روزہ کا لغوی وشرعی معنی

روزہ کو عربی لغت میں ’’صوم‘‘کہتے ہیں ، صوم لغوی طور پر رک جانے کو کہتے ہیں۔
شریعت کی اصطلاح میں عبادت کی نیت سے طلوع فجر کے وقت سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور ازدواجی تعلقات سے باز رہنے کا نام روزه ہے۔
روزہ کی اہمیت
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ (صحیح البخاری، کتاب الإیمان، الحدیث:8)

اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ الله کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور محمد ﷺ الله کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوة ادا کرنا، بیت الله کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
روزہ کی فضیلت وثواب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :

الصِّيَامُ جُنَّةٌ فَلاَ يَرْفُثْ وَلاَ يَجْهَلْ، وَإِنِ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَاتَمَهُ فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ مَرَّتَيْنِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى مِنْ رِيحِ المِسْكِ يَتْرُكُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي الصِّيَامُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ وَالحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا (صحیح البخاری، کتاب الصوم ، باب فضل الصوم  الحدیث:1894)

’’ روزه (جہنم سے) ایک ڈھال ہے لہذا روزے دار کو چاہیے کہ وه نہ تو فحش کلامی کرے اور نہ ہی جاہلوں جیسا کام کرے اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو دو مرتبہ کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! روزه دار کے منہ کی بو الله کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے زیاده بہتر ہے۔ الله کا ارشاد ہے کہ روزه دار اپنا کھانا پینا اور اپنی خواہش میرے لئے چھوڑ تا ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہے۔ ‘‘
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کافرماتا ہے :

كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَصْخَبْ فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ (صحیح البخاری، کتاب الصوم ، باب ھل یقول إنی صائم إذا شُتم ، الحدیث:1904)

’’ابن آدم کے تمام اعمال اس کے لیے ہیں مگر روزہ، وہ خاص میرے لیے ہے اور میں خود ہی اس کابدلہ دوں گا۔ روزہ ایک ڈھال ہے۔ جب تم میں سے کسی کا روزے کا دن ہوتو وہ بری
باتیں اور شوروغوغا نہ کرے۔ اگر اسے کوئی گالی دے یا اس
سے جھگڑا کرے تو وہ اسے یہ کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے زیادہ بہتر ہے۔ روزہ دار کے لیے دو مسرتیں ہیں جن سے وہ خوش ہوتا ہے ایک تو روزہ کھولنے کے وقت خوش ہوتا ہے، دوسرے جب وہ ا پنے مالک سے ملے گا تو روزے کاثواب دیکھ کر خوش ہوگا۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فرمایا :

إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ الجَنَّةِ (صحیح البخاری، کتاب الصوم، باب: هل يقال رمضان أو شهر رمضان، ومن رأى كله واسعا، الحدیث:1898)

’’جب ماه رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔‘‘
مزیدفرمایا :

إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ (صحيح البخاري كتاب الصوم باب: هل يقال رمضان الحدیث:1899)

’’ جب ماه رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اورسرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالعَمَلَ بِهِ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ (صحیح البخاری، کتاب الصوم ، باب من لم يدع قول الزور، والعمل به في الصوم ، الحديث:1903)

’’جو شخص جھوٹ اور فریب کاری نہ چھوڑے تو الله تعالی کو اس کی ضرورت نہیں کہ صرف روزه کے نام سے وه اپنا کھانا پینا چھوڑ دے ۔‘‘
روزہ کی رخصتیں اور آسانیاں
قارئین کرام ! رمضان المبارک کے فرض روزوں میں کون کون سی رخصتیں ہیں اور کون کون سے اعمال جائز ہیں ؟
آئیں ملاحظہ فرمائیں ! اور شارع کی دی ہوئی رخصتوں اور آسانیوں سے فائدہ حاصل کریں ۔
1 ایک آدمی کے چاند دیکھنے کی گواہی پر روزہ رکھنا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ

تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلَالَ ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي رَأَيْتُهُ ، ‏‏‏‏‏‏فَصَامَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ

لوگوں نے چاند دیکھنے کی کوشش کی ( لیکن انہیں نظر نہ آیا) اور میں نے رسول اللہ ﷺکو خبر دی کہ میں نے اسے دیکھا ہے، چنانچہ آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔( سنن ابی داؤد : 2342 )
2 ماہِ رمضان کی راتوں میں بیوی سے ہمبستری کرنا
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :
اُحِلَّ لَکُم لَیلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَآئِکُم
روزے کی راتوں میں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لئے حلال کیا گیا ہے ۔(البقرۃ:187)
3 مسافر ، حاملہ اور مرضعہ کا روزہ مؤخر کرنا
سیدنا انس رضی‌اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :

إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلَاةِ، وَالصَّوْمَ، وَعَنِ الْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ . (سنن النسائی : 2274 )

اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی نماز اور روزے کی چھوٹ دی ہے ،حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی ( روزے کی چھوٹ دی ہے ) ۔
یاد رہے کہ مسافر ، حاملہ اور مرضعہ بعد میں وہ روزہ قضاء رکھیں گے ۔
4 جنابت کی حالت میں سحری کرنا
سیدہ عائشہ رضی‌اللہ عنہا سے روایت ہے کہ

أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ لَيُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ ، ‏‏‏‏‏‏غَيْرِ احْتِلَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَصُومُهُ .

میں گواہی دیتی ہوں کہ رسول اللہ ﷺ احتلام کے سبب سے نہیں بلکہ جماع کے سبب سے حالت جنابت میں صبح کرتے (اور غسل کیے بغیر) روزہ رکھتے  بعد میں نماز فجر سے پہلے غسل فرما لیتے۔(صحیح البخاری : 1931)
اگر آدمی کی آنکھ دیر سے کھلے اور وہ جنبی ہو تو وہ حالت جنابت میں سحری کر سکتا ہے البتہ وہ سحری کھانے سے قبل وضو کرلے ۔
5 اذان فجر کے دوران سحری کرنا
سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

إِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمُ النِّدَاءَ وَالْإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يَضَعْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ مِنْهُ .(سنن ابی داؤد : 2350 )

جب تم میں سے کوئی صبح کی اذان سنے اور ( کھانے پینے کا ) برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اپنی ضرورت پوری کئے بغیر نہ رکھے ۔
یعنی اگر سحری کرتے ہوئے اذان آ جائے تو جو کھانا کھایا جا رہا ہو اسے ترک نہ کیا جائے بلکہ مکمل کیا جائے ۔
6 روزہ کی حالت میں مسواک کرنا
سيدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ وَهُوَ صَائِمٌ مَا لَا أُحْصِي أَوْ أَعُدُّ .(صحیح بخاری : 1/ 928)

میں نے نبی  کریم ﷺکو روزے کی حالت میں اتنی بار مسواک کرتے دیکھا کہ گن نہیں سکتا ۔
7 روزہ کی حالت میں بھولے سے کچھ کھا پی لینا
سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

إِذَا نَسِيَ فَأَكَلَ وَشَرِبَ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ (صحیح البخاری : 1933)

جب کوئی بھول کرکچھ کھا پی لیا تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا روزہ پورا کرے۔ کیونکہ اس کو اللہ نے کھلایا اور پلایا ہے۔
یعنی روزے کی حالت میں بھولے سے کچھ کھا پی لینے سے روزہ باطل نہیں ہوتا ۔
8 روزہ کی حالت میں خودبخود قے آجانا
سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ‌ نے فرمایا :

مَنْ ذَرَعَهُ قَيْءٌ وَهُوَ صَائِمٌ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِ اسْتَقَاءَ فَلْيَقْضِ . (سنن ابی داؤد :  2380)

جس کو خود بخود قے آ جائے اور وہ روزے سے ہو تو اس پر قضاء نہیں، ہاں اگر اس نے قصداً قے کی تو وہ قضاء کرے ۔اس سے معلوم ہوا کہ اگر روزے کی حالت میں خود بخود قے آ جائے تو روزہ باطل نہیں ہوتا ۔
9 روزہ کی حالت میں ہنڈیا کا ذائقہ چکھنا
سيدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :

لَا بَأْسَ أَنْ يَتَطَعَّمَ الْقِدْرَ أَوِ الشَّيْءَ.

روزہ دار ہنڈیا یا کسی دوسری چیز کا ذائقہ چکھ لے تو کوئی حرج نہیں  ۔ (صحیح بخاری : 1/926)
10 روزہ کی حالت میں سر پر پانی ڈالنا
جناب عبدالرحمن بن ابی بکررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے رسول اللہ ﷺکے کسی صحابی نے بیان کیا کہ :

لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَرْجِ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ وَهُوَ صَائِمٌ مِنَ الْعَطَشِ أَوْ مِنَ الْحَرِّ .  (سنن ابی داؤد : 2365 )

میں نے مقام عرج میں رسول اللہ ﷺکو اپنے سر پر پیاس س-ے یا گرمی کی وجہ سے پانی ڈالتے ہوئے دیکھا اور آپ ﷺروزے سے تھے۔
11روزہ کی حالت میں تیل و کنگھی کرنا
سيدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

إِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلْيُصْبِح دهِينًا مُتَرَجِّلًا .

جب تم میں سے کوئی روزے کی حالت میں ہو تو اسے تیل و کنگھی کر لینا چاہیے ۔ (صحیح بخاری : 1/ 926)
12روزہ کی حالت میں ناک میں دوا ڈالنا
امام حسن بصري رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

لَا بَأْسَ بِالسَّعُوط لِلصَّائِمِ إِنْ لَمْ يَصِلْ إِلَى حَلْقِه .

روزہ دار کے لیے ناک میں دوا ڈال لینے میں کوئی حرج نہیں ، بشرطیکہ حلق تک نہ پہنچے ۔(صحيح بخاري : 1/ 929)
– روزہ کی حالت میں سرمہ لگانا
سيدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ

اكْتَحَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَائِمٌ

رسول اللہ ﷺ نے روزہ کی حالت میں سرمہ لگایا ۔ (سنن ابن ماجہ : 1678)
13 روزہ کی حالت میں اپنا تھوک نگلنا
امام عطاء رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

يَبْتَلِعُ رِيقَهُ.  (صحیح البخاری : 1/ 928)

روزہ دار اپنا تھوک نگل سکتا ہے ۔
14 دورانِ روزہ حلق میں مکھی ، مچھر وغیرہ کا چلے جانا
امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

إِنْ دَخَلَ حَلْقَهُ الذُّبَابُ فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ

اگر روزے دار کے حلق میں مکھی چلی جائے تو کوئی حرج نہیں ۔(صحیح بخاری : 1/ 927)
15روزہ کی حالت میں سینگی لگوانا
سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :

أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ (سنن ابي داؤد : 2372 )

روزہ کی حالت میں رسول اللہ ﷺنے سینگی ( پچھنا ) لگوایا ۔
16سفر کی دشواری سے روزہ توڑ دینا
سيدناابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ، ‏‏‏‏‏‏أَفْطَرَ فَأَفْطَرَ النَّاس (صحیح البخاری : 1944)

’’رسول اللہ ﷺ ( فتح مکہ کے موقع پر ) رمضان میں مکہ کی طرف نکلے تو آپﷺ روزہ سے تھے لیکن جب مقام کدید پر پہنچے تو روزہ توڑ دیا اور لوگوں نے بھی روزہ توڑ دیا ۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ اگر سفر یا جہادی مہم کے دوران روزے کی شدت برداشت نہ ہو تو روزہ توڑا جا سکتا ہے بعد میں قضا روزہ رکھا جائے گا ۔
17بوڑھے آدمی کو روزے کی رخصت
سيدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما  سے روایت ہے کہ :

رُخِّصَ لِلشَّيْخِ الْكَبِيرِ أَنْ يُفْطِرَ وَيُطْعِمَ عَنْ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا وَلَا قَضَاءَ عَلَيْهِ .  (سنن الدارقطني : 2380)

’’بوڑھے آدمی کو روزہ نہ رکھنے کی رخصت دی گئی ہے لیکن وہ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو (دو وقت) کا کھانا کھلائے اور اس پر کوئی قضا نہیں۔‘‘
یہ رخصت ایسے بوڑھے آدمی کے لیے ہے جو روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھے ۔
18دورانِ اعتکاف بیوی کا ملنے آنا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا، فَحَدَّثْتُهُ ، ثُمَّ قُمْتُ فَانْقَلَبْتُ ، فَقَامَ مَعِي لِيَقْلِبَنِي .(صحیح البخاری : 3281)

رسول اللہ ﷺاعتكاف میں تھے میں آپ ﷺ سے ملنے آئی اور باتیں کرتی رہی ، جب واپس جانے کے لیے اٹھی تو رسول اللہﷺ  مجھے چھوڑنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ۔
اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص اعتکاف میں بیٹھا ہو تو اس سے اس کی بیوی ملنے آ سکتی ہے اور وہ اسےگھر تک واپس چھوڑنے کے لیے مسجد سے باہر نکل سکتا ہے ۔
19قضا روزوں میں وقت کا اختیار
سیدہ عائشہ رضی اللہ‌عنہا فرماتی ہیں :

كَانَ يَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَ إِلَّا فِي شَعْبَانَ(صحیح البخاری : 1950)

’’مجھ پر رمضان کے روزے باقی رہتے اور میں قضا روزے شعبان سے پہلے نہ رکھ پاتی ۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ رمضان کے قضا روزے آئندہ رمضان سے پہلے کسی بھی مہینے میں رکھے جا سکتے ہیں۔
20قضا روزوں میں تفریق کا اختیار
سيدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما  فرماتے ہیں :

لَا بَأْسَ أَنْ يُفَرَّقَ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى :  فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ  (صحيح البخاري : 1/937)

قضا روزے متفرق دنوں میں رکھنے میں کوئی حرج نہیں ، کیونکہ اللہ تعالی کا حکم صرف یہ ہے کہ’’دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرو  ‘‘
ایک ضروری وضاحت
قارئین کرام ! ہم نے اپنے سابقہ مضمون “ممنوعات نماز” میں حدیث نمبر 28 پر سرخی لگائی تھی کہ “سوئے ہوئے شخص کی اقتداء میں نماز ادا کرنا ” اور حدیث کی وضاحت میں لکھا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے آدمی کی اقتداء میں نماز ادا کرنے سے منع فرمایا ہے جس پر نیند کا غلبہ ہو جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مذکور حدیث میں سوئے ہوئے آدمی کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کی ممانعت ہے ۔
ہم فضیلة الشیخ ابو حمزہ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری اصلاح فرماتے ہوئے مسئلے کی نشاندہی کی ۔
لہذا ہم اپنے سہو سے رجوع کرتے ہوئے اللہ تعالی کی بارگاہ میں معافی کے طلب گار ہیں ، قارئیں کرام تصحیح فرما لیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے