روزوں کی لغوی تعریف :

روزے کو عربی زبان میں صوم کہتے ہیں اور صوم کی جمع صیام ہے اور صیام کا مطلب عربی زبان میں :اِمساک ہے یعنی :پکڑنا اور روکے رکھنا ۔

 روزوں کی اِصطلاحی تعریف :

اصطلاحِ شریعت میں روزوں کی تعریف یہ ہے کہ :فجر کے طلوع او ر نمو دار ہونے سے لیکر سورج کے ڈوبنے (اور غروب ہونے) تک ، روزے کی نیت سے اپنے آپکو روزہ توڑنے والی تمام چیزوں ( اور کاموں)سے روکے رکھنا ۔

اور رمضان کے مہینے کے روزوں کو رکھنا اِسلام کے اَرکان( بنیادی ستونوں) میں سے چوتھا رُکن ہے اور بلاشبہ روزہ رکھنا نہایت ہی اَعلیٰ ترین، عمدہ اور اَفضل ترین عبادات میں سے ہے(روزوں کے رکھنے کو عبادات میں بہت اَعلیٰ اور اونچا مقام و مرتبہ حاصل ہے )

کیونکہ روزوں کو رکھنے میں صبر کی تینوں ہی اَنواع و اَقسام جمع ہو جاتی ہیں جو کہ حسبِ ذیل ہیں:

صبر کی تین بنیادی اَقسام:

1اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے کرنے پر صبر کرنا  ]اللہ تعالیٰ نے جن کاموں کا حکم دیا ہے اُن کے کرنے پر صبر کرنا [

2اللہ تعالی کی نافرمانی سے بچنے پر صبر کرنا] اللہ تعالیٰ نے جن کاموں کے کرنے سے منع کیا ہے اُنکے چھوڑنے پر صبر کرنا [

3زندگی میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنیوالی مشکلات اور تکالیف پر صبر کرنا ۔

اور روزوں کا مقام و مرتبہ اِس لیے بھی اَعلیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے روزوں کی نسبت خود اپنی طرف کی ہے اور خود ہی] خاص طور پر[ اُنکا اَجر و ثواب دینے کا وعدہ بھی کیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا حدیث قدسی میں فرمانِ گرامی ہے کہ :

إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ (صحیح البخاري .کتاب الصوم . باب :ھل یقول انی صائم اذا شُتِم حدیث نمبر 1904)

سوائے روزوں کے کہ وہ) روزے)خاص میرے ہی لیے ہیں اور میں خود ہی اُنکا( اچھا اور عمدہ) بدلہ دوں گا۔

 اور روزوں کی عظمت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ وہ محض اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان ہی ایک راز ہوتا ہے (کہ بندے کے فریج میں ، یا اُسکے سامنے کھانے پینے کی تمام چیزیں موجود ہوتی ہیں او ر اُسے اُنکو کھانے پینے کی شدید خواہش بھی ہوتی ہے اور اُسکو دیکھنے والا اور منع کرنے والا دور تک کوئی نہیں بھی ہوتا اور پھر بھی بندہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور ثواب کے لیے روزہ رکھ کر بھوک اور پیاس کو کھا لینے اور پی لینے پر ترجیح دیتا ہے تو بلاشبہ یہ اَمانت داری اور اللہ سے ڈرنے کا ہی اَعلیٰ اور عمدہ مقام ہے ) اِس لحاظ سے روزہ ایک نہایت عظیم اَمانت بھی ہے۔ جبکہ ر وزے رکھنے کی عظیم عبادت میں جو راز اور حکمتیں پوشیدہ ہیں تو اُن تمام حکمتوں کا تذکرہ تو اِس مختصر سی تحریر میں ناممکن ہے مگر پھر بھی ہم اُن بہت سی عظیم حکمتوں میں سے محض چند حکمتوں کی طرف ہی مختصر سا اِشارہ کر دیتے ہیں تاکہ ہمارے مسلمان بھائی اُن چند حکمتوں سے واقف ہو سکیں جوکہ روزوں کو رکھنے کی اِس عظیم عبادت میں موجود ہیں تاکہ اِن حکمتوں کے جاننے سے ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے اِیمان ویقین میں اِضافہ بھی ہو سکے اور اُنکے اِیمان و یقین میں پختگی اور مضبوطی بھی آسکے ایسے وقت میں جبکہ آج کے اِن پُر فتن معاشروں میں بہت سے لوگوں کے ایمان و عقائد میں سخت کمزوریاں واقع ہو چکی ہیں۔

 روزوں کے رکھنے میں پائی جانیوالی چند اَعلیٰ اور عظیم حکمتیں حسبِ ذیل ہیں :

پہلی حکمت :

روزوں کے رکھنے میں اللہ تعالیٰ کے لیے عباد ت اور بندگی اَدا ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی اِختیار کی جاتی ہے اور روزہ رکھنے والا پوری طرح اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو تا ہے اور پوری طرح اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی اِختیار کیئے ہوئے ہوتا ہے اور وہ روز ہ رکھ کر اپنی اِنسانی خواہشات کو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے تابع کر دیتا ہے کیونکہ جب بعض اِ نسانوں میں طاقت پید ا ہوتی ہے تو پھر وہ جسمانی طاقت اُنہیں بہت سی دفعہ غرور، تکبر اور ظلم کی طرف لے جاتی ہے جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ’’نہیں بلکہ بلاشبہ] جاہل اور ظالم[ اِنسان تو ضرور ] جائز اور مقررہ [ حدوں سے آگے ہی بڑھنے لگتا ہے جبکہ وہ دیکھتا ہے کہ اُسے دوسروں کی ضرورت نہیں رہی ۔ (سورۃ العلق آیت نمبر 7-6)

تو روزہ رکھ کر آدمی جب اپنی کمزوری اور بے بسی کو دیکھتا ہے تو اُسے یہ اِحساس ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کمزور اور غریب ہے اور اِس طرح اُسکے دل سے تکبر اور غرور کے جذبات ختم ہوجاتے ہیں پھر وہ اپنے رب کے سامنے بھی عاجزی کرنے والا بنتا ہے اور رب کی مخلوق کے سا تھ بھی نرمی اور خوش اَخلاقی سے پیش آتا ہے ۔

دوسری حکمت :معاشرتی حکمتیں اور فوائد :

پھر روزہ رکھنے کی کچھ معاشرتی حکمتیں بھی ہیں (i)کہ اس میں معاشرے کے سارے ہی لوگ ایک ہی وقت میں ایک خاص عبادت کو اَدا کرنے میں مصروف ہوتے ہیں (ii) اور معاشرے کے سارے ہی طاقتور اور کمزور او ر اَمیر وغریب لوگ ایک ساتھ بھوک اور پیاس کی شدت اور سختی برداشت کرتے ہیںجس سے اُن میں اِتحاد و یکجہتی اور بھائی چارہ پیدا ہو تا ہے(iii)اور روزہ رکھنے سے ضبط ِ نفس ] نفس کو کنٹرول [ کرنے میں بھی مدد ملتی ہے کہ روزہ رکھنے والا کھانے پینے کی شدید خواہش اور رغبت کے باوجود بھی اپنے آپکو محض اللہ کے حکم کو پورا کرنے اور پکڑ سے بچانے کے لیے کھانے اور پینے سے روک رہا ہوتا ہے (iv)اسی طرح روزہ رکھنے سے رحمت ، ہمدردی اور شفقت کے جذبات بھی پیدا ہوتے ہیں جب روزے کی حالت میں مالدار شخص کو بھی بھوک کی تکلیف ا ور پیاس کی تڑپاہٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو پھر جا کر اُس اَمیر شخص کو بھی اِحساس ہوتا ہے کہ جس طرح آج مجھے روزے کی حالت میں بھوک اور پیاس کی اِن شدید تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو میرے ہی معاشرے کے جو غریب لوگ ہیں ۔

اُنہیں تو پورے سال ہی بھوک اور پیاس کی ان شدید تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو پھر اِن حالات سے متاثر ہو کر مالدار لوگوں کے دلوں میں بھی غریبوں کے لیے شفقت اور ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور پھر مالدار لوگ بھی اپنے مال کا کچھ حصہ غر یبوں کی فلاح و بہبود اور دیکھ بھال پر خرچ کرتے ہیں جس سے غریبوں کے دلوں میں اَمیروں اور مالداروں کے لیے نفرت اور دُشمنی کے جذبات ختم ہو جاتے ہیں اور اُن میں نفرت اور دُشمنی کے جذبات کی جگہ محبت اور ہمدردی کے جذبات پیدا ہو جاتے ہیں اور اُس طرح معاشرے کے مختلف طبقات میں اَمن و امان اور محبت اور اِعتماد کی کیفیت اور فضاء پیدا ہو جاتی ہے .

تیسری حکمت :اَخلاقی حکمتیں اور فوائد :

اور روزوں کو رکھنے میں بہت سی اَخلاقی حکمتیں بھی پوشیدہ ہیں کہ :

(i)روزوں کا رکھنا آدمی کو صبر اور برداشت سکھاتا ہے [اور اُسکی تعلیم دیتا ہے] (ii) روزوں کے رکھنے سے اچھے عزائم اور اِرادوں میں مضبوطی اور پختگی پیدا ہوتی ہے [ اور اچھے مقاصد کے لیے جم کر کام کرنے کا حوصلہ ملتا ہے] (iii) اور روزوں کا رکھنا مصائب و تکالیف کا ہمت سے سامنا کرنے اور اُنہیں آسان بنانے اور ختم کرنے کی عملی مشق (Practice فر اہم کرتا ہے ۔

چوتھی حکمت :روزوں کے طبی اور میڈیکلی فوائد :

اور روزوں کو رکھنے میں جسمانی صحت کے حوالے سے بھی بہت سی عمدہ حکمتیں اور عظیم فوائد پوشیدہ ہیں اُن میں سے ایک عظیم فائدہ یہ ہے کہ روزوں کو رکھنے کی وجہ سے ہمارے معدوں کو بھی آرام کرنے اور سکون پانے کا موقع مل جاتا ہے کیونکہ بُہت سے لوگوں کے لیے اُنکا معدہ ہی بیماریوں کا گھر ثابت ہوتا ہے] بہت سے لوگوں پر بہت سی بیماریاں محض زیادہ یا غلط کھانے پینے کی وجہ سے ہی آتی ہیں[ اور پرہیز ہی سب سے بہترین دوا اور علاج کی جڑ ہے اور جس طرح جسموں کے لیے مسلسل کام ہی کرتے رہنا مناسب اور دُرست نہیں ہوتا بلکہ محنت اور مشقت ا ور کاموں کو کرنے کے بعد جسموں کو آرام اور سکون کی بھی ضرورت ہوتی ہے تو بالکل اِسی طرح فرض اور نفلی روزوں کو رکھنے کی وجہ سے ہمارے معدوں کو بھی آرام کرنے اور سکون پانے کا موقع مل جاتا ہے جس سے پورے ہی جسم کی صحت پر بہت عمدہ اَثرات مرتب ہوتے ہیں ورنہ عام دنوں میں تو معدہ ہمارے کھانے پینے کی وجہ سے مسلسل ہی کام اور بہت سی د فعہ کمزوری کا بھی شکار رہتا ہے] اور بلاشبہ روزوں کو رکھنے میں صحت اور میڈیکل کے حو الے سے اِسکے علاوہ بھی بہت سے فوائد پوشیدہ ہیں[ ابھی تک ہم نے روزوں میں پائی جانیوالی بے شمار حکمتوں اور فوائد میں سے صرف چند فوائد اور حکمتوں کا ہی تذکرہ کیا ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کی رکھی ہوئی اِس عظیم عبادت میں پائی جاتی ہیں اور بلاشُبہ روزوں کی اِس اَعلیٰ عبادت میں اور بھی بہت سی اَعلیٰ اور عُمدہ حکمتیں پوشیدہ ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ثواب کی نیت سے پورے اِیمان و یقین اور اِخلاص اور سچائی کے ساتھ فر ض اور نفلی روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں۔

۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے