عبدالسلام جمالی۔نوابشاہ

پیارے بچو !سیدنا ابراہیم علیہ السلام جو کہ ابو الانبیاء ہیں ان کی ساری زندگی آزمائشوں اور امتحانوں کا سرچشمہ ہے انہی آزمائشوں میں سے ایک آزمائش اور امتحان یہ بھی تھا کہ سیدنا اسماعیل اور سیدہ ہاجرہ عليهما السلام کو بیاباں علاقے میںچھوڑ آئے سیدنا ابرہیم علیہ السلام نے اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئےانہیں چھوڑ کر واپس وطن لوٹ آئے جب ایک بڑی مدت گزر گئی تو سیدنا ابراہیم علیہ السلام لوٹ آئے اسی وقت سیدنا اسماعیل علیہ السلام زمزم کے قریب ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر اپنا تیر درست کر رہے تھے والد کو دیکھ کر اٹھ کھڑے ہوئے اور باپ بیٹا گرم جوشی سے ملے اس کے بعد ابراہیم علیہ السلام نے کہا : اسماعیل ! اللہ تعالی نے مجھے حکم دیا ہے ، کیا تم اس کام میں میری مدد کروگے ؟ انہوں نے کہا : ضرور کروں گا ، ابراہیم علیہ السلام کہنے لگے : اللہ تعالی نے مجھے حکم دیا کہ میں اس مقام پر ایک گھر بناؤں ، اور ایک اونچے ٹیلے کی طرف اشارہ کیا ۔ چنانچہ باپ بیٹے دونوں نے اس گھر کی بنیاد اٹھائی ، اسماعیل علیہ السلام پتھر لاتے اور ابراہیم علیہ السلام تعمیر کرتے جاتے ۔ جب دیواریں اونچی ہوگئیں تو اسماعیل علیہ السلام یہ پتھر ( مقام ابراہیم) لے کر آئے اور اسے وہاں رکھ دیا ، اب ابراہیم علیہ السلام اس پر کھڑے ہوکر چٹائی کرتے اور اسماعیل علیہ السلام پتھر دیتے جاتے اور یہ دعا پڑھتے جاتے : 

رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ہمارے پروردگار !تو ہم سے قبول فرما ، تو ہی سننے والا اور جاننے والا ہے ۔ (البقرة: 127)

الغرض وہ چاروں طرف سے تعمیر کرتے جاتے اور یہ دعا پڑھتے جاتے تھے۔

یوں بیت اللہ کی تعمیر سر انجام پائی اور باری تعالی کا اعلان ہوا کہ

إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ (آل عمران: 96)

اللہ تعالٰی کا پہلا گھر جو لوگوں کے لئے مُقّرر کیا گیا وہی ہے جو مکہ ( شریف ) میں ہے جو تمام دنیا کے لئے برکت اور ہدایت والا ہے ۔

اور پھر اس کی انتظامی ذمہ داری بھی خود باپ کو سونپی گئی تھی جیسا کہ باری تعالی کا فرمان ہے کہ :

وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَنْ لَا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ (الحج: 26)

اور جبکہ ہم نے ابراہیم ( علیہ السلام ) کو کعبہ کے مکان کی جگہ مقرر کر دی اس شرط پر کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور میرے گھر کو طواف قیام رکوع سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھنا ۔

پیارے بچو ! اللہ تعالی کے سب سے پہلے گھر کعبہ اللہ کی تعمیراتی کام کی ابتداء سے انتھی تک سے ہمیں چند باتیں بطور نصیحت حاصل ہوتی ہیں ۔

1 والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کو مساجد کی ترغیب دلائے ۔

2 والدین کو چاہیے کہ اولاد کو دینی کام میں ہاتھ بانٹنے کی ترغیب دلائیں ۔

3  اولاد کےلیے لازم ہے کہ وہ ہر نیک کام میں والدین کے دست و بازو بنیں ۔

4  بالخصوص مشکل کاموں میں والدین کی مدد کرنی چاہیے ۔

5  روئے زمین پر سب سے پہلی مسجد بیت اللہ بنائی گئی تھی ۔

6  روئے زمین کی سب سے پہلی مسجد کی امامت و موذنی خود باپ بیٹے (ابراہیم و اسماعیل علیھما السلام) نے سر انجام دی تھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے