراضگی کا سبب:

اس کے بولنے میں بد احتیاطی دنیا و آخرت کی بربادی کا سبب بن سکتی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اللہ کو خوش کرنے والی ایسی بات کہہ دیتا ہے جس کو وہ اہم نہیں سمجھتا ۔ لیکن اس بات کی وجہ سے اللہ تعالیٰ قیامت تک کے لئے اس سے راضی ہونے کا فیصلہ کر دیتے ہیں اور تم میں سے کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والی ایسی بات کہہ دیتا ہے جس کو وہ بہت زیادہ اہم نہیں سمجھتا لیکن اس بات کی وجہ سے اللہ تعالیٰ قیامت تک کے لئے اس سے ناراض ہونے کا فیصلہ کر دیتے ہیں۔ (ترمذی)

درجات کی بلندی یا جہنم کی کھائی:

بندے کی اچھی رضا مندی والی بات سے اللہ تعالیٰ اس کے درجات بلند کرتے ہیں اور نافرمانی کی بات سے وہ جہنم میں گرتا چلا جاتا ہے۔ (صحیح بخاری)

بے سوچے سمجھے بات کہنے سے بچو:

بندہ بے سوچے سمجھے ایک ایسی بات کہہ دیتا ہے جس کی وجہ سے مشرق و مغرب کے درمیان فاصلے سے بھی زیادہ دور دوزخ میں جا گرتا ہے۔ (صحیح مسلم)

خاموشی دین میں مدد گار:

سیدناابو زررضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے کہا مجھے وصیت کیجئے آپ نے فرمایا زیادہ وقت خاموش رہا کرو یہ بات شیطان کو دور کرتی ہے اور دین کے کاموں میں مدد گار ہوتی ہے۔ کہا اور وصیت کریں فرمایا زیادہ ہنسنے سے بچتے رہنا یہ عادت دلوں کو مردہ کرتی ہے اور چہرے کے نور کو ختم کرتی ہے۔

پسندیدہ عمل:

رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کس عمل کی وجہ سے لوگ جنت میں زیادہ داخل ہونگے ۔ فرمایا تقویٰ اور اچھے اخلاق سے ، پھر پوچھا کس عمل کی وجہ سے لوگ جہنم میں زیادہ جائیں گے فرمایا، منہ اور شرم گا ہ( کے غلط استعمال سے ) ۔ (ترمذی)

غرض یہ کہ یہ عظیم نعمت ہے لیکن اس کا صحیح استعمال نعمت کا شکر ادا کرنا ہے۔ اور اس کا غلط استعمال اس کی نا قدری اور ناشکری ہے زبان جیسے شر بولنے پر قادر ہے ویسے ہی خیر بولنے پر قادر ہے ۔ یہ زبان ہی ہوتی ہے جو کلمہ لا الہ اللہ کی شہادت دیتی ہے۔ اور یہ زبان ہی ہوتی ہے جو کفر کی تکرار کراتی ہے کبھی اس زبان سے اس کی مٹھاس سے کوئی اپنا بن جاتا ہے کبھی اس کی کڑواہٹ سے اپنے بھی پرائے ہوجاتے ہیں۔ کسی کا کلام یا بات دل میں ٹھنڈک کی طرح اتر جاتا ہے اور کبھی کسی کا کلام دل میں سوراخ کرجاتا ہے ۔ انسان کے بیشتر گناہ مثلاً کسی کا دل دکھانا، یا کسی کی غیبت کرنا ، چغلی کرنا یا بہتان لگانا، جھوٹ بولنا یا الزام تراشی کرنا اسی زبان کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ جبھی رسول اللہ ﷺ نے فرمایاانسان جب صبح کرتا ہے تو بدن کے سارے اعضاء زبان کے سامنے عاجزی کرتے ہیںاور کہتے ہیں ہمارے معاملے میں اللہ سے ڈر اس لئے کہ ہم تیرے ساتھ وابستہ ہیں اگر تو سیدھی رہی تو ہم بھی سیدھے رہیں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہوئی تو ہم بھی ٹیڑھے ہوں گے ۔ ( ترمذی، مشکوٰۃ)

مختصر بات بہتر ہے:

اس زبان کی آزمائش سے صحیح طریقہ سے گزرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مختصر بات کی جائے۔ سیدناعمروبن عاصt فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کا ارشاد سنا:’’ مجھے مختصر بات کرنے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ مختصر بات کرنا بہتر ہے ‘‘( ابو داؤد)

ذکر الٰہی بہترین بات :

بندہ مختصر بات کرے اور ہر اس بات سے بچے جس پر پکڑ ہوگی ۔سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔ نیکی کا حکم برائی سے روکنے یا اللہ کے ذکر کے علاوہ تمام باتیں اس پر وبال ہیں ۔ (ترمذی)

یعنی بات کہے تو اچھی بات کہے نیکی کا حکم دے ، برائی سے روکے ، یا خاموش رہے اور ذکر الٰہی کرے ۔

ذکر الٰہی کی اہمیت:

ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اے ایمان والو اللہ کا ذکر کثیر کرو (خوب خوب ذکر کرو)اور صبح شام اپنے رب کی تسبیح کرو‘‘۔ ( سورۃ الاحزاب41-42)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس شخص کی مثال جو اپنے رب کا ذکر کرتا ہے اور (اس شخص کی ) جو اپنے رب کا ذکر نہیں کرتا ، زندہ اور مردہ شخص کی طرح ہے۔ ( بخاری)

درج ذیل سطروں میں چند مختصر اور فضیلت کے لحاظ سے بہت بھاری اذکار کا ذکر کرتے ہیں جنہیں ہم چلتے پھرتے اپنی زبان سے کر سکتے ہیں اور اللہ کے پاس اعمال کے لحاظ سے اس زبان کی آزمائش پر پورا اتر سکتے ہیں۔

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں کہ جس پر عمل کرکے تم ان لوگوں کے مرتبہ کو پہنچ جاؤ گے جو تم پر سبقت لے گئے ہیں اور تمہارے بعد آنے والا تمہیں نہیں پاسکے گا‘‘

اور تم جن لوگوں میں ہو ان سے بہتر ہو جاؤ گے سوائے اس شخص کے جو اس جیسا عمل کرے ، تم ہر نماز کے بعد 33بار سُبْحَانَ اللَّهِ ،            33بار الْحَمْدُ اللَّهِ

33 باراللَّهُ أَكْبَرُ

کہو اور یہ کہہ کر سو پورا کر لو کہ :

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (ابن ماجه (2/ 1272)

’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، بادشاہت اسی کی ہے اور ہر قسم کی تعریف بھی اسی کے لئے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘ ( بخاری و مسلم)

اور انہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص ہر روز یہ دعا سو مرتبہ پڑھے گا:

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

’’اللہ کے سواکوئی معبود برحق نہیں ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے اور ہر قسم کی تعریف بھی اسی کے لئے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے‘‘

تو اس کو دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا۔ اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جائیں گی اور اس کی سو برائیاں مٹادی جائیں گی اور اس دن شام تک وہ شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا، نیز کوئی شخص اس سے افضل عمل لے کر نہیں آئے گا سوائے اس شخص کے جو اس سے زیادہ مرتبہ یہ عمل کرے‘‘ ( بخاری و مسلم )

اور انہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ جس نے ایک دن میں سو مرتبہ کہا سبحان اللہ وبحمدہ ‘‘ اللہ پاک ہے اور اسی کی تعریف ہے‘‘ اس کے تمام گناہ مٹادئیے جاتے ہیں خواہ وہ سمندری جھاگ کی مانند ہوں۔‘‘

اور انہی سے روایت ہے کہ نبی کرم ﷺ نے فرمایا: دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر بہت ہلکے پھلکے، میزان میں بہت بھاری اور رحمان کو بڑے ہی پیارے ہیں۔

سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ

اللہ پاک ہے اور اسی کی تعریف ہے ، اللہ پاک ہے بہت عظمت والا۔ ( بخاری و مسلم)

اور انہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

سُبْحَانَ اللهِ وَ الْحَمْدُ لِلهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، اللهُ أَكْبَرُ

، پاک ہے اللہ اور تمام تعریف اللہ کے لئے ہے اور اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے۔ کہنا ہر اس چیز سے محبوب ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے۔

اور انہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو مجھ پر ایک بار درود بھیجے اللہ اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے۔

سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’ اے عبد اللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کے بارے میں نہ بتاؤں؟ میں نے کہا: ضرور بتائیے اے اللہ کے رسول ، آپ ﷺ نے فرمایا: ( وہ کلمہ یہ ہے ) لاَحَولَ ولاَقُوةَ إلاّ باللهاللہ کے سوا کسی کے پاس زور اور طاقت نہیں ہے۔

سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ میں نے تمہارے بعد چار کلمے تین بار کہے ہیں۔ اگر وہ ان کلمات کے ساتھ تولے جائیں جو آج تم نے اب تک کہے ہیں تو وہی بھاری ہوں گے ۔

سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَى نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ (مسند الحميدي (1/ 441)

پاک ہے اللہ اور اسی کی تعریف ہے اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کی ذات کی رضا کے برابر، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔

حرف آخر:

یہ زبان اللہ کی طرف سے ایک آزمائش ہے ایسی آزمائش جسے ہر وقت میں اور آپ اپنے منہ میں رکھ کر پھرتے ہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی نے اس بات کی آگاہی ہمیں دے دی کہ زبان سے استعمال میں انتہائی محتاط رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے اس سنہری اصول پر چلیں ’’پہلے تولیں پھر بولیں‘‘ اور خاموشی اختیار کریں تو کثرت سے ذکر الٰہی کریں۔ اللہ رب العالمین سے دعا گو رہیں ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ

اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ سَمْعِیْ وَمِنْ شَرِّ بَصَرِیْ وَمِنْ شَرِّ لِسَانِیْ وَمِنْ شَرِّ قَلْبِیْ وَمِنْ شَرِّ مَنِیِّیْی( ابو داؤد)

اے اللہ میں اپنے کان ، آنکھ، زبان، دل اور شرم گاہ کے شر سے پناہ مانگتی ہوں۔

———-

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے